Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خلائی مخلوق کا معمہ …………….محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ خلائی مخلوق اپنی مرضی کی پارلیمنٹ لانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ ریاست پر ایک ہی ستون نے قبضہ جمارکھا ہے۔ سابق وزیراعظم نے خلائی مخلوق کو سدھر جانے کا مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ باز نہیں آئے تو وہ ان کے راز فاش کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ہم نے سابق وزیراعظم کی بات کو اس وجہ سے نظر انداز کردیا کہ وہ وزارت اعلیٰ کے منصب اور پارٹی صدارت سے ہٹائے جانے اور تاحیات عوامی عہدے کے لئے نااہل قرار دیئے جانے کے باعث ذہنی دباو کا شکار ہیں اور ایسی باتیں کرکے اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں لیکن مسند نشین وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی تصدیق کی ہے کہ آئندہ انتخابات فوج، عدلیہ، الیکشن کمیشن یا سول انتظامیہ کی نہیں بلکہ خلائی مخلوق کی نگرانی میں ہوں گے ۔انہوں نے بڑے وثوق سے کہہ دیا کہ مئی کے اواخر میں موجودہ منتخب اسمبلیاں تحلیل ہوں گی۔ نگران حکومتیں قائم ہوں گی ملک میں تین مہینوں کے بجائے دو مہینوں کے اندر عام انتخابات ہوں گے جن کی نگرانی خلائی مخلوق کرے گی۔ہمارے پاس دو وزرائے اعظم کی باتوں پر یقین کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔مغربی ممالک میں خلائی مخلوق کی موجودگی پر ہر کسی کو ایمان کی حد تک یقین ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ خلائی مخلوق اڑن طشتری میں ان کے ملکوں میں عام طور پر اڑتی پھیرتی ہے اور اکثر لوگوں کو نظر آتی ہے۔ ان لوگوں نے خلائی مخلوق پر نہ صرف کئی کتابیں لکھی ہیں بلکہ فلمیں بھی بنائی ہیں جنہیں ہم بھی کبھی کبھار فارع وقت میں بڑے شوق سے دیکھتے ہیں۔خلائی مخلوق سے متعلق انگریزی فلموں میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کسی دوسرے سیارے سے ہماری زمین پر اترتی ہے۔ظاہر ہے کہ وہ اوپر سے آتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ میاں صاحب نے تحریک انصاف کے سربراہ کی یہ کہہ کر ملامت کی تھی کہ وہ اوپر سے آنے والی ہدایات پر چلتے ہیں اور کبھی امپائر کی انگلی کا انتظار کرتے ہیں۔اوپر والے تو اپنی مرضی سے کام کرواتے ہیں۔ میاں صاحب کی اس بات پر ایک پرانا فلمی سین یاد آگیا۔رنگیلا اور منور ظریف ایک لڑکی کے عشق میں مبتلا ہوتے ہیں۔ رنگیلا لڑکی کے کمرے میں بیٹھ کر ان سے گپ شپ میں مصروف تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی ۔جس چارپائی پر بیٹھ کر رنگیلا اور اس کی محبوبہ باتیں کر رہے تھی اسی چارپائی کے اوپر بچوں کو سلانے کے لئے لٹکتا ہوا مچان سا بنایاگیا تھا۔ رنگیلا اس میں چھپ جاتا ہے۔ لڑکی دروازہ کھولتی ہے تو دوسرا عاشق وارد ہوتا ہے۔ اسی چارپائی پر بیٹھ کر وہ پیار محبت کی باتیں کرتے ہیں اور اوپر مچان میں بیٹھا پہلا عاشق سن رہا ہوتا ہے۔منور ظریف اسے شادی کی پیش کش کرتا ہے۔ لڑکی کہتی ہے کہ تو بے روزگار ہے شادی کے اخراجات کہاں سے پورے کرے گا۔ وہ جواب دیتا ہے کہ اوپر والا دے گا۔ لڑکی چار پانچ سوالات کرتی ہے اور وہ یہی جواب دیتا ہے کہ’’ اوپر والا دے گا‘‘۔ یہ سن کر رنگیلا آپے سے باہر ہوتا ہے اور مچان سے نیچے چھلانگ لگا کر کہتا ہے ’’کہ سب کچھ اوپر والا دے گا ۔تو شادی بھی اوپر والا ہی کرے گا۔‘‘ہم بھی خوش تھے کہ اس ملک میں جب بھی انتخابات ہوئے ہیں ۔ہارنے والے نے ہمیشہ دھاندلی کی شکایت کی ہے۔ اب خلائی مخلوق اگر انتخابات کرائے گی تو وہ یقیناًشفاف، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ہوں گے۔ دھاندلی کے الزامات سے جان چھوٹ جائے گی۔ کیونکہ خلائی مخلوق کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہوتے۔ایسا لگتا ہے کہ ہمارے سیاست دان خلائی مخلوق سے پہلے بھی واقف تھے ۔اسی لئے وہ کہتے تھے کہ اوپر سے آرڈر ملا ہے۔ جسے وہ نہیں ٹال سکتے۔ ہم سمجھتے تھے کہ اوپر سے مراد اعلیٰ افسران یا حکمران ہوتے ہیں۔ اب پتہ چلا ہے کہ اوپر سے مراد خلائی مخلوق ہے۔لیکن اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ہمیں پھر مخمصے میں ڈال دیا ہے۔ کہتے ہیں کہ موجودہ اور سابق وزیراعظم وضاحت کریں کہ خلائی مخلوق سے ان کی مراد کون ہے۔ جرات ہے تو اس کا نام بتادیں۔بھلا یہ بھی کوئی سوال ہے ۔ خلائی مخلوق کا کوئی نام بھی ہوتا ہے؟ وہ تو ان دیکھی مخلوق ہے۔ہماری پولیس آج تک’’ نامعلوم ملزمان ‘‘کا سراغ نہیں لگا سکی۔جو واردات کرکے پولیس کی آنکھوں مین دھول اور کبھی مرچیں جھونک کر فرار ہوتے ہیں تو خلائی مخلوق کا نام کون بتاسکتا ہے؟


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
9577