Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ٓٓ حق ا ور اِ نصاف کی جیت…………. فرہاد خان

شیئر کریں:

کہتے ہیں کہ جب ارادے مصمم اور پختہ ہوں تو ہر طوفان ،ہرمشکل اور ہر مصیبتوں کا مقابلہ ممکن ہے ، عزم عالیشان سے ہر بازی جیتی جاسکتی ہے اور اگر آپ حق اور راہِ راست پر ہیں تو مشکلات و مصیبتوں کے انبار کے باوجود حق اور سچ کی آخر فتح ہوہی جاتی ہے اور جھوٹ ،مکاری،فریب کا آخر کار ایک دن پردہ فاش ہوہی جاتا ہے ۔ عمران خان کی تقریبا اکیس سال کی جہدوجہد اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ اگر اپ سچے ہیں ،دل میں ملک اور اس کے باسیوں کی فکر ہے تو ہزاروں مصائب اور مشکلات کے باوجود حق کی فتح یقینی ہے ۔اسی عزم و ہمت کے ساتھ یہ شخص اپنی تمام تر آسائشات اور چین و سکون چھوڑ کر ملک کی بقا اور اس کی فلاح کی خاطر سیاست کی کھٹن راہ کا انتخاب کرتا ہے ، یہ اگر چاہتا تو اس پُرخار کارزار میں آنے کی بجائے اپنی زندگی آرام و سکون سے گُزار دیتا ، کیونکہ اللہ کا دیا اس کے پاس سب کچھ تھا اپنی محنت کے بل بوتے عزت اور شہرت اس کے قدموں میں تھی مگر، اسے ملک کی فکر تھی ملک کے باسیون کی ابتر حالات پر افسردگی تھی اور یوں اپنی تمام تر اسائشات چھوڑ کر ملک سنوارنے اور نئے پاکستان کی اُمید لئے سیاست میں قدم رکھ لیتا ہے اور یوں پُراسائش زندگی سے پُرخار سفر کی جانب روانہ ہوجاتا ہے ۔ابتدا میں اس کی ہر جگہ جگ ہنسانی ہوتی ہے ، طعنے دیئے جاتے ہیں ، کرکٹر سے سیاست وارد ہونے پر تنقید در تنقید کے نشتر چلائے جاتے ہیں مگر یہ پرُعزم نوجوان اگے بڑھتا رہتا ہے
میں اکیلا ہی چلا تھا جانِب منزل مگر ۔ ۔ لوگ ساتھ آتے گئے اور کاروان بنتا گیا ۔
اس عزم و حوصلے کو داد نہ دینا ناانصافی ہوگی ، اس عزم کو ابھی بیچ راستے ہزاروں مصائب و مشکلات سے ٹکرانا تھا ، اور ابھی سالوں پر محیط مشکلات اس کے منتظر تھے مگر عزم و حوصلے و ہمت کی زندہ مثال اس شخص نے یہ تہیہ کرہی لیا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے ملک کی خاطر جینے مرنے میں کوئی حرج نہیں ، برسوں نے جاری ظلم و جبر کا اخر ایک دن احتساب ہوہی جائے گا ،ظلم کی اندھیر نگر ی کب تک چلے گی ، حق و سچ کا روشن دن طلوع ہونے میں ابھی دیر ہے مگر ایک نہ ایک دن صبح روشن اس قوم کی منتظر ہوگی۔ اور یوں سالوں کی انتظار اور،طویل جہدوجہد کے بعد بالااخر حق اور سچ کی جیت کا وقت ان پہنچتا ہے،کسے معلوم تھا اقتدار کے بڑے بڑے بُت پاش پاش ہونے والے ہیں ، طاقتور پہلی بار انصاف کے کٹہرے میں آنے والے ہیں اور نظام کی ابتری کے زمہ داروں کا احتساب ہونے والا ہے ، کسے معلوم تھا کہ ایک شخص کی ہمہ جہت جہدوجہد ایک دن رنگ لانے والا ہے اور بڑے بڑے سورما زمیں بوس ہوجائینگے ،تبدیلی اور نئے پاکستان کا خواب پورا ہونے کو ہے۔ اس کاروان کی عزم و ہمت کو سلام کہ جن کی بدولت ملک کے مفلول الحال عوام کو آگاہی کی تعلیم ملی ، حق شناسی کادرس ملا اور اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہونے کی ترغیب ملی ، اس عزم و حوصلے کے مینار اور اس کی ٹیم کو داد دیجئے کہ ہزاروں حیلے بہانوں اور لاکھ جتن کے باوجود ان کے عزم کو دبایا نہیں جاسکا ، اور اس سچائی اور حق گوئی کا کیا کہنا کہ جسے لاکھ جتن کے باوجود پست نہیں کیا جاسکا اور شکست نہیں دی جاسکی اور یون حق و انصاف کی فتح بالااخر ممکن ہوگئی۔
کئی سالوں پر محیط اس جہدوجہد کے بعد اب عملی سفر کا آغاز ہوا چاہتا ہے ملک کے لوگون نے کپتان اور اس کی ٹیم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اوراب بقول عمران خان صاحب ملک کی فلاح و بہود کے لئے عملی جہاد کا وقت ہے ۔ اور اس جہاد کے لئے عزم وہمت و بلند حوصلہ درکارہے ۔ عمران خان کی بیس سال سے زائد جہدوجہد کا محور بھی یہی ہے کہ ملک کو کیسے ظلم و جبر کے نظام سے نجات دلائی جائے ، ملک کے مکینوں کی خوشحالی کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں اور اس کے لئے ایمانداری اور نیک نیتی سے اگے کا سفر کرنا ہے ، سالوں پر محیط اس جہدوجہد کا پھل اقتدار کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف کو مل چکی ہے اور لازم ہے کہ اب ملک کی خاطر عملی اقدامات کا بھی آغاز ہوناہے ۔ ارادے نیک اور عزم و ہمت جوان ہو تو کوئی کام ناممکن نہیں اور بلاشبہ عمران خان کے پاس باصلاحیت لوگون کی ایک اچھی ٹیم موجود ہے جو ملک کو درپیش تمام مشکلات کا نہ صرف ادراک رکھتے ہیں بلکہ ان سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتے ہیں ۔ ضرروت اس امر کی ہے کہ پورے ملک کے نظام کو صحیح ٹریک پر لانے اور بگڑے نظام کی درستگی کے لئے ہر وہ اقدامات کئے جائیں جو کہ ملک کی بقا و سلامتی اور اس کی خیرخواہی و خوشحالی کے لئے ناگزیر ہیں ۔ ملکی ستر سالہ تاریخ اس بات کا گواہ ہے کہ ملک اور اس کے باسیوں کے ساتھ تقریبا ہر دور میں بااثر طبقات کے ہاتھوں استحصال کا سامنا رہاہے ۔ یہان کے جاگیردار، سرمایہ دار، وڈیرے ، خان ، نواب، چوہدری اور بے شمار طاقتور لوگون نے عام عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے ، ملک کے چند فیصد سفید پوش طبقہ دن بدن امیر سے امیر تر ہوتے جارہے جبکہ عوام کی اکثریت مفلول الحال زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس ظلم کے نظام کے خلاف بغاوت اور ایک نئے پاکستان کی امید لئے ملک کے باسیوں نے خان صاحب اور اس کی ٹیم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ، توقعات کی ایک لمبی فہرست ہے اور خان صاحب اور اس کی ٹیم کا امتحان ابھی شروغ ہوا چاہتا ہے ۔ جناب عمران خان صاحب وزیراعظم کے عہدے کا حلف اُٹھانے والے ہیں اور اس کی ایمانداری اور دیانت داری پر شک نہیں ،عوام کی اکثریت کا اس پر اعتماد اس بات کا مظہر ہے کہ انصاف کے نام پر اقتدار سنھبالنے والی نئی حکومت عوام کے توقعات پر پورا اُترنے کی بھر پور کوشش کرے گی ۔ عوام کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی اور برسون سے تبدیلی کی آس لگائے بیٹھی عوام کو حقیقی تبدیلی کے اثرات جلد دکھائی دیں گے ۔امید ہے کہ نرگس کی بے نوری کے دن ختم ہونے والے ہیں اور چمن میں ہر سو بہار ہی بہار ہوگی ۔
ہزارون سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے ۔
بڑی مشکل سے ہوتی ہے چمن میں دیداور پیدا ۔


شیئر کریں: