Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

یہی وقتِ دعا ء و دوا ہے…… تحریر : محمد عنصر عثمانی ، کراچی

Posted on
شیئر کریں:

ملک میں پانچ سال بعد الیکشن ہونے کو ہیں۔یوں کہ لیں کہ عوام و خواص (سیاست دان )کے بیچ حائل پردوں کے گر جانے کا وقت ہے۔اس دور میں امیداورں کے پتھر دل موم بن جاتے ہیں ،اور اس میں نرمی و انسیت کا مادہ موجزن ہو جاتا ہے۔اس کے ساتھ ہی وہ جوشیلے کارکن جو چیلہ بازیوں سے باز نہیں آتے، متحرک ہو جاتے ہیں۔ہر ایک اپنے ہنر کا بھر پور استعمال کرتا ہے۔تاکہ اپنے جان سے پیارے امیدوار کو جتوایا جایے ،کہ وہ اگلے پانچ سال تک پھر کبھی حلقے میں نہ دیکھے۔یعنی امیدوار کے یار ایک طرح سے اسے پانچ سال کے لیے ’’ انڈر گراؤنڈ‘‘ کرانے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔الیکشن سے ایک سیاسی فائدہ یہ بھی نکالا جاتاہے کہ جو پارٹی پانچ سال مرکز میں گزار کرجاتی ہے،اور اس نے جس کسی پارٹی کے ساتھ بھی کوئی رنجشانہ رویہ روا رکھا تھا، مخالف پارٹی ان دنوں میں خوب بھڑاس نکالتی ہیں۔پھر ان دنوں کو بدلے کا مؤثر ترین ذریعہ سمجھ کر انتقامی کاروایاں جاری رکھی جاتی ہیں۔گویا عوام کو مخالف پارٹی کے کالے کرتوتوں سے آگاہ کیا جاتا ہے ۔ عوام کو یہ سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ لوگ تمہارے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔انہوں نے تمہیں پچھلے پانچ سالوں میں کیا دیا ہے۔لہذا انہیں ووٹ نہ دو ۔ گویا عوام کو اندھی ، گونگی ، بہری جان کر جو کچھ اناب شناب بولنا ہوتا ہے بول دیا جاتا ۔
امیداوروں کے اخلاقیات کے جنازے تو ہر جگہ دیکھنے کو ملے۔یعنی سیاست کے حمام میں سب الف ہیں۔کسی نے کسی کو نہیں بخشا۔دشنام اندازی کے وہ اول فول اسٹال لگے کہ پہلوبدلتے ایک نیا بیانیہ بریکنگ نیوز بن جاتا ۔اخلاقی گراوٹ کا یہ عالم کہ بڑے چھوٹے کی تمیز کیے بغیر جوشیلے سیاست دان، کارکنان جوش میں ہوش کھو بیٹھے۔اور ان کی طرف سے نازیبا القابات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوتا جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا ۔نوجوان کارکن چاہے وہ سیاسی ہوں یا مذہبی انہیں اپنے دائرہ اخلاق کو نہیں پھلانگنا چاہیے ۔اس بارے میں سب سے بڑی ذمہ داری اس جماعت کے لیڈروں کی بنتی ہے کہ وہ کارکنان کو ایک پلیٹ فارم دیں۔ کام کرکے دیکھائیں ۔ مخالفین کی طرف سے کی جانے والی ہرزہ سرائی کا جو اب اگر اینٹ اور پتھر سے دیں گے تو پھر فرق کہاں باقی رہا۔
قرآن مجید کا حکم ہے کہ جاننے والے (علم والے) اور جاہل(اَن پڑھ) ایک سے نہیں ہو سکتے۔لیکن سیاست اور اقتدار کی اس جنگ میں سیاست دانوں کو عوامی مسائل سے روگرداں کر کے ایک صف میں کھڑا کر دیا۔الیکشن کسی بھی زندہ قوم کے لئے پُل ہوتا ہے۔اس پُل پر سے گزر کر قوم ایسا میدان تلاشنا چاہتی ہے جہان سابقہ عفریتیں نہ ہوں۔اور اس پُل پر جوش سے نہیں ہوش سے چلا جاتا ہے ۔یہاں توازن کا برقرار رہنا لازمی ہے۔کسی کو پروموٹ کرنے سے پہلے اپنے ضمیر کا احتساب لازمی کریں کہ آپ نے جس کی عزت افزائی کے لیے دوسروں پر کیچڑ اچھلا ، وہ اورآپ خود، کس پیرائے کے مسلمان ہیں۔آپ اپنے حلقے میں جس کسی کو بھی ووٹ دیں یہ ضرور دیکھ لیں کہ کیا وہ انسان اس حلقے کی عوام کا محافظ بھی ہے کہ نہیں۔کیوں کہ آپ ووٹ کسی شخص کو نہیں دے رہے ہوتے، بل کہ اس حلقے سے اپنے لیے ترجمان چن رہے ہوتے ہیں۔ووٹ کو کاغذکا ٹکڑا نہ سمجھیں۔اس کاغذ میں حلقے کی زبوں حالی ، سماجی لاش ،اور عوامی مسائل کی نمائندگی کو سامنے رکھ کر وہ کاغذ کا قیمتی ٹکرا اس امیدوار کے حوالے کریں۔ امیدوار ایسا ہو جو ان مسائل کی پوٹلی بنا کر کسی سیاسی پارٹی کی ردی کی ٹوکری میں ڈالنے کی بجائے آپ کے مسائل کو حل کرے۔
18ء کے الیکشن کو نوجوانوں کا الیکشن کہا جارہا ہے۔اور یہ ایک طرح سے مستقبل کودرست کرنے کی کوشش بھی ہے ۔نوجوان کو آگے آنا چاہیے ۔ملکوں کی ترقی کا راز نوجوان ہوتے ہیں ،مگر نوجوانوں کو جذبات کی لہروں میں بہنے کی بجائے ملک و قوم کی خاطر اپنے ووٹ کوکاسٹ کرنا ہوگا ۔25 جولائی کو ووٹ کاسٹ کرنے نکلیں ،اور ایسے امیدوار کو جتوائیں جو اس ملک کا بیٹا ہو۔جو عوام کا خیر خواہ ہو۔کسی بھی لسانی ، مذہبی ، برادری ذات کی بنا پر کسی کو ووٹ نہ دیں ۔کیوں کہ آپ کے ووٹ میں وہ طاقت ہے جو ملک کو اگلے پانچ سال توانائی بخشے گا۔آپ کا ووٹ صرف ووٹ ہی نہیں ،یہ نسلوں کو زندگی کی رمقیں پہنچانے کا ذریعہ ہے۔ووٹ ایک ذمہ دار شہری کا بنیادی ، آئینی حق ہے۔ اس ذمہ داری کو دیانت داری سے استعمال کریں ۔یہ وہ قرض ہے جو آئندہ کی نسلوں کو چکانا ہے۔اب یہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ انہیں پھول دیتے ہیں یا کانٹے۔
اس کے ساتھ اللہ سے یہ بھی دعا عوام کی ورد زبان ہو کہ 25جولائی کا دن خیر و سلامتی سے گزر جائے۔جس طرح کے حالات بنے رہے ۔اور سکیورٹی اداروں کی حساس رپوٹوں کے مطابق 25 جولائی کو ملک کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کے واقعات ہو سکتے ہیں،رب کریم وطن عزیز کی حفاظت فرمایے،اور صالح قیادت سے بہرور فرمایے۔ لٹیروں ،چوروں سے ملک کے غداروں سے قوم کی حفاظت فرمایے۔عوامی فلاح وبہبود کی فکر کرنے والے ،مخلص و محب وطن امیدوار اس بار منتخب ہوں ۔ ایسے ڈاکو جو ملک کو پیوند زد کرکے گوروں کے ملک جا چھپیں ،اللہ ایسے سانپوں سے قوم کو بچائے۔یہی وقتِ دعا و دوا ہے۔


شیئر کریں: