Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ……….. پانچویں اور آٹھویں کے امتحانات…………ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on
شیئر کریں:

تعلیم کے عمل میں زبانی یاد داشت اور نقل ، بو ٹی مافیاکے کردار کو ختم کرنے کے لئے موجودہ حکومت نے دو سال پہلے تصورات پر مبنی تعلیم کا سلسلہ شروع کرنے پر توجہ دی طلباء و طالبات کو عبارت یاد کروانے اور پاکٹ بُک کی مدد سے نقل کروانے کی جگہ علمی تصورات ان کو سکھائے جائینگے ان تصورات کا امتحان لیا جائے گا اور یہ سلسلہ پانچویں جماعت سے شروع ہوگا پھر آٹھویں جماعت کا ایسا ہی امتحان ہوگاپھر میٹرک اور ایف ایس سی کے امتحانات اسی طرز پر ہونگے تو طلباء و طالبات کو اس میں کوئی مشکل پیش نہیںآئیگی ہمارے نصاب میں طلبہ کی استعداد کے اہداف (SLOs)رکھے گئے ہیں مثلََا پانچویں جماعت کے طلبہ کشش ثقل کو مقامی مثالوں سے سمجھ لینگے سیب کیوں نیچے گرتا ہے ؟ بال کیوں زمین کی طرف آتا ہے؟بنیادی تصورات میں اُن کا امتحان ہوگا اس طرح کے امتحانات او لیول اور اے لیول میں ہوتے ہیں آغاخان یونیوورسٹی ایجوکیشن بورڈکے امتحانات بھی اس طریقے سے ہوتے ہیں یہی وجہ ہے میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں کے انٹری ٹیسٹ میں ان بورڈوں کے طلبہ اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں پشاور اور سوات بورڈ میں 90 فیصد نمبر لینے والا انٹری ٹیسٹ میں 30فیصد نمبر نہیں لیتامگر مقطع میں سخن گسترانہ بات آگئی ہے اخبارات میں خبریں آرہی ہیں کہ صوبائی حکومت نے بروقت فیصلہ نہیں کیا بورڈوں کو ضروری کوائف فراہم نہیں کئے اس لئے پشاور بورڈ سمیت صوبے کے تمام بورڈوں نے 2018میں پنجم اور آٹھویں جماعتوں کا امتحان لینے سے معذوری ظاہر کی ہے منیر نیازی کی ایک نظم کا عنوان ہے ’’ہمیشہ دیر کردیتا ہوں میں ‘‘نظم بہت خوبصورت ہے اس میں شاعر اہم مواقع کا ذکر کر کے کہتا ہے کہ میں کبھی وقت پر فیصلہ اور کام نہیں کرپاتایہی مسئلہ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کو درپیش ہے انتخابات میں صرف 4مہینے رہ گئے ہیں جو کام پونے پانچ سالوں میں نہ ہوسکے وہ 4مہینوں میں کس طرح انجام پائینگے؟’’ نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم‘‘پانچویں اور آٹھویں جماعت کے مربوط امتحانات کو جائزہ امتحان یا انگریزی میں اسسمنٹ ٹیسٹ کا نام دیا گیا تھا31دسمبر تک تمام بورڈوں کو سکولوں اور امتحان دینے والے طلباء و طالبات کے فارم ؍کوائف پہنچا دینے تھے ایک ماہ بعد 31جنوری تک بھی یہ کام نہ ہوسکا اس کا 5 فیصد بھی نہیں ہواماہِ فروری میں میدانی اضلاع کے ٹیسٹ ہونے والے تھے مارچ کے دوران پہاڑی اضلاع کے ٹیسٹ متوقع تھے فارم اور کوائف نہیں آئے تو بورڈ حکام نے ٹیسٹ لینے سے معذوری ظاہر کی اور حکومت کا ایک اچھا کام ایک بار پھر ادھورا رہ گیا اس میں عمران خان یا وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا کوئی قصورنہیں وزیر تعلیم عاطف خان بھی بے قصور ہے ماتحت عملہ کام نہیں کرتا ایک کاغذ سیکرٹری کے دفتر سے ایڈیشنل سیکرٹری تک آنے میں دو سال لگا تا ہے دونوں افیسرز ایک ہی برآمدے میں کھلنے والے دفتروں کے اندر بیٹھے ہوئے ہیں ہر روز دو چار بار ملتے ہیں مگر کاغذ حرکت نہیں کرتافائل حرکت نہیں کرتی ایم پی ایز کو یہ شکایت ہے کہ سیکشن افیسر نے انکار کیا ہے یا ڈپٹی سیکرٹری دستخط کرنے سے انکاری ہے ہمارے دوست پروفیسر سید شمس النظر فاطمی نے 135اعلانات کی فہرست تیا ر کی ہے جن میں وزیر اعلیٰ نے حکم دیا کابینہ نے منظوری دی، اسمبلی نے بل پاس کیا مگر ماتحت عملے نے معاملے کو دبا دیا اور سرد خانے میں ڈال دیاماتحت عملہ اس انتظار میں بیٹھا ہوا ہے کہ حکومت کی مدت پوری ہوجائے اور یہ فائل اپنی عمر پوری کر کے فائلوں کے قبرستان میں دفن ہو یا ہماری پسند کی حکومت آجائے اور فائل کو پہیہ لگا کر کام کا کریڈٹ اپنے نام کرلے فاطمی صاحب کو یقین ہے کہ 31مئی تک ایسے ادھورے اعلانات کی تعداد 200تک پہنچ جائے گی عمرا ن خان کے چاہنے والوں کا موقف یہ ہے کہ اگلی انتخانی مہم میں ہم عوام کو صاف صاف بتائینگے کہ ہماری حکومت نے پانچویں اور آٹھویں جماعت کے جائزہ امتحانات کا نیا انقلابی نظام رائج کیا ، چار نئے اضلاع بنانے کا حکم دیا10نئی تحصیلوں کا حکم دیا، 4اضلاع کے لئے ریسکیو 1122کے قیام کا حکم دیااین ٹی ایس ملازمین کو مستقل کرنے کا قانون پاس کیا، ویلج کونسل کے سیکرٹریوں کو اپ گریڈ کرنے کی منظور ی دی 129مزید اہم اقدامات کی منظور ی دی لیکن بیوروکریسی نے کسی ایک پر بھی عمل درآمد نہیں ہونے دیاہم نئی حکومت بنائینگے تو ان اعلانات اور احکامات پر عمل کرکے دکھائینگے پانچویں اور آٹھویں کے جائزہ امتحانات کا اعلان موجودہ حکومت کا انقلابی قدم تھا یہ تعلیم کا جدید ترین نظام ہے اس میں نصابی کتابیں نہیں ہوتیں ان کتابوں کے ٹیسٹ پیپرز اور گائیڈ نہیں ہوتے نقل مارنے کی گنجائش نہیں ہوتی نصاب میں دیئے گئے اہداف کے مطابق طلبہ کو تصورات پڑھائے جاتے ہیں ان تصورات کا جائزہ امتحان کے ذریعے لیا جاتا ہے کاش بیورو کریسی حکومت کے راستے میں رکاوٹ بن کر حائل نہ ہوتی
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

شیئر کریں: