Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

” میں اک بچی کا بابا ہوں “………..محمد ضیاء اللہ زاہد

Posted on
شیئر کریں:

میں اک بچی کا بابا ہوں
میری معصوم سی بیٹی
میری طوبیٰ ، میری ” زینب “
میری جب گود میں آکر
بہت ہی لاڈ سے جب وہ
مجھے بابا بلاتی ہے
میری روح کانپ جاتی ہے
بہت سے خوف کے سائے
کئی انجان اندیشے
گھٹائیں ظلم کی ہر سو
میرا دم گھٹنے لگتا ہے
میرا دل دہل جاتا ہے
میری آنکھوں سے چند آنسو
میرے گالوں تلک بہتے چلے آتے ہیں
لبوں پر میرے اک نالہ یہ ہوتا ہے
خدا کی بارگاہ میں
عاجزی و انکساری سے
میں عرضی پیش کرتا ہوں
خدا یا تو نے کس دھرتی پہ ہے پیدا کیا ہم کو
جہاں معصوم کلیوں کے ، جہاں معصوم غنچوں کے
بھی دشمن دندناتے پھر رہیں ہیں چار سو یا رب !
جہاں حاکم بھی ظالم ہیں ، جہاں قاضی بھی ظالم ہیں
جہاں انصاف بِکتا ہے ، جہاں پر خون بکتا ہے
خدایا ! میں پریشاں ہوں
خدایا ! اب کوئی تو حکمراں ایسا عطاء کردے
کہ جو انصاف پرور ہو
ہماری بیٹیوں کا جو محافظ ہو
خدایا ! پھر سے کوئی عمرِ ثانی دے
محمد ضیاء اللہ زاہد شجاع آبادی

شیئر کریں:
Posted in شعر و شاعریTagged ,
4800