Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

مشرقی اُفق…..کشمیری شہدا کے پاکستانی پرچم میں لپٹے ۱۴؍ جنازے اورپاکستان……میر افسرامان

Posted on
شیئر کریں:

مقبوضہ کشمیر میں ظلم ،سفاکیت، خون ریزی اور نسل کشی کی انتہا ہو گئی ہے۔ ظلم کے خلاف اپنے جائز احتجاج کے لیے بھارتی سفاک قابض فوج پر پتھر پیھکنے پر ایک ہی جگہ ۱۴؍ کشمیری انسانی جانوں کو درندگی سے شہید کر دیا جائے۔یہ صرف متشدد قوم پرست بھارت دہشت گرد موددی حکومت ہی کرسکتی ہے۔ دوسری طرف آرمی چیف جنرل بین راوت نے مقبوضہ کشمیر میں درندگی کرنے والی ظالم بھارتی فوجیوں کو پتھر کے مقابلے میں گولی چلانے کا حکم صادر کیا ہے۔
ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام تو تکمیل پاکستان میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں اور پاکستانی حکومت وہ اقدامات نہیں اُٹھا رہی جو موجودہ حالات میں ضروری ہیں۔ کیا پاکستان اُس وقت کوئی اقدام کرے گا جب سفاک بھارتی فوجیں کشمیریوں کی مکمل نسل کشی کر دے گا۔جیسے اسپین میں عیسائیوں نے مسلمانوں کی نسل کشی کی تھی۔ بھارتی قابض فوج کشمیریوں پر اندھا دھند گولیاں چلا کر شہید کر رہی ہے ۔ ممنوعہ بلیٹ گن جس سے کشمیری اندھے ہو رہے ہیں استعمال کر رہی ہے۔ بھارتی ظالم فوجی عزت ما آب کشمیری خواتین کی آبرو زیزی کرتی ہے۔ جعلی مجاہد بناکر ان سے سفاکیت کرائی جاتی ہے تاکہ کشمیر کی جنگ آزادی کو شدد پسندی ظاہر کیا جائے۔ کشمیریوں کو غائب کر دیا جاتا ہے۔ پھر کسی وقت اگر وادی قرار دے کر جعلی مقابلے کا ڈھونگ رچا کر انہیں کسی ویران علاقے میں پھینک دیاجاتا ہے یا اجتماہی قبروں میں دبا دیا جاتا ہے۔ کئی اجتماہی قبریں سامنے آ چکی ہیں۔ کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کو پامال کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق پر رپورٹ بھی مرتب کی ہے۔ اس رپورٹ میں بھارت کو قصوار بھی ٹھیرایا ہے۔ کشمیریوں کے مذہبی معاملات میں بھی دخل دیاجاتا ہے۔ ان کو جمعہ کی نماز بھی نہیں پڑھنے دی جاتی۔کشمیریوں کی اجتماہی نسل کشی کی جارہی ہے۔
مہاراجہ کے دور سے لیکر آج تک پانچ لاکھ سے زیادہ کشمیر ی شہید ہو چکے ہیں۔ کیا کیا بیان کیا جائے سیاہ دور کی ایک لمبی داستان ہے جو شاہد کسی بھی آزادی کی جنگ لڑنے والی قوم کی داستان ہو۔
کشمیریوں کا قصور یہ ہے کہ وہ اپنے وطن کی آزادی کی مہم چلائے ہوئے ہیں۔جب سے آزادی کی لہر چلی تھی تو اس وقت کئی قومیں آزاد ہو ئیں تھیں۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہر قوم کو آزادی کا حق حاصل ہے۔برصغیر میں تو ویسے بھی بٹوراہ ہی اس بنیاد پر ہوا تھا کہ جہاں مسلمان زیادہ ہیں وہاں پاکستان بنے گا اور جہاں ہندو زیادہ ہیں اُس علاقے میں بھارت بنے گا۔ اس طرح پاکستان کی شہ رگ ، کشمیر کوپاکستان میں ہی شامل ہونا تھا۔ بھارت نے اس بین الاقوامی معاہدے کی خلاف دوردی کرتے ہوئے کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کر کشمیریوں کو غلام بنا لیا۔ بھارتی وزیر اعظم نہرو نے خود اقوام متحدہ میں وعدہ کیا تھا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے گا۔ مگر وہ دن اور نہرو کے وعدے کا یہ دن کشمیر پر بھارت قابض ہے۔ کشمیریوں کو آزادی کیوں نہیں دی جاتی۔ کشمیری آزاد کیوں نہیں ہوتے۔ صرف اس لیے کہ کشمیری مسلمان ہیں۔نائن الیون کے جعلی واقعہ کے بعد سے دنیا میں مسلم دشمنی عروج پر ہے۔جس سے بھارت فاہدہ اُٹھا رہا ہے۔مسلم دشمنی میں کشمیری ظلم وستم کی چکی میں پس رہے ہیں۔
کشمیری کی آزادی کا حل کیا ہے؟پاکستان کی اساس کے بنیادی فارمولے، یعنی جو تحریک آزادی کے دوران برصغیر کے مسلمانوں نے ،اپنے اللہ سے کیا گیا تھا کہ’’پاکستان کا مطلب کیالاالہ الا اللہ۔ لے رہیں پاکستان۔ بن کے رہے گا پاکستان۔ مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ۔ اِس اساسی بنیاد پر ،جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے وژن کے مطابق ہے، دو قومی نظریہ کی بنیا د پر مدینے کی فلاحی جہادی اسلامی ریاست قائم کر دی جائے۔ اس سے قوموں میں بٹی پاکستانی قومیں ایک ملت بن جائے گیں۔ بیرونی طور پرمسلمانوں کی۵۷؍ آزاد مملکتوں کی’’ لیگ آف مسلم نیشن‘‘ بنائی جائے۔ جس میں مسلمانوں کے اندرونی اختلافات حل کرنے میں مدد ملے گی۔ جب بیرونی دنیا کے سامنے مسلمان یک جان ہو کر اپنے مسائل رکھیں گے تو دنیا اسکو ماننے پر مجبور ہو جائے گی۔ مسلمانوں کے درمیان اتحاد ہو گا تو ان کی بات میں وزن بھی ہو گا۔جب مسلمان اکٹھے ہو جائیں گے تو مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین بھی حل ہو جائے گا۔اب تو مسلم حکومتیں تار عنکبوت ہی ہیں۔ اس سے قبل کی پاکستانی حکومتوں نے کشمیر پر قابض پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ معذرتانہ رویہ اپنا رکھا تھا۔جبکہ بھارت نے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے تھے۔ بھارت کشمیر کو آزادی کیا دے گا وہ تو تقاضہ کر رہا ہے کہ پاکستان آزاد کشمیر کو بھی بھارت کے حوالے کرے۔ پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے اب مذید دس ٹکڑے کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ بھارتی فوج کا آرمی چیف کہتا ہے کہ پاکستان کو اپنی اساس سے ہٹ کر سیکولر بننا پڑے گا۔ دہشت گرد، مذہبی انتہا، ہندو قوم پرست مودی، افغانستان میں بیٹھے اپنے دہشت گردوں کے ذریعے، پاکستان میں آرمی پبلک پشاور کے سیکڑوں بچوں کو بے دردی سے ہلاک کروا چکا ہے۔ پورے پاکستان میں جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں اس میں بھارت کا ہاتھ ہے۔کراچی میں دشمن پاکستان، الطاف حسین کی دہشت گرد ایم کیو ایم کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو تباہ کر چکا ہے۔ اب گلگت و بلتستان اور بلوچستان میں کھلی ہوئی دہشت گردی کروا رہا ہے۔ اللہ کاشکر ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی دہشت گردی کو ممکن حدختم کیا ہے۔ اسی لیے امریکا اور بھارت پاکستان فوج کے خلاف بھی معاذکھولے ہوئے ہے۔ اور ہماری ناعاقبت اندیش سابق نون لیگ حکومت اپنی ہی فوج کے ساتھ یکجہتی کے برخلاف اس کو دہشت گردوں کا ساتھی کہتی رہی ہے۔ اس سے قبل بھی پیپلز پارٹی بھی امریکہ کی مدد سے پاکستانی فوج کو بدنام کرتی رہی ہے۔دشمن پاکستان حسین حقانی جو پیپلز پارٹی کا وزیر خاجہ تھا ،اس نے پاک فوج کے خلاف دنیا میں معاذ کھول رکھا ہے۔
الحمد اللہ! موجودہ حکومت نے پاکستان میں مدینہ کی فلاح ریاست کا اعلان کر رکھا ہے۔ فوج اور حکومت اندرونی بیرونی محاذپر ایک پیج پر ہے۔ پاکستان کسی بھی غیر کی جنگ اب نہیں لڑے گا۔ پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا جائے۔ اب دنیا ڈو مور کرے۔ پاکستان کی کی یہ موجودہ پالیسی دشمن کو منظور نہیں۔ اس لیے سب پاکستانیوں کو حکومت کی مدد کرنی چاہیے۔حالیہ ہلاکتوں پروزیر اعظم عمران خان نے کہا مسئلہ کشمیر قتل و غارت سے نہیں مذاکرات سے حل ہو گا ۔ ہم بھارتی مظالم کو اقوام متحدہ میں بھی اُٹھائیں گے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی فوج کشمیریوں کے قتل عام میں مصروف ہے۔ اقوام عالم کشمیریوں پر بھارتی مظالم بند کرائے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ بیرونی پاکستانی سفارت خانے بھارت کی سفاکیت سے دنیا کی حکومتوں کو آگاہ کرے۔
صاحبو! کشمیری اپنے خون دے کرتکمیل پاکستان کی تحریک میں رنگ بھر رہے ہیں۔ اپنی میتوں کو پاکستان کے سبز ہلالی میں لپٹ کر وفادری کا حق ادا کر رہے ہیں۔ چاہیے تو یہ تھا کہ اس موقعہ پر،کشمیری شہیددوں کے پاکستانی پرچم میں لپٹے ۱۴؍ جنازے سے پوری پاکستان قوم کشمیریوں کے ساتھ بھارت مظالم کے خلاف سڑکوں پر نکل کر اظہار یکجہتی کرتی۔ ہمیں مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک تکمیل پاکستان کی بھر پور پشت بانی کرنی ہو گی۔ کشمیر میں جاری تحریک تکمیل پاکستان ضرور کامیاب ہو گی۔ انشاء اللہ۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
16876