Chitral Times

Mar 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عالمی دن برائے خواتین سائنسدان 11فروری 2018۔۔۔۔۔۔۔عزیز

Posted on
شیئر کریں:

اقوام متحدہ نے 11فروری کے دن کو خواتین سائنسدان کے نام سے منسوب کیا ہے۔ہر سال اِس دن سائنس کے میدان میں خواتین کے کردار کو سراہا جاتا ہے۔
جس کا مقصد خواتین کا سائنس میں شمولیت اور یکساں مواقع فراہم کرنا ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ کے 14ممالک کے سروے کے مطابق سائنس مضامین میں 18%خواتین گریجویشن حاصل کرتی ہے۔جبکہ 37%مرد سائنس کے مضامین میں گریجویٹ ہوتے ہیں۔
اس قرارداد کے مطابق خواتین کو سائنسی میدان میں یکساں مواقع فراہم نہیں کی جاتی جبکہ دنیا کی آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔خواتین کسی معاشرے کی ترقی ،فیصلہ سازی اور
ترقیاتی کاموں میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔
سائنس،ٹیکنالوجی ،انجنئیرنگ اور ریاضی (STEM)کی تعلیم پرائمری سکولوں سے شروع ہوجاتی ہے لیکن اس کے لئے ایک معیاری ماحول اور سلیبس کا ہونا لازمی ہے۔تاکہ بچے روزمرہ زندگی کی چیزوں میں سائنس کا مطالعہ کرسکے جبکہ یہ خواتین اور لڑکیوں کیلئے ایک ضروری عمل ہے۔
اس سال یہ دن منانے کا مقصد امن اور ترقی کیلئے خواتین کوسائنس میں یکساں اور برابر مواقع فراہم کرنا ہے۔
سارہ فاروق خان جس نے 2016 & 2017 میں امریکہ ،بوسٹن میں ہونے والی I-GEMکی عالمی مقابلوں میں برونز میڈل اور سلور میڈل جیت کر پاکستان کا نام دنیا میں روشن کر دیا ۔سارہ فاروق خان بنیادی طورپر ضلع مردان کے تحصیل کاٹلنگ کے گاؤں ڈھیری لکپانی سے تعلق رکھتے ہیں۔جہاں سے اُس نے دسوی تک تعلیم حاصل کی ۔مذید تعلیم کیلئے اُ س نے جناح گرلز کالج پشاور سے FScکا امتحان پاس کیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کیلئے یونیورسٹی آف پشاور کے شعبہ بائیوں ٹیکنالوجی میں داخلہ لیا۔وہ آٹھویں سمسٹر میں پڑھ رہی تھی کہ وہ I-GEMکی ممبربنی۔پورے پاکستان سے لوگوں نے اس مقابلے میں حصہ لیا جس میں سارہ فاروق نے دوسری پوزیشن حاصل کی ۔اس کے بعد ا س نے 2016میں امریکہ کے شہر بوسٹن میں ہونے والی عالمی I-GEMمقابلوں میں حصہ لے کر تیسری پوزیشن حاصل کر کے پاکستان کے لئے برونز میڈل کا اعزاز حاصل کیا ۔اگلے سال 2017میں دوبارہ سارہ اور اس کے ٹیم نے عالمی I-GEM مقابلوں میں حصہ لیکرپوری دنیا میں دوسری پوزیشن حاصل کر کے پاکستان کے لئے سلور میڈل کا اعزاز حاصل کیا۔
سارہ کہتی ہے کہ پاکستان میں خوا تین کی تعلیم حاصل کرنے میں بہت دشواریاں ہوتی ہے۔لیکن اپنے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے ایک لگن کی ضرورت ہوتی ہے ۔ہمارے معاشرے میں خواتین کو مردوں سے کم تر سمجھا جاتا ہے۔جبکہ یہ بالکل غلط سوچ ہے مرداور خواتین کو سائنس اور تعلیم کے حصول میں یکساں حقوق حاصل ہے ۔ہمارے سرکاری سکولوں میں تعلیم کی حالت عالمی معیا ر کے مطابق نہیں ہے۔سرکاری سکولوں میں زیادہ تر سائسن لیب یا تو ناکار ہوتی ہے ۔یا ان میں سامان نہیں ہے جس میں بچے عملی سائنس میں حصہ لے کر کی تعلیم حاصل کریں۔اسکے علاوہ زیادہ تر سکولوں میں اساتذہ کا تعلیمی استعداد اس لائق نہیں ہوتا کہ وہ بچوں کو عملی سائنس پڑھا سکے۔حکومت کو چاہئے کہ وہ سرکاری سکولوں میں سائنس لیبزکو عالمی معیار کے مطابق بنا کر اساتذہ کو ٹریننگ دیں۔
ضلع مردان میں لڑکیوں کے 793سرکاری سکول جبکہ لڑکوں کیلئے 1002سرکاری سکولز ہیں۔لڑکیوں کے 84ہائی اور ہائیر سکینڈری سکولوں میں صرف 55سائنس لیبز موجود ہیں۔جبکہ لڑکوں کے 101ہائی اور ہائیر سکینڈری سکولوں میں 90سائنس لیبز موجود ہیں۔اور ان میں بھی زیادہ تر یا تو ناکارہ حالت میں یا ان میں سامان نہیں ہے۔(ASC 2015-16)
پاکستان الائنس فار میتھس اور سائنس کے مطابق اقوام کی اقتصادی معاشری اور تعلیمی ترقی میں سائنس اور میتھس نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔جدید ٹیکنالوجی اور بدلتے ہوئے اقتصادی حالات کے رومیں یہ مضامین ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔جبکہ بدقسمتی سے پاکستان میں ان مضامین کا معیار عالمی معار سے بہت پست ہے۔ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ ہم ان مضامین کے بغیر ترقی نہیں کرسکتے۔
اس لئے پاکستا ن کو ایمر جنسی بنیادوں پر سائنس اور میتھس کیلئے ایسی پالیسی بنا نے کی اشد ضروت ہے۔تاکہ پاکستان عالمی صف میں کھڑا ہو کے عالمی طاقتوں کا مقابلہ کر سکے اور ترقی کے منازل طے کر سکے۔

international women and girls science day 1


شیئر کریں: