Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )‌ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے میں معیاری تعلیم کے فروغ کیلئے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے وژن اور مجوزہ اقدامات سے اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ شعبہ تعلیم میں اصلاحات اور اقدامات کا حتمی ہدف سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار بلند کرنا ہے تاکہ سب کو معیاری تعلیم کے یکساں مواقع میسر آسکیں۔ انہوں نے آزاد مانیٹرنگ یونٹ ، ٹیچرز ٹریننگ پروگرام ،اساتذہ والدین کونسل اور دیگر اصلاحاتی اقدامات کو صوبے میں شامل نئے اضلاع تک جلد توسیع دینے اور نئے اضلاع کیلئے شعبہ تعلیم میں مختص بجٹ کا انہی اضلاع کے شعبہ تعلیم میں استعمال یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ، انہوں نے کہا کہ تمام ضلعی حکومتیں بھی شعبہ تعلیم میں مختص بیس فیصد بجٹ سکولوں کی بہتری کیلئے ہی خرچ کرنے کی پابند ہے، یہ رقم کسی دوسرے مقصد کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہئے،انہوں نے سکولوں میں ایوننگ شفٹ پروگرام کا اجراء کرنے کی ہدایت کی اور ٹیچرز ٹریننگ پروگرام کے تحت چھوٹے پرائیوٹ سکولوں کے اساتذہ کو ٹریننگ دینے کی تجویز سے اصولی اتفاق کیا اور اس سلسلے میں قابل عمل و مفید پلان وضع کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ وہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں شعبہ تعلیم میں اصلاحات اور سو روزہ پلان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا ،وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم ضیاء اللہ بنگش، سٹریٹجک سپورٹ یونٹ کے سر براہ صاحبزادہ سعید ، سیکرٹری تعلیم مختیار احمد، ڈائریکٹر تعلیم فرید خٹک، چیئرمین پشاور تعلیمی بورڈ ڈاکٹر فضل الرحمان اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کو خیبر پختونخوا میں مجموعی تعلیمی اصلاحات اورسو روزہ ایجنڈے کے تحت تعلیمی پلان پر بریفنگ دی گئی، اجلاس کو بتایا گیا کہ تفصیلی ایجوکیشن پلان کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے جو سو دن مکمل ہونے کے بعد پیش کیا جائے گا اس تفصیلی پلان میں سالانہ اہداف ،تخمینہ لاگت اور ذمہ داریوں کا بھی واضح تعین ہو گا ،پری پرائمری اور پرائمری ایجوکیشن ،سیکنڈری ایجوکیشن، مؤثر پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ ،ایجوکیشن مینجمنٹ ،سٹیزن اونرشپ اور قبائلی اضلاع میں تعلیم تک خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی،اجلاس کو تعلیمی شعبے میں 2013سے پہلے اور بعد کی صورتحال کا موازنہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ 2013میں 2.46ملین بچے سکول سے باہر تھے ، روزانہ کی بنیاد پر بیس فیصد اساتذہ غیر حاضر رہتے تھے، اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت کا سرکاری ماڈل نہیں تھا ،47فیصد سکول بنیادی سہولیات سے محروم تھے ،ڈیٹا جمع کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا ،سکولوں کی مانیٹرنگ کا نظام نہیں تھا،صوبائی پالیسی سازی کا عمل ضلعی سطح پر ایجوکیشن ڈیلیوری سے منقطع تھا اس تشویشناک صورتحال میں تحریک انصاف کی سابق صوبائی حکومت نے شعبہ تعلیم میں تبدیلی کا سفر شروع کیا اور پچھلے پانچ سالوں میں متعدد اقدامات کئے جن کے نتائج بر آمد ہو رہے ہیں،2013میں آزادانہ مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا گیا جس کی وجہ سے اساتذہ کی حاضری کی شرح 90 فیصد تک پہنچ گئی ۔ 2016 میں ایجوکیشن واؤچر سکیم کا اجراء کیا گیا۔ اس وقت اس سکیم سے ایک لاکھ 10 ہزار بچے مستفید ہو رہے ہیں۔ 2015 ء میں نیا ایجوکیشن سیکٹر پلان، اساتذہ کی میرٹ بیسڈ بھرتیاں اور جی ٹو اور جی فائیو سٹوڈنٹ اسسٹمنٹ کا نظام متعارف کرایا گیا ۔ 2016 ء میں آن لائن ایکشن سسٹم کا اجراء کیا گیا ۔ 2017 ء میں مفت لازمی ابتدائی و ثانوی تعلیم کا قانون نافذ کیا گیا۔ گریڈ ایک سے 5 تک درسی کتب کی نظر ثانی کی گئی ۔ 2018 ء میں گریڈ6 سے 9 تک درسی کتب کی نظر ثانی کی گئی اور تیز رفتار ایجوکیشن پروگرام کی منصوبہ بندی کی گئی ۔ آبادی میں اضافے کے باوجود سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں تقریبا! پانچ لاکھ تک کمی واقع ہوئی ۔ طلباء کی حاضری میں روزانہ کی بنیاد پر سات فیصد بہتری آئی ۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کی شرح 54 فیصد سے بڑھ کر 66 فیصد ہو گئی۔ اس وقت صوبے میں 99 فیصد سکول مکمل فعال ہیں۔ 75 فیصد سکولوں میں تمام بنیادی سہولیات دستیاب ہیں۔ مشیر تعلیم کے خصوصی اقدامات کے تحت ایجوکیشن ڈیلیوری کو بہتر بنانے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال متعارف کرایا جا رہا ہے ۔ اس سلسلے میں خیبرپختونخوا آئی ٹی بورڈ کے ساتھ مختلف مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہو چکے ہیں۔ ہر بچے کی مفت اور معیاری تعلیم تک رسائی یقینی بنانے کیلئے پائٹ کے ذریعے انڈکشن پروگرام کا اجراء ، ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعے کرائے کی عمارتوں میں 200 ابتدائی / ثانوی سکولز کا قیام ، ڈسٹرکٹ پرفارمنس ایویلویشن سسٹم کے علاوہ زیادہ عمر کے بچوں کی تعلیم کیلئے تیز رفتار ایجوکیشن پروگرام کا اجراء کیا جار ہا ہے ۔ پرائمری سکولوں میں پانچ ہزار پلے ایریاز قائم کئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور واضح کیاکہ حکومت کا بنیادی مقصد تمام شہریوں کو تعلیم کی سہولیات فراہم کرنا ہے ۔ ہم زیادہ سے زیادہ بچوں کو تعلیم کی طرف اُسی صورت میں راغب کرسکتے ہیں جب سرکاری سکولوں کا معیار بلند ہو گااور سہولیات میسر ہو ں گی ۔ صوبائی حکومت اس سلسلے میں ہر قابل عمل اقدام کی حمایت کرے گی ۔ خیبرپختونخوا میں گھوسٹ سکولز اب موجود نہیں ہیں جو بلا شبہ ایک اہم کارنامہ ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ آئندہ پانچ سالوں میں نئے قبائلی اضلاع میں تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دینا ہو گی ۔ محکمہ تعلیم شعبہ تعلیم میں کی گئی اہم اصلاحات اور اقدامات کی نئے اضلاع تک توسیع یقینی بنائے ۔ اُنہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے بجٹ میں شعبہ تعلیم کیلئے سب سے زیادہ وسائل (146 ارب روپے) مختص کئے ہیں لہٰذا ان وسائل کا شفاف استعمال یقینی بنایا جائے اور نتائج نظر آنے چاہئیں ۔
chief minister mahmood khan education meeting


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
15123