Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

تریچ ٹو لوٹ اویر روڈ کی توسیع اور بلیک ٹاپنگ کا منصوبہ پی ایس ڈی پی سے ختم کردیا گیا

شیئر کریں:

اسلام آباد(نمائندہ چترال ٹائمز ) نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے ایک مراسلے کے زریعے ABMانجینئرنگ کمپنی کراچی کو مطلع کیا ہے کہ مجاز حکام نے تریچ ٹو لوٹ اویر روڈ کی توسیع اور بلیک ٹاپنگ اور چار آرسی سی پلوں کے منصوبے کو پی ایس ڈی پی سے ختم کردیا ہے ۔لہذا متعلقہ حکام نے اس کی کنسلٹنسی سروسس اور فزیبلٹی رپورٹ کے حوالے سے معاہدہ کو بھی منسوخ کردیا ہے ۔لہذا اس پر مذید کام نہ کیا جائے۔چترال ٹائمز کو موصولہ مراسلات کے مطابق این ایچ اے کی طرف سے کراچی بیسڈABMانجینئرزکراچی، ایم ایس ناردرن انجینئرنگ کنسلٹنٹ کے ساتھ 14مئی 2018 کوتریچ ٹو لوٹ اویر روڈ کی توسیع اور بلیک ٹاپنگ منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ اور ڈیزائن کیلئے معاہدہ کیا گیا تھا۔ جو گزشتہ دن ایک نئے مراسلے کے زریعے مکمل طور پر ختم کردیا گیا ۔ جوکہ ایک افسوسناک امر ہے ۔ چترال ٹائمز سے گفتگوکرتے ہوئے چترال خصوصا موڑکہو کے عوام نے ایک درینہ منصوبے کو پی ایس ڈی پی سے ختم کرنے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اور انصاف کی حکومت میں علاقے کے ساتھ اس ناانصافی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علاقے کے ساتھ دشمنی کے مترادف قرار دیا ہے ۔
دریں اثنا سابق ایم این اے چترال شہزادہ افتخار الدین نے کہا ہے کہ انکی دن رات کوششوں سے یہ منصوبہ پی ایس ڈی پی کا حصہ بن چکا تھا ۔ جس کی سروے کا کام بھی مکمل ہوچکا تھا مگر موجود ہ حکومت نے ایک جنبش قلم سے ان منصوبوں کو ختم کردیا ہے ۔ چترال ٹائمز ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صرف یہ منصوبہ نہیں بلکہ دیگر میگا پراجیکٹ بھی ختم کئے جارہے ہیں ۔ جن میں چکدرہ چترال شندور روڈ و دیگر بھی شامل ہیں ۔ انھوں نے انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں پہلی دفعہ چترال کے سڑکوں کی توسیع اور بلیک ٹاپنگ کے منصوبے منظورہوئے تھے ۔ مگر موجودہ حکومت نامعلوم وجوہات کی ان میگاپراجیکٹس کو ختم کرکے عوام دشمن پالیسی اپنائی گئی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔

Cancellation of Consultancy Services for Feasibility Study and Preliminary design of Widening and Black Topping of Terich to Lot Owir 131 Km with 4 Bridges district Chitral 1
terich road fesibiltiy tender


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
14777