Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ماہ رمضان اور صبر……….. تحریر: نمبردار مفتی ثناء اللہ انقلابی

Posted on
شیئر کریں:

رمض کے معنی ہے جل جانا چونکہ ماہ مقدس سال کے بارہ مہینوں کا سردار کہلاتا ہے صیام رمضان اور اعمال رمضان کا سب سے بڑا فائدہ امت محمدیہؐ کو یہ ہے کہ اس با برکت مہینے میں سال کے گیارہ مہینوں کی جتنی بھی بے احتیاطی اور گناہ ہوتے ہیں وہ جل کر راکھ ہو جاتے ہیں جیسے میلے کپڑوں کو پانی سرف اور صابن مل کر صاف کرتے ہیں ایسے ہی رمضان اور اس کے خصوصی اعمال نیک، تلاوت قرآن، ذکر و فکر اور صبر و شکر کا نتیجہ گناہوں کو یکسر صاف کر کے مسلمان کو خالص کندن بنا کر باقی گیارہ مہینوں کا کفارہ کی صورت اختیار کر جاتے ہیں۔چنانچہ رحمت کائناتؐ نے اس مہینے کو عظیم مہینہ قرار دیکر تمام مہینوں کی سرداری کا تاج پہنایا ہے، ہمدردی کا مہینہ قرار دیکر اس مہینے کی اہمیت کو اجاگر کیا ، صبر کا مہینہ قرار دیا اس مہینے میں رزق مومن کا کوٹہ بڑھا دیا جاتا ہے ۔ طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ سال کے گیارہ مہینے میں جسم انسانی کی مشین بلا رکے معدہ چلتا رہتا ہے صرف اس ایک مہینے میں سحری تا افطار اس انسانی مشین کو آرام ملتا ہے جس کی وجہ سے جسم انسانی کی یہ مشین معدہ ریفرش ہو جاتا ہے یوں بے شمار اور بے نام بیماریوں کا خاتمہ یقینی ہو تا ہے۔
طبّی ماہرین شکم سیری کو بیماریوں کا گھونسلہ قرار دیتے ہیں کم کھانے ، کم بولنے اور کم سونے میں بھی تندرستی کا راز پوشیدہ ہے لہٰذا ماہ رمضان یوں تو مہمان بن کر آتا ہے میزبان یعنی روزہ دار کو بے شمار فوائد سے مستفید کرتا ہے ۔ رمضان اور صبر کا آپس میں گہرا تعلق بنتا ہے وجہ ظاہر ہے کہ یہ مہینہ نزول قرآن کا مہینہ ہے۔کتاب مقدس میں صبر و شکر کی تلقین متعدد مقامات پر کی گئی ہے، دن بھر کے روزے حلال چیزوں پر بھی قدغن لگائی گئی یوں باوجود خواہش کے صرف حکم ایزدی پر صبر کا دامن تھامے بھوکے پیاسے روزہ دار وقت افطاری کا انتظار کرتا ہے تو روزہ دار کی منہ کی بو اللہ کو مشک سے زیادہ پسند ہے ۔ اذان مغرب اذن خداوندی ہے کہ اب سحری تک حلال روزی سے فائدہ اٹھا کر شکر بجا لاتا ہے بندۂ مومن جب رزق خدا وندی تناول فرماکر شکر کرتا ہے تو حدیث کی روشنی میں کھا کر شکر کرنیوالے کا اجر صبر کے ساتھ روزہ رکھنے والے کے برابر ہوتا ہے یوں دہرا ثواب سمیٹ کر روزہ دار خدا تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرتا ہے۔بابرکت مہینے کے پہلے دس دنوں کو سراپا رحمت درمیانے دس دنوں کو پوری مغفرت اور آخری دس ایام کو نار جہنم سے خلاصی قرار دیا گیا ہے اس لئے روزے اور روزہ دار دونوں یقیناًبڑی اہمیت کے حامل ہیں ، رحمتوں کو سمیٹنا مغفرت کے مستحق ٹھہرنا آگ سے خلاصی ۔
روزے کا مطلب سحری سے افطاری تک کے اوقات میں بھوکا اور پیاسا رہنا ہر گز نہیں بلکہ جسم انسانی کے تمام اعضاء کو پابند رکھنے کا نام ہے ، ہاتھ پاؤں کو بھی نا جائز اقدامات سے روکے رکھنا ہے ، آنکھ اور زبان کو بھی قابو میں رکھنا ہے ، بے جا غصہ کو بھی پی جانا ہے ، اگر کوئی خلاف طبع غصہ دلانے والی بات سے واسطہ پڑے تو کہنا بھائی میں تو روزہ دار ہوں صبر کا دامن تھامے رکھنا ہے ، روزہ دار اگر تاجر ہے تو گاہک کے ساتھ بھی سلوک اچھاکرنا ہے ، بد قسمتی سے یہاں تو ایک الگ ہی جدا گانہ رِیت چلی آرہی ہے کہ ماہ رمضان کے آتے ہی اشیاء خوردنوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں ، غریب کی جیب جواب دے جاتی ہے ، غریب کی قوت خرید سے باہر مہنگائی کا بازار گرم کیا جاتا ہے ، بے بنیاد و بے تکی چھوٹی چھوٹی باتوں پر بازاروں میں باہم دست و گریباں مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ رمضان کا احترام کیجئے خدا را مفلس لوگوں پر رحم کھائیں تاکہ خدا بھی مہربانی فرمائے اہل زمین پر، روزے کی حالت میں گالم گلوچ اور مہنگائی کا طوفان بد تمیزی ہر گز رمضان اور مسلمان سے میل نہیں کھاتا اس لئے رمضان کے پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔رمضان کے مہینے سے ہر مسلمان فائدہ اٹھا سکتا ہے ، رحمتوں کا مہینہ ہی ایسا ہے کہ خدا کی رحمتوں کی بارش ہر گھر ہر فرد ہر خاندان اور ہر بشر پر یکساں ہوتی ہے۔مگر تین قسم کے لوگ اس مبارک مہینے میں برکتوں سے محروم رہتے ہیں ان میں پہلا آدمی وہ ہے جو اپنے ماں باپ کا نا فرمان ہو، دوسرا وہ جو کھلم کھلا گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرتا ہے، تیسرا وہ شخص جو رشتہ داریاں توڑتا ہے قطع رحمی کرنے والا رمضان کی برکات سے محروم رہتا ہے۔تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھنے والا شخص ایسا بد بخت اور محروم ہے کہ اس کی کوئی عبادت قابل قبول نہیں لہٰذا خدا را کم از کم اس مبارک مہینے میں اپنے تمام تر اعمال بد سے توبہ کر کے والدین کو راضی کریں، رشتہ داروں سے ناراضگی ختم کریں ، لوگوں کو معاف کرنا سیکھیں ، رشتے ناطے توڑنے کے بجائے معافی طلب کر کے رشتے جوڑیں ، اللہ کی نا فرمانی ترک کر کے نیک اور پارسا بننے کی مشق کریں یہی پیغام رمضان ہے کیونکہ یہ صبر اور ہمدردی کا مہینہ ہے۔


شیئر کریں: