Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بھارت کی مذموم سازشوں سے نام نہاد قوم پرستوں کا چہرہ بے نقاب….پیامبر…. قادر خان یوسف زئی

Posted on
شیئر کریں:

کراچی میں بھارتی فنڈنگ سے چلنے والی دہشت گرد نام نہاد قوم پرست تنظیم بی ایل اے نے چینی قونصل خانے پر حملہ کیا جیسے رینجرز اور پولیس نے جرات مندی سے ناکام بنا دیا ۔نام نہاد قوم پرست شدت پسند تنظیم کے مبینہ ترجمان جنید بلوچ نے واقعے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ’’ انہوں نے چینی قونصل خانے کو بلوچستان میں سی پیک منصوبے کی وجہ سے نشانہ بنایا‘‘ ۔ واقعے سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا ہے کہ’’ دہشت گردوں کی چینی قونصل خانے میں داخلے کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے، تینوں دہشت گرد مارے گئے ہیں، قونصل خانے کا چینی عملہ مکمل طورپرمحفوظ اورصورتحال قابومیں ہے‘‘۔ دوسری جانب دو پولیس اہلکاروں نے قیمتی جانوں کی قربانی دے کر بھارتی سازش کو ناکام بنایا ۔جمعے کی صبح تقریبا ساڑھے نو بجے جب یہ حملہ کیا گیا تو اس وقت چینی قونصل خانے میں سفارتی عملے کے اکیس اہلکار موجود تھے، جو بالکل محفوظ رہے۔
دوسری جانب صبح کے وقت ادُھر ہنگو میں لوئراورکزئی کے علاقے کلایا بازار میں واقع مدرسے کے داخلی دروازے کے قریب زوردار دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق اور30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ وطن وطن عزیز میں مذہب، فرقہ واریت اور لسانیت کے نام پر دہشت گردیوں کو ناکام بنانے کا عزم ریاست نے کیا ہوا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق’’ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’دہشت گردی اور شدت پسندی کی بنیادی وجوہات ختم کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ’’ ہم شر پسند عناصر اور غیر ملکی دشمن قوتوں سے نبرد آزما ہیں۔ سماجی اور اقتصادی ترقی کی کوششوں کی حمایت کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ عناصر دانستہ اور غیر دانستہ طور پر ملک کو تصادم کی طرف لے جا رہے ہیں۔ ریاست میں مذہب، لسانیت اور کسی اور بنیاد پر انتشار پھیلنے نہیں دیں گے۔ امن و ترقی اور استحکام قانون کی پاسداری سے ہی ممکن ہے‘‘۔
بھارت پاکستان کو عدم استحکا م اور انتشار میں مبتلا کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے ۔نام نہاد قوم پرست دہشت گرد تنظیم کی جانب سے کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن فرنٹ کے ترجمان کی جانب سے قبول کی گئی ۔ نام نہاد قوم پرست تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جینید بلوچ نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر دہشت گردی کے واقعے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ’’ آج صبح کراچی کلفٹن میں چینی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں اس حملے میں ہمارے مجید بریگیڈ کے تین سرباز اضل خان مری عرف سنگت ڈاڈا رازق بلوچ عرف سنگت بلال اور رئیس بلوچ عرف سنگت وسیم بلوچ نے حصہ لیا‘‘۔
اس سے قبل بھی پاکستان مخالف کاروائیوں میں کالعدم لبریشن آرمی نے جنیوا، لندن اور نیویارک میں پاکستان مخالف اشتہاری مہم چلاچکے ہیں۔ اس اشتہاری مذموم مہم کی فنڈنگ بھارت کی جانب سے کی گئی اور بھارتی وزیر اعظم نے اپنی تقاریر میں واضح طور پر بلوچستان میں مداخلت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان میں (نام نہاد) قوم پرست علیحدگی پسندوں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے رہیں گے ۔ یہ بھارت کا وتیرہ رہا ہے اُس نے ہمیشہ پاکستان مخالف سرگرمیوں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا اور مداخلت جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا ۔ سقوط ڈھاکہ میں بھی بھارتی مذموم کردار کا اعتراف کرچکا ہے کہ بھارت نے سقوط ڈھاکہ میں پاکستان کی تقسیم کے لئے اہم کردار ادا کیا تھا ۔ بلوچستان میں بھارت کی دہشت گرد کاروائیوں کی تاریخ بہت طویل ہے ۔ بھارتی مداخلت کوئی سربستہ راز بھی نہیں ہے بلکہ بھارت کی جانب سے شدت پسند اور نام نہاد قوم پرستوں کے چہروں سے نقاب اترتے رہے ہیں ۔ خاص طور پر کھل بوشن جادیو کی گرفتاری نے تو بھارت کے مکروہ چہرے کو مکمل بے نقاب کردیا تھا جب کل بھوشن جادیو نے اعتراف کیا کہ سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے بھارت نے اسے جاسوس بنا کر بھیجا تاکہ نام نہاد قوم پرست تنظیموں کو فنڈنگ اور ’’ را ‘‘ کے سہولت کاروں کا نیٹ ورک بلوچستان اور کراچی میں بنا سکے ۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حاضر سروس بھارتی جاسوس کی گرفتاری کے بعد بڑی کاچابک دستی سے بلوچستان میں کالعدم جماعتوں کے نیٹ ورک کو توڑ دیا ، کالعدم جماعت الاحرار اور بلوچ لبریشن آرمی جیسی ملک دشمن تنظیموں کے خلاف بھرپور کاروائی کی ۔ داعش کی بیخ کنی اور بلوچستان میں داعش کے نیٹ ورک کو فعال ہونے سے روکا ۔ کالعدم شدت پسند تنظیموں نے عام عوام ،، ہزارہ برادری، ایران جانے والے زائرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا جس پر حساس اداروں نے دن رات ایک کرکے اور قیمتی جانوں کی قربانیاں دے کر بلوچستان سے دہشت گردوں کو بھاگنے پر مجبور کردیا ۔ جہاں سے دہشت گردوں نے افغانستان اور بھارت میں پناہ لی ۔ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنا شروع کی اور دوسری جانب بھارت نے کھلم کھلا دہشت گردوں کا ساتھ دے کر اربوں روپوں کی فنڈنگ سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ۔
کراچی میں نام نہاد قوم پرست دہشت گرد تنظیم کے عزائم کھل کر سامنے آچکے ہیں کہ ملک دشمن عناصر کی شروع سے کوشش رہی ہے کہ سی پیک منصوبے کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے ۔ ملک دشمن عناصر کی جانب سے کئی مرتبہ چینی انجینئرز ، اور سی پیک منصوبے پر کام کرنے والوں کو دہشت گردی کی کاروائی میں نشانہ بنانے کی کوشش کی جا چکی ہے تاکہ چین کو بلوچستان میں کام کرنے سے روکا جاسکے ۔ اسی ضمن میں سی پیک کے خلاف منفی پروپیگنڈوں کو بھی پھیلایا گیا تاکہ چین اپنے اس منصوبے سے دستبردار ہوجائے اور پاکستان کے پڑوسی ملک کی بندرگاہ اور نئے روٹ کو افغانستان لے جائے ۔ اس کے لئے بھارت نے افغانستان اور ایران میں بھاری سرمایہ کاری بھی کی اور بھارت کی خوشنودی کے لئے امریکا نے بھی بھارتی لب و لہجہ اختیار کیا ۔ سی پیک راہدری کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کیاور افغانستان میں شر انگیزی کاروائیوں اور داعش خراسان شاخ کے ذریعے بد امنی کو قائم رکھنے کے لئے ہر ممکن مذموم کوشش کی پشت پناہی کی ۔
پاکستان نے ہر عالمی فورم میں بھارت کے مکروہ کردار کو نمایاں کیا اور بھارتی سازشوں کا پردہ چاک کیا لیکن بعض عالمی قوتوں نے فروعی مفادات کی وجہ سے پاکستان کے احتجاج اور بھارت کی جانب سے بڑھتی دہشت گردی کو نظر انداز کئے جانے کی پالیسی جاری رکھی ۔ ملک دشمن عناصر کا واحد ایجنڈا پاکستان کو معاشی طور اس قدر کمزور بنانا ہے کہ عالمی قوتوں کے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے لئے ریاست مجبور ہوجائے ۔ لیکن پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور ریاست کے تمام ستونوں نے یک جہتی کا مظاہرہ کرکے ایسے تمام منصوبوں کو ناکام بنایا ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ انہوں نے دہشت گردوں کو چینی قونصل خانے میں داخل ہونے سے پہلے ہی ہلاک کردیا ۔ ملک دشمن عناصر کی جانب سے اسی دن ملک کے دوسرے حصے پر بھی مذہبی انتشار پیدا کرنے کے لئے ہولناک سانحہ رونما ہوا اور ہنگو میں لوئراورکزئی کے علاقے کلایا بازار میں واقع مدرسے کے سامنے دھماکہ کیا گیا جس سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دشمنوں کو صوبے میں امن برداشت نہیں ہوا‘۔ انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کو نشانہ بنانا غیر انسانی عمل ہے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا، جب کچھ گھنٹے قبل کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ کیا گیا‘‘۔ پاکستان میں فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے موثر کاروائیوں کے نتیجے میں پر تشدد واقعات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور پاک افواج کی جانب سے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن رد الفساد جاری ہے جس میں سہولت کاروں کے خلاف موثر کاروائی کی جا رہی ہیں کیونکہ دہشت گردوں کے سہولت کار عام افراد کے لبادے میں چھپ کر رہتے ہیں اس لئے دہشت گرد عناصر کی مکمل سرکوبی کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ تاہم یہ شرپسند عناصر اب بھی حملہ کرنے کی سکت رکھتے ہیں۔گیارہ ستمبر2001 کو امریکی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد مسلم انتہا پسندوں کے خلاف شروع ہونے والی عالمی جنگ کے نتیجے میں صرف پاکستان میں بھی 75 ہزار قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ یہ ہلاکتیں دہشت گردانہ حملوں اور دیگر پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے ہوئیں۔
بلوچستان ، کراچی اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں ملک دشمن عناصر نے تبدیلی پیدا کی ہے ۔ ان کا نشانہ اب عوامی مقامات سے زیادہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور ایسے مقامات ہوتے ہیں جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیلے ۔ کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے سے قبل عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر لانڈھی لنڈا مارکیٹ میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ کیا گیا تھا۔کراچی کے علاقے قائد آباد میں دھماکے سے 2 افراد ہلاک جبکہ 8 زخمی ہو گئے تھے۔ واضح رہے کراچی میں 6 سال سے ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد امن و امان کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے تاہم اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بعض خطرناک بم حملے ضرور کئے جاتے رہے۔ تاہم کئی سال بعد شہریوں کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے کہ وطن عزیز میں قوم پرستی ، فرقہ واریت اور لسانیت کے نام پر انارکی پیدا کی جائے ۔پاکستان میں نسلی و قوم پرستی کی عصبیت کو ہوا دینے کے لئے نام نہاد قوم پرست تنظیموں کا کردار قابل تشویش ہے جو نام نہادقوم پرستی کے لباد ے میں ناپختہ اذہان کو گمراہ کی مذموم کوشش کرتے رہتے ہیں۔پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی تمام تاریں بھارت اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ یہاں تک وزیر مملکت شہر یار آفریدی کہہ چکے ہیں کہ افغانستا ن میں بھارت نے اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑ لئے ہیں ۔ شہید ایس پی طاہر داوڑ کی میت کی حوالگی پر جس طرح کابل انتظامیہ نے بھارتی ایما پر پاکستان میں انتشار کی سیاست پیدا کرنے کی کوشش کی وہ ایک قابل مذمت عمل تھا ۔ پھر افغانستان میں کابل میں صدارتی محل کے قریب جس طرح افغان سیکورٹی فورسز کے ہوتے ہوئے علما اکرا م اور عوام کو نشانہ بنا کر اس اقدام کو مسلکی بنیادوں پر الزامات کی بوچھاڑ کی گئی اس سے عیاں ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں بھی وہی کھیل کھیلا جارہا ہے جو کابل انتظامیہ اپنی جنگجو ملیشیا ؤں سے کرواتی ہے۔ پاکستان میں این ڈی ایس اور را کے سہولت کار فرقہ وارنہ اور قوم پرستی و لسانی گروہی بندی کو فروغ دینے میں مصروف ہیں ۔ ہنگو میں فرقہ وارنہ آگ کو بھڑکانے کے لئے مدرسے کے داخلی دروازے کے سامنے دھماکہ اور کراچی میں قوم پرستی کے نام پر چینی قونصل خانے پر نام نہاد قوم پرستوں کی دہشت گردی کا واحد مقصد پاکستان کو دوبارہ بے امنی ، دہشت گردی اور خوف وہراس کی فضا میں لے جانا ہے۔لانڈھی قائد آباد بم دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے آگاہ تھے کہ مسلکی بنیادوں پر ملک بھر میں عام عوام کے درمیان غلط فہمی اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی رہے گی ۔
نام نہاد قوم پرست آزادی اظہار رائے کے نام پر پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف دشنام طرازی سے باز نہیں آتے ۔ بھارت ان عناصر کی کھلی حمایت کررہا ہے اور ان کی فنڈنگ اور سرپرستی سرکاری سطح پر کی جا رہی ہے۔2016 میں بھارتی وزیر اعظم نے صوبہ بلوچستان کامتنازعہ ذکر سوچ سمجھ کر کیا تھا ۔ انتہا پسند ہندو حکمراں جماعت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا تھا، ’پاکستان کو بلوچستان کی صورت حال اور وہاں مظالم کے لیے بھی جواب دہ ہونا پڑے گا‘۔بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے بھی نریندر مودی کی متنازعہ تقریر کو نمایاں شائع کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ ’’ مودی کے کئی اعلیٰ مشیروں نے انہیں خبردار کیا تھا کہ وزیر اعظم اپنی تقریر میں حریف ہمسایہ ملک پاکستان کے بدامنی کے شکار صوبہ بلوچستان کا ذکر کرنے سے باز رہیں‘‘۔اس موقع پر مودی کے متعدد مشیروں نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کئی ہفتوں سے جاری خونریزی اور عوامی مظاہروں کی موجودہ لہر کے باعث دونوں جنوبی ایشیائی ریاستوں کے مابین پہلے ہی کشمیر کے تنازعے کی وجہ سے پائی جانے والی کشیدگی کہیں زیادہ ہو چکی ہے اور پھر بھارتی یوم آزادی پر سربراہ حکومت کے قوم سے خطاب جیسے بہت اہم موقع پر پاکستانی صوبہ بلوچستان کا حوالہ دیا جانا بھی بہت غیر معمولی بات ہو گی‘‘۔
پاکستان نے مودی کی تقریر میں بلوچستان کے ذکر پر سخت ردعمل ظاہر کیا تھا اور کہا کہ’’ مودی کا بیان اس امر کا ثبوت ہے کہ نئی دہلی پاکستان کے معدنی وسائل سے مالا مال اس صوبے میں عشروں سے جاری بلوچ علیحدگی پسندی کی تحریک میں نہ صرف ملوث ہے بلکہ اس کو مسلسل ہوا دے رہا ہے۔اس بارے میں اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے یہ بھی کہا، ’’بلوچستان کا ذکر کر کے مودی نے وہ سرخ لکیر پار کر لی تھی جو انہیں عبور نہیں کرنا چاہیے تھی۔‘‘مودی کے بیان پر پورے پاکستان بالخصوص بلوچستان میں احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی منوہر پریکر کی سوچ کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ہمیں پاکستان کو چپ کرانے کے لیے سب کچھ کرنا چاہیے۔‘‘
بھارت اور کابل انتظامیہ کا گٹھ جوڑ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔ سی پیک منصوبہ امریکا سمیت کئی ممالک اور خاص طور پر بھارت کے لئے پریشانی کا سبب بنا ہوا ہے۔ گو کہ سی پیک منصوبے کے حوالے سے پاکستان کے دوسرے اہم پڑوسی ملک کا کردار بھی کافی متنازعہ نظر آتا ہے لیکن بھارت جس طرح سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے افغانستان میں این ڈی ایس اور ایران میں بھاری سرمایہ کاری کرکے پاکستان کو غیر محفوظ ملک ثابت کرنے کے لئے شرم ناک کاروائیاں کررہا ہے یہ عالمی برادری کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ایک ملک کی خوشنودی کے لئے پورے خطے کو جنگ کی آگ میں کیوں جھونکا جارہا ہے ۔ سی پیک کے حوالے سے چین میں گزشتہ دنوں ایک عالمی کانفرنس کا انعقاد کرکے واضح کیا گیا تھا کہ سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ کسی ملک یا قوم کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس منصوبے سے دنیا کو ایک معاشی رسی میں ایک ساتھ جوڑا جایا گیا ۔ ترقی پزیر ممالک کے لئے معاشی مضبوطی کے کئی مواقع دستیاب ہونگے ۔پاکستان نے منصوبے میں سرمایہ کاری کے لئے کسی بھی ملک پر راستے بند نہیں کئے ، مصر ، سعودی عرب ، امارات سمیت ایران تک کو سی پیک منصوبے میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی اور باقاعدہ دعوت دے چکا ہے ۔ لیکن اہم صورتحال یہ ہے کہ واحد عالمی قوت امریکا نہیں چاہتا کہ معاشی اجارہ داری میں چین اس کے سامنے طاقت ور بن کر کھڑا ہوجائے۔ اس کا یہ خوف اس لئے بھی ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی تکمیل کے بعد عالمی تجارت مغرب سے ایشیا منتقل ہوجائے گی اور ایشیائی ممالک ، مغربی ممالک اور امریکا کی معاشی پالیسیوں سے آزاد ہوکر اپنی معیشت کو مضبوط بنا کر عالمی مالیاتی اداروں کی غلامی سے آزاد ہوسکتے ہیں ۔ یہ ایک عالمی ایجنڈا ہے جس پر بھارت پاکستان اور چین کے خلاف دہشت گرد تنظیموں کی سپورٹ کررہا ہے ۔ بھارت میں نام نہاد قوم پرست کے دہشت گرد چینی قونصل خانے پر حملے کی ذمے داری قبول کرتے نظر آتے ہیں۔ اگر نظر نہیں آتے تو امریکا کو ۔ کیونکہ چین اور پاکستان کے خلاف بھارت اور افغانستان چاہے جو کچھ کریں ۔ امریکا کے نزدیک وہ کوئی دہشت گردی نہیں ہے ۔
بھارت نام نہاد قوم پرستوں کی پشت پناہی ڈھکے چھپے نہیں بلکہ کھلم کھلا کررہا ہے ۔ شمال مغربی سرحدی علاقے ہوں ، کراچی یا بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑ ہوں ۔ بھارت اپنے مذموم مقاصد کو کامیاب بنانے کے لئے ہر قسم کی سازش کو کامیاب بنانا چاہتا ہے۔ نا نہاد قوم پرست جماعتوں اور تنظیموں کی کوئی بھی شکل لیکن ان کے مقاصد میں سر فہرست وطن عزیز کے خلاف ہرزہ سرائی دشنامی طرازی اور انتہا پسند شامل ہو تو ان کا محب الوطن قوم پرستوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ محب الوطن قوم پرست ہمیشہ نام نہاد قوم پرستوں کی سازشوں کو ناکام بناتے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ عوام میں ایسی جماعتوں کی شناخت صرف دہشت گرد تنظیم کی صورت میں سامنے آتی ہے ۔ کوئی بھی محب الوطن ایسی دہشت گرد تنظیموں یا کالعدم جماعتوں کو سپورٹ نہیں کرتا ۔ نام نہاد قوم پرست جماعت و تنظیمیں ملک دشمن عناصر کی آلہ کار بن جاتی ہیں اور پھر ہنگو اور کراچی جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں جس کی آڑ میں ان کے کھوکھلے دعوے ناقابل قبول ہوتے ہیں۔ عوام ایسی نام نہاد قوم پرست جماعتوں اور تنظیموں سمیت فرقہ واریت پھیلانے والے عناصر کی مذموم ایجنڈے سے بخوبی واقف ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ملک دشمن عناصر کی فرقہ وارنہ ، قوم پرستی ، لسانی اور مسلکی دھڑے بندیوں کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے تشخص اور کامرانی کے انہیں مسترد کرتے ہیں جس کا غصہ یہ نام نہاد قوم پرست نہتے عوام پر خود کش اور بارودی مواد سے دھماکہ کرکے اتارتے ہیں۔ پاکستانی قوم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قیمتی جانوں کا نزرانہ دے کر ملک دشمن عناصر کی سازشوں کو ناکام بناتے رہیں گے ۔ ان شا اللہ۔۔


شیئر کریں: