Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پاکستانی عوام اس دفعہ سوچ کر فیصلہ کریں۔…. منجانب:دوستداران پاکستان

Posted on
شیئر کریں:

برصغیر کے مسلمانوں نے 1857 سے 1947 تک یعنی 90 سالوں تک جو طویل جدوجہد کی اُن کی انتھک کاوشوں سے برطانیہ کا تسلط ہندوستان سے ختم ہوا بھارت اور پاکستان کے نام سے دو آزاد مملکتیں وجود میںآئیں ،قیام پاکستان کے بعد بانی قوم زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہے پاکستان کا جو تصور اُن کے زہن میں تھا وہ ٹھوس شکل میں حقیقت کا روپ نہ دھار سکا۔ قائد اعظم چاہتے تھے کہ اس ملک کے قوانین اور آئین ،مسارات،انصاف اور رواداری پر مبنی ہو۔ جن کا ماخذ اسلام کے سنہری اصول ہو ۔ مگر صد افسوس کہ اس سال 14 اگست 2018 ؁ء کو ہمارے فلاحی مملکت پاکستان کا 71 سال پورے ہورہے ہیں۔ ان سالوں کے اندر نہ ہی اسلام کے سہنری اصول رائیج ہو ئیں۔ اور نہ ہی فلاحی مملکت کا جو تصور قائداعظم محمد علی جناح کی ذہن میں تھے وہ پوری ہوئیں ۔ فلاحی مملکت کا تصور یہ ہے کہ ایک انسان خیرات دینے کے نکلے مگراسے خیرات لینے والا کوئی نہ مل سکے۔ اگر حقیقت کی نظرسے دیکھا جائے اس فلاحی مملکت میں خیرات دینے والوں سے زیادہ خیرات لینے والے ہیں اُس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے عوام کو اپنی پاؤں پر کھڑے ہونے میں مد دنہیں کی بلکہ ہم ان کو مختاج بناکر ان کی ضمیرون پے حکومت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔یہ بات بھی بہت قابل افسوس ہے کہ یہان ہر بچہ مقروض پیدا ہوتا ہے۔ اُس کی وجہ یہ ہے کہ باہر سے قرضے لےئے جاتے ہیں اور اندر کے خزانے باہرلے جاتے ہیں جس کو ہم خیانت کہتے ہیں۔ یہان ایک طرف ہر سال کئی غریب نوجوان یونیورسٹیوں سے اعلٰی تعلیم حاصل کرکے نوکریون کی چکر میں سرٹیفیکٹ ہاتھ میں لئے پھرتے ہیں جب کے دوسری طرف کرسی نشین اپنے بچوں کیلئے جائدادیں خریدتے ہیں اوراُن کے نام پر محلات تعمیر کرتے ہیں ۔ یہان ایک طرف نوکریاں نہیں جب کے دوسری طرف اقرباپروری ہوتی ہے۔ بانی پاکستان اقراباپروری سے نفرت کرتے تھے اب سوال یہ ہے کہ ان کی وجوہات کیا ہیں ۔ پہلی بات یہ ہے کہ یہاں لوگ صداقت کو فریب دیتے ہیں جب تک ہم صداقت کو فریب دیتے رہیں گے اُس وقت تک رسوائی ہمارا مقدر ہوگا۔
کاش اگر ہم ذوق کے اس شعر پر غور کرتے اور اس کو معیار بناکر فیصلہ کرلیتے تو شائد مذکورہ مسائل نہیں ہوتے وہ فرماتے ہیں
چون شکم را پاک داری از حرام
مرد ایماندارباشی وسلام
جو اپنی پیٹ کو حرام چیزوں سے پاک رکھے گا ایسا شخص ایماندار ہوگا اُس کو سلام ہو۔
میرے ہم وطنو ہمیں ان مسائل سے غم زادہ نہیں ہونا چائے کیونکہ ہر خزان کے بعد ضرور بہارآ تی ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اگر ہم 25جولائی کواپنے گھنٹوں، منٹوں، سیکنڈوں اورلمحوں کو سوچ سمجھ کر اس ملک کی مستقبل اُس کی سلامتی اور بقاکے لئے صرف کریں گے تو حالت ماضی کی نسبت بہت خوشگوار ہونگے۔آپ یہ بھی یاد رکھیں کہ تحریک پاکستان میں ہمارے اباو اجداد ایک جھنڈے کے نیچے تلے نعرہ تکبر کے بعد اللہ اکبر کہتے تھے یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا لہذا یہ اللہ اور رسول کی امانت ہے قرآن پاک کی سورہ الا نفال ایت نمبر 27 پر اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔ ’’ اے ایمان والوں خدا اور رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو اور پنی امانتوں میں خیانت نہ کرو اور تم اسے جانتے ہو‘‘ ایک دوسری سورہ انساء وآیت نمبر 105 پر اللہ تبارک و تعالیٰ تاکیدفرماتا ہے۔ ’’ تم کسی خائین کی حمایانی نہ بنو‘

ہمیں اُس کی حمایت کرنی ہیں جس کی حمایت کرنے سے ہمارے اندر والے انسان یعنی ہماری ضمیر مطمئین ہو جس کا ضمیر مطمئین نہیں اُس کی لاشعور پر بہت زیادہ بوجھ ہے۔ ضمیر کو مطمئیں کرنے کیلئے ہمیں صداقت کا ساتھ دینا چائے ۔ کیونکہ ملک کی محبت ہر محبت سے ا رفع اور ہر محبت سے گہری ہے وطن کے دم سے ہمارا نام ہے۔ وطن ہی اصل ایمان ہے۔ وطن کی خاطر ہمیں سچ کے ساتھ رہنا چائے جھوٹ کے ساتھ زندہ رہے یا مرجائے تو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ نوجوانوں ! اس وقت حق و صداقت کیلئے صحیح صدالگانے کی ضرورت ہے۔ یاد رکھو! جس نے حق و صداقت اور انصاف کی صدالگائی اُس کو ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ ہاں! زندگی میں خاموشی ایک بہترین عمل ہے مگر وہ خاموشی بدترین فعل ہے جو سچائی کو چھپانے کے لئے اختیار کی جائے جو سچ بول کر اس پر ڈٹ جاتے ہیں سچ اُن کی حفاظت کرتا ہے قرآن پاک کی سورہ توبہ ایت نمبر119 پر اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔ ’’اے ایمان والوں اللہ سے ڈارو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔

دنیا کی تاریخ میں جب ہم دیکھتے ہیں سقراط نے معاشرے کی اصلاح کے لئے جو آواز اٹھائی تھی اس کو زہر کا پیالہ پلایا گیااس نے خوشی سے زہر کو قبول کیا منصور حلاج نے سچ پے ڈٹ کر تختہ دار کو خوشی سے بوسہ دیا۔ ہم سب کو سچائی اور صداقت کے لئے زندگی کی آخری دم تک کام کرنا چاہئے اسی میں مخلوق کی بقاء ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
12097