Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

سب ڈویژن مستوج کے نوجوانوں کے نام پیغام………. تحریر: حیدر آحمد

Posted on
شیئر کریں:

سب سے پہلے اللہ تعالہ کا شکرادا کرناچاہئے کہ انتخابات 2018ء بخیر وخوبی پر امن طریقے سے اختتام پزیر ہوئے ہار جیت سیاست کا حصہ ہے ۔انتخابات کے بعد المیہ یہ ہوتا ہے کہ عوام مسائل پر توجہ دینے اوران کو حل کرنے کے لئے متحدہو کر آگے بڑھنے کے بجائے ایک دوسرے سے ناراض رہتے ہیں کہ فلان نے فلان کو ووٹ دیا اور کیوں دیا۔ تقریبا دو تین سال بعد ہماری یہ ناراضگی اور غلط فہمیاں ختم ہوتی ہے اور ہمیں دوبارہ اپنے مسائل کا احساس ہوتا ہے تب ان مسائل کو لے کر اپنے نمائندوں کے پاس جاتے ہیں یا عوامی مقامات پر آواز بلند کرتے ہیں لیکن وقت بہت بیت چکے ہوتے ہیں ۔ اسمبلیاں اورعوامی نمائندے اپنی مدت پوری کرنے کو ہوتے ہیں ان آخری آیام میں نمائندے ہمارے پاس تشریف لاتے ہیں ترقیاتی کاموں کی تختیاں لگاتے ہیں اور پھر ان کی مدت پوری ہوجاتی ہے ، ہم ان کی لگائی ہوئی تختیوں کو تکتے رہ جاتے ہیں بعد میں وہ تختیاں بھی ناپید ہوجاتی ہے ۔ اور ہم اگلے انتخابات کے لئے اپنے من پسند نمائندوں کے نعرے لگانا شروع کرتے ہیں۔ جہاں اپنے من پسند نمائندوں کو ووٹ دینا ہمارا حق اور فرض ہے وہاں اپنی ترقی کے لئے اور اپنے مسائل کے حل کے لئے متحد ہو کر جدوجہد بھی ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ ہمیں ماضی کو بھولنا چاہئے اور اپنے مسائل کے حل کے لئے متحد ہونے کی ضرورت ہے میری نظر میں ہمارے چند بہت ہی بنیادی مسائل ہے جس کا اگلے پانچ سالوں میں حل ناگزیر ہے ۔

1: ہمار پہلا اور سب سے بنیادی مسئلہ پختہ سڑکوں کی ہے ہم 2018ء میں بھی اس سہولت سے محروم ہیں ۔ میڈیا میں سڑکوں کے بارے میں خبریں آتے ہیں ،کبھی ٹھیکیدار کام شروع بھی کرتے ہیں اور پھر بوریا بستر لپیٹ کر چلے جاتے ہیں اور ان کا کوئی نہیں پوچھتا ہمیں اپنا یہ مسئلہ عوامی فورم میں اٹھانا چاہئے اور اپنے نمائندوں کے پاس لے جانے کی ضرورت ہے۔

2: ہمارا دوسرا مسئلہ بجلی کا ہے ہمارا حق ہے کہ ہمیں گولین گول بجلی گھر سے مفت یا مناسب قیمت پر ریگولر بجلی ملے ہمارے نمائندوں کو چاہئے کہ وہ اس کے حصول کے لئے جدوجہد کریں۔ کیونکہ موسمی تعمیرات سے یہ علاقہ بہت زیادہ متاثر ہے اگر اس خطے کو مفت یا مناسب ریٹ پر بجلی مہیا کیا گیا تو اس سے جنگلات کی کٹائی کو بھی روکا جاسکتا ہے اور یوں عمران خان صاحب کے بلین ٹرین سونامی کے مثبت اثرات علاقے پر مرتب ہونگے ۔

3: اپر چترال کے تمام علاقوں میں صنوبر کے جنگلات موجود ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اس خطے کا بہت بڑا سرمایہ ہے اگر چہ ہر گاوں کی سطح پر عوام ان کی حفاظت کی خاطر ان کی کٹائی پر پابندی لگائے ہوتے ہیں ۔ لیکن مہنگائی اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمت علاقے کے عوام کو ان نایاب درختوں کو کاٹ کر بطور ایندھن استعمال کرنے پر مجبور کرتی ہے ہم حکومت اور اپنے نمائندوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے علاقوں میں گیس پلانٹ لگائی جائیں یا ان علاقوں کے عوام کو ایندھن کی مد میں کوئی اور متبادل فراہم کیا جائے تاکہ ان نایاب اورطویل العمر درختوں کی کٹائی کو روکا جاسکیں ۔

میرے نوجوان دوستوں !
ہم نے انتخابات کے دوران جس جذبے کا مظاہرہ کیا اب اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے اسی جذبے کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ ہم ووٹ دے کر اپنے نمائندے مسائل کو حل کرنے کےلئے منتخب کرتے ہیں۔ ہمیں اگلے چھ ماہ تک حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہوگا اور اس کے بعد مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں سڑکوں پر آکر انہیں حل کرانے کے لئے تحریک چلانا ناگزیر ہے جس کے لئے سارے نوجوانوں کو تیار رہنے کی ضرورت ہے۔


شیئر کریں: