Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبے کی تاریخ میں پہلی بارڈیجیٹل پالیسی بنائی ہےجسکاافتتاح 10دسمبر کو کیا جائیگا۔۔کامران بنگش

شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے سائنس وٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کامران بنگش نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے صوبے کی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل پالیسی بنائی ہے جو ڈیجیٹل گورننس ، ڈیجیٹل سکلز، ڈیجیٹل رسائی اور ڈیجیٹل اکانومی کے چار بنیادی ستونوں پر مشتمل ہے۔ انہو ں نے کہاکہ چاروں صوبوں میں ہمارے صوبے نے پہل کرکے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے فروغ کے لئے پالیسی بنائی ہے اور اسکا باضابطہ افتتاح آئندہ 10 دسمبر کو اسلام آباد میں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں خیبر پختونخوا ڈیجیٹل پالیسی کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی پیر مصور غازی،سیکرٹری اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا قیصر عالم، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات و تعلقات عامہ فردوس خان، ایم ڈی خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ڈاکٹر شہباز اور محکمہ آئی ٹی کے دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعلی کے معاون خصوصی نے ذرائع ابلاغ کو صوبے کی نئی ڈیجیٹل پالیسی کے بنیادی اغراض ومقاصد کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ ہمیں حکومت میں آنے کے بعد ڈیجیٹل شعبے میں متعدد اہداف دئیے گئے جس کو حاصل کرنے کے لئے ہماری آئی ٹی انڈسٹری اور محکمہ کی ٹیم کے مابین مسلسل مشاورت کے بعد نئی پالیسی کو حتمی شکل دی گئی انہو ں نے کہاکہ صوبے کی ڈیجیٹل پالیسی کے بنیادی خدوخال میں شامل ہے کہ کیسے حکومتی سطح پر عوام کو دی جانے والے خدمات کے طریقہ کار کو بہتر بنایا جائے اور گورننس کے انتظام کو بہتر کیا جائے۔ انہو ں نے کہاکہ اس پالیسی کی کابینہ سے منظوری سے پہلے متفقہ طورپر قرارداد منظور ہوئی ہے کہ اگلے پانچ سالو ں میں سرکاری امور روایتی کاغذی کارروائی سے ڈیجیٹل نظام پر منتقل کئے جائیں گے معاون خصوصی نے کہ کہ صوبے میں لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لئے بھی کئی نشستیں منعقد ہوئی ہیں اور اس ضمن میںآئی ٹی کی تکنیکی ٹیمیں ایس ایم بی آر کیساتھ معاونت کررہی ہیں جبکہ سول کورٹس اور ہائی کورٹ کی آٹومیشن کے سلسلے میں بھی وزیر قانون کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے تاکہ عدالتوں کے نظام میں جدت لائی جائے اور عوام کو عدل وانصاف کی فراہمی کا نظام تیزتر ہوسکے۔ انہو ں نے کہاکہ لوکل گورنمنٹ حکام کیساتھ سیٹزن فیسلٹیشن سنٹر بنانے کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ 2019 میں سمارٹ سٹی کانفرنس کا انعقاد بھی ہمارے پروگرام میں شامل ہے۔ معاون خصوصی نے کہاکہ تقریباً پانچ محکموں میں ای آفیسز کے قیام کے لئے کام ہو رہا ہے جبکہ سائبر سکیورٹی کے لئے ہمارا سائبر ایمرجنسی رسپانس سیل متحرک انداز میں کام کر رہا ہے انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل سکلز کے بارے میں یوتھ ایمپلائمنٹ پروگرام کے تحت آٹھ ہزار لوگوں کی تربیت کی جارہی ہے جبکہ گوگل اور ریکل ، مائیکروسافٹ فیس بک کیساتھ ہماری ٹیم کام کر رہی ہے تاکہ نوجوانوں کو تکنیکی مہارت سے آراستہ کیا جائے انہو ں نے کہاکہ ارلی ایج پروگرام کے تحت چھٹی، ساتویں اور آٹھویں جماعت کی بچیوں کو تربیت فراہم کی جارہی ہے تاکہ ان میں تخلیقی صلاحیتیں اجاگر کی جاسکیں اس سے 16 ہزار بچیاں مستفید ہوجکی ہیں اور محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کیساتھ اس پروگرام کو نصاب کا حصہ بنانے کا معاملہ زیر غور ہے۔ معاون خصوصی نے کہاکہ ڈیجیٹل اکانومی کے سلسلے میں بھی ہم نمایاں اقدامات اٹھارہے ہیں اور رشکئی اکنامک زون میں 10فیصد حصہ ٹیکنالوجی انڈسٹری کو دیا جائے گا جبکہ ہری پور کے مقام پر ڈیجیٹل سٹی کی فری فیزابیلٹی ہوچکی ہے اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو فروغ دینے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ یونیورسل سروس فنڈ کے تحت وفاق نے صوبے کو اپنا پورا شیئر دینے کی یقین دہانی کرائی ہے اور صوبہ میں آئی ٹی کے فروغ کے لئے ان کی سرپرستی میں محکمہ آئی ٹی موثر اقدامات اٹھارہی ہے انہو ں نے کہاکہ ڈیجیٹل معیشت کے ذریعے پاکستان سالانہ سافٹ وئیر ایکسپورٹ کے ذریعے ایک ارب ڈالر کا کاروبار کرتا ہے جو معیشت کے فروغ کے لئے ایک اہم سنگ میل ہے۔


شیئر کریں: