Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چھ صوبائی روڈز کی پراونشلائزیشن کی منظوری دیدی گئی، محکمہ ایکسائزکااسکواڈ معطل

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )‌ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت پختونخوا ہائی ویزکونسل کے سولہویں سالانہ اجلاس میں مزید چھ مختلف صوبائی روڈز کی پراونشلائزیشن کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ کونسل کے اجلاس میں صوبائی وزیر برائے مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب ، وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو کونسل کے سابقہ اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد میں پیش رفت اور مسائل سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں کونسل کے سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے سال 2018-19 ، مجوزہ مینٹنینس پلان 2018-19 ، اور کونسل کے بجٹ برائے مالی سال 2018-19 کی منظوری دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی اس وقت 34 صوبائی ہائی ویز کی دیکھ بھال کر رہی ہے، جن کی مجموعی لمبائی 2790 کلومیٹر ہے۔ کونسل کے سابقہ اجلاس میں منگلور تا مالم جبہ روڈ اور سری کوٹ تا گودوالیاں بائی پاس روڈ کی پراونشلائزیشن کا فیصلہ کیا گیا تھا جو لاگو ہو چکا ہے۔اجلاس میں کونسل کی سفارشات پر مزید چھ مختلف صوبائی روڈز کی پراونشلائزیشن اور ان کے ناموں کی منظوری دی گئی۔ ان روڈز میں35 کلو میٹر طویل چوکیا تان شرنگل پاٹراک روڈ (S-16 ) ضلع دیر اپر،23 کلومیٹر طویل مٹہ فاضل بانڈہ روڈ(S-17) ضلع سوات، 12 کلومیٹر طویلعمرزئی تا تنگی تحصیل ہیڈکوارٹر روڈ(S-9-B) ضلع چارسدہ، 24 کلومیٹر طویل ہری پور بائی پاس روڈ(S-12-A) ضلع ہری پور، 35 کلومیٹر طویل امبیری کلے تا عباسی بانڈہ روڈ (S-13-A) ضلع کرک اور 16 کلومیٹر طویل ریحانہ منگ روڈ (S-5-C) شامل ہیں۔ علاوہ ازیں 84 کلو میٹر طویل تھاکوٹ تا دربند روڈ کی توسیع و بحالی کی ضرورت سے بھی اتفاق کیا گیا اور اس سلسلے میں قابل عمل پلان تجویز کرنے کی ہدایت کی گئی۔اجلاس میں مختلف صوبائی روڈز پر ٹیکس لاگو کرنے کے طریق کار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا58 وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں وزیر مواصلات اور وزیر خزانہ کو حکمت عملی وضع کرنے اور ایک ماہ کے اندر حتمی اور قابل عمل تجویز پیش کرنے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ متعلقہ وفاقی حکام سے بھی اس سلسلے میں رابطہ کیا جائے۔ اجلاس میں پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر کی بھرتی کے طریق کار کے حوالے سے سروس رولز میں ترمیم کی بھی منظوری دی گئی۔ترمیم کے مطابق ایم ڈی کی ابتدائی طور پر بھرتی کیلئے ایم ایس سی سول انجینئرنگ بمعہ 15 سال متعلقہ تجربہ درکارہوگا، یا بی ایس سی سول انجینئرنگ فرسٹ ڈویژن بمعہ 20 سال متعلقہ تجربہ، یا پی کے ایچ اے کے گریڈ19 کے ڈائریکٹرز میں سے میرٹ پر انتخاب جس کا گریڈ 19 میں پانچ سالہ تجربہ ہو، یا محکمہ مواصلات و تعمیرات کے گریڈ19 یا 20 کے افسران میں سے بذریعہ تبادلہ۔ علاوہ ازیں پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کے 148 کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کی منظوری دی گئی ہے اتھارٹی کے تحت فیلڈ میں کام کرنے والے گریجویٹ انجینئر ز کیلئے ٹیکنیکل الاؤنس کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں سوات موٹروے پر کام کی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا وزیراعلیٰ نے منصوبے پر سنجیدہ پیش رفت یقینی بنانے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ منصوبے کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے سوات موٹروے پر نیشنل ہائی وے/ موٹروے پولیس کی تعیناتی کیلئے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے ساتھ اجلاس رکھنے کی ہدایت کی۔اس موقع پر صوبائی حکومت کے آئندہ مالی بجٹ کی تیاریوں کے تناظر میں پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں صوبے کے شیئر کی وصولی کا معاملہ بھی زیر غور آیا، وزیراعلیٰ نے اس مد میں محکمہ خزانہ کو درکار 26 ارب روپے کی جلد وصولی کیلئے وفاقی سطح پر معاملے کو زوردار طریقے سے اٹھانے کا عندیہ دیا.

دریں اثنا وزیراعلی خیبرپختونخوامحمودخان نے عوامی شکایات پرایکشن لیتے ہوئے موٹروے ٹول پلازہ پرگاڑیاں روکنے والے محکمہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن کاپوراسکواڈ معطل کردیا۔وزیراعلی نے موٹروے ٹول پلازہ پرازخودتعینات ایکسائز عملے کو دو مرتبہ وہاں سے ہٹنے کی ہدایت کی تھی۔ وزیراعلیٰ کی ہدایات پرعمل درآمدنہ کرنے اور بڑھتی ہوئی عوامی شکایات کے تناظر میں وزیراعلیٰ جمعہ کی شام خودموقع پر گئے اور مذکورہ عملے کو معطل کردیا ۔اُنہوں نے ایکسائز انسپکٹراوران کے ہمراہ موجودپوراعملہ معطل کرتے ہوئے اُن کے خلاف کاروائی کی ہدایت کردی۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ہم عوام کی مشکلات ختم کرنے کیلئے آئے ہیں نہ کہ اُن کی مشکلات میں اضافہ کرنے ۔ کسی کو بھی اجازت نہیں کہ وہ عوام کو بلا وجہ تنگ کرے سرکاری ملازمین کو چاہیئے کہ وہ عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں ۔ ادارے عوام کی ضروریات کے مطابق اُن کی سہولت اور خدمت کیلئے وجود میں آتے ہیں لہٰذا اداروں کو مذکورہ مقاصد کے تحت شفاف انداز میں اپنے فرائض انجام دینے ہیں۔


شیئر کریں: