Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دادبیدا ………. امریکہ اور سعو دی عرب کی دوستی ……… ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

واشنگٹن میں پالیسی بیان دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعو دی عرب میں مقیم امریکی افواج کا خرچہ اب سعودی عرب بر داشت کریگی اگر امریکی افواج نے سعودی حکمرانوں کی حفاظت سے ہاتھ کھینچ لیا تو شاہ سلمان بن عبدالعزیز 15دن بھی حکومت نہیں چلا سکینگے امریکی صدر نے کہا کہ شاہ سلمان ہمارے بغیر دو ہفتے بھی حکمران نہیں رہ سکینگے اس خبر میں اگر چہ کوئی نئی بات نہیں پھر بھی خبر کو بین الاقوامی تعلقات کے مبصرین اور تجزیہ نگا روں نے بیحد اہمیت دی ہے الیکٹرانک اور سو شل میڈیا میں اس پر بحث ہو رہی ہے بحث کو تین پہلو وں تک محدود رکھا گیا ہے بعض کا خیال ہے کہ امریکی صدر کی دھمکی سفارتی زبان میں نہیں ، گلی کو چوں والی زبان میں ہے جس میں ریا ض یا ریاض کی حکو مت کا نا م لینے کی جگہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا نا م لیکر سفارتی اداب کی خلاف ورزی کی گئی مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بیان کے ذریعے امریکی صدر نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کے اندرونی معا ملات میں مدا خلت کر تا آرہا ہے اب بھی مدا خلت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تیسرا پہلو یہ سامنے لا یا جا رہا ہے کہ سعو دی معیشت ڈانواں ڈول حالت میں ہے امریکی افواج کے اخرا جات بر داشت کر نے کی صورت میں سعودی عرب 1950سے پہلے والی پو زیشن پر چلا جائے گا امریکہ شاہ سلمان کی حفا ظت ضرور کرے گا مگر سعودی عرب کی معا شی حا لت کو سہا را نہیں دے سکیگا تجزیہ نگاروں نے ایک بڑی حقیقت کو نظر انداز کیا ہے وہ حقیقت یہ ہے کہ سعو دی عرب میں امریکی فوج کی مو جود گی سعو دی عرب کی حکو مت اور شاہ سلمان سے زیا دہ امریکہ کے مفاد میں ہے یہ فوج سعودی مفادا ت کے تحفظ کے لئے نہیں آئی امریکی مفادات کی جنگ لڑ نے کے لئے آئی ہے تھو ڑا سافلیش بیک (Flash Back)پر جائیں تو چھ(6) بڑے حقائق سامنے آتے ہیں پہلی حقیقت یہ ہے کہ 1979ء میں ایرانی باد شاہ کے زوال کے بعد امریکہ کو مشرق وسطی میں ایک ایجنٹ اور جائے پناہ کی ضرورت تھی یہ ضرورت شاہ خا لد بن عبدالعزیز (1975-82)نے پوری کر دی اور ایران کی جگہ امریکی جائے پناہ کا درجہ سعودی عرب کو ملا دوسری بڑی حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب نے افغانستان کی جنگ مین امریکہ کے ہراول دستے کا کام کیا علماء کی برین واشنگ، امریکہ کے لئے مجا ہدین کی تر بیت کے کیمپوں کا قیام ، ان کیمپوں میں لانے کے لئے مجا ہدین کی بھرتی کا سارا کام سعودی عرب نے انجام دیا افغان عوام کو مہا جرین کی صورت میں بھی سعودی عرب نے دربدر کر دیا اگر سعودی عرب ان کو گھروں سے نہ نکا لتا تو اپنی مٹی اور وطن سے محبت کر نے والے افغان کبھی در بدر نہ ہوتے تیسری بڑی حقیقت یہ ہے کہ عراق پر قبضے میں سعودی عرب نے امریکی فوج کی مدد کی ورنہ صدام حسین کو شکست دینا امریکہ کے لئے آسان نہیں تھا چوتھی اہم بات یہ ہے کہ لیبیا پر امریکی قبضے کی جنگ سعودی عرب نے لڑی اور امریکہ کی مر ضی کے مطا بق کر نل معمر قذا فی کی حکومت کا خا تمہ کر دیا پانچویں بڑی حقیقت یہ ہے کہ شام میں گزشتہ 8سالوں سے سعودی عرب نے امریکہ کی جنگ کو سہارا دیا ہو اہے شام بھی عراق اور لیبیا کی طرح عرب ملک ہے اس کے خلاف سعودی عرب کا کوئی بغض اور عناد نہیں شام کی جنگ امریکی مفاد میں سعودی عرب کے گلے پڑ گئی ہے چھٹی بڑی حقیقت یہ ہے کہ اس وقت یمن کے خلاف سعودی عرب جو لڑائی لڑ رہا ہے یہ سعو دی عرب کی اپنی لڑائی نہیں یہ بھی امریکہ کی لڑائی ہے حو ثی ملیشیا بھی لبنا ن کے حزب اللہ کی طرح اسرائیل مخا لف گروپ ہے یہ گروپ سعودی عرب کے ساتھ کوئی عناد اور مخا صمت نہیں رکھتا حو ثی ملیشیا کے خلاف لڑ ائی امریکہ اور اسرائیل کے مفاد میں ہے سعو دی عرب کے مفاد میں ہر گز نہیں ان ٹھو س حقا ئق کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو سعودی عرب میں امریکی افواج کا قیام خود امریکہ کے مفاد میں ہے سعودی عرب کے مفاد یا سعودی باد شاہ کی حفا ظت کے لئے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے اب سوال پیدا ہو تا ہے کہ ٹرمپ نے سلمان کو 15دنوں کا الٹی میٹم کیوں دیا ؟ 15دنوں کی کیا اہمیت ہے ؟ اس وقت عالمی سطح پر امریکہ کو تنہائی یعنی (Isolation) کا سامنا ہے اقوام متحدہ نے ایران کے خلاف پابند یوں میں نر می کا حکم دیا ہے شام میں امریکہ کو شکست ہوئی ہے حو ثی ملیشیا نے یمن میں سعودی عرب کا ناطقہ بند کر دیا ہے اس صورت حال سے فائدہ اٹھا نے کے لئے امریکہ نے مو قع کو غنیمت جا نا اور سعو دی عرب سے امریکی فوج کے اخراجات بر داشت کرنے کا مطالبہ الٹی میٹم کے انداز میں کر دیا اب سعودی عرب کو جان لینا چا ہئیے کہ دوست کون ہے اور دشمن کون ؟اب جبکہ سعودی عرب میں 39مما لک کی اسلامی فوج مو دجود ہے اس مو قع پر امریکی فوج کا انخلا وقت کا اہم تقا ضا ہے امریکی فوج کو نکال کر سعودی عرب کی حکومت پوری دنیا کو یہ پیغام دے سکتی ہے کہ اب ہم امریکی غلا می کے پھندے سے آزاد ہو چکے ہیں ہمیں اپنی حفا ظت کے لئے امریکی فوج کی ضرورت نہیں اگر امریکہ اپنے مفا د میں سعو دی عرب میں فوج نہیں رکھتا تو اس کو چاہئیے کہ اپنی فو جوں کا انخلا کر ے سعودی عرب امریکی افوج کے اخرا جات بر داشت نہیں کرے گا
کا فر ہے تو شمشیر پہ کر تا ہے بھروسہ
مو من ہے تو بے تیغ بھی لڑ تا ہے سپاہی


شیئر کریں: