Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ………..عرب دُنیا میں سیکولرزم …………… ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on
شیئر کریں:

بھارتی وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات میں تاریخ کے پہلے مندر کا سنگِ بنیاد رکھاسنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں عرب کے حکمران اور شیوخ کی بڑی تعداد موجود تھی تصاویر کے پسِ منظر میں بہت سے بُت بھی نظر آرہے تھے سنہرے رنگ کے یہ بُت پہلی کھیپ کے طور پر سنگ بنیاد کی تقریب کے لئے لائے گئے تھے مندر کی عمارت 2020ء میں مکمل ہوگی افتتاح کے موقع پر مندر میں 360بُت رکھے جائینگے یہ بُتوں کی وہ تعداد ہے جو فتح مکّہ کے وقت حرم شریف میں موجود تھے سیکولرزم کے حامیوں نے تحقیق کی ہے اور تحقیق کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ 1400سال بعد عرب میں سیکولرزم کا دور دورہ ہوگا تو وہی 360بُت عرب دنیا کے پہلے مندر میں رکھے جائینگے اس وقت عرب دنیا کو تین بڑے مسائل کا سامنا ہے عرب کے شیوخ اور حکمران ان مسائل کے حل کے لئے امریکہ اور بھارت کا تعاون حاصل کر رہے ہیں خود کو دنیا کے لئے قابل قبول بنانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے اوپر لگے ہوئے بنیاد پرست کے لیبل کو اُتار کر روشن خیال ، لبرل اور سیکولر کا لیبل لگانا چاہتے ہیں اس کوشش میں مندر کے لئے زمین بھی عربوں نے وقف کی ہے مندر کی تعمیر بھی عربوں کے خرچے پر ہورہی ہے عربوں کو درپیش گھمبیر مسائل کی فہرست بہت دلچسپ ہے پہلا مسئلہ ایران کا مقابلہ کر کے ایران کو شکست دینا ہے کیوں کہ ایران میں جمہوری اقدار، روایات اور ایرانیوں کے مذہب سے عرب دُنیا کو خطرہ ہے دوسرا بڑا مسئلہ شام کے ساتھ جنگ ہے شام کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لئے عربوں نے امریکہ ، برطانیہ ، نیٹو ، یورپی یونین اور اسرائیل کا بھرپور تعاون حاصل کیا ہے مگر ایران اور روس کی طرف سے شام کی خودمختاری کو تحفظ دیا جاتا ہے عربوں کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوتا عرب دنیا کسی بھی حال میں شام کو شکست دینا چاہتی ہے تیسرابڑا مسئلہ یمن میں درپیش ہے جہاں عرب ریاستیں مل کر یمنی حکومت کے خلاف لڑ رہی ہیں اس لڑائی میں بھی عرب ریاستوں کو امریکہ ، اسرائیل اور دیگر بیرونی ملکوں کا تعاون حاصل ہے مگر پھر بھی یمن کو فتح کرنے میں کامیابی نہیں ہوتی کیونکہ یمن کی پُشت پر ایران ہے اور ایران کے عزائم ٹھیک نہیں ہیں متحدہ عرب امارات میں مندر کی بنیاد رکھنے کے بعد عرب ملکوں کو بھارت کا مکمل تعاون حاصل ہوگا یورپ ، امریکہ اور روس کے سامنے عربوں کا لبرل اور سیکولر چہرہ چمک اُٹھے گاعرب ریاستیں فخر سے دعویٰ کرینگی کہ ہم نے چین ، روس ، جرمنی ، فرانس ، برطانیہ اور امریکہ سے دو قدم آگے بڑھ کر سیکولرزم کو تحفظ دیا ہے کیوں کہ ہماری بقا سیکولرزم میں ہے یہاں پر ایک نئی بحث چھڑ سکتی ہے کہ سیکولرزم اور اسلام ایک دوسرے کی ضد ہیں یا نہیں ؟ پاکستان کے اندر گذشتہ نصف صدی سے زیادہ عرصے کے دوران جو پروپیگنڈا سامنے آیا ہے اس کی رو سے سیکولرزم کفر اور شرک ہے 1940ء کی دہائی میں امریکہ سے جو لٹریچر لایا گیا ہے اور امریکی حکومت کے خرچ پر وطن عزیز کے اندر جو لٹریچر شائع کیا گیا اس میں سیکولرزم کو کفر اور شرک کے طور پر پیش کیا گیا یہ لٹریچر عرب دنیا میں دستیاب نہیں ہے عرب دنیا میں سیکولرزم کو ایک سیاسی نظریہ تصّور کیا جاتا ہے اس کی رو سے ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ملک کے باشندے بھی اور بیرون ملک سے آکر روزگار تلاش کرنے والے تارکینِ وطن بھی حکومت اور ریاست کی نظروں میں مذہبی لحاظ سے برابر شہری کا درجہ رکھتے ہیں ان کو مذہبی معاملات میں پوری آزادی ہوتی ہے مندر، چرچ ، مسجد ، امام بارگاہ یا کوئی اور عبادت خانہ بنانے کی پوری اجازت اور آزادی ہوتی ہے اس وجہ سے عرب دنیا میں مندر کی تعمیر پر کسی کو تعجب نہیں ہونا چاہیئے ایران، شام ، یمن اور لبنان کے حزب اللہ ملیشیا کا مقابلہ کرنے کے لئے عرب ریاستوں کو امریکہ ، برطانیہ اور بھارت کے تعاون کی ضرورت ہے سیکولر زم اس تعاون کی ضرورت ہے سیکولر زم اس تعاون کی ضمانت ہے ہر مسئلے کا تاریک پہلو دیکھنے والے لوگ 360بتوں کو تاریخ کا جبر قرار دیتے ہیں یہ تاریخ کا جبر نہیں بلکہ تاریخ اپنے آ پ کو اسی طرح دہراتی ہے علامہ اقبال ؒ نے اسی حوالے سے سو باتوں کی ایک بات کہی ہے
ٍ بُتوں سے اُمیدیں خدا سے نو میدی
بتا ؤ مجھے او ر کافری کیا ہے


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , ,
6538