Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عطائیوں کے خلاف آپریشن………. محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

ہیلتھ کیئر کمیشن خیبر پختونخوا نے عطائیوں کو نکیل ڈالنے کی ٹھان لی۔ صوبے کو تین زونوں میں تقسیم کرکے عطائیوں کے خلاف صوبہ گیر کریک ڈاون شروع کیا گیا ہے۔ پشاور، ہزارہ اور مردان ریجن میں کریک ڈاون کے پہلے مرحلے میں 685جعلی میڈیکل لیبارٹریوں اور عطائیوں کے کلینکوں کو سیل کردیا گیا۔ہیلتھ کیئر کمیشن نے واضح کیا ہے کہ کسی ڈاکٹر نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے کے باوجود ہیلتھ کیئر کمیشن کے پاس رجسٹریشن نہیں کروائی۔ اسے کلینک کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔عام لوگوں کی اطلاع کے لئے یہ بتانا ضروری ہے کہ عطائی اس نام نہاد ڈاکٹر ، طبیب یا حکیم کو کہا جاتا ہے جس کے پاس کسی مستندادارے سے تربیت کی ڈگری یا سرٹیفیکیٹ نہیں ہوتا۔ علاج کے حوالے سے چند ٹوٹکے سیکھنے کے بعد وہ اپنا کلینک کھول دیتے ہیں اور سادہ لوح مریض اس کے آسان شکار ہوتے ہیں۔دیدہ دلیری کی انتہا یہ ہے کہ ان لوگوں نے اپنی مشہوری کے لئے دیواریں اشتہاروں سے بھردیتے ہیں۔ اور کلینک کے باہر بڑے بڑے سائن بورڈ بھی لگائے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان پڑھ اور سادہ لوگ ان سائن بورڈ سے ہی متاثر ہوکر ان کلینکس کا رخ کرتے ہیں۔ ان سائن بورڈز میں کیا لکھا ہوتا ہے اگر مریض اسے پڑھ سکیں تو ان کلینکس کی طرف آنکھ اٹھاکر بھی نہ دیکھیں۔ ایک عطائی کا ایسا ہی بورڈ ہماری نظر سے بھی گذرا۔ جس کے اوپر عطائی کا نام جلی حروف میں ڈاکٹر فلان خان ایم اے لکھا ہوا تھا۔ نام کے نیچے ڈاکٹر عام طور پر اپنی ڈگریاں جیسے ایم بی بی ایس، ایف سی پی ایس، ایف آر سی ایس کے علاوہ موجودہ عہدہ وغیرہ لکھتے ہیں ڈاکٹر فلان نے بھی یہ لوازمات پورے کئے تھے۔ لکھا تھاکہ وہ میڈیکل ہیلتھ ٹیکنیشن رہ چکا ہے۔ ای پی آئی ویکسی نیٹر بھی رہا ہے۔ وہ فالج، یرقان، ہڈی ، جوڑ، سینہ، ٹی بی، معدے کے السر، ہر قسم کے بخار، ٹائیفائڈ، خارش اور گردوں کے زخم کا علاج کر سکتا ہے۔ وہ ماہر نفسیات و جنسیات بھی ہے۔ یہ بھی لکھا تھا کہ وہ فیملی پلاننگ فار وومن(زنانہ) کا بھی ماہر ہے اور بے اولاد حضرات کو بھی رابطہ کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ اپنی صلاحیتوں کے مزید اظہار کے لئے انہوں نے سائن بورڈ کے ایک کونے پر لکھا تھا کہ ڈاکٹر ہونے کے ساتھ وہ ایک سماجی تنظیم کا چیئرمین بھی ہے اور اپنے حلقے سے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں بھی امیدوار رہا ہے۔چونکہ سولہ مربع فٹ سائن بورڈ میں مزید کچھ لکھنے کی گنجائش نہ تھی۔ ورنہ وہ اپنے حاصل کردہ ووٹ اور ہارنے کی وجوہات بھی شاید درج کرتا۔ایسے نابغہ روزگار لوگ خال خال ہی ملتے ہیں۔ ڈبگری گارڈن میں سینکڑوں ڈاکٹر بیٹھتے ہیں کوئی صرف دل کا مرض جانتا ہے۔ تو کوئی صرف کان ناک اور گلے کی بیماریوں کے بارے میں معلومات رکھتا ہے۔ کوئی صرف ہڈیاں جوڑتا ہے تو کوئی جلد کی بیماریوں کا علاج کرپاتا ہے۔ اسے آنکھ دکھنے ،کٹھی ڈکار آنے ،پاوں میں موچ آنے یا مسل پل ہونے کے علاج کا پتہ ہی نہیں ہوتا۔ جبکہ دوسری طرف عطائی ہیں کہ روئے زمین پر پائی جانے والی ہر بیماری کا ان کے پاس علاج ہوتا ہے۔ایک خاتون عطائیہ کا سائن بورڈ بھی دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ جس میں خاتون کے نام کے ساتھ گائناکالوجسٹ اور بریکیٹ کے اندر زنانہ لکھا ہوا تھا۔اس قسم کے لطیفوں بھرے سائن بورڈز ہر ضلع اور شہر میں نظر آئیں گے ۔ لیکن کسی کو اپنی پریشانیوں سے اتنی فرصت نہیں ملتی کہ ان شگوفہ ہائے عام پر توجہ دے سکے۔ اب ہیلتھ کیئر کمیشن نے ان پر نہ صرف توجہ دی ہے بلکہ ان کا قلع قمع کرنے کی بھی ٹھان لی ہے۔جو لامحالہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے۔ مگر کچھ لوگ اس پر بھی خوش نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو پہلے عوام کے لئے تربیت یافتہ ڈاکٹروں کا بندوبست کرنا چاہئے۔ اس کے بعد جعلی ڈاکٹروں کے خلاف بے شک کریک ڈاون کریں۔ اور صرف عطائیوں کو ہی کیوں انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔شادی بیاہ میں رکاوٹ دور کرنے، محبت میں ناکامی کو کامیابی میں بدلنے، قسمت سنوارنے، روزگار کے دروازے کھولنے اور تعویز کے ذریعے دنیا کی ہر بیماری کاعلاج کرنے کا دعویٰ کرنے والوں کی بھی خبر لینی چاہئے۔ گلی کوچوں میں موجود نیم حکیموں اور جنات کو قابو میں کرکے ان سے علاج کروانے والوں کا احوال بھی پوچھنا چاہئے۔ توقع ہے کہ ہیلتھ کیئر کمیشن مذکورہ طبقات کو بھی عطائیوں کی فہرست میں شامل کرے گا اور فرصت ملنے پر ان کے خلاف بھی کریک ڈاون کرے گا۔


شیئر کریں: