Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ……….اہل قلم کا اعزاز………. ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on
شیئر کریں:

وطن عزیز میں اہل قلم کو سالوں بعد یہ اعزاز ملتا ہے کہ حکومت سازی اور اعلیٰ منصب کے لئے اس کو یاد کیا جاتا ہے ۔ ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کا نگران وزیر اعلیٰ پنجاب بننا ایسا ہی اعزاز ہے ماضی میں گنتی کی ایسی مثالیں ملتی ہیں ارشاد احمد حقانی ، حکیم محمد سعید ، مشاہد حسین سید ، عطاء الحق قاسمی، ڈاکٹر ملیحہ لودھی اور نجم سیٹھی ایسی مثالیں ہیں جو خال خال کے زمرے میں آتی ہیں پاکستان کی پارلیمنٹ میں جمیل الدین عالی ، ڈاکٹر خورشید احمد اور دو چار دیگر نام ایسے ہونگے جو اہل قلم ہوتے ہوئے قانون ساز ادارے کے رکن بن گئے یہاں ریحام خان کی طرح کتاب لکھنے والے سیاستدانوں کا ذکر مقصود نہیں دانشور اور قلمکار کو اقتدار کے ایوانوں میں دیکھنا مقصود ہے خوش قسمتی سے پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کے لئے جو نام دونوں طرف سے دیئے گئے تھے ان نامو ں پرحزب اقتدار اور حزب اختلاف میں اتفاق نہ ہوسکا پارلیمانی کمیٹی میں بھی کسی ایک نام پر اتفاق نہیں ہوا بات الیکشن کمیشن میں چلی گئی پاکستان تحریک انصاف نے جو نام بھیجدئیے ان میں ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کا نام بھی تھا الیکشن کمیشن نے ان ناموں میں سے ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کا نام منتخب کر لیا اتنی بڑی شخصیت کا نام آنے کے بعد اس کو مسترد کرنا آسان بھی نہیں تھا چنانچہ ایک بڑے دانشور اور اہل قلم نے ملک کے سب سے بڑے صوبے کے نگران وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے
حلف اُٹھالیا اس عہدے کی کم سے کم مدت 3ماہ ہے تاہم سیاسی حالات میں ’’ تبدیلی‘‘ کے آثار نظر نہیں آئے تو یہ مدت اگلے چند سالوں تک طول بھی کھینچ سکتی ہے مسلم لیگ ( ن) نے ان کی تقرری کی مخالفت کی وجہ یہ تھی کہ ان کا قلم بے لاگ تجزیے لکھتا ہے وہ کسی سے ’’ ڈرتا ورتا ‘‘
نہیں ہے بعض لوگوں نے ان کو سیکولر ہونے کا طعنہ دیا ہے حالانکہ ان کا سیکولر ہونا خوبی ہے عیب نہیں سیکولر ذہنیت کا مالک وسیع النظر وسیع المشرب ہوتا ہے سب کو قبول کرتا ہے سب کی خدمت کرتا ہے علامہ اقبال نے کہا ہے ؂
خورشید وار دیکھتے ہیں سب کو ایک آنکھ
روشن ضمیر ملتے ہر نیک و بد سے ہیں
ڈاکٹر حسن عسکری رضوی انگریزی اخبارات ، رسائل اور جرائد کے لئے سیاسی ، سماجی ، معاشرتی اور عمرانی موضوعات پر تجزیے لکھتے ہیں بین الاقوامی شہرت کے حامل اہل قلم اور کئی اہم کتابوں کے مصنف ہیں ان کی عمر 73 سال ہے انہون نے پنجاب یونیورسٹی ، برطانیہ کی لیڈز یونیورسٹی اور امریکہ کی پنسلوانیہ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی انہوں نے امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی ، جرمنی کی ہائیڈل برگ یونیورسٹی کے علاوہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد اور پنجاب یونیورسٹی لاہور میں تدریسی و تحقیقی خدمات انجام دیئے ساؤتھ ایشیا انسٹیٹیوٹ یونیورسٹی آف ہائیڈل برگ میں 3سالوں تک پاکستان چیئر ان کو ملا حکومت پاکستان نے سول ایوارڈ ستارہ امتیاز ان کو دیا ان کی اہم کتاب ’’ ملٹری اینڈ پالٹیکس ان پاکستان‘‘ ہے جو 1974ء میں شائع ہوئی اور بیسٹ سیلر کہلائی اب تک اس کے کئی ایڈیشن نکل چکے ہیں’’ پاکستان ، جیوسٹر یٹجک انوائرنمنٹ‘‘ 1993ء میں اور’’ ملٹری ، سٹیٹ اینڈ سوسائٹی ان پاکستان‘‘ 2000ء میں شائع ہوئی عالمی سطح پر انہیں مشہور امریکی دانشور اور ’’ کلیشں آف سوئیلائزیشنز ‘‘ کے مصنف سموئیل پی ہنٹنگٹن کا ہم پلہ خیال کیا جاتاہے اتنی بڑی شخصیت کا اہم سیاسی عہدے پر فائز ہونا پاکستان کے لئے بھی اعزاز ہے اور پنجاب کے لئے بھی نیک نامی کا باعث بنے گا اہل علم اور اہل قلم کی بے قدری آج کی بات نہیں شمس الدین تبریزی (1185-1248) نے کم وبیش 700 سال پہلے اپنی ایک غزل میں اس کی طرف اشار ہ کرتے ہوئے جو شعر کہا تھا وہ آج بھی زبان زد عام ہے ؂
اسپ تازی شدہ مجروح بزیر پالاں
طوق زریں ہمہ درگردن خری بینم
اصیل گھوڑے پر بوجھ لا دا جاتا ہے جبکہ زریں ہار گدھے کو پہنایا جاتا ہے ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کے نقادوں کا کہنا ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ بننے میں ان کی قابلیت ، عالمی شہرت اور ملک و قوم کے لئے ان کی خدمات سے زیادہ ان کے نام میں نمایاں ’’ عسکریت ‘‘ کا بڑا دخل ہے اگرچہ یہ بات جملہ معترضہ کے طور پر تفنن طبع کے لئے کہی جاتی ہے مگر بات وزن سے خالی نہیں عسکریت کے بغیر آج کل ’’ اکثریت ‘‘ کا خواب بھی نہیں دیکھا جاسکتا جون 1985ء میں جب جنرل ضیاء الحق ملک کے صدر او ر محمد خان جو نیجو وزیر اعظم تھے راولپنڈی میں کل پاکستان اہل قلم کانفرنس منعقد ہوئی کانفرنس کی قرارداد کمیٹی کے سربراہ احمد ندیم قاسمی تھے جسٹس جاوید اقبال نے اہل قلم کو ملک کے اندر اور
ملک سے باہر اہم ذمہ داریوں میں حصہ دینے کی تجویز پیش کی انتظار حسین ،پریشان خٹک ، ڈاکٹر سید عبد اللہ اور ڈاکٹر جمیل جالبی نے اس کی تائید کی کمیٹی نے قرارداد منظور کی مگر حکومت نے اس قرار داد کو کبھی اہمیت نہیں دی خال خال جو اہل قلم کو کسی اعزاز یا کسی بڑے عہدے کے لئے منتخب کیا جاتا ہے لامحالہ خیال آتا ہے کہ یہ اُسی قرارداد کی بازگشت ہے یا شاعر مشرق کے بیٹے کا خواب ہے جو شرمندہ تعبیر ہوا ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کا نگران وزیر اعلیٰ پنجاب بننا اہل قلم اور دانشور برادری کے لئے نیک شگون ہے اللہ کرے زور ’’ کرم ‘‘ اور زیادہ


شیئر کریں: