Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

1965 کے جنگ میں‌غازی اور 1971کے شہداء میں شامل چترال کے شہید لاس نائک دلاور بیگ

شیئر کریں:

مستوج ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کی سرزمین کو شہیدوں اور غازیوں کا وادی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ چترال کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں مملکت پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرایا نہ گیا ہو۔ چترال کے طول وعرض میں سینکڑوں جانبازوں نے اپنے جانوں کا نذرانہ دیکر ملک اور قوم کا نام روشن کئے ہیں ۔
ان ہی میں ایک نام لاس نائیک شہید دلاوار بیگ کا بھی ہے ۔ دلاور بیگ ولد دیوانہ بیگ کا تعلق مستوج کے نواحی گاوں چوئنچ سے ہے ۔ ان کا ٰیونٹ: آزاد کشمیر ریگولر فورس12آزاد کشمیررجمنٹ اوررجمنٹل نمبر229229 تھا۔انھوں نے 65کی جنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور دشمن کا مقابلہ ڈٹ کر کیا ۔ اور جنگ 1965 ؁ء کے غازیوں میں ان کا نام سرفہرست ہے ۔ انھوں نے 71کی جنگ میں بھی بھر پور حصہ لیا۔
اور3دسمبر 1971 ؁ء کو میلا سیکٹر سابقہ مشرقی پاکستان کے مقام پر بھارتی سورماؤں سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے انھیں بہترین کارکردگی پر فوجی اعزازات خدمت پاکستان اور تمغہ پاکستان سے بھی نوازا گیا ۔
ان کے پسماندگان میں ایک بیٹا محمد اعظم خان اور بیٹی زئیب النساء شامل ہیں جو آج کل دونوں تدریس کے پیشے سے منسلک ہیں۔
چھوٹابھائی غلام مصطفیٰ ہیڈ ماسٹر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہیں اورمستوج سے ڈسٹرکٹ کونسل چترال کے ممبر ہیں ۔ بڑا بھائی شاپیر بیگ حیات ہیں۔
شہید کے جسد خاکی کو اہل خانہ کے حوالے بھی نہیں کیا گیا۔ وہ مشرقی پاکستان یعنی بنگلہ دیش میں دفن ہیں۔ یو ں چترال کا یہ بہادر سپوت اپنی جان وطن پر نچھاور کرتے ہوئے خاندان کا نام فخر سے بلند کیا۔
شہید کے چھوٹے بھائی غلام مصطفیٰ نے چترال ٹائمز کو بتایا کہ شہید کے اہل خانہ کو حکومت کی طرف سے اب تک کوئی مراعات نہیں دی گئی ہے ۔جبکہ دیگر شہداء کے ورثا کو حکومت کی طرف سے مراعات بھی دئیے گئے ۔ اورپاک آرمی کی طرف سے سالانہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔ جس سے ان کے خاندان والوں کی بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔
انھوں نے مذید بتایا کہ ہمارے ایک اور چچا زاد بھائی جعفر بیگ بھی 1آزاد کشمیر رجمنٹ میں تھے جو 1965کے جنگ میں غازی رہے اور بعد میں 1966میں پیرکینٹ سیکٹر کشمیر میں شہید ہوگئے ۔ اور ان کی جسد خاکی بھی مظفر آباد کشمیر میں سپر د خاک کیا گیا ہے ۔


شیئر کریں: