Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بے وقت کی راگنی……….. محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کا متنازعہ انٹرویو موضوع بحث بناہوا ہے۔ جس میں انہوں نے ممبئی دھماکوں میں پاکستان کے نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ملوث ہونے کی تصدیق کی تھی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ممبئی دھماکوں سے متعلق تحقیقات کے نتائج کو بھی منظر عام پر لایاجائے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ بیان زمینی حقائق کے منافی اور پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے ۔ قومی سلامتی کونسل نے وزیراعظم کو ہدایت کی کہ سابق وزیراعظم سے ملاقات کرکے آئندہ چند روز کے اندر کونسل کو متنازعہ بیان کے حوالے سے وضاحت پیش کی جائے۔ وزیر اعظم نے کونسل کے اجلاس میں تو متفقہ فیصلے سے اتفاق کیا۔ لیکن باہر آکر پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم کے موقف کی تائید کی اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا۔موجودہ حکومت کی پانچ سالہ آئینی مدت پوری ہونے میں دو ہفتے رہ گئے ہیں۔ اس کے بعد تین ماہ کے لئے عبوری حکومت قائم ہوگی۔ پھر ملک میں عام انتخابات ہوں گے۔ اور نئی منتخب حکومت کو عنان اقتدار سنبھالنے میں کم از کم چار مہینے لگیں گے۔ بیرونی دنیا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اس وقت خاصے کشیدہ ہیں ۔ خاص طور پر امریکہ اور پاکستان سفارتی سطح پر ایک دوسرے کے خلاف سخت کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بھی تسلی بخش نہیں۔بھارت اس موقع سے فائدہ اٹھاکر پاکستان کو نیچا دکھانے اور اسے دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والی ریاست ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسے مرحلے پر میاں نواز شریف نے پاکستان کے غیر ریاستی عناصر کو بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث قرار دے کر نریندر مودی حکومت کو پروپیگنڈہ کرنے کا سنہرا موقع دیا ہے۔نواز شریف کے بیان کو لے کر بھارتی میڈیا نے آسمان سر پر اٹھالیا ہے۔ میاں نواز شریف کو اس قسم کے متنازعہ بیانات دینے سے پہلے زمینی حقائق کا ادراک کرنا چاہئے تھا۔بھارت میں کسی کو زکام بھی ہوجائے تو اسے پاکستان کی طرف سے آنے والی سرد ہواوں کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ2008میں ممبئی دھماکے اور 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر ہونے والا حملہ خود بھارتی انٹیلی جنس اداروں کا رچایا ہوا ڈرامہ تھا۔ بھارتی حکومت ان دونوں واقعات کی آڑ میں بعض متنازعہ قوانین پارلیمنٹ سے منظور کرانا چاہتی تھی۔ اس بھارتی ڈرامے کا پول معروف جرمن مصنف ایلس ڈیوڈسن نے اپنی کتاب میں کھول دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ممبئی دھماکے پاکستان کو بدنام کرنے کی بھارتی ایجنسیوں کی سازش کا حصہ تھے۔ حملے کے دس ملزموں میں سے ایک اجمل قصاب کو گرفتار ظاہر کیا گیا۔ حالانکہ اجمل قصاب کو ممبئی حملے سے ایک ماہ قبل نیپال سے گرفتار کرکے بھارت لایاگیا تھا۔ پاکستان کو اس تک رسائی دینے سے بھارت نے انکار کردیا۔ پھر ثبوت مٹانے کے لئے اسے پھانسی بھی دیدی گئی۔بھارتی پولیس کے انسداد دہشت گردی سکواڈ کے سربراہ ہیمت کرکرے کو بھی ممبئی دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں میں شمار کیا جاتا ہے حالانکہ ہیمت کرکرے کو واقعے سے پہلے ہی ماردیا گیا ۔کرکرے کو یقین تھا کہ بھارت سرکار اپنے سیاسی مفادات کے لئے خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے دہشت گردی پھیلا کر پاکستان کو بدنام کرنا چاہتی ہے۔اگر عالمی عدالت انصاف سے ممبئی دھماکوں اور پارلیمنٹ پر حملے کی تحقیقات کرائی جائے تو حقائق کی بنیاد پرثابت کیا جاسکتا ہے کہ دہشت گردی کے سارے واقعات بھارت نے خود کروائے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب ہمارے سابق وزیراعظم اپنے سیاسی مفادات کے حصول اور فوج کو بدنام کرنے کے لئے دانستہ طور پر یہ تسلیم کرتا ہے کہ پاکستان بھارت کے اندر دہشت گردی میں ملوث رہاہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف کو یہ بیان دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟۔ انہوں نے ڈان کے رپورٹر کو خصوصی طور پر طیارے میں بلاکر انہیں انٹرویو دیا۔ آج بھی وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کا اعلان کر رہے ہیں۔ کسی بھی پارٹی یا شخصیت کے ذاتی ، گروہی یا پارٹی مفادات سے پاکستان کا مفاد مقدم ہے۔ سابق وزیراعظم کو اپنے خلاف کرپشن، لوٹ مار، منی لانڈرنگ، بیرون ملک ملازمت کے لئے اقامہ رکھنے اور اپنے بچوں کے لئے بیرون ملک اربوں کی جائیدادیں بنانے کے الزامات کا عدالتوں میں مقابلہ کرنا چاہئے۔ قومی اداروں سے محاذ آرائی اور قومی مفادات کو داو پر لگاکرخود کو بچانے کی کوشش بھی جرم ہے۔جس کا ارتکاب کرنے والا قومی مجرم کہلائے گا۔


شیئر کریں: