Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

جشن نوروز “فطرت کے عید کا دن “ “جستجوئے خیال ““ شفیق شاہق غزنی “‎

Posted on
شیئر کریں:

جب ہم موسم بہار کا نام لیتے ہے تو ہمارے زہن میں ایک تازگی، توانائی، اور فرحت کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اور ہر طرف پھول ، پودے ، سبزہ زار اور ہریالی کو دیکھ کر دل کو خوشی اور مسرت حاصل ہوتی ہے۔ نوروز سے ظاہری دنیا اور باطنی دنیا دونو ں میں ایک بہار آتی ہے۔ نوروز فطرت کی عید کا دن ہے۔ کیونکہ یہ فطرت میں جمود کے بعد حرکت کی علامت ہے۔ نیم مردگی کے بعد زندگی پھر سے رواں دواں ہونے کی عید ہے۔ نا امیدی کے بعد پر امید خوشی کی واپسی ہے۔ اس لیئے یہ کہنا صحیح ہوگا کہ فطرت ہی کی نہیں بلکہ تمام زی حیات مخلوقات کی عید کا دن ہے۔ موسم سرما میں زمیں پر نیم مردگی کے آثار نمودار ہوتے ہے۔ کیڑے مکوڑے اور مچھلیاں وغیرہ زمیں اور برف کے نیچے بے جان بن کر رہ جاتے ہے۔ درخت اور پھول اپنے پتوں، رنگوں اور خوشبووں سے خالی ہوتے ہے۔یہ نوروز کا دن ہی ہے جو تمام انسانوں سے لے کر حیوانات ، نباتات، تک سب کیلئے اپنی آغوش میں ایک معانی لے کر آتا ہے۔ جو سب کو نظام قدرت پر غوروفکر کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔کیونکہ موسم سرما کی سرد زندگی کے بعد بہار کی شروعات مٰں فطری زندگی پر ایک رونق اور شادابی لوٹ آتی ہے۔

اقوام عالم کی تاریخ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ فطرت کے مختلیف موسموں مٰیں موسم بہار کو ایک اہم اور منفرد مقام حاصل رہا ہے ۔ اس کو سال نو سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس کا تعلق کسی ایک قوم دین یا تہذیب سے نہیں بلکہ مختلیف معاشروں میں قومی ، تاریخی، فطری ، سماجی ، ثقافتی اور مذببی نقطہ نظر سے ایک تہوار کی حیثیت سے اور عید کی طرح منایا جاتا ہے۔ اور اس تہوار کا بانی ایران کا بادشاہ جمشید تھا۔ ایران میں یہ عید عہد قدیم سے منائی جاتی ہے۔ اور یہ جشن باقاعدہ حکومت کی طرف سے منایا جاتا ہے۔ سلاطین دہلی اور شاہان مغلیہ دونوں کے عہد میں یہ جشن بڑی شان و شوکت سے منایا جاتا تھا۔ مغل بادشاہ اکبر کے دور میں یہ جشن انیس دن تک منایا جاتا تھا ۔ تاریخی اعتبار سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نوروز سینکڑوں سالوں سے دنیا کے مختلیف ملکوں مٰیں یعنی مصر، شام، افغانستان، ، تاجکستان، ایران ، ہندوستان، ٰاور دیگر ممالک میں بہار کے تہوار اور ننے سال کے آغاز کی خوشی کے طور پر منایا جاتا رہا ہے۔ اور نوروز کا یہ تہوار کسی ایک علاقی کی جغرافیائی حدود ، ثقافتی گروہ یا مذہی گروہ کیلئے مخصوص نہیں ہے۔ اور تمام عقائد کے لوگ اپنے اپنے عقائد و ثقافت ، ماحول اور رسم و رواج کے مطابق نوروز مناتے ہیں۔ جو کہ امت مسلمہ کے درمیاں تکثیریت اور گوناگونی کی علامت ہے ۔ ساتھ ہی قبولیت اور مل کر ترقی و خوشحالی کی جانب راستہ ہموار کرتی ہے۔ پاکستان کے شہری علاقوں کے علاوہ دیہی علاقوں میں بھی نوروز نہایت ہی شایان شان اور گرم جوشی سے منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کو گلگت ، ہنزہ، غذر اور چترال میں ایک مخصوص خوشی کے ساتھ بھر پور انداز میں منایا جاتا ہے۔ جشن نوروز فطرت کی عید کا دن ہے۔ جو کہ نئی زندگی اور خوشیوں کی بہار کی علامت ہے۔ یہ وہ دن ہے جس میں آدمی پر زندگی مہربان ہوتا ہے۔ عید نوروز مبارک


شیئر کریں: