Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

روشنی کا سفر ………….محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بالاخر گولین گول ہائیڈل پاور پراجیکٹ کا افتتاح کرلیا۔ 36میگاواٹ کی گنجائش والے پہلے یونٹ سے بجلی کی پیدوار شروع ہوگئی۔ مزید دو یونٹوں سے مجموعی طور پر 108میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔ وزیراعظم نے گولین گول بجلی گھر سے چترال کے ہر گاوں اور گھر کو بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے ان خدشات کا کافی حد تک ازالہ ہوگیا کہ گولین گول سے اپر چترال کو بجلی نہیں دی جارہی۔ 2015میں ریشن ہائیڈل پاور اسٹیشن سیلاب میں بہہ جانے کے بعد اپر چترال کا پورا علاقہ گذشتہ تین سالوں سے تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔ وزیراعظم کے دورے کے موقع پر بجلی کے حوالے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے اپرچترال سے تقریبا آٹھ ہزار افراد نے گذشتہ روز چرون سے لانگ مارچ شروع کیا تھا ۔برنس کے مقام پرایم این اے شہزادہ افتخار الدین، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او، ضلع ناظم اور دیگر حکام نے طویل مذاکرات کے بعد مظاہرین کو یقین دہانی کرائی کہ پیڈو کی ٹرانسمیشن لائن کی ضروری مرمت کے بعد گولین گول سے اپر چترال کو بجلی فراہم کی جائے گی۔ اس یقین دہانی کے بعد لانگ مارچ کے شرکاء اپنا احتجاج ختم کرکے گھروں کو واپس چلے گئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے پہلے سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی وعدہ کیا تھا کہ گولین گول بجلی گھر سے چترال کو 30میگاواٹ بجلی دی جائے گی۔ جس سے ارندو سے لے کر بروغل تک پورا علاقہ روشن ہوگا۔ پیسکو اور پیڈو کے درمیان ہم آہنگی کے فقدان کے باعث معاملہ اٹک گیا تھا اور امن و امان کا مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ تھا۔پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کاکہنا تھا کہ انہوں نے پیڈو حکام سے بارہا کہا ہے کہ اپرچترال کو بجلی کی فراہم کے لئے ضابطے کی کاروائی مکمل کرے۔ یا کم از کم مجوزہ فارم ہی بھر کر پیسکو کے حوالے کرے۔ ان کا موقف ہے کہ اپر چترال میں پیسکو کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ ریشن بجلی گھر کاانتظام و انصرام پیڈو کے پاس ہے۔اور تین سال کا عرصہ گذرنے کے باوجود ملبے میں دھنسے ہوئی کروڑوں روپے کی مشینری کو نکالنے پر بھی انہوں نے توجہ نہیں دی۔کروڑوں روپے کی لاگت سے شمسی توانائی کی کٹس اور ڈیزل جنریٹرز ریشن اور بونی میں لگاکر توانائی کا متبادل بندوبست کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ یہی پیسے تباہ شدہ بجلی گھر کی بحالی پر خرچ کئے جاتے تو چار میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا حامل ریشن بجلی گھر دو سال پہلے ہی بحال ہوچکا ہوتا۔اور لاکھوں صارفین کو اتنے عرصے تک اندھیروں میں نہ بھٹکنا پڑتا۔اداروں کی زرا سی کوتاہی ان کی اپنی کارکردگی کو متاثر کرنے کے ساتھ معاشرے کے لئے بھی کس قدرنقصان دہ ہوتی ہے۔اس کا اندازہ پیڈو حکام کو گولین گول مسئلے سے یقیناًہوا ہوگا۔پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کو اپنے کام کی رفتارکے ساتھ پبلک ریلیشن شپ کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔چترال میں 30ہزار میگاواٹ سستی بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے۔ اس اہم ترین کام کی ذمہ داری پیڈو کے سپرد کی گئی ہے۔ اگر آئندہ پانچ سے دس سالوں کے اندر ان بجلی کے منصوبوں پر عمل درآمد ہوتا ہے تو پورے ملک کی توانائی کی ضروریات پوری ہوسکتی ہیں اور لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے قوم کو مستقل طور پر نجات مل سکتی ہے۔ گولین گول اور لاوی ہائیڈل پراجیکٹ کے علاوہ چترال میں بجلی کے جن منصوبوں کی نشاندہی ہوئی ہے ان میں 15میگاواٹ کا ایون گول، 25میگاواٹ کا بروم گول،48میگاواٹ کا مستوج ریور ایچ پی پی،99میگاواٹ کا ارکاری گول، 64میگاواٹ کا موژی گرام شوغور پراجیکٹ، 370میگاواٹ کا گہیرت پراجیکٹ، 72میگاواٹ کا استارو پاور پراجیکٹ، 350میگاواٹ کا تورین موری کاری منصوبہ، 260میگاواٹ کا جامی شیل موری لشٹ پراجیکٹ،409میگاواٹ کا گدوبار ایچ پی پی اور 446میگاواٹ کا کاری موشکور پراجیکٹ شامل ہیں۔ان منصوبوں کے لئے بیرونی سرمایہ کاروں کی مدد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ جس کے لئے پیڈو کو بہترین ہوم ورک کرکے جامع رپورٹ تیار کرنی ہوگی۔ پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کے یہ منصوبے مکمل ہوگئے تو چترال ملک کو بجلی فراہم کرنے والا سب سے بڑا ضلع بن جائے گا۔اور ان منصوبوں کا سب سے زیادہ فائدہ چترال اور خیبر پختونخوا کو پہنچے گا۔سستی بجلی، قیمتی معدنیات اور سیاحت کے بہترین مواقع کے حوالے سے خیبر پختونخوا کا مستقبل انتہائی شاندار اور تابناک ہے۔ تاہم یہ روشن مستقبل حکومت اور منصوبہ سازوں کی نیت نیتی،مخلصانہ کوششوں اورجذبہ خدمت سے مشروط ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
6052