Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ڈپریشن اور خودکشیاں……….تحریر: اُم کلثوم

Posted on
شیئر کریں:

چترال پہاڑوں کے درمیان واقع ایک حسین وادی ہے جہاں کے لوگ امن پسند ھونے کی وجہ سے پورے پاکستان میں جانے جا تے ھیں. جہاں مہنگائی اور بگھڑتی ھوئ ملکی صورتحال نے لوگوں کی پریشانیاں بڑھا دی ھیں،وھی لوگ اپنی زندگیاں ختم کر کے خود کو ان حالات سے آذاد کرنا چاھتے ھیں.حال ہی میں چترال ڈپریشن اورخودکشیوں کی بڑھتی ھوئ شرح کی وجہ سے نمایاں ھوچکا ھے. سائکالوجی کی ذبان میں ڈپریشن ایک ایسی ذہنی بیماری کا نام ھے جو آپکو پورے حالات وواقعات سے نکلنے کی ھمت کو ختم کردیتا ھے. ڈپریشن کی کچھ واضح علامات میں نیند کی کمی، ھر وقت اداس اور خفا رہنا، اپنے وجود کے نا ھونے کا احساس ھونا اور خود کو بے کار جاننا، کسی چیز کو توجہ نا دے پانا اور بھول جانا، بھوک کا مٹ جا نا اور یہی جسمانی تبدیلی آپ کو بستر مرگ پر پہنچاسکتی ھے.

ڈپریشن کی وجوھات پہ بات کی جائے تو پہلی وجہ حیاتیاتی کیمیاء ھے، یعنی آپکے دماغی حصے میں موجود کیمیکلز میں فرق آجانا جو آپکے موڈ کو بیلنس کر رھی ھوتی ھیں. دوسری وجہ آپکی جینیات ھے. آپکے خاندان میں اگر کسی کو ڈپریشن ھو تو پھر آگے کی نسلوں میں وراثت کے طور پر جاسکتا ھے. تیسری آپکی شخصیت ھے. اگر آپکی شخصیت ایسی بن چکی ھے کے آپ چھوٹی چھوٹی با توں پر حد سے ذیادہ پریشان ھوتے ھیں، آپکی خود اعتمادی ختم ھو جائے اور منفی باتوں پہ ذیادہ غور کرتے ھو تو آپ ڈپریشن کا شکار آسانی سے ھو سکتے ھیں. چوتھی وجہ ماحولیاتی عناصرھیں. مسلسل جسمانی یا جنسی تشدد کا شکار ھوجانا، گھریلو تشدد، مسلسل ناکامیاں، کسی عزیز کی جدائی، والدین یا اپنوں کی غفلت، یا اور ان سے جڑی وجہ بھی باعث ڈپریشن ھوسکتی ھے.

اسلامی رو سے خودکشی حرام ھے. بحیثیت مسلمان ھم اس بات پہ ایمان رکھتے ھیں. پر ھم کیا یہ کہ سکتے ھیں کہ ھم اسلام بھول چکے ھیں؟ کیا ہمیں حلال حرام میں فرق نظر نہیں آرہا؟ نہیں، جب انسان ایک دروازہ کھٹکھٹا کے یہ سمجھتا ھے کہ اب کوئی راستہ نہیں تب زندگی کے خاتمے کے علاوہ کچھ دکھائی ہی نہیں دیتا.چھوٹی چھوٹی باتوں پہ کبھی کبھار ھم اتنے بے ساختہ ھو جاتے ھیں کےغلط فیصلے انجام پاتے ھیں. جذبات سے لیےگئے فیصلے آپ کی پریشانیوں کو بڑھاوا دیتے ھیں.

چترال میں خودکشیوں کی جب وجہ پوچھی جاتی ھے تو عموما گھریلو ناچاقی، اور طلباء میں امتحانی نتائج کی خرابی ظاہر ھوتی ھے. والدین کو چاھیے کہ اذدواجی رشتوں کو تندرست بنائیں اور گھریلو ماحول کو کسی بھی ذھنی دباو سے دور رکھیں.بچے گھر سے سیکھتے ھیں.کوشش کریں کے مثبت رویے سے مسائل حل کریں،اور انکی غلطیوں کو بجائے ڈانٹنے کے، سکھائیں کہ کیسے سدھارا جاسکتا ھے.

ذہنی دباو میں مایوسی وبال جان بن جاتی ھے. اگر آپ پریشان ھو تو آرام سے بیٹھ جائیں،آنکھیں بند کر کے دماغ سے کسی بھی قسم کی سوچیں نکال دیں اور گہری سانس لیں. اب آپ ٹھنڈے دماغ سے سوچیں، خود بخود سوچ کے دروازے کھلتے جائیں گے.

خوش قسمتی سے، ڈپریشن قابل علاج مرض ھے.%80 سے 90% فیصد لوگ علاج کی مدد سے زندگی کی طرف آتے ھیں. اس بیماری سے اپنوں اور اپنے پیاروں کو بچائیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں. افسوس، چترال میں آج تک ھیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے سائکاٹری متعارف نھیں کرائی اورنہ ہی سائکالوجی ہمارے نصاب کا حصہ ھے.

اہل حکومت کو اس بات پر غور کرنا چاھیے تاکہ آئندہ نسلیں اس مضر صحت بیماری کے نقصانات سے آگاہ رھیں.


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
15853