Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

یہودیوں کی عید’’پوریم‘‘……………ڈاکٹر ساجد خاکوانی

شیئر کریں:

(یکم مارچ 2018ء کے موقع پریہودیوں کے مذہبی تہوارکے حوالے سے خصوصی تحریر)
drsajidkhakwani@gmail.com
تہوارہر مذہب کاایک جزولاینفک ہے۔غمی یاخوشی کوتہوارکی صورت میں منانا،اس میں اجتماعیت کی روح پھونکنااور اس موقع پر اپنے اپنے خداکویادکرنے کادرس ہر مذہب کی تعلیمات میں ملتاہے۔روزانہ کی بنیادپر،ہفتہ بھرکی بنیادپر،ایک ماہ بعدیاپھرسال کے سال مختلف تہواروں کے انعقادکامقصدانسانوں کے درمیان فاصلوں کومٹانااور انسانوں کوانسانوں کے قریب لانابھی ہے۔ان تہواروں کے بہانے اپنے ،پرائے،قریبی اور دورپارکے تعلق دارکسی ایک جگہ پر مل بیٹھتے ہیں،دکھ درد اورغمی خوشی کااشتراک کرتے ہیں،گزشتہ احوال سے باہم آگاہی حاصل کرتے ہیں،اس دنیاسے گزرے ہوئے لوگوں کی یادیں تازہ کرتے ہیں،دوریوں کے زخم قربتوں کی مرہم سے مندمل ہونے لگتے ہیں،تحائف کالین دین اور آنے والی نسلوں کے بندھن بھی بعض اوقات انہیں تہواروں کے مرہون منت ہواکرتے ہیں۔تہوارختم ہونے پر لمبی جدائیاں پھردوریاں لے آتی ہیں اور تعلق جب ڈھیلے پڑنے لگتے ہیں،فاصلے طویل ترہونے لگ جاتے ہیں اورگزشتہ دنوں کی یادیں اذہان سے محوہونے کے قریب ہوتی ہیں تومذاہب کاتناوروقدآوردرخت ایک بار پھر تاسیس تعلقات کا حسین فریضہ نبھانے کے لیے اپنے سائے میں بنی آدم کو سمیٹ لاتاہے اورٹھنڈی چھاؤں میں انسانیت پھرآسودہ حال ہونے لگتی ہے۔یہ سب سلسلہ نبوت کی فیوض و برکات ہیں جن کاافادہ ان لوگوں تک بھی پہنچتاہے جو اس مقدس و محترم سلسلے کے منکرین میں سے ہیں یا پھر بدترین دشمنان ہی ہیں۔
تین آفاقی مذاہب یہودیت،عیسائیت اور اسلام میں سب سے قدیم ترین مذہب ’’یہودیت‘‘ہے۔یہ ایک خاندانی و قبائلی مذہب ہے۔اس مذہب کی تاسیس حضرت یعقوب علیہ السلام سے ہوتی ہے۔اس بزرگ ہستی کو اﷲتعالی کی طرف سے ’’اسرائیل(اﷲتعالی کابندہ)‘‘کالقب ملاتھا۔ان کے بارہ بیٹے تھے،گیارواں بیٹا حضرت یوسف علیہ السلام اﷲتعالی کے بزگزیدہ نبی تھے۔یہ سب بیٹے ’’بنی اسرائیل‘‘یعنی اسرائیل کی اولاد کہلاتے ہیں۔حضرت یعقوب علیہ السلام کے چوتھے بیٹے کانام’’یہودہ‘‘تھا،اس کی نرینہ اولاد بہت زیادہ تھی۔بنی اسرائیل کے نوجوانوں میں یہودہ کی اولاد ہمیشہ بہت بڑی اکثریت سے نظرآتی تھی تب اسی نسبت سے اس قبیلے کو ’’یہودی‘‘بھی کہاجانے لگا۔آج تک یہودیوں کے بارہ قبائل ہیں اور کوئی بھی شخص باہر سے آکراس مذہب میں داخل نہیں ہوسکتا۔اللہ تعالی نے بنی اسرائیل میں کم و بیش چارہزار انبیاء اور تین کتابیں نازل فرمائیں۔حضرت عیسی علیہ السلام اس خاندان میں آخری نبی اور انجیل اس قبیلے میں نازل ہونے والی آخری کتاب تھی لیکن بنی اسرائیل ان پرایمان نہ لائے۔بنی اسرائیل کوشدت سے انتظارتھاکہ سب زیادہ شان والے آخری نبیﷺ اور سب سے زیادہ قدرومنزلت والی آخری کتاب قرآن مجید بھی انہیں کے خاندان میں نازل ہوں گے۔لیکن خاندان یہود کی بے پناہ بداعمالیوں کے باعث اﷲتعالی نے یہ عزوشرف بنی اسرائیل کی بجائے بنی اسمئیل کو عطافرمادیا۔یہودیوں کے لیے یہ خدائی فیصلہ آج تک ناقابل برداشت ہے اور اسی وجہ سے امت مسلمہ ان یہودیوں کے بغض،کینہ،حسد،رقابت اوربدترین عداوت کاتاریخی شکارہے۔
486قبل مسیح کی بات ہے جب یہودیوں کو قتل عام سے خلاصی مل گئی۔اس قتل عام سے بچنے کی خوشی میں آج تک ’’پورنیم‘‘کی عیدکاتہوار مذہبی جوش و خروش سے منایاجاتاہے۔یہ ایرانی بادشاہ ’’اخسویرس(Xerxes)‘‘کازمانہ تھاجب اس بادشاہ کی سلطنت شمال مغربی ہندوستان سے شمالی افریقہ تک پھیلی ہوئی تھی۔’’ملکہ آستر‘‘بادشاہ کی مقرب خاتون تھی اور یہودی المذہب تھی،اس ملکہ کو آغازعمرمیں ہی یتیمی کے باعث اس کے چچا یابعض کتابوں میں چچازاد بھائی ’’مردکی‘‘نے پال پوس کر بڑاکیاتھا۔اس بادشاہ کاایک مشیر’’ہامان‘‘بھی تھاجسے یہودیوں سے خداواسطے کابیر تھا۔یہ ’’ہامان‘‘یہودیوں کی دشمنی میں اس قدر آگے بڑھ گیاتھاکہ اس نے بادشاہ کو شراب پلاکراس سے تمام یہودیوں کے قتل عام کے حکم نامے پر دستخط کرالیے تھے۔اس دشمنی کی وجہ یہ تھی کہ ملکہ کاچچا’’مردکی‘‘نے ہامان کے سامنے اس وقت جھکنے سے انکارکردیاتھاجب ہامان کی سواری قصربادشاہت میں داخل ہورہی تھی اور وہاں موجود کل انسان اس ’’ہامان‘‘کے سامنے سجدہ ریزتھے۔’’ہامان‘‘نے یہودیوں کے قتل نامے والے فرمان کی نقول کل اضلاع میں ارسال کردیں اور’’آدر‘‘ مہینے کی تیرہ تاریخ کاوقت بھی مقررکردیا۔’’آدر‘‘یہودیوں کے سال کاآخری یعنی بارہواں مہینہ ہے۔’’آدر‘‘کی اس تاریخ کے دن ریاست کے کل یہود کو تہہ تیغ کردیاجانا تھا۔’’مردکی‘‘کوجب ’’ہامان‘‘کی اس سازش کاعلم ہواتو وہ بہت پریشان ہوا۔اس نے غم اورصبرکاماتمی لباس پہنااور اس کے دیکھادیکھی ریاست کے بقیہ علاقوں کے کل یہودنے بھی ایسا لباس زیب تن کرلیا ۔’’مردکی‘‘نے ایک شاہی غلام’’ہاتاش‘‘کے ذریعے اپنی بھتیجی’’ملکہ آستر‘‘کو اس قتل عام کے حکم نامے کی خبر پہنچائی۔یہ ملکہ یہودی تھی اور بہت خداترس خاتون تھی۔اس نے نذرکی نیت سے تین دن کے روزے رکھے اور کل یہود کو بھی اپنے ساتھ تین دنوں کے روزے رکھ کر دعامانگنے کاکہا۔ملکہ نے بادشاہ سے ایک شاہی تقریب میں خصوصی ملاقات کی اوراپنے یہودی ہونے کے رازسے بھی پردہ اٹھادیا۔بادشاہ بہت حیران ہوالیکن اس موقع پرملکہ نے ’’ہامان‘‘کی سازش بے نقاب کی اور بادشاہ کوبتایاکہ کس طرح ’’ہامان‘‘نے بادشاہ کی حالت خمارسے فائدہ اٹھاکرکل یہود کوقتل کرنے کامنصوبہ تیارکیااور ظاہر ہے یہودی ہونے کے باعث ملکہ کاقتل بھی اس منصوبے کایقینی حصہ تھا۔اگلے دن بادشاہ کے حکم سے ’’ہامان‘‘اس کے دس بیٹے اور ان تمام کارندوں کو بھی قتل کردیاگیاجنہوں نے یہودیوں کے قتل عام کی تیاری مکمل کررکھی تھی۔تاریخی کتب کے مطابق ملکہ نے بادشاہ سے ایک اور فرمان جاری کروایا جس کے نتیجے میں کل ریاست میں 75000ایسے افراد قتل کردیے گئے جو کسی نہ کسی طوریہودیوں کی مخاصمت کاشکارتھے۔بادشاہ نے ’’مردکی‘‘کواپنا مشیرخاص مقررکرلیااور یہودیوں کو ہلاکت سے نجات پرسالانہ جشن منانے کاحکم دیا۔یہ تمام تفصیلات ’’آستر‘‘نامی کتاب میں درج ہیں جوکہ عہدنامہ قدیم کاحصہ ہے۔آسترکی کتاب جلاوطن یہودیوں کی تاریخ کاروشن باب کہلاتی ہے۔غالب گمان ہے کہ یہ کتاب’’مردکی‘‘نے تصنیف کی تھی اور بطورشکرانہ اس کتاب کانام ملکہ کے نام سے منسوب کردیاگیا۔بعض مورخین کابیان ہے کہ یہ کتاب بعد میں آنے والے نبیوں کی تالیف ہے۔بہرحال یہ کتاب اس زمانے کی ایرانی تہذیب و ثقافت اور عجمی رسوم و رواج کابنیادی ماخذہے۔
’’آدر‘‘مہینے کی 14تاریخ کو’’پوریم‘‘کی اس عیدپر یہودی قبائل میں بہت خوشیاں منائی جاتی ہیں،پورنیم کی مٹھائی (Mishloach manot)تیارکی جاتی ہے،اس مٹھائی کودوستوں،رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے گھروں میں بطورتحفہ کے بھیجاجاتاہے اور ٖغریبوں میں بھی تقسیم کی جاتی ہے۔عیدپوریم کے موقع پرغریب گھرانوں کو ایک خاص قسم کا صدقہ (mattanot la-evyonim)بھی پیش کیاجاتاہے جو مالی انفاق سے ملتی جلتی ایک شکل ہے۔اس عیدکے موقع پرایک خاص پکوان(se’udat Purim)ہرگھرکے چولھے پر چڑھانظرآتاہے اور خاندان کے کل افراد جمع ہوکر اس پکوان کابڑی بے صبری کے ساتھ انتظار کرتے ہیں اور مل کراسے مزے مزے سے تناول کیاجاتاہے۔عبادت گاہوں میں عہدنامہ قدیم کی ’’آستر‘‘نامی کتاب کی مل کرتلاوت کی جاتی ہے اور بعض مقامات پر اسے موسیقی کے ساتھ گاکر بھی پڑھا جاتاہے۔گلی محلوں میں،چوراہوں اور سیرگاہوں میں اور شہربھرکے تفریحی مقامات پر ایک رات سے اگلی رات تک میلے کاسماں بندھارہتاہے اورقسم قسم کے کھانے اور مشروبات سے اوردیگرسرگرمیاں خوشی کے سماں کو دوبالاکرتی ہیں۔ایران میں بسنے والے یہودی اس موقع پرہمدان شہر میں ملکہ آستر کے مزارپر بھی جاتے ہیں۔
تاریخی حقائق سے اندازہ ہوتاہے کہ یہود اپنی بداعمالیوں کے باعث ہمیشہ سے کسی نہ کسی ہولوکاسٹ کاشکاررہے ہیں۔’’پوریم ‘‘شاید پہلااورآخری موقع تھا جب محلاتی سازشوں سے اس قوم کی جان بچ گئی۔لیکن اس سے پہلے اوراس کے بعد تو متعددایسے مواقع تاریخ نے گنوائے ہیں کہ جب یہ خاندان عتاب شاہی کاشکار ہوااور کل میسرافراد موت کی وادی میں دھکیل دیے گئے۔نسوانیت کی محتاج سازشوں نے کل بھی اور شاید آج بھی اس بدبخت قوم کودنیاداروں کی پکڑ سے توبچارکھاہے لیکن انسانیت کے ماضی ،حال اور مستقبل کا بدترین غضب ہمیشہ سے ہمیشہ تک اس نسل کے یمین و یساررہاہے اوررہے گا۔یہودیوں کی کم و بیش چارہزارسالہ تاریخ میں اس خاندان کو سب سے زیادہ امن و استقراراگر کہیں بہم پہنچاہے تووہ مسلمانوں کا ایک ہزارسالہ دورعروج ہے۔لیکن مسلمانوں پربراوقت آتے ہی اس نسل نے ایسے آنکھیں پھیرلی ہیں کہ جیسے کبھی شناسائی ہی نہ تھی۔اس پر مستزادیہ کہ فلسطینی مسلمانوں سے ان کی آبائی زمین چھین کر اپنی ریاست کااعلان کیااور مالکوں کورعایابناکرخود غاصب مالک بن بیٹھے۔آج ازشرق تاغرب مسلمانوں کے خلاف خاص طورپراور کل انسانیت کے خلاف عام طورپر اس خاندان یہود نے گویااعلان جنگ کررکھاہے۔خود عیدیں منانے والوں نے پوری دنیاکو مسکراہٹوں سے محروم کیا،آلودہ کھانوں سے انسانوں کی صحت خراب کی اور پھر مہنگی دوائیوں سے ان کولوٹ لیا۔لیکن اب ان یہودیوں کایوم حساب بہت قریب ہے کہ انسانیت امت مسلمہ کے سنگ اس سازشی نسل سے بس آزادہواہی چاہتی ہے،انشااﷲتعالی۔

شیئر کریں: