Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فہمیدہ ارشد ، زئیت

Posted on
شیئر کریں:

امیّ ہرّن کی کہانی سُناؤ نا (نان تونشو شِلوغو دیت لا)۔ چھوٹے بھائی نے فرمائش کی تو دوسری طرف سے کزن کی آواز آئی، نہیں امیّ مت سُنائیں، پھر فہمی رونا شروع کردے گی۔ میں نے کہا اب میں بڑی ہو گئی ہوں نہیں روؤں گی ،امی کہانی سُنائیں نا۔ ہم سب کے اصرار پر امی نے کہانی شروع کی۔ چترال میں چند ایک کہانیاں بہت مشہور ہیں جو ہم بچپن سے سُنتے آئے ہیں اور آج بھی بچوں کو وہ سُنائی جاتی ہیں مثلاً ٹیچ وچہ بٹچ، بوئیک کنہ نشی شوائے او یاوستائے اور تو نسشو شلیوغ وغیرہ۔

امی ہمیں ہرن کی کہانی سُنا رہی تھی۔ یہ کہانی میں کئی بار سُن چکی تھی اور ہر بار سُن کر روتی تھی۔ لیکن اس بار پکّا ارادہ کر لیا تھا کہ نہیں روؤں گی۔ سب بچے خاموشی سے سُن رہے تھے۔ کہانی سنسنی خیز ہوتی جارہی تھی اور ادھر میرے دل کی حالت بھی نازک ہوتی جا رہی تھی۔ آنکھیں برسنے کو بالکل تیار تھیں، بڑی مشکل سے انھیں روکا ہوا تھا۔ جب کہانی اس پوائنٹ پہ پہنچی جہاں ہرن کا آخری وقت آپہنچا ہے اور اس کے بچے سوال کرتے ہیں

ننئے ننئے سوغوان کا ستیر؟
امی! یتیموں کو کون پالے گا؟
تو ہرن کہتی ہے
ننو ژانئے بو لوٹ خدائے ستیر
امی کی جان، خدا بہت بڑا ہے، وہی پالیں گے

 

مجھ سے بالکل برداشت نا ہوا اور میں رو پڑی۔ میرے بہن بھائی میرا مذاق اڑانے لگے کہ دیکھو ہم نے کہا تھا نا یہ روئے گی۔ مجھے ان کی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا تھا۔ آنسوؤں سے بھری آنکھوں سے امی جان کی طرف سے دیکھا کہ کہیں وہ بھی مجھ پر ہنس تو نہیں رہی ہیں۔ لیکن ان کی آنکھوں میں ایک چمک تھی۔ وہ اس خوشی کی جھلک تھی کہ اُن کی بیٹی اپنی ماں سے کتنا پیار کرتی ہے۔ ان کی آنکھوں میں ایک پریشانی بھی تھی شاید یہ سوچ کے کہ خدا نخواستہ قدرت نے کوئی امتحان لیا تو اُن کی بیٹی کیسے برداشت کرے گی۔

 

وہ بچّی جو کہانیوں میں ماں کی موت کا سُن کر اس قدر رویا کرتی تھی جب اس کی اپنی والدہ خالقِ حقیقی سے جا ملی تو اس کی کیا حالت ہوئی ہوگی؟ پھر وہی جواب کہ اللہ بہت بڑا اور رحمٰن الرحیم ہیں وہی سنبھالتے ہیں۔
ماں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک بہترین نعمت ہے جس کے لئے ہم اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔ ماں ایک ایسی ہستی ہیں جن کا کوئی نعم البدل نہیں۔ جس مشکل اور مشقّت سے وہ بچے کو جنم دیتی ہے اور پالتی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس لئے خدا وند تعالیٰ نے مخلوق سے اپنی محبت کو اس عظیم ہستی کی محبت سے تشبیہ دی ہے۔ نبی پاک ﷺ نے ماں کے سامنے اُف تک کہنے سے منع فرمایا ہے کیوں کہ ماں کی دل شکنی کرنا خدا کی ناراضگی کے مترادف ہے۔

ماں اور بچے کا پیار Unconditional ہوتا ہے ۔ ماں کی کوکھ سے ہی یہ محبت شروع ہو جاتی ہے۔ لوری کی آواز بچے کو بار بار یہ یقین دھانی کراتے ہوئے سُلا دیتی ہے کہ یہی ہے اس کی سچی محبت جو پوری زندگی اس کا سایہ بن کے ساتھ رہے گی اور ہر مشکل میں مددگار ہوگی۔ لوری ہر بچے کو بہت شیریں محسوس ہوتی ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر ماں کی آواز سُریلی ہے، لوری سُنانے کے لئے پیاری آواز کا ہونا ضروری نہیں۔ یہ تو ماں کی محبت اور پیار کی مٹھاس ہے جو اتنی شیریں لگتی ہے۔ کیا اس سے پیاری کوئی شاعری ہو سکتی ہے؟

ننو شیرین تن ننو خوش اوراوے
ہائے ہائے مسئے یو خومیکی مہ بلبل و پوراوے
ماں کی پیاری، ماں کی جان سو جاؤ۔ اے چاند نیچے آؤ میری بلبل کو سُلاؤ۔
ننو شرین تان ننو خوش ہولئی کو
ہائے ہائے مسئے یو خومیکی مہ بلبل و تے چائے کو
ماں کی پیاری، ماں کی جان سو جاؤ۔ اے چاند نیچے آؤ میری بلبل کے لئے چائے بناؤ:)

 

دوستو! وہ ماں جو ہمارے لئے اپنی نیندیں، اپنا چین و آرام اور اپنی تمام خوشیاں نچھاور کرتی ہے، جب تھوڑی سی خوشیاں لوٹانے کی باری ہماری آتی ہے تو ہمیں اسے غنیمت جان کر خوش اصلوبی سے ادا کرنی چاہئے۔ ہمیں ماں کے ان احسانات کو کبھی نہیں بھولنا چاہئے جن کا صلہ وہ ہم سے کبھی نہیں مانگتی سوائے اس کے کہ ہم خوش اور آباد رہیں۔ یہ موبائیل، کمپیوٹر، کھیل تماشا اور دوسری چیزیں جن میں فارع وقت میں ہم ڈوبے رہتے ہیں کتنا اچھا ہوگا کہ ہم اپنی ماں کی گود میں سر رکھ کر کچھ دیر ان سے محو گفتگو ہوں۔ کہا جاتا ہے کہ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہے۔ کیوں نہ ہم اپنے اس سکول کی طرف بھی رخ کریں جہاں سے ہم نے تعلیم کی شروعات کی تھی۔ اگر ہمیں یہ لگتا ہے کہ اب ہم بڑے ہوگئے ہیں ہمیں اس کی ضرورت نہیں تو یہ ہماری لا علمی ہے کیونکہ ماں ایک ایسی ٹیچر ہیں جنکا علم اپنے بچوں کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہتا ہے اور اس میں کبھی کوئی کمی نہیں آتی۔

 

اللہ پاک ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم ماں کی خدمت میں کوئی کوتاہی نہ کریں اور ان کے علم، بے پناہ پیار اور شفقت سے ہمیشہ فیضیاب ہوں۔ آمین۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged ,
6827