Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

تعلیم میں امتحانی نظام کی اہمیت………… سعیداللہ جان

Posted on
شیئر کریں:

مورخہ۳۰ستمبر ۲۰۱۸ کوآعاخان ہائیرسکنڈری سکول کو راغ میں یوم قدر افزائی اساتذہ کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کا موقع ملا۔اعدادوشمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ نو سالوں کے مختصرعرصے میں آعاخان ہائیر سکندری سکول کوراغ اور آعاخان ہائیر سکندری سکول سین لشٹ سے پچیس طلباء اور طالبات ملک کے میڈیکل کالجوں اور پچیس طلباء اور طالبات ملک کے انجنیرینگ کا لجوں میں داخلہ لینے میں کامیابی حاصل کی۔ان دو اداروں کے بیشمار طلباء وطالبات این۔ٹی۔ایس میں کامیابی حاصل کی۔ان دو اداروں میں تعلیم پانیوا لے کئی طالب علم ملک کے اندر نامور تعلیمی اداروں میں داخلہ لے سکے۔یہی نہیں ان دو تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے کئی طالب علم بیرونی ممالک کے تعلیمی اداروں میں بھی پہنچ گئے ہیں۔
سوچنے کی بات ہے کہ ان تعلیمی اداروں میں ایسا کیا ہے جہاں اس قسم کے بہترین طالب علم پیدا ہو تے ہیں۔اگر دیکھا جائے تو ہمارے گورنمنٹ کے تعلیمی ادارے کسی بھی لحاظ سے ان پرئیویٹ اداروں سے کم نہیں ہیں بہترین بلڈینگز موجود ہیں،سازو سامان سے لیس ہیں قابل اساتذ ہ موجود ہیں پھر بھی ان اداروں کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔
ایک اُستاد کی حیثیت سے اپنی پنتیس سالہ ملازمت کے دوران میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ گرنمنٹ کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طالبعلموں اور خاص کر لڑکوں کی اکثریت حصول تعلیم کے معاملے میں عیر سنجیدہ ہے۔ایسا کیوں ہے؟یہ جاننے کیلئے ایک مکمل تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہاں میں صرف وہ چیز بتانا چاہتاہوں جو مُجھے مختلف نظر ائی ہے۔
مُجھے دو مرتبہ آ عاخان ہائیر سکنڈری سکول کوراغ میں امتحان کے دوران سپر وائیزر کی حیثیت سے کام کرنے کا موقع ملا۔ میں نے دیکھاکہ ان کا امتحانی نظام کچھ اس طرح ہے کہ اگر طالب علم مضموں کا اچھی طرح مطالعہ کیا ہو تو وہ جوابی پرچہ حل کر سکتاہے بصورت دیگر ایک لفظ بھی لکھنا ممکن نہیں۔نقل کر نے کی ایک فیصد بھی گنجائش نہیں۔ہر طالب علم کو اپنی فکر رہتی ہے ۔دوسروں کے ساتھ ہمدردی کرنے کی نوبت ہی نہیں اتی۔چناچہ ہر طالبعلم کو شروع ہی سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر اسنے خوب محنت نہیں کی تو امتحان میں خالی جوابی پرچہ چھوڑکر جانا پڑیگا۔اس تجربے سے میں اس نتیجے پر پہنچاہوں کہ امتحانی نظام طالب علموں کو پڑھائی کی طرف راغب کرنے کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔گورنمنٹ کے تعلیمی اداروں میں بھی اگر ایسا کوئی امتحانی نظام رائج کیا جائے جس کی وجہ سے طلباء کے سامنے انتھک محنت کے سوا امتحان پاس کرنے کی اور کوئی صورت باقی نہ رہے توبہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔


شیئر کریں: