Chitral Times

Apr 25, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

آغاخان ہائیر سکنڈری سکول کوراغ میں پیرنٹس کونسلنگ سیمینار

شیئر کریں:

چترال (ریان ملک ) آغاخان ہائیر سکنڈری سکول کوراغ میں” بچے کی اخلاقی اور روحانی تربیت وترقی میں والدین کا کردار”اور” بچے کی نفسیاتی اور سماجی ترقی میں والدین کا کردار” کے موضوعات پر پیرنٹس کونسلنگ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں گیسٹ سپیکر زچترال کے نامور دانش ور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی اور الوعظ محمد علی کے علاوہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ یجوکیشن آفیسر حافظ نور اللہ گورنمنٹ ہائی سکول بونی کے پرنسپل صاحب الرحمٰن کے علاوہ دیگر گورنمنٹ ہائی اور مڈل سکولوں کے ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ مسٹریس سمیت والدین اور خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔
سیمینارکا آغاز جماعت وہم کی طالبہ آصفہ اخلاص نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔اس کے بعد نعت رسول ؐ ارجمند بانو نے پیش کی۔بعد ازیں آغاخان ہائیر سکنڈری سکول کوراغ کی پرنسپل سلطانہ برہان الدین نے مہمانوں کو خوش آمدید کہااور پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئےکہا کہ والدین کو اس بات سے آگاہ کرنا کہ جدید دور میں بچے کو دنیا کے کونے کونے تک رسائی حاصل ہے اس لیے ایک بچہ جدید سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کیساتھ وہ ذہنی تناؤاور الجھن کا شکار ہوجاتا ہےاس لیے وقتاً فوقتاً اس کی ذہنی ، سماجی ،تعلیمی اور مذہبی کونسلنگ نہایت ضروری ہے اس کام میں ادارے کیساتھ والدین کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے ، محض فیس ادا کرکے وہ بری الذمہ نہیں ہوسکتے بلکہ بچوں سے ذہنی ہم آہنگی ، ادارے سے مشاورت اور ادارے کے قوانین کی پاسداری کرکے بچوں کی شخصیت کی نشوونما اور بہتر تعلیمی نتائج کے حصول میں معاون اور مدد گار ہوسکتے ہیں ۔
سٹوڈنٹ کونسلر ثمینہ محمود نے اپنی پریذنٹیشن میں کونسلنگ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کیرئیر گائیڈنس، مستقبل کی منصوبہ بندی ،شخصیت کی نشوونما، سماجی مسائل کی نشاندہی اور ان کا حل،تخلیقی صلاحیتوں کوجلا بخشنے،وقت کےتعین ،ذہنی دباؤ پر قابو، خود اعتمادیکو فروغ دینا، سبق کے لیے آمادگی ، بولنا وغیرہ کے مسائلکی تشخیص اور ان کا حل اسکےایریاز ہیں ۔ اگر چہ اس سے تعلیم کو ایک مضبوط بنیاد فراہم ہوتی ہے۔تاہم والدین کے عدم تعاون ،بچوں کے سامنے اساتذہ پر تنقید، سکول انتظامیہ اور قوانین کا مذاق اڑانا ، نسلی اور علاقائی تعصب اور بچوں کی چھوٹی موٹی غلطیوں سے صرف ِنظر جیسے عوامل سے بچوں میں منفی رجحانات پیدا ہوجاتے ہیں ۔
سیمینار کے پہلے مہمان مقرر الواعظ احمد علی نے ” بچے کی اخلاقی اور روحانی تربیت وترقی میں والدین کا کردار” کے موضوع پر اظہارِخیال کرتے ہوئے کہا کہ نشوؤنما ارتقائی مرحلہ ہے ،انقلابی نہیں ۔بچے کی تربیت رحم مادر سے شروع ہوتی ہےاس وقت والدین آپس میں جو سلوک روا رکھتے ہیں اس کا اثر لے کر بچہ دنیا میں آتا ہے ۔ اس لیے اس دوران میں والدین میں ذہنی ہم آہنگی اور محبت ہونی چاہیے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کے اچھے کام کی تعریف کرنی چاہیے ،انھیں نظر انداز کرنے کی صورت میں بچوں میں اچھے اور برے کی تمیز ختم ہوجائے گی۔ بچوں کو صحیح راستے پر ڈالنے کے لیے انھیں باربار تلقین کرنے کے بجائے ان کے سامنے اخلاقی کام کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ممتاز دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے ” بچے کی نفسیاتی اور سماجی ترقی میں والدین کا کردار ” کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جدید دور تعلیم و تربیت کے حوالے سے نہایت مشکل دور ہے ۔ا س سے پہلے سہولیات کے فقدان کے دور میں سو(100) گھرانوں کی آبادی کے محلے میں صرف دس(10) بچے تعلیم حاصل کرتے تھے اور دسکے دس بچے کامیاب ہوتے تھے ۔ کامیابی کی شرح سو فیصد (٪100 )تھی ۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں سو گھرانوں کے محلے میں چار سو(100) بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ ان میں صرف چالیس(40) کامیاب ہوتے ہیں اور کامیابی کی شرح دس (٪10)فیصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہز ہائی نس پرنس کریم آغاخان نے عالمی سطح پر کمیونٹی کی قیادت کرتے ہوئے تعلیم تک سب کی رسائی اور تعلیمی معیار کی بلندی کے دو اصولوں پر زور دیا ہے ان کو AccessاورQuality کہا جاتا ہے ۔ نصف صدی کی محنت کے بعد ہمارے Accessساٹھ فیصد(٪60) سے کچھ اوپر آیا ہے ۔ Qualityپندرہ فیصد(٪15) تک نہیں پہنچی۔انھوں نے کہاکہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ماں باپ کے نیک اور صالح ہونے پر زور دیا ہے اور یہی نکتہ کسی بھی تعلیمی ادارے تعلیم و تربیت کی تمام تر سرگرمیوں میں کامیابی کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔جدید تعلیمی نظریات اورتجربات میں والدین کو تعلیمی نظام کا اہم ستون اور سب سے اولین شراکت دار کا درجہ دیا جاتا ہے۔ پیرنٹ ٹیچر کونسل اس تصور پر مبنی نظام کی عملی صورت ہے۔انھوں نے نفسیاتی اور سماجی اعتبار سے چترال کےاندر گزشتہ نصف صدی کی بہترین مثالوں کا حوالہ دے کر کہاکہ ”رزق ِحلال کی طلب اور رسید ،ماں باپ کے درمیان نفسیاتی ،فکری ہم آہنگی ،پرسکون محبت آگیں اور الفت پرور ماحول ” بچوں کی کامیابی کے ضامن ہیں ۔
ہیڈ آف ایجوکیشن آغاخان ایجوکیشن سروس پاکستان عین شاہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چترال کی ثقافت اپنی مخصوص اقدار کی وجہ سے ایک منفرد مقام رکھتی ہے ۔ اس لیے طلبہ کی ذمہ داری ہے کہ تعلیم کے حصول کی خاطر دنیا کے جس کونے میں بھی جائیں وہاں کی اچھی اقدار کو ضرور اپنائیں ،مگر اوروں کی ثقافت کو اپنی ثقافت پر ترجیح دینے کی غلطی نہ کریں ۔ ہماری ثقافت میں ماں باپ اور بزرگوں کا ادب اور ان کے احکام کو سر آنکھوں پر لینااور گھر میں ان قائدانہ حیثیت چترالی معاشرے کی اعلیٰ قدر ہے۔ نئی نسل کی ذمہ داری یہ ہے کہ جدید تعلیم کے حصول میں کوئی کوتاہی نہ کریں، لیکن اپنی ثقافت اور تہذیب کےبھی امین بنیں ۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ تعلیم کا مقصد یہ ہے کہ طالبات اپنے احساسات ،سوچ اور جذبات پر قابو رکھیں ۔ جذبات کے رو میں بہہ کرغلط قدم نہیں اٹھانا چاہیے۔بلکہ حالات اور چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔
ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر حافظ نور اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بموجب والدین کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو جہنم سے بچائیں ۔ بچوں کے اسلامی نام رکھیں اور ان کی تربیت اسلامی خطوط پر کریں۔ اس کے علاوہ پر امن اور خوشگوار ماحول کی تعمیر کریں کیونکہ بچوں کی شخصیت سازی میں ماحول کا 80 فیصد کردار ہے۔
مہمان مقررین اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کو آغاخان ایجوکیشن سروس چترال کی طرف سے گلدستہ اور خصوصی شیلڈ پیش کیا گیا۔
آخر میں ریاضی کے لیکچرر مختارعلی خان نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرے سیمینار کا اختتام کیا۔نظامت کے فرائض اسلامیات کے لیکچرر فدا محمد نے انجام دئیے۔
akhss kuragh seminar on parents counsilling 6

akhss kuragh seminar on parents counsilling 9

akhss kuragh seminar on parents counsilling 1

akhss kuragh seminar on parents counsilling 10
akhss kuragh seminar on parents counsilling 5

akhss kuragh seminar on parents counsilling 4

akhss kuragh seminar on parents counsilling 2
akhss kuragh seminar on parents counsilling 150


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
11517