Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پی پی اے ایف غربت میں کمی لانے کے سلسلے میں اے کے آر ایس پی کے زیر انتظام ایون و کالاش ویلیز میں مختلف شعبوں میں کا م کیا۔۔عمائدین

Posted on
شیئر کریں:

چترال ( محکم الدین ) پاکستان غربت مکاؤ فنڈ سے غربت میں کمی لانے کے پروگرام کے تحت اے کے آر ایس پی کے زیر انتظام یونین کونسل ایون بشمول کالاش ویلیز میں مختلف شعبوں ہیلتھ ، ایجوکیشن، کمیونٹی انفراسٹرکچر ، سکل ڈویلپمنٹ ، Assetsکی فراہمی کے ساتھ نوجوانوں کو سپورٹس کے مواقع فراہم کرنے کے سلسلے میں اقدامات کئے گئے ۔ جس پر کمیونٹی نے فنڈ فراہم کرنے والے ڈونر ایجنسی حکومت اٹلی ، پی پی اے ایف اور دیگر تمام اداروں کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ جبکہ پروگرام کے دوسرے فیز میں کلچر کے تحفظ ،ہیلتھ ، ایگریکلچر اور لائیو سٹاک کی افزائش کیلئے ٹریننگ کی فراہمی کو ایک مستحسن قدم قرار دیا ہے ۔ پاکستان پاورٹی ایلویشن فنڈ نے 2016میں یو سی ایون میں کام کا آغاز کیا ۔ اور ابتدائی طور پر سوشل موبلائزیشن ، تنظیم سازی کے بعد نوجوانوں کو بر سر روزگار بنانے کیلئے مختلف ہنر کی ٹریننگ دی اور اُن کو سامان فراہم کئے ۔جس سے کئی نوجوان اپنے پاؤں کھڑے ہو کر باعزت آمدنی حاصل کرکے اپنے خاندانوں کی مد دکر رہے ہیں ۔ اسی طرح علاقے میں صحت کی سہولیات میں بہتری لانے کیلئے آر ایچ سی ایون اور بریر ڈسپنسری کی مرمت و تزین ، کالاش میٹرنٹی ہومز ( بشالینی ) کی مرمت اور تمام متعلقہ سامان کی فراہمی ،ایل ایچ ویز و ٹیکنیشن کی تعیناتی اور ٹریننگ ، ایجوکیشن کے شعبے میں سکولوں کی مرمت ، اساتذہ کی تعیناتی فرنیچر کی فراہمی اور طلباء کیلئے پلے گراؤنڈ کی سہولیات کے ساتھ کھیل کٹس کی تقسیم جیسے اہم کام کئے گئے ۔ اے کے آر ایس پی نے ایون اینڈ ویلیز ڈویلپمنٹ پروگرام ( اے وی ڈی پی ) کے تعاون سے یونین کونسل ایون بشمول تین کالاش ویلیز میں کمیونٹی افراسٹرکچر کی تعمیر میں بھی قابل ذکر کام کئے ۔ جن میں ائریگیشن چینل ، لنک روڈز ، پُل ، سنٹیشن اور حفاظتی بند سمیت 28منصوبے مکمل کئے گئے ہیں جبکہ دوسرے فیز میں چالیس پراجیکٹس کے سروے ہو چکے ہیں ۔ جنہیں مکمل کرکے عوام کو سہولت دی جائے گی ۔ اس کے علاوہ ہیلتھ میں مزید خواتین کی تربیت اور ایگریکلچر و لائیو سٹک میں مردوں کو ٹریننگ فراہم کی جائے گی ۔ تاکہ یہ دونوں شعبے جو یوسی کی آمدنی کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔اُن کو ترقی دی جا سکے ۔ موجودہ پروگرام میں کلچر کے تحفظ کو خصو صی اہمیت دی گئی ہے ۔ جس میں کھو اور کالاش تہذیب و ثقافت اور زبان و ادب وغیرہ شامل ہیں ۔حال ہی میں ایون ، بمبوریت ،رمبور ، میں کلچر کے تحفظ کے حوالے سے آگہی پروگرام منعقد کئے گئے ۔ جس میں محفل مشاعرہ اور میوزیکل شو کے انعقاد کے ساتھ باہمی مشاورت سے اس بات پر اتفاق کیا گیا ۔ کہ یوسی ایون میں رہائش پذیر تمام کمیونٹی کے لوگوں کا کلچر اُن کے اباؤ اجداد کی تہذیب و تمدن کے آئینہ دار ہیں ۔ جو اُنہیں ورثے میں ملے ہیں ۔ اس لئے ان ثقافتوں کو بیرونی یلغار سے بچانے کیلئے اقدامات کرنا کمیونٹی کے لوگوں کا ہی کام ہے ۔ خصوصا معدومیت کے خطرے سے دوچار انڈیجنس کالاش تہذیب و ثقافت کی بقا کیلئے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ منعقدہ پروگراموں میں شعرو ادب اور ثقافت سے وابستہ افراد کے مسائل کو یکجا کرنے کیلئے آگہی کا عمل شروع کیا گیا ۔ اور جملہ مسائل کو یکجا کرکے اے وی ڈی پی کے ذریعے متعلقہ اداروں تک پہنچانے پر اتفاق کیا گیا ۔ آگہی پروگرام کے سلسلے میں ایون میں محفل مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا جس سے معروف سیاسی سماجی شخصیت سید مظفر علی شاہ جان مہمان خصوصی اور ممتاز سوشل ورکر عنایت اللہ اسیر نے صدر محفل کے فرائض انجام دیں۔ جبکہ ممبر ڈسٹرکٹ کونسل رحمت الہی کے علاوہ شعرا ء اور فنکاروں کی بہت بڑی تعداد نے اس میں شرکت کی ۔ اسی طرح بمبوریت اور رمبور میں کالاش مردو خواتین نے اپنے کلچر کے تحفظ کے حوالے سے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کئی مسائل کی نشاندہی کی اور کہا ۔ کہ کالاش فیسٹول کے دوران کالاش مذہبی رسومات اور حدود قیود سے نابلد سیاح لوگوں میں گھس کر تہوار میں رخنہ ڈالتے ہیں ، اسی طرح کالاش بچیوں کے قبول اسلام میں مسلم اکابرین اور علماء عجلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُنہیں سوچنے کا موقع فراہم نہیں کرتے ۔ جس کی وجہ سے بعد آزان خود نو مسلم مردو خواتین اور اُن کے کالاش خاندانوں کو کئی مسائل پیش آتی ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ۔ کہ کالاش مذہبی مقامات کو بہتر بنایا جائے ۔ باونڈری وال تعمیر کئے جائیں ۔اور بشالینی سمیت مذہبی مقامات کے تحفظ کیلئے سیکیورٹی گارڈز مقرر کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کالاش ویلیز میں سالانہ ہزاروں سیاح آتے ہیں ۔ لیکن کالاش کمیونٹی کو اُن سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ اس لئے سیاحت کے فروغ اور روزگار کے مواقع مہیا کرنے کیلئے کالاش مردو خواتین کو بطور گائڈ ٹریننگ دی جائے ۔

avdp ppaf program2 avdp ppaf program23


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
5797