Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ………….. اچھی خبریں …………ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

وطن عزیز پا کستان کے لئے اچھی خبروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران چین پا کستان اقتصا دی راہداری (CPEC) کے حوالے سے اختلا فات اور ابہام کو دور کر دیا گیا ہے اور 6ارب روپے کے ما لیا تی پیکیج کا معاہدہ ہو ا ہے ایک اور معاہدے میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے در میان تجارت اور کا روبار کے علا وہ ما لیاتی تبادلہ ڈالر کی جگہ یوان (Yuan) اور روپے میں ہو گا ایک اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان کی مسلّح افواج نے روس کی مسلّح افواج کے ساتھ ملکر مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے اور آرمی چیف جنرل قمر جا وید باجوہ نے مشترکہ ڈرل کو پا کستان کے لئے مفید قرار دیا ہے اُ مید ہے کہ آنے والے دو چار سالوں میں پا کستان کی سول سر وس کے حکام اور فو جی افیسروں کے بیرون ملک تر بیتی پروگرام کے لئے بھی آمریکہ اور بر طا نیہ کی جگہ چین ، روس ، ترکی ، انڈونیشیا اور ایران کے ساتھ معاہدوں کی داغ بیل ڈالی جائیگی اور پا کستان کو ٹیکنا لو جی اور اقتصادی میدانوں میں آزادی کے ساتھ ساتھ فکری آزادی کی راہ پر بھی ڈال دیا جائے گا نئی حکومت کے 100روزہ پلان میں وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب اور دورہ چین کو بڑی کامیابیوں میں شمار کیا جائے گا 25جو لائی کے انتخا بات میں کا میا بی اور 9اگست 2018ء کو حکو مت میں آنے کے بعد وزیر تجارت عبدالرزاق داوود اور بعض دیگر لیڈروں کی طرف سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) پر نظر ثانی کے اعلانات نے غلط فہمیوں کا ختم نہ ہونے والا سلسلہ شروع کیا تھا اور ایک سو چے سمجھے منصو بے کے تحت سی پیک کے خلاف پروپگینڈے کو ہوا دی گئی تھی تاہم آر می چیف جنرل باجوہ کے دورہ چین کے بعد غلط فہمیاں ختم ہوگئیں اور دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی قیادت کی سطح پر رابطوں کا ازسر نو آغاز ہو ا وزیر اعظم کا دورہ چین اس رابطہ کا ری کا نقطہ عروج تھا اور اس دورے کی کا میا بی نے سی پیک کے حوالے سے پیدا ہو نے والے شکوک و شبہات کو ختم کر دیا ہے وزیر اعظم کے دورہ چین کے مو قع پر 15معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں ان میں سب سے زیا دہ تا ریخ ساز معا ہدہ ڈالر کی جگہ مقا می کرنسی میں تبا دلہ زر اور با ہمی تجا رت کا معا ہدہ ہے اب سی پیک کے ما لیاتی نظام کا پو ر ا بیا نیہ تبدیل ہو گا اورڈالر کی جگہ یو ان اور روپے کا ذکر آئے گا کھر بوںیوان اور کھربوں رو پوں میں ذکرہو گا سنٹرل بینک آف چائنا اور سٹیٹ بینک آف پا کستان ڈالر کا مقام اپنی کرنسیوں کو دیدینگے سٹاک ایکسچینچ پر اس کا مثبت اثر پڑے گا اور دونوں ملکوں کی کرنسیوں کو استحکام ملے گا خطے میں ڈالر کی اہمیت کم ہو جائیگی اور ہم مغرب کی اجا رہ داری کے دائرے سے با ہر نکل آئینگے دونوں ملکوں کے معا شی ما ہرین نے بڑی سو چ بچار کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے اوریہ CPECکے خلا ف گزشتہ 4سالوں سے جا ری مغربی پروپیگینڈے کا خا موش جواب ہے اس طرح پا کستان اور روس کی مسلّح افواج نے مشترکہ ڈرل کے ذریعے دونوں ملکوں کے در میان دفا عی تعا ون کے نئے دور کا آغاز کیا ہے حقیقت یہ ہے کہ ٹیکنا لو جی کی حیرت انگیز ترقی اور گلوبل ویلیج کے انقلا بی تصور کے با و جود جعرافیائی حدود کی اہمیت کم نہیں ہوئی ، شما لی اور جنو بی کو ریا کے در میان حا لیہ صلح کی دستا ویز اور دو نوں مما لک کی اعلیٰ قیا دتوں کے با ہمی دورے اس بات کا ثبوت ہیں کہ جعرافیائی ، ثقا فتی اور تا ریخی حقا ئق کے سامنے ٹیکنا لوجی کی کوئی وقعت نہیں پا کستان اپنے ہمسا یہ میں رہنے والی طا قتوں کے ساتھ تا ریخی ، سما جی ، ثقا فتی اور جعرافیائی یگا نگت کے رشتے میں منسلک ہے 10ہزار کلو میٹر کی مسا فت سے ٹیلیفون یا سو شل میڈیا پر گفتگو کے ذریعے تعلقات قائم کرنے والا کوئی ملک 600کلو میٹر یا 800کلو میٹر کے فا صلے پر مو جود قوم کے مقا بلے میں اجنبی ہے اور اجنبی ہی رہے گا بین الا لقوامی تعلقات کے ما ہرین اور دانشور وں کا قول ہے کہ “تم اپنے ہمسایے کو تبدیل نہیں کر سکتے ” 1949سے اب تک 69سالوں میں وطن عزیز پا کستان کو دفاعی ، اقتصا دی اور ٹیکنا لو جی کے شعبوں میں جو مشکلات پیش آئیں ان مشکلات اور مصا ئب کی وجو ہا ت میں سا بق سویت یو نین اور مو جودہ روس کے مقا بلے میں سات سمندر پار مما لک کے مفادات کا تحفظ کرنے کی غلط پا لیسی بھی ایک بڑی وجہ تھی ہمارے مشرقی بازو کی علٰحیدگی اس پا لیسی کا پہلا شا خسانہ تھا دشہت گردی کی ختم نہ ہو نے والی لہر بھی اس پا لیسی کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے آرمی چیف جنرل باجوہ نے ایک سے زیا دہ باراس رائے کا اظہار کیا ہے کہ غیروں کی لڑائی میں خواہ مخواہ فریق بننا پا کستان کومہنگاپڑا “دیر آید درست آید “اچھی خبر یہ ہے کہ پا کستان کی خار جہ پا لیسی میں ایک ملک کی طرف غیر ضروری جھکاؤ کا دور ختم ہونے کے قریب ہے انگریزی کا مشہور مقولہ ہے “اپنے سارے انڈے ایک ٹوکری میں نہ ڈا لو”ہم نے گزشتہ 69سالوں میں سارے انڈے ایک ہی ٹوکری میں ڈالنے اور ایک ہی ملک پر اندھا دھند بھروسہ کرنے کا نا کا م اور نا مراد تجربہ کیا اب اس نا کا می کا خمیا زہ مزید نہیں بھگت سکتے خارجہ پا لیسی میں ایک ملک کی طرف جھکاؤ کی غلطی کا ازالہ کرنے کے بعد اگلا قدم یہ ہو نا چاہیئے کہ سول اور فو جی افیسروں کی تر بیت کے لئے بھی پڑو س میں وا قع بڑی طا قتوں کے ساتھ معاہدے کئے جا ئیں تا کہ ہماری انتظا می اور دفا عی مشینری کے کل پر زے قو می مفا دات اور عوامی توقعات کے معیار پر پورا اتر نے کے قا بل ہو سکیں اچھی خبروں کا جو سلسلہ چل نکلا ہے اس کو جا ری رہنا چا ہیئے تا کہ نیا پاکستان اپنی خارجہ ،دفا عی اور اقتصادی پا لیسیوں میں انقلا بی اقدا مات کے ذریعے نئی پہچان پیدا کر سکے بقو ل اقبال ؂
افکار تازہ سے ہے جہان نو کی نمود
کہ سنگ وخشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا


شیئر کریں: