Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

رشیاء پا کستان ایکنامک کوریڈور……….سماجی کارکن عنا یت اللہ آسیر

Posted on
شیئر کریں:

RASSIA PAKISTAN ECONOMIC CORIDOR(RPEC)

روس کے صدر کا یہ اعلان کہ اس کا ملک CPECچائنہ پاکستان ایکنامک کورریڈور کے طرز کا رشیہ پاکستان ایکنامک کوریڈور اس سے بہتر شرائط اور سہولیات کے ساتھ تعمیر کر ے گا ۔ اگر پاکستان چاہئے تو اس سلسلے میں MOUپر دستخط کر کے مختصر مدت میں اس اہم منصو بے پر کام کا آغاز کیا جا سکتا ہے ۔ ان کا یہ کہنا کہ سنٹرل ایشیا ء سے گوادر تک مختصر تر ین زمینی راستہ وادی چترال کے پر امن علا قے سے گزارنا لواری ٹینل کے تعمیر کے بعد قابل عمل ہو گیا ہے ۔
اس راستے کی تعمیر پا کستان کے لئے نہایت اہمیت رکھتا ہے ۔ 1993 ؁ ء میں NHAنے چترال گرم چشمہ اشکاشیم ہا ئے وے پراجیکٹ کا سروے بھی اسی غرض کے لئے اس وقت کے حکومت نے کر وائی تھی ۔ جس کا PC-1تیار ہو کر NHAکے دفتر میں فائلوں کی ذینت بن کر پڑی ہو ئی ہے ۔

صرف روس ہی نہیں بلکہ اس ریجن کے تمام ممالک کو اس شہراہ کی تعمیر سے خصوصی فائدہ ہو گا اس لئے ان کی دلچسپی بھی قدرتی عمل ہے ۔ لہذا پا کستان گورنمنٹ اس سلسلے میں پہلے قدم کے طور پر ایک روزہ سیمینار گوادر سنٹرل ایشیاء ایکنا مک کوریڈور کے موضوع پر اس علاقے کے تمام ممالک یعنی روس ، 6آزاد شدہ اسلامی ممالک تاجکستان وغیرہ ، افغانستان ، ایران اور ترکی کے اسلام آباد میں مو جود سفیروں کا اجلا س منعقد کر کے اس سلسلے میں پیش رفت کر سکتا ہے ۔ چونکہ پا کستان پہلے ہی بہت دیر کر چکا ہے اور 1993 ؁ ء سے آج تک تقریباََ 25سال ہم نے گوایا ہے ۔ جس کی وجہ سے انڈیا کا تسلط سنٹرل ایشیا ء کے ما کیٹوں تک ہم سے بہت پہلے ہو چکا ہے ۔ حالانکہ روس سے آزاد شدہ ممالک کا دینی تعلق اور زمینی جعرافیائی طور پر بھی یہ تمام ممالک پا کستان کے قرب تر ہیں ۔ یہ ارٹیکل لکھنے کی ضرورت تکرار کے طور پر گزشتہ سے پیواستہ اس لئے پیش آئی کہ کل 14مئی 2018کے عصر کے بعد کی نشست میں کیپٹن سراج الملک صاحب نے مجھے یہ خوش خبری کے طور پر سنا یا کہ روس کے صدر محترم بلا دومیر پوٹین نے اپنی تقریر میں گوادر سے سنٹریل ایشیاء تک ایکنامک کو ریڈور کے تعمیر کا عندیہ ظاہر کیا تھا۔ چونکہ صد ر صاحب کے تقریر میں چترال کے پر امن وادی سے اس شاہراہ کو گزارنے کا ذکر مو جود تھا ۔ اس لئے ہم مدعی کے طو ر پر اس سلسلے میں اپنے تجاویز دینے کا حق رکھتے ہیں ۔ امید ہے مدعی سست اور گواہ چشت کا رویہ نہیں اپنا یا جا ئے اور اس سلسلے میں حکومت پا کستان اپنے ہی مفاد میں اس کام کو فوقیت دے کر کام کا آغاز کر ے گا ۔ یقیناََ گوادر سے سنٹریل ایشیاء کے اس کوریڈور کی تعمیر سے خظے کے دس بارہ ممالک کو بلا وسطہ فائدہ ہوگا ۔ اس لئے اس سڑک کی تعمیر میں تمام ممالک بڑ چھڑ کر مالی تعاون کا مظاہر ہ کر یں گے ۔ صرف بلی کے گلے میں گانٹی باندھنے کا مسلہ در پیش ہے ۔
اس سلسلے میں پہلا اجلاس اسلام آباد میں دستیاب نمائندگان اسٹیک ہولڈر ممالک کا بلا کر کا م کا آغاز مشورے سے کیا جا ئے اور پھر اسی سال ستمبر اکتوبر میں چترا ل میں سہ روزہ سیمینار متعلقہ ممالک کے نمائدوں کا بلاکر منعقد کر کے تفصیلی مشورہ ذمہ داریوں کی تقسیم اور سیکڑیٹز کا قیام کے ساتھ ورکنگ گروپ اور ذمہ داروں کا تعین کر کے باضابطہ معاہدہ کے تحت سروے کا کام کیا جا ئے ۔
یقیناًپا کستان اور افغانستان اس سڑک کی تعمیر کے لئے محفوظ مختصر مناسب اور ارزان ریٹ پر زمین فر اہم کر نے کے ذمہ دار ہو نگے اور شاہراہ کی تعمیر پر اخراجات کا سو فیصد بوجھ متعلقہ دیگر ممالک پر ہو گا ۔ یہ سڑک گوادر سے شما لی وزیر استان ، جنو بی وزیر استان ، ڈیرہ اسماعیل خان ، بنوں ، کو ہاٹ ، پشاور ، ورسک، مہمند اور دریا ء پنچکو ڑہ کے ساتھ ساتھ لو ئر دیر اور اپر دیر سے ہو تے ہو ئے لوا ری ٹینل کے متوازی اس سے بہتر گریڈنگ میں دیر سے دمیل نکال کر چترال شہر گرم چشمہ ، شاہ سلیم گبور ، ڈورا پاس سے بدخشان افغان نستا ن میں داخل ہو کر اشکاشیم کے مقام پر تا جکستان تک پہنچانے سے مختصر ترین راستے کی تعمیر ممکن ہو گی ۔ آج کے جد ید دور میں کسی کام نا ممکن کہنا عجیب اور حیران کن ہو گی ۔
فلحال کر نے کے کام تاکہ اس شاہراہ کی تعمیر میں بھی ممدو معاون ہوں ۔
۱۔ چترال ایر پورٹ سے خوروک تک فو کر فلا ئٹ کو ایکسٹنڈ کر کے پی ائی اے کے اس فلائٹ کو خصارے کے فلا ئٹ سے نکال کر بچت کی فلا ئٹ میں تبدیل کیا جا ئے جو صرف 20منٹ کی فلائٹ ہو گی ۔
۲۔ مو جودہ دستیاب زمینی راستہ جو چترال سے گرم چشمہ بدخشان اور تا جکستان تک ٹرک ایبل کی صورت میں گر ما ئی مو سم میں دستیا ب ہے ۔ اس راستے کو جا ئز تجا رت اور سیاحت کے لئے کھو لا جا ئے اور ویزٹ ویزہ اور پر مٹ پر سامان لا نے اور لے جا نے کے قانونی تقاضے پو تی کر کے ٹریفک کو بحال کیا جا ئے تاکہ اس سے ضلعی حکومت ، صوبا ئی حکومت اور مر کزی حکومت کو کثیر زر مبادلہ اور ٹیکس کی صورت میں کروڑوں کا آمدن بحال ہو سکے جو ریاستی دور سے 1999تک جا ری تھا ۔
۳۔ چونکہ چترال میں چترال گرم چشمہ اور کلاش ویلیز چترال کے علاوہ کلکٹک سے چترال شاہروں کی تو سیع و تعمیر کا کام جا ری ہے ۔ اس کام میں چینی انجنئیر ز بھی ملوث ہیں ۔ لہذا ان کی سہولت ، حفاظت اور وقت کی بچت کے پیش نظر گلگت چترال فوکر فلا ئٹ اور ہفتے میں ایک بار کارگو فلائٹس “C130″کا بندوبست کیا جا ئے ۔
چترال ہر قسم کے ملکی اور غیر ملکی سیاح اور افراد کے لئے پر امن ما حول اور دیگر ضرویات کا متحمل ہو گیا ہے ۔ لہذا ریجنل کانفرنس چترال یو نیورسٹی میں تمام سہو لیات کے ساتھ منعقد کر نا عین ممکن ہے ۔ اور رہا ئش کے لئے فور اسٹار ہو ٹلز بھی دستیاب ہیں ۔ لہذا اس قومی اہمیت کے کام میں دیر نہ کیا جا ئے ۔اسی راستے کی تعمیر اور مو جو دہ سہو لیات سے استفادہ کر ے لواری ٹینل سے گزرنے والے ٹریفک کو اگر بدخشان اور تا جکستان تک جا ئز تجا رت کے لئے کھو لا گیا تو لواری ٹینل کی تعمیر اربوں روپے کی لا گت کی واپسی قلیل مدت میں ممکن ہو گی ۔


شیئر کریں: