Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ڈیم بناوّ مہم………. میر سیما آمان

شیئر کریں:

آج کل اک شور سا اُٹھا ہے اور اس شور نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔بوڑھوں سے لیکر بچوں تک سب اس شور سے بُری طرح گھبراگئے ہیں۔اور یہ شور ’’ڈیم بناوّ ‘‘ کا ہے۔میں نے جب پہلی بار اس ایڈ کو دیکھا تو میرے ناقص دماغ میں یہی بات آئی کہ شا ئد دجا ل کا دور بس آنے ہی والا ہے کیونکہ بچپن سے دجال کے آنے کی یہی علامات سُنے تھے۔کہ ۷ سال ہریالی ہوگی ۷سال خشک سالی ہوگی وغیرہ وغیرہ۔۔بحر حال پانی واقعی اہم مسئلہ ہے اسکے لئے انتظامات ہونے چاہیے۔ہمیں اپنی ائندہ نسلوں کی بقاء کے لئے واقعی ڈیم بنانا ہوگا۔ویسے تو حاکمِ وقت نے ۷ سال بعد خشک سالی آنے کی نوید سُنا دی ہے مگر میں یہ سوچتی ہوں کہ اگر بھارت آج پاکستان کے لئے ’’ پانی ‘‘ روک دے تو یقیناًپاکستان میں آج ہی سے خشک سالی ہو جا ئیگی۔
بھارت ایٹمی طاقت بھی رکھتا ہے۔آئے روز جنگ کے اعلانات کرتا ہے ۔مگر اس سب کے باوجود آج تک بھارت جیسا اسلام اور ملک دُشمن ریاست اپنے ہمسائے کے لئے ’’پانی ‘‘ بند کرنے کی جُراتّ نہیں کرسکا،اسکے برعکس اسلامی جمہوریہ پاکستان میں۲۲ کڑوڑ عوام کی آدھی سے ذیادہ آبادی عدالتوں میں بھی پانی کے مسئلے لیکر کھڑی ہے۔ سگے بھائی ایک دوسرے کے دست گریباں ہیں ۔قتل و غارت پر اُتر آتے ہیں۔ہاں ہمارے ملک میں لاکھوں کی تعداد میں ایسے مسلمان ہیں جنھوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے ہی ہمسایؤں کے لئے ، اپنے ہی رشتہ داروں کے لئے اپنی ہی سگے بھائیوں کے لئے پانی ’’بند ‘‘ کر چکے ہیں۔۔ہاں پانی وہی پانی جو زندگی کی علامت ہے۔ وہی پانی جسکا ملک میں ختم ہونے کا شور اُٹھا ہے۔اور جس کے ختم ہونے سے پورا ملک تھر کا منظر پیش کرے گا۔ آج اس پانی کے ہوتے ہوئے ہم نے محض اپنے اختیار کے غلط استعمال سے اپنی بد نیتی اور حریص فطرت کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنے ہی لوگوں کے لئے اسے بند کر دیا ہے۔آج سپریم کورٹ کے ڈیم فنڈ مہم نے ہمیں خوفزدہ کردیا ۔وذیر اعظم کے اپیل نے ہمیں ڈرادیا۔ میڈیا کے اشتہارات نے ہمیں لرزا کے رکھ دیا۔سب کو ایک ہی ڈر ہے کہ ’’پانی ختم ہو رہا ہے‘‘ملک کا بچہ بچہ فنڈ اکھٹا کر رہا ہے۔مائیں پریشان ہیں ۔انکو اپنی اولاد ابھی سے تھر کے بچے بنتے نظر آ رہے ہیں۔۔ہمیں واقعی ڈیم بنانے کی اشد ضرورت ہے۔دل کھول کر چندہ دیں لیکن یاد رکھیں کہ یہ خشک سالی اُن لوگوں کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔جنھوں نے آج تک پانی کی قلّت کا سامنا نہیں کیا ہے۔۔وہ لوگ جو گزشتہ کئی سالوں سے اس امتحان سے گزرہے ہیں اُن کے لئے خشک سالی کی نوید کوئی نئی بات نہیں۔۔میں اپنی عوام سے صرف اتنا سوال کرنا چاہتی ہوں کہ جسطرح آج ہم حکومت کے ہر پیشن گوئی سے ڈر جاتے ہیں۔جسطرح عوام چندہ دینے کی اپیل پر لبیک کہتی ہے۔ کیا کبھی ہم اﷲ کے کسی حکم سے بھی اسی قدر ڈرے ہیں۔؟؟کیا کبھی کسی حدیث کو سُن کر بھی ہم گھبرائے ہیں؟؟کیا کبھی ہم نے قْرآن پاک پڑھ کر خود کو اُس آگ سے بچانے کا بھی اسی طرح ارادہ کیا ہے جسکی پیشن گوئی خود اﷲنے کی ہے؟؟؟؟اگر مسلمان قرآن کے کسی ایک آیت سے بھی ڈرے ہوتے تو آج ملک میں کنویں خشک ہونے کی خوشخبریاں نہ سنائی جاتیں۔۔ہاں ہم مسلمانوں کو اگر بھوک سے مرتے ہوئے ’’تھر ‘‘ سے ڈر لگتا ہے تو ہمیں چیف جسٹس کے پیغام کی طرح قُرآن پاک میں موجود اﷲ کے احکامات سے بھی ڈرنا ہوگا۔۔ہمیں ہر اُس پیشن گوئی سے ڈرنا ہوگا جو اﷲنے اپنی کتاب میں کسی بھی ظالم کے خلاف کی ہے۔۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
14457