Chitral Times

Mar 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پاؤگے تعلیم سے اعزاز…….. محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

قرآن مجید کے سورہ بقرہ میں خالق کائنات نے تخلیق آدم زاد کے مقاصد بڑے واضح انداز میں بیان کئے ہیں ۔اگرتمام فرزندان توحید اس آیہ مبارکہ کو اپنا فلسفہ حیات بنالیں تو حقیقی اسلامی معاشرہ قائم ہوسکتا ہے۔ احترام انسانیت کا سبق اغیار نے بھی اسی آیت قرانی سے سیکھا اور اپنی زندگی کا حصہ بنا کر آج مقرب ٹھہرے ہیں اور ہم نے وہ سبق بھلادیا اور دنیا میں مقہور، مجبور اورمعذور ہوگئے۔ اس آیہ مبارک کا منظوم اردو ترجمہ اپنی مشہور کتاب ’مدوجذر اسلام‘ میں مولانا الطاف حسین حالی نے یوں کیا ہے۔
یہ پہلا سبق ہے کتاب ہدیٰ کا کہ ہے ساری مخلوق کنبہ خدا کا
وہی دوست ہے خالق دوسرا کا خلائق سے رشتہ ہو جس کا ولا کا
یہی ہے عبادت ، یہی دین و ایماں کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں
وطن عزیز میں ایسے لوگ انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں جنہوں نے اس فرمان الٰہی کو اپنا نصب العین بنایا اور خود کو خدمت انسانیت کے لئے وقف کردیا ہے۔ ریجنل آرگنائزیشن فار سپورٹنگ ایجوکیشن نامی تنظیم کے بانی ہدایت اللہ بھی ان معدودے چند لوگوں میں شامل ہیں۔ شکل و صورت، چال ڈھال، بول چال اور پوشاک سے سیدھا سادھا دیہاتی نظر آنے والا ہدایت اللہ حقیقی معنوں میں درویش صفت اور فقیرمنش ہے۔ کہتے ہیں کہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے ایک شعر نے ان کی زندگی کا رخ تبدیل کیااور انہوں نے تعلیم کے پھیلاو کو اپنا نصب العین بنایا۔ شاعر مشرق نے کہا تھا کہ
جب پیر فلک نے ورق ایام کا الٹا آئی یہ صدا پاوگے تعلیم سے اعزاز
علامہ اقبال کے اس شعر نے ہدایت کو ہدایت کی راہ دکھادی۔ اور انہوں نے اپنی پسماندہ قوم کی زندگی علم و ہنر کی روشنی سے منور کرنے کی ٹھان لی۔ انہوں نے علاقائی تنظیم برائے فروغ تعلیم (Rose) کے نام سے ایک فلاحی ادارہ قائم کردیا۔ انہوں نے ہونہار اور باصلاحیت غریب بچوں کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرنے کو اپنی زندگی کا مقصد بنادیا۔ خیبر سے لے کر کراچی تک کسی اعلیٰ تعلیم کے ادارے کو نہیں چھوڑا۔ان کی درویشانہ طرز زندگی اور انسانیت کی بے لوث خدمت کے جذبے سے متاثر ہوکر ملک کی اعلیٰ ترین درسگاہوں نے روز کو تعلیمی سکالرشپ دینے کی حامی بھر لی۔ جن میں سیکاس، ریفاہ، کوسموپولیٹن انسٹی ٹیوٹ، اباسین یونیورسٹی، قرطبہ یونیورسٹی، مسلم یوتھ جیسے ادارے شامل ہیں۔ روز کا قیام2010میں عمل میں آیا تھا۔ آٹھ سالوں کے دوران روز کے تعلیمی وظائف کی وجہ سے 10نوجوانوں نے ایم بی بی ایس، 48ایم ایس انجینئرنگ،40بی ایس انجینئرنگ، 25ایم بی اے، چھ ایم فل، 41ایجوکیشن اور 8کامرس میں ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کرچکے ہیں۔یہ بات طے ہے کہ اگر روز ان کی سرپرستی نہ کرتی۔ تو یہ نادار اور ہونہار بچے میٹرک کے بعد تعلیم کو خیرباد کہہ کر دیہاڑی کی مزدوری ڈھونڈ رہے ہوتے۔یہ صرف 192افراد ہی نہیں بلکہ چترال جیسے پسماندہ علاقے کے 192خاندان ہیں جو غربت کی گہری کھائیوں سے نکل کر عزت کی زندگی گذارنے کے قابل ہوچکے ہیں۔مخیر لوگوں نے بھی دل کھول کر ان کی مدد کی۔ ہمارے معاشرے میں انسانیت کی بہبود کے لئے پیسہ خرچ کرنے والے لوگوں کی کمی نہیں۔ جب انہیں یقین ہوجائے کہ ان کے عطیے کی ایک ایک پائی رضائے الٰہی کی راہ پر خرچ ہورہی ہے تو وہ ہاتھ نہیں کھینچتے۔روز کا نصب العین چترال جیسے پسماندہ علاقے میں تعلیمی انقلاب لانا ہے۔ اور یہ مشن لے کر ایک فقیر منش انسان نکلے ہیں۔ ان کے ساتھ غریبوں، لاچاروں، ناداروں کی دعائیں ہیں۔ وہ اسے اپنا مشن ہی نہیں، بلکہ عبادت سمجھ کر انجام دے رہے ہیں۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جو لوگ مذہب، فرقے، مسلک، قوم ،علاقے اور دیگر تعصبات سے بالا تر ہوکر اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی بہبودکے لئے کام کریں گے وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے۔ اپنے لئے تو حیوان، چرند، پرند اور درندے بھی جی رہے ہیں۔ انسان اور دیگر مخلوقات میں یہی فرق ہے کہ انسان دوسری مخلوقات کی بھلائی کا سوچتا ہے اور حیوان صرف اپنا پیٹ بھرنے کی فکر کرتا ہے۔ وطن عزیز خصوصا چترال سے تعلق رکھنے والے مخیر لوگوں کو اس مقدس مشن کی تکمیل میں اپنا حصہ ضرور ڈالنا چاہئے تاکہ تعصبات سے پاک ایک حقیقی، فلاحی، اسلامی اور تعلیمی معاشرے کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔


شیئر کریں: