Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ………. 67سیاسی جماعتیں ………… ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

شیئر کریں:

ایک اچھی خبر آگئی ہے کہ الیکشن کمیشن نے 351سیاسی جماعتوں میں سے 284کی رجسٹریشن منسوخ کرکے ان کو لسٹ سے نکال دیا ہے۔اب میدان میں 67سیاسی جماعتیں رہ گئی ہیں تاہم ڈی لسٹ ہونے والی جماعتوں نے دوبارہ لسٹ میں آنے کے لئے سرتوڑ کوششیں شروع کررکھی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی تعداد میں ہر روز ہونے والا اضافہ وطن عزیز کے اندر جمہوریت کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے جس پارٹی کی اسمبلی میں ایک سیٹ نہیں وہ 10ہزار کا مجمع لیکر 20دنوں کے لئے راستوں کو بند کرتی ہے۔ جس پارٹی کو اسمبلی میں ایک سیٹ ملی ہے اس پارٹی کا سربراہ پارلیمنٹ اور جمہوریت پر ہزار بار لعنت بھیجتا ہے پوچھنے والا کوئی نہیں جس پارٹی کو انتخابات میں اکثریت حاصل ہوتی ہے اس کو اقلیت کو طرف سے ہر وقت اسمبلی توڑنے کا خطرہ لاحق رہتا ہے اس لئے ملک کے اندر جمہوریت کو پسند کرنے والے دانشوروں کا ایک طبقہ کہتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی تعداد 3سے زیادہ نہیں ہونی چاہیئے اگر کے پی اور بلوچستان کی قوم پر ست جماعتوں کو خصوصی چھوٹ دی گئی تو زیادہ سے زیادہ 7جماعتوں کی گنجائش رکھی جائے بقیہ 60جماعتوں کو بھی ڈی لسٹ کر دیا جائے تاکہ جمہوریت کو پھلنے پھولنے کا موقع ملے اس کے مقابلے میں قانون دانوں ، سیاسی کارکنوں اور صحافیوں کا ایک موثر طبقہ اس خیال کا حامی ہے کہ پاکستان کاآئین تحریر و تقریر کی آزادی اور سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا حق ہر شہری کو دیتا ہے اسی طرح ہر شہری کو سیاسی جماعت بنانے اور سیاسی جماعت کے منشور کے ساتھ انتخابات میں حصہ لینے کا حق بھی دیتا ہے سیاسی جماعتوں کی تعداد ایک ہزار سے اوپر ہوجائے تب بھی ٹھیک ہے سرکار ملک کے کسی شہری سے سیاسی جماعت بنانے کا حق نہیں چھین سکتی ہمارے ایک دوست نے یہ بات سنی تو انہوں نے کہا اس حساب سے 21کروڑ سیاسی جماعتیں ہونی چاہیءں تاکہ ہر شہری الگ سیاسی جماعت کی نعمت سے محروم نہ ہو سیاسی جماعتوں کی تعداد میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟امریکہ میں 5سیاسی جماعتیں ہیں برطانیہ میں 4سیاسی جماعتیں ہیں پاکستان میں یہ تعداد 351 تک کیوں پہنچ گئی؟اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں اگر گذشتہ 70سالوں کی سیاسی جدوجہد کا سرسری جائزہ لیا جائے تو دو وجوہات نظر آتی ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ ہر سیاستدان خود کو پارٹی کا سربراہ، صدر ، چیئرمین یاا میر بنوانا چاہیئے بڑی پارٹی میں راستہ نظر نہ آئے تو اپنی الگ پارٹی بناکر سربراہ بن جاتا ہے اور اپنی مراد کو پالیتا ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ دوست ممالک بھی اور دشمن قومیں بھی کوشش کرتی ہیں کہ پاکستان میں اس کے مفادات کے لئے کام کرنے والی سیاسی جماعت ہو جو جلسے کرے بینر لہرائے بیان جاری کرے پریس کانفرس کرے یا کسی بھی طریقے سے اس ملک کا ایجنڈا لیکر چلے اس مقصد کے لئے باہر سے نئی سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ ہوتی ہے یہ انگریز ی محاورے کی رُو سے ڈونر کا ڈیمانڈ ہوتاہے کہ سیاسی جماعت بناکر آجاؤمال یہاں پڑا ہے جتنی مرضی لے جاؤ یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ کو طاقتور کرنے کا عزم لیکر آنے والا پرانی مسلم لیگ میں نہیں رہتا نئی مسلم لیگ بنا لیتا ہے اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے جدوجہد کرنے والا یہاں آکر پہلے سے موجود سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہوتا اپنی الگ جماعت بنالیتا ہے پختونوں کا ہمدرد اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنا تا ہے بلوچوں ، سندھیوں اور پنجابیوں کا غم خوار اپنی الگ جماعت بنا لیتا ہے ہندوستانی مہاجرین کے حقوق کا ہر علمبردار اپنی الگ پارٹی کا پرچم لہراتا ہے نتیجہ انارکی اور انتشار کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتاالیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی تعداد میں 284 جماعتوں کی کمی کرکے مستحسن قدم اُٹھایا ہے اگر ہمارا بس چلے یا ہمارا مشورہ کوئی مانے تو سچی بات یہ ہے کہ 60مزید جماعتوں کی رجسٹریشن منسوخ کرکے صرف 7جماعتوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے ایک مذہبی جماعت ، ایک سیکولر جماعت ، ایک قوم پرست پارٹی اور چار ایسی پارٹیاں جن کا کوئی منشور نہ ہو بقول فیض ؔ
قَفَس ہے بس میں تمہارے، تمہارے بس میں نہیں
چمن میں نکہت گل کے نکھا ر کا موسم

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
6135