Chitral Times

Apr 16, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال میں بجلی کی وافر مقداردستیاب ہونے کے باوجود روزانہ چار گھنٹے کی لوشیڈنگ ، نوٹس لیا جائے

Posted on
شیئر کریں:

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال میں بجلی وافر مقدار میں دستیاب ہونے کے باوجود روزانہ چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔ ذرائع کے مطابق حکام بالا کی طرف سے احکامات ملنے کی وجہ سے چترال کے پیسکو اہلکاروں کو مجبور اََ لوڈشیڈنگ کرنا پڑ رہاہے ۔ موصولہ ذرائع کے مطابق چترال کے بجلی صارفین کے اوپر پیسکو کے تقریبا دوکروڑ روپے واجب الادا ہیں جس کی وجہ سے تمام صارفین کو آزیت دی جاری ہے ۔ چترال کے مختلف مکاتب فکر نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چترال میں 36میگاواٹ بجلی میں سے صرف دس میگاواٹ بجلی استعمال ہورہی ہے ۔ اس کے باوجود لوڈشیڈنگ کرکے عوام کو تکلیف دینے کے ساتھ سرکاری خزانے کو بھی روزانہ لاکھوں روپے نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔
انھوں نے مذید کہا کہ چترال کے تمام بجلی صارفین ماہانہ بل باقاعدگی سے دے رہے ہیں ۔ تاہم پیسکو آفس چترال میں لائن مین اور میٹر ریڈ ر کی کمی کی وجہ سے صارفین کے میٹر ماہانہ بنیادوں پر ریڈنگ نہیں ہوتے ۔ جس کی وجہ سے لوگوں پر بجلی کے یونٹ رہ جاتے ہیں اور کئی مہینے کے بل اکھٹے بھیجنے کی وجہ سے ادائیگی وقت پر نہیں ہورہے ہیں اور وہ بھی چند صارفین ہونگے ۔ انھوں نے بتایا کہ پیسکو آفس چترال میں 145لائن مینوں کی جگہ صرف 18ملازمین ڈیوٹی دے رہے ہیں اسی طرح 24میٹر ریڈروں کی جگہ صرف 4میٹر ریڈ ر موجود ہیں ۔ اور گزشتہ دو برسوں کی دوران تقریبا 25ملازمین فارع ہوئے ہیں جنکی جگہ ابھی تک بھرتی نہیں ہوئی ہے ۔
چترال کے صارفین کا کہنا ہے کہ پیسکو اپنی کمزوری کو لوڈشیڈنگ کرکے چھپانا چاہتی ہے ۔ اور خواہ مخواہ بجلی وافر مقدار میں ہونے کے باوجود روزانہ چار گھنٹے بجلی کی لوشیڈنگ کرکے عوام کو ستانا چاہتی ہے ۔ جس کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے ۔ انھوں نے وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی ، وفاقی وزیر بجلی ، ایم این اے اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلاجواز چترال کے صارفین بجلی کو تنگ نہ کیا جائے ۔ انھوں نے رمضان المبارک سے پہلے اس مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر رمضان میں یہ سلسلہ جاری رہا تو لوگ سڑکوں پر نکلنے اور شدید احتجاج پر مجبور ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری ، پیسکو حکام پر ہوگی ۔
standing committe visit to golen gol project32 1


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
9596