Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ضلعی حکومت اور عوام سے مطالبہ……………عبد اللہ شہاب

Posted on
شیئر کریں:

گزشتہ روز ٹاؤن ہال چترال میں چترال کی بڑی ادبی تنظیم انجمن ترقی کھوار چترال کی طرف سے مرحوم خالد بن ولی کی یاد میں ایک دن منایا گیا اس تقریب میں خالد بن ولی کی زندگی پر بات کی گئی، اس کی شخصیت، نجی زندگی، سوشل ، ادبی اور دفتری زندگی زیر بحث رہے۔ خالد کی یاد میں مرثیہ اور ایصالِ ثواب کے لیے دُعا کی گئی ۔ یہ ساری باتیں بہت قابلِ تحسین ہیں. خالد کے ساتھ وابستہ تمام لوگوں کے لیے یہ اعزاز ہے.اور یہ بات بھی طے ہے کہ خالد کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور بات جو مجھے بہت اچھی لگی وہ یہ ہے کہ اس تقریب کی وساطت سے حکومتِ وقت سے خالد کو “پرائیڈ آف پرفارمنس بعد از مرگ” سے نوازنے کا مطالبہ کیا گیا اس آئیڈیا کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔

پروگرام کا سن کر خالد کو جاننے والے بہت خوش ہوئے کوئی پروگرام میں شامل ہوکر سرخرو ہوا تو کوئی عدم شرکت کی بناء پر خالد کی روح کے سامنے شرمندہ ہوا لیکن کوئی شرکت کرکے اشک بار کوئی یاد کرکے۔ پروگرام کی کچھ ویڈیوز دیکھنے کو ملیں جن میں پورا ہال اشک بار نظر آرہا تھا۔ خواہ وہ استاد محترم عرفان صاحب کا مرثیہ ہو یا ظہور صاحب کی خالد سے ساتھ بیتی یادیں، فہام کی باتیں ہوں یا ولی صاحب کی شفقت ہر لمحہ غم کی فضا دیکھنے کو ملی۔ خالد کا مشہورِ زمانہ کلام سناتے ہوئے انصار نعمانی بھی اپنے آنسو نہ چھپا سکے ۔ اب غور کرنے کی بات یہ ہے کہ کتنے جوان گزرے ہیں ؟ پولو پلیئر گزرے ہیں، شاعر گزرے ہیں، آفیسر گزرے ہیں؟ آخر خالد میں کیا تھا کہ شہادت کے مہینے بعد بھی پورا چترال سوگوار ہے؟خالد اب کا دوست تھا، سب کا غم خوار تھا، عاجز تھا، ملنسار تھا،

اب چونکہ اسے اعزاز سے نوازنے کی بات حکومت سے کی گئی ہے کیوں نہ ہم خود اس کا آغاز کریں، ہمارے پاس بہت کچھ ہے سرکاری سطح پر نہ سہی عوامی سطح پر خالد کو نوازیں گے۔ کیوں نہ چترال کے کسی روڈ کو خالد بن ولی سے منسوب کریں؟؟ کیوں مشہور چوک کا نام تبدیل کرکے ” خالد بن ولی چوک ” رکھ لیں؟ کیوں نہ عجائب گھر کا نام خالد کے نام سے رکھیں ؟ اگر یہ ممکن نہیں تو کیوں نہ چترال کے مرکزی پولو گراونڈ کا نام ” خالدبن ولی” پولو گراونڈ رکھیں؟ یہ سب ہمارے بس میں ہیں ہم یہ کریں گے تب دوسروں سے مطالبہ کرسکتے ہیں۔ عوام کی یادداشت بہت کمزور ہوتی ہے یہ قوم جلد بھولنے والی قوم ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ اگلے سال تاریخ شہادت ہی یاد نہ ہو۔

یہ سب کرنا ہماری زمہ داری ہے کیا اچھا ہوتا کل ہی ضلع ناظم یہ اعلان کرتا اس کے بس میں تو ہے نا؟ اگر اب بھی ان میں سے کسی ایک کو خالد کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے تو مجھے امید ہے اس کام کی مخالفت نہ ہونے کے برابر ہوگی۔

ہمارے پاس عجائب گھر، ٹاون ہال، پولو گروانڈ، سڑک، چوک، پارک، سکولز موجود ہیں ہم ہم ان میں سے کسی کا نام بھی تبدیل کرسکتے ہیں۔ تاکہ اپنے قابلِ فخر اور بہت ہی عظیم بیٹے کا نام ہمیشہ زندہ رکھ سکیں۔ تاکہ اگلی نسل میں بھی ہر کوئی خالد بنے کی سعی کرے۔ میری درخواست ضلعی حکومت اور عوام دونوں سے ہے ۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
16094