Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پشاور میں مسلم لیگ کا پاور شو ,,,,,,,,,,,,محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

پاکستان مسلم لیگ نواز نے پشاور میں جلسہ عام سے خیبر پختونخوا میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ پشاور موٹر وے ناردرن بائی پاس کے قریب مسلم لیگ ن کے جلسے کو صوبائی صدر امیر مقام کی طرف سے کامیاب شو آف پاور قرار دیا جاسکتا ہے۔اس جلسے میں صوبہ بھر اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے بھی ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ جس پر بعض ناقدین نے انگشت نمائی کی ہے۔ لیکن حق کی بات یہ ہے کہ اس کا کریڈٹ بھی مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر کو جاتا ہے۔ خواہ وہ پیسے دے کر لوگوں کو جلسہ گاہ تک لے آیا۔ اچھے مستقبل کے سہانے خواب دکھا کرانہیں جلسے میں آنے پر مجبور کیایا صوبے میں برسراقتدار تحریک انصاف سے سیاسی مخاصمت رکھنے والوں کو اکھٹا کرنے کا معرکہ سر کیا ۔ تحریک انصاف کے گڑھ پشاور میں پچاس ہزار سے زیادہ کا مجمع دیکھ کر میاں نواز شریف کو بھی خوشگوار حیرت ہوئی اور انہوں نے امیرمقام کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔خود جلسے کے منتظم کی خوشی بھی دیدنی تھی۔کیونکہ انہیں محنت کا پھل مل گیا تھا۔پشاور کے عوام ، میڈیا، سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے لوگوں، تحریک انصاف کی صوبائی حکومت سے سیاسی مخاصمت رکھنے والوں ، دانشوروں اور صاحبان علم و دانش کو توقع تھی کہ مسلم لیگ ن کے صدر پشاور کے تاریخی جلسے میں اپنے انتخابی منشور کے خدوخال واضح کریں گے۔ تاکہ اس صوبے کے لوگوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر ووٹ کاسٹ کرتے وقت تحریک انصاف ، جماعت اسلامی، جے یوآئی ، اے این پی اور پیپلز پارٹی سے بہتر آپشن مل جائے۔ جلسے کے شرکاء میاں نواز شریف کی زبانی قبائلی علاقوں کی خیبر پختونخوا میں شمولیت کے حوالے سے مسلم لیگ ن کا موقف، منشور اور پالیسی کے بارے میں جاننا چاہتے تھے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے کے عوام چاہتے تھے کہ مرکز میں برسراقتدار ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی متاثرہ صوبے کی بحالی کے لئے کسی پرکشش پیکج کا اعلان کرے گی۔ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے آئندہ کردار پر روشنی ڈالی جائے گی۔کچھ لوگ یہ توقع کر رہے تھے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت مسٗلہ کشمیر اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی کے حوالے سے اپنی جماعت کی پالیسی کی وضاحت کرے گی۔ اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کو استوار بنانے کے لئے اپنے لائحہ عمل سے آگاہ کرے گی۔یہ توقع بھی کی جارہی تھی کہ گذشتہ ساڑھے چار سالوں کے دوران خیبر پختونخوا حکومت سے سیاسی رقابت کے باعث وفاقی حکومت نے فنڈز روک کر اس صوبے کے عوام کے ساتھ جو زیادتی کی تھی ۔ اس پر لیگی قیادت صوبے کے عوام سے معذرت کرے گی اور آئندہ کے لئے کسی ٹھوس ترقیاتی پیکج کا اعلان کرے گی۔لیکن میاں نواز شریف نے ان اہم قومی معاملات پر کوئی لب کشائی نہیں کی۔ ان کے پورے خطاب کا لب لباب یہی تھی کہ انہیں نااہل قرار دینا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے جس کے خلاف وہ باہر نکلے ہیں۔ عوام آئندہ انتخابات میں انہیں ووٹ دے کر عدالتی فیصلے کو مسترد کردیں۔انہوں نے تحریک انصاف کی قیادت پرطنز کے تیر چلا کر اپنا غصہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔سابق وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز نے پہلی بار پشاور میں خطاب کیا۔ اور پہلا ایمپریشن ہی زیادہ حوصلہ افزاء نہ تھا ان کا کہنا تھا کہ میٹرو بس منصوبے کے لئے تحریک انصاف نے پورے پشاور شہر کو کھود ڈالا ہے۔ ظاہر ہے کہ کسی منصوبے کی تعمیر کے لئے کھدائی تو کرنی ہی پڑتی ہے۔تاہم مریم نواز سے کسی سنجیدہ اور فکر انگیز تقریر کی توقع اس لئے نہیں کی جاسکتی کہ انہیں سیاست میں ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے۔ تاہم میاں نواز شریف گذشتہ 35سالوں سے سیاست کر رہے ہیں۔وہ ایک مرتبہ وزیر اعلیٰ ، دو مرتبہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور تین مرتبہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ جیلوں میں بھی رہے۔ جلاوطنی کی زندگی بھی گذاری اور عدالتوں میں مقدمات کا بھی سامنا ہے۔ ان کی جماعت ایک ملک گیر جماعت ہے۔انہیں حالات وواقعات سے بہت کچھ سیکھنا چاہئے تھا۔اور قوم کے سامنے خود کو حقیقی مدبر کے طور پر پیش کرنا چاہئے تھا۔ لیکن پشاور میں ان کی تقریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کی ضروریات اور خواہشات سے انہیں اب بھی کوئی سروکار نہیں۔ اپنی حکومت میں بھی وہ اپنے مسائل کو رونا عوام کے سامنے رو رہے ہیں۔چاروں اطراف کشیدگی اور مشکلات میں گھری پاکستانی قوم کو ایک جرات مند قیادت کی ضرورت ہے۔جو قومی یک جہتی کی علامت ہو۔ جس کے پاس وژن ہو۔ جس پر قوم آنکھیں بند کرکے اعتماد کرسکے۔ سابق وزیراعظم نے اپنے طرزعمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ قوم کی امیدوں کا مرکز نہیں ہوسکتے۔

شیئر کریں: