Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

غیرسرکاری اداروں کی بندش کا خیال جماعت اسللامی کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے… شمسیار

Posted on
شیئر کریں:

بونی ( چترال ٹائمز رپورٹ) پاکستان میں جماعت اسلامی قومی ترقی کے ضمن میں کلیدی کردار کی حامل رہی ہے یہی وجہ ہے کہ چترال کے باسی اس پارٹی کو دل سے پسند کرتے ہیں اور مولانا عبد الاکبر کی خصوصی طور پر قدر کرتے ہیں کیوں کہ وہ ایک روشن خیال راہنما ہیں ۔ حالیہ انتخابات میں کامیابی کے بعد مولانا نے اظہار تشکر کے جسلوں کا آغاز کیا ہے جو کہ خوش ائیند بات ہے تاہم صاحب موصوف کی ترقیاتی منصوبوں کے ایجنڈے کے اندر کچھ نکات جماعت اسلامی کے بنیادی اصولوں کے منافی نظر آتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار دو عشروں سے جماعت اسلامی کے ہم خیال کارکن شمسیار خان نے اپنے ایک اخباری بیان میں کرتے ہوے کہا ہے کہ غیر سرکاری اداروں پر پابندی لگانے کا خیال مستقبل میں نہ صرف چترال کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ ثابت ہوسکتا ہے بلکہ جماعت کےلئے بھی سود مند ثابت نہیں ہوگا ۔مولانا چترالی ایک دور اندیش راہنما ہیں ان سے ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ انتہائی باریک بینی سے اپنے معاشرے کی نبص شناسی میں اپنا کردار ادا کرے گا ۔ مولانا کو خوب معلوم ہے کہ اس وقت ہمارا علاقہ بڑی بڑی برائیوں کی لپیٹ میں ہے جن میں نشہ بازی ( شراب نوشی ، چرس، اور تباکو نوشی) ، رشوت ستانی، خودکشی ، ملاوٹ اور سفارش قابل ذکر ہیں ۔ یہ وہ برائیاں ہیں جن کی وجہ سے اور بہت ساری سماجی ناچاقیاں جنم لیتی ہیں ۔ انہوں نے کہا ہے کہ حیا اور بے حیائی صرف عورت کے لئے مخصوص نہیں بلکہ اسلام میں دونوں کو بے حیائی اور بے پردگی سے دور رہنے کاحکم واضح ہے ۔ انہوں نے مولانا صاحب سے گزارش کی ہے کہ اس وقت علاقہ جن غور طلب مسائل سےدوچار ہے اُن میں نوجوانوں کے لئے روزگار ،معیاری تعلیم کے علاوہ آئے دن خود کشیاں اور عورتوں پر تشدد کی خبریں جیسے مسائل قابل ذکر ہیں ۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر مولانا صاحب ان مسائل پر توجہ دیں گے تو باقی مسائل خود بخود حل ہوں گے ۔ انہوں نے تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیاری تعلیم وہ ہتھیار ہے جس کی مدد سے ہر طرح کے مسائل کو سلجھانے میں مدد مل سکتی ہے جس قوم اور ملک میں تعلیم کا فقدان ہے اُن کے لئے ترقی کے زینیوں کو چڑھنا ہمیشہ سے دشوار رہا ہے ۔ جہاں تک غیر سرکاری اداروں میں حیا داری کا تعلق ہے تو ایسے ادروں کا تعلق آٹے میں نمک کے برابر ہو گا جہاں بے پردگی کا عنصر پایا جاتا ہو وگرنہ چترال میں تمام غیر سرکا ری ادرے بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور تحسین کے قابل ہیںالبتہ وہ ادارے جو حکومت پاکستان کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں اُن پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عورت کا مرد کے شانہ بشانہ کام کرنا بے پردگی کے زمرے میں نہیں آتا ہے البتہ ہمارے معاشرے میں اس امر کو معیوب سمجھنا الگ بات ہے تاہم دونوں کو اپنے حدود میں رہتے ہوئے رزق حلال کمانے پر اسلام نے بھی زور دیا ہے ۔


شیئر کریں: