Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

نائن الیون کی سازش کا ثبوت ………محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

غالب نے کہا تھا کہ ’’ ہیں کواکب کچھ ، نظر آتے ہیں کچھ۔۔ دھوکہ دیتے ہیں یہ بازی گر کھلا‘‘دنیا کے سب سے بڑے بازی گر انکل سام کی عالم اسلام کے خلاف گھناونی سازش بالاخر منظر عام پر آگئی ۔ مکار صیہونیوں کی سازش کا بھانڈا پھوڑنے والا کوئی اور نہیں۔ اس سازش میں شریک امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا سابق افسر میلکم ہاورڈ تھا۔ 79سالہ میلکم ہاورڈ نے بستر مرگ پر اپنے بیان نزع میں انکشاف کیا ہے کہ نائن الیون کا واقعہ مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو اس روز خالی کرایا گیا تھا۔ یور نیوز وائر نامی انگریزی ویپ سائٹ کی رپورٹ کے مطابق میلکم نے اعتراف کیا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں دھماکہ خیزمواد انہوں نے خود نصب کیا تھا۔ جو طیارے ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتوں سے ٹکرائے تھے۔ وہ ریموٹ کنٹرول اور دونوں جہاز خالی تھے۔ ان طیاروں کا سگنل ریسور بھی دونوں عمارتوں میں پانچ مختلف مقامات پر نصب کئے گئے تھے۔ پیٹاگون میں سی آئی اے کے ہیڈکوارٹر کی ایک عمارت میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایاگیا۔ اسی عمارت میں طیارے کا ٹریفک ریسور نصب کیا گیا تھا۔تاکہ ثبوت لیک نہ ہونے پائیں ۔میلکم نے اعتراف کیا کہ ٹریڈ سینٹر کو تباہ کرکے اس کا الزام مسلمانوں پر عائد کیا گیا اور اس ناکردہ گناہ کی پاداش میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔اس سے قبل ایک امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنانے کے الزام میں عراق کے خلاف امریکی فوجی کاروائی کا بھانڈا پھوڑ دیا تھا۔ پروفیسر نے انکشاف کیا تھا کہ عراق کے تباہ کن ہتھیاروں کی کہانی ایک طالب علم کے مقالے کا تحیل تھا۔ جسے سی آئی اے نے اپنی رپورٹ ظاہر کرکے عراق پر یلغار کا جواز بنایا۔ صدام حسین حکومت کا تختہ الٹنے اور عراق کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے کے بعد امریکی حکومت نے اعتراف کیا کہ عراق پر حملہ غلط فہمی کا نتیجہ تھا۔کیا اس اعتراف جرم سے عراقی مسلمانوں پر پہنچنے والے جانی و مالی نقصان کی تلفی ہوگئی ؟افغانستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لئے گذشتہ سترہ سالوں سے امریکہ اور نیٹو کے لاکھوں فوجی کابل میں ڈیرے ڈالے بیٹھے ہوئے ہیں۔ کیا ان کے قیام کی وجہ سے افغانستان میں امن قائم ہوا ہے؟ یا ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہوا ہے؟ میلکم ہاورڈ کے اعترافی بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ القاعدہ کاقیام بھی امریکہ کی مرہون منت ہے۔ داعش سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کو بھی در پردہ امریکہ کا ہی اشیرباد حاصل ہے۔ امریکہ نے پہلے مسلمانوں کو قرضوں کا عادی بناکر غربت کی کھائیوں میں دھکیل دیا۔پھر ہم میں سے ہی کچھ لوگوں کو خرید کر دہشت گرد بنادیا اور ان کے تعلق سے تمام مسلمانوں کو دہشت گرد ٹھہرانے لگا۔بدقسمتی سے مسلمان ملکوں پر امریکہ کے نوازے ہوئے لوگ حکمران ہیں۔ مسلمانوں آپس میں مسلکی، قومی، لسانی اور علاقائی تعصب کی بنیاد پر لڑ رہے ہیں۔ ایک خدا ، ایک رسول اور ایک قرآن کو ماننے والے ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھنے کو تیار نہیں۔ ایسی منتشر گروہ کو مشق ستم بنانا اغیار کے لئے بچوں کا کھیل بن گیا ہے۔ فلسطین، عراق، شام، افغانستان، کشمیر ،نیپال اور دیگر ممالک میں مسلمانوں کا خون بہایاجارہا ہے۔ تو کبھی پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکے شائع کرکے ان کی دل آزاری کی جارہی ہے۔ لیکن عالم اسلام ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے کو تیار نہیں۔کہیں وہانی، کہیں شیعہ، کہیں دیوبندی، کہیں بریلوی، کہیں اہل حدیث، کہیں اسماعیلی اور کہیں مالکی، حنفی، شافعی اور حنبلی مسلک کے نام کی دیواریں کھڑی کرکے مسلمانوں کو سینکڑوں خانوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ کس اسلامی ملک میں یہ جرات ہے کہ میلکم ہاورڈ کے اعترافی بیان کے بعد دہشت گردی کے خلاف نام جہاد جنگ سے الگ ہونے کا اعلان کرے۔اگر 58اسلامی ممالک آج متحد ہوتے تو وہ کسی بھی پلیٹ فارم پر میلکم ہاورڈ کے بیان کی بنیاد پر امریکہ کے خلاف مقدمہ قائم کرسکتے تھے اوراسے عالم اسلام سے کھلے عام معافی مانگنے اور ان کے نقصانات کا ہرجانہ ادا کرنے پر مجبور کرسکتے تھے۔ 1970کے عشرے میں عالم اسلام کو چند بہادر سربراہوں کی قیادت نصیب ہوئی تھی۔ انہوں نے اسلامی سربراہی کانفرنس کرکے تمام مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے اور سپرپاورز کو چیلنج کرنے کی ٹھان لی تھی۔ لیکن امریکہ نے ان لیڈروں کو ان کے اپنوں کے ذریعے ختم کرادیا جن میں ذوالفقار علی بھٹو، شاہ فیصل، عیدی امین، احمد سوئیکارنو، صدام حسین، کرنل قذافی، احمد رضاشاہ پہلوی ،یاسر عرفات، شاہ حسین اور انور سادات شامل ہیں۔یہ نوشتہ دیوار ہے کہ جب تک مسلمان اپنے فروغی اختلافات کو پس پشت ڈال کر متحد نہیں ہوتے۔ تباہی و بربادی ان کا مقدر ہے۔ شاید شاعر مشرق نے بھی اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ ہوصداقت کے لئے جس دل میں مرنے کی تڑپ۔ پہلے اپنے پیکر خاکی میں جاں پیدا کرے‘‘


شیئر کریں: