Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بڈی دیک….ایک دلچسپ کھیل …………زاہد علی نزارِی شوتخار تورکھو

شیئر کریں:

“بڈی” Budy چترال میں کھیلا جانے والا ا یک دلچسپ کھیل ہے، جو خصوصا تورکھو میں بڑی دلجمعی اور دلچسپی سے کھیلاجاتاہے۔ نوعیت اور اصولوں میں یہ کرکٹ سے قریبا ملتاجلتا کھیل ہے۔ذیل سطور میں، میں اس کی نوعیت، مرحلوں اور کرکٹ سے اس کی مماثلت کے بارے میں مشقلگی کروں گا ۔
ایک لحاظ سے ان دونوں کھیلوں کی اپنی اپنی تاریخ کو چھوڑکر اگر دیکھا جائے تو ان میں تقریبا وہی مماثلت ہے جو جڑواں بھائیوں میں ہوتی ہے۔
میں بچپن میں خود بھی محلے کے دوسرے بچوں کے ساتھ اس کھیل میں حصہ لیا کرتا تھا اور گاوں کے بڑوں اور بزرگوں کو بھی کھیلتے دیکھ کر محظوظ ہوا کرتا تھا۔ تب یہ کھیل میرے گاون شوتخار کے کھلے میدانوں اور ناکاشت شدہ زمینوں میں کھیلاجاتا تھا۔ لیکن بڑے زیادہ تر یہ کھیل تورنامنٹ کے طور پرشوتخارمیں سلطان گاہی نامی میدان میں کھیلا کرتے تھے۔ لیکن آج کل یہ کھیل روبہ زوال ہے کیونکہ بچے اور نوجوان کرکٹ کے رسیا ہوگئے ہیں جبکہ سلطانگاہی اب مستقل طور پر زرعی زمیں کے طور پر زمیں مالکان کے زیر استعمال ہے۔ یاد رہے کہ مذکورہ بالا زمیناس وقت بھی عوامی پلے گراونڈ نہیں تھی بلکہ مالکان کی اجازت سے اس پر کھیلاجاتا تھا اور وہ بھی جب یہ غیر مزروعہ ہوتی تھی۔

لوازمات: اس کھیل میں بلے کی جگہ ایک سیلنڈریکل شکل کی لکڑی استعمال ہوتی ہے، جس کی لمبائی کوئی دو فٹ ہوتی ہے، جو ڈازبان کہلاتی ہے جبکہ گیند کے طور پر قریبا تین انچ لمبی اور چار انچ قطر کی سلنڈریکل شکل کی لکڑی استعمال ہوتی ہے جسے بڈی کہاجاتا ہے۔ رنز گننے کی غرض سے چھوٹی کنکریاں استعمال ہوتی ہیان جنہیں گوغ کہاجاتاہے۔ سکورر گوغ وال کہلاتاہے۔ ایک چھوٹا گڑھا سکوربورڈ کاکام کرتا ہے۔ جوڈاٹ کہلاتا ہے۔
ٹیم سلکشن کو یاربوژک کہتے ہیں۔ ہر ٹیم نو کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے(اگرچہ یہ تعداد کم یا زیادہ بھی ہوسکتی ہے)۔

سکورنگ: اس مقصد کے لئے ایک سکوررمقرر کیا جاتا ہے جسے “گوغ وال” کہاجاتا ہے۔ رنز گننے کے لئے چھوٹی کنکریاں کام میں لائی جاتی ہیں جنہیں ” گوغ” کہاجاتا ہے اور رنز کی سکورنگ کے لئے گوغ وال، ڈازبانین دیاک یعنی بلے باز کے ہر بنننے والے سکور کے ساتھ، ایک گوغ سامنے اس مقصد کے لئے بنے ہوئے گڑھے میں ڈالتا جاتا ہے۔

طریقہ کھیل: بلے باز اپنی ڈازبان اور بڈی کو لیکر میداں مین آتا ہے اورخود ہی اپنی بڈی ہوا میں اچھال کر اسے ڈزبان سے مارتا ہے۔ جب بڈی ہوا میں بلند ہوتی ہے تو مخالف کھلاڑی اپنی اپنی ڈزبانوں کو زور سے ہوا میں پھینکتے ہیں تاکہ ان میں سے ایک نہ ایک ڈزبان اسبڈی کو چھوئے۔ اس صورت میں بلےباز آوٹ ہوجاتا ہے۔ بصورت دیگر اس کا ایک سکور بنتا ہے۔ یہ سلسلہ تمام کھلاڑیوں کے آواٹ ہونے تک جاری رہتا ہے۔ جس کے بعد مخالف ٹیم کی ڈازبانین دک شروع ہوجاتی ہے۔اس بار جوں جوں سکور بنتے جاتے ہیں مخالف ٹیمکے کھلاڑیوں کے سکور کی الٹی گنتی کی جاتی ہے یعنی ہر سکور کے ساتھ مخالف ٹیم کے گوغ جو گڑھے میں ڈالے گئے تھے اب نکالے جاتے ہیں۔ جب سکور برابر ہوجاتے ہیں تو نئے رنز بننے کی صورت میں وہ گوغ اسی طرح ہر رن کے ساتھ دوبارہ اسی گڑھے میں جاتے ہیں۔ یوں سمجھئے کہ گڑھا سکور بورڈ ہے اور کنکریوں کا گڑھے میں جانا سکور میں اضافہ جبکہ ان کا گڑھے سے نکالا جانا مخالف ٹیم کے رنز میں کمی آنا تصور کیا جاتا ہے۔
اوٹ ہونا”پلوئک” کہلاتا ہے جس کا لفظی مطلب ہے “جل جانا”۔

آخر میں میری فیسٹیویل ایڈمنسٹریشن چترال اور خصوصا جشن کاغ لشٹ کے منتظمین سے اورکھیلوں اور ثقافت کے دوسرے اہم عناصر کے تحفظ میں دلچسپی لینے والے حضرات سے گزارش ہے کہ چترال کے ہر جشن، خصوصا جشن کاغلشت کا حصہ بناکر اس کھیل کو تحفظ فراہم کیا جائے،تاکہ نئی نسل اس کھیل سے بھی لطف اندوز ہو۔


شیئر کریں: