Chitral Times

Apr 16, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

این۔ ٹی۔ ایس۔ کی نئی کارستانی ………..۔ (فخرالدین یدغا)

Posted on
شیئر کریں:

ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ اف خیبر پختونخواہ کی جانب سےاین۔ٹی۔ایس کے زریعے ایجوکیشن کیڈر کے مختلف خالی اسامیون کے لئے ماہ دسمبر میں دیئے گئے اشتھار کے بعد ہزارون کی تعداد میں امیدوارون نے وقت مقررہ پر فارم جمع کروائے ہیں چونکہ ابھی تک ان ٹیسٹ کے لئےتاریخ کا اعلان ہونا باقی ہے مگر فارم کی جانچ پڑتال اور مطلوبہ کوائف کی چھان بین کے بعد اعتراضات نمٹانے کے لئے این ٹی۔ایس۔کی جانب سے ایک نئی چال سامنے آئی ہے جو کہ سب کے لئے حیرت کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ موجودہ ترقیافتہ دور میں ان تمام امیدوارون کے ساتھ کھلم کھلا مذاق اورظلم کے مترادف ہے ۔ تفصیل کچھ یون ہے کہ جن جن امیدوارون کے کوائف میں اعتراضات اُٹھائے گئے ہیں ان کو بذریعہ موبائل یہ پیغام ارسال کی گئی ہے کہ اعتراضات کا جواب انتہائی مختصر مدت میں دے دین اور وہ بھی متعلقہ فارم کو ای۔میل یا واٹس اپ کی بجائے فیکس کے زریعے دے دیں اس کے لئے اس ادارے نے چالاکی یہ کی ہے کہ ای۔میل ایڈریس دینے کی بجائے فیکس نمبر ارسال کی ہے۔ اب جبکہ میڈیا کے اس ترقیافتہ دور میں دنیا کہان سے کہاں پینچ چُکا مگر این۔ٹی۔ایس۔ کے نام سے سب سے زیادہ منافع کمانے والے ادارے کے پاس ان کوائف کے اعتراضات کی وصولی کے لئے ای۔میل ائی ڈی موجود نہیں اور نہ ہی اس ادارے کے پاس واٹس اپ یا کوئی بہترین متبادل  موجود ہے جن کے زریعے ان شکایات کا اسانی سے ازالہ ممکں ہو ۔اب یہ بات ایک ہرکوئی اسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ ادارے کی ایسی حکمت عملی کا آصل راز کیا ہے ؟؟۔ ای ۔میل ائی ڈی اور دوسرے اسان زرائع سے امیدوارون کو سہولت دینے کے بجائے فیکس کے زریعے شکایات ارسال کرنے کا صرف اور صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ یہ کہ تقریبا 70 سے 80 فیصد امیدوار دور دراز علاقوں میں فرسودہ فیکس نظام دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے شکایات کا ازالہ نہ کرسکیں گے اور شکایات این۔ٹی۔ایس کو موصول نہ ہونے کی صورت میں یہ فائدہ ہوگا کہ این ۔ ٹی ۔ایس کو مفت میں لاکھوں کروڑون کی امدنی حاصل ہوگی ۔این ٹی۔ایس۔ کوایک اور سہولت یہ ہوگی کہ کم سے کم پیپر چھاپے جائیں گے اور پرنٹنگ اور سٹیشنری کی مد میں بھی خاطر خواہ بچت ہوگی ، نہ امیدوار اعتراض اٰٹھائیں گے اور نہ صوبائی حکومت اس معاملے میں این۔ٹی۔ایس۔ سے کوئی بازپرس کرے گی ۔یون ہزارون امیدوارون کو مفت میں بیوقوف بنا کر کروڑون کی امدنی کمائی جائیگی ۔ اس کے علاوہ جن جن معاملات میں اعتراضات اُٹھائے گئے ہیں  وہ بھی بے جا ہیں مثلا مطلوبہ پوسٹ کے لئے اپ کا میڑک فسٹ ڈویژن نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ    مطلوبہ قابلیت یا ڈویژن تو اس این۔ٹی۔ایس۔کے فارم میں موجود ہونا چاہئے تھا تاکہ سیکیڈ ڈویژن والے اس پوسٹ کے لئے فارم ہی نہ بھرتے اور معاملہ آسان ہوتا ۔اب اگر کسی امیدوار کا مطلوبہ کوائف فرسٹ دویژن نہیں ہے تو اس کی جمع کی گئی رقم کا کیا بنے گا کیونکہ مطلوبہ پوسٹ کے لئے وہ اہل ہے ہی نہیں۔ یہ ہے ہمارے معزز ادارے کی حال ہی میں کی جانے والی کارستانی جس کے زریعے ہزارون غریب بےروزگار طالب علموں کو لُوٹا جارہا ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں فیس بک پر یار دوستون کی اس معاملے پر بحث کے بعد جب شنوائی کی کوئی امید نہیں ہوئی تو اس معاملے کو میڈیا کے زریعے اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے اور امید ہے کہ این۔ٹی۔ایس۔کےزمہ داران تک یہ صدا پہنچے گی اور اس معاملے پر امیدوارون کے ساتھ جو ظلم ہُوا ہے اس کی دادرسی کی کوشش کی جائے گی ۔ صوبائی حکومت چونکہ ہر ایک معاملے پر این۔ٹی۔ایس۔کے زریعے بھرتیوں کا سلسلہ شروغ کیا ہے اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخواہ کا فرض ہے کہ متعلقہ ادارے سے اس سلسلے میں یہ پوچھنے کی جسارت تو کرے کہ جدید سے جدید ٹیکنالوجی کی موجودگی میں فیکس کے زریعے شکایتوں کے ازالے کا حکم دے کر ہزارون امیدوارون کے ساتھ جو ظلم کیا گیا ہے اس کی اصل وجہ کیا ہے ۔ گزشتہ کئی دنوں سے پورے چترال میں ہزارون امیدوار فیکس مشین ڈھونڈتے ڈھونڈتے رہ گئے ، کیا ہی اچھا ہوتا کہ ای۔میل۔یا واٹس اپ کے زریعے شکایات کا ازالہ کیا جاتا تو یہ مستوج سے مڈک لشٹ اور ارندور سے گبور تک کے امیدواران انتہائی اسانی سے اپنی شکایات ارسال کرتے اور یوں مفت میں ادھر اُدھر خُوار ہونے کی زحمت سے بچ جاتے ۔ ہمارے محترم وزیراعلی صاحب اور صوبائی وزیر تعلیم کو اس معاملے کا نوٹس لے کر ادارے سے بازپرس کرنا چاہئے تاکہ ائندہ ایسے واقعات کا تدارک ممکن ہو اور این۔ٹی۔ایس۔کو مفت کی کمائی کا موقع نہ ملے ۔ امید ہے کہ اس سلسلے میں متاثرہ امیدوارون کو اعتماد میں لیا جائیگا اور سب سے بڑی بات یہ کہ جن جن امیدوارون کے فارم میں اعتراضات اُٹھائے گئے ہیں ان کےشکایات ادارے کو وقت پر موصول نہ ہونے کی صورت میں  ٹیسٹ کال نہ انے کی وجہ سے جمع کی گئی رقم کو متعلقہ بینکوں کے زریعے امیدواروں کو ری۔ فنڈ کی جائے،این۔ٹی۔ایس۔کو غیرقانونی کمائی سے روکا جائے اور ایسا کرنا ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ۔پی۔کے کی زمہ داری ہے ۔

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خطوط, مضامینTagged
6186