Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوفی محمد کا تازہ فتویٰ………….. محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

پشاور سینٹرل جیل سے طویل اسیری کے بعد ضمانت پر رہا ہونے والے بزرگ مذہبی رہنما مولانا صوفی محمد نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں فتویٰ دیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج ملک کی حفاظت پر مامور ہیں ان کے خلاف ہتھیار اٹھانا حرام ہے۔ اگر پاک فوج نہ ہوتی تو ملک کب کا تقسیم ہوچکا ہوتا۔ صوفی محمد کا یہ بھی کہنا تھا کہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ کرنا سنگین جرم تھا۔ اسلام نے خواتین اور بچوں کے قتل کو حرام قرار دیا ہے خواہ وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہوں۔ اسلام نے علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض قرار دیا ہے۔اس لئے کوئی کلمہ گو خواتین کے تعلیم حاصل کرنے کی مخالفت نہیں کرسکتا ۔صوفی محمد نے تحریک نفاذ شریعت محمدی کو نقصان پہنچانے کا الزام اپنے داماد ملافضل اللہ پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کی سزا صرف اور صرف موت ہے۔کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ کے خلاف لوگوں کو ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے اور اشتعال انگیز تقریریں کرنے سمیت دیگر الزامات کے تحت کئی مقدمات درج ہیں۔ 85سالہ مولانا صوفی محمد نے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ جاری کرنے میں بہت دیر لگادی۔ 2001میں اپنی تحریک کے آغاز سے اب تک انہوں نے ملک میں نافذ جمہوریت اور عدالتی نظام کے خلاف کئی فتوے جاری کئے۔ اپنے داماد فضل اللہ کی حمایت کرتے رہے۔ تاہم دیر آید درست آید کے مصداق ریاست اور فوج کے خلاف محاذ آرائی کو غیر اسلامی اور حرام قرار دے کر انہوں نے اپنے دامن پر لگے داغ دھونے کی سعی کی ہے۔ جسے قابل ستائش قرار دیا جاسکتا ہے۔ دیرمیدان سے تعلق رکھنے والے صوفی محمد 1992تک جماعت اسلامی کے سرگرم رکن رہے۔ تاہم جماعت کی پالیسیوں سے اختلاف کے باعث انہوں نے پارٹی چھوڑ دی اورملاکنڈ ڈویژن میں نفاذ شریعت کی تحریک شروع کی۔ 2001میں جب امریکہ نے افغانستان میں طالبان حکومت کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا۔تو صوفی محمد ہزاروں رضاکاروں کو ساتھ لے کر طالبان کی مدد اور امریکی فوج کے ساتھ جہاد کرنے کے لئے افغانستان چلے گئے۔ جہاں ایک فضائی حملے میں رضاکاروں کی بڑی تعداد کی ہلاکت کے بعد صوفی محمد پاکستان واپس آگئے اور گرفتار کرلئے گئے۔وہ 2008تک جیل میں رہے۔ رہائی کے بعد انہوں نے تحریک نفاذ شریعت محمدی کو پھر فعال بنایا۔ 2009میں حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں صوفی محمد کافی سرگرم رہے۔ فروری میں حکومت اور طالبان کے درمیان جنگ بندی اور امن کی بحالی کی شرط پر شرعی نظام عدل کے نفاذ کا معاہدہ ہوگیا۔ مگر اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ جون 2009میں ملاکنڈ میں پاک فوج نے آپریشن بلیک تھنڈر سٹارم شروع کیا۔ جس میں صوفی محمد اور ان کے دو بیٹے بھی گرفتار ہوئے۔ان پر ریاست سے بغاوت، دہشت گردی کی پشت پناہی، سازش اور اشتعال انگیزی کے الزامات کے تحت مقدمات قائم کئے گئے۔ آٹھ سال کا طویل عرصہ جیل میں گذارنے کے بعد علیل اور پیرانہ سال صوفی محمد کو احساس ہوگیا کہ عمر کے اس حصے میں حقائق سے پردہ اٹھانے کا وقت آگیا ہے۔ تحریک شریعت محمدی کے سربراہ کو یہ بھی واضح کرنا چاہئے کہ خواتین، بچوں، فوج اور پولیس کے جوانوں اور بے گناہ شہریوں کا قتل عام کرنے والوں کے ساتھ اپنے تعلق پر وہ قوم کے سامنے شرمندہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اور قوم سے اس غلطی کی معافی مانگتے ہیں۔ توبہ کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے ۔صدق دل سے توبہ کرنے والوں کو رب رحیم و کریم معاف کردیتا ہے۔ دہشت گردی کی اس لہر سے نہ صرف وطن عزیز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے بلکہ دین اسلام کی بھی بہت بدنامی ہوئی ہے۔ اسلام تو امن، سلامتی، احترام انسانیت اور عفو درگذر کا درس دیتا ہے۔اس کا دہشت ، وحشت، بربریت اور ظلم و زیادتی سے دور دور کا بھی تعلق نہیں۔ یہ تو یہودوہنود کی سازش ہے کہ وہ اسلام کو دہشت گردی کا مذہب اور مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں اورایک سازش کے تحت ہمارے ہی کلمہ گو بھائیوں کواپنا آلہ کار بنایاہوا ہے۔عقل و خرد اور علم و گنان رکھنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ اسلام کی اصل تعلیمات کو اجاگر کریں۔ دنیا پر ثابت کریں کہ اسلام امن، محبت، پیار، رواداری، ایثار، احترام آدمیت کی تعلیم دیتا ہے۔ آج مہذب کہلانے والی قوموں نے بھی تہذیب اسلامی تعلیمات کی بدولت ہی سیکھی ہے۔ اسلام کی آمد سے پہلے یہی لوگ اپنی بیٹیوں کو خاندان کی عزت پر آنچ آنے کے خوف سے زندہ درگور کیا کرتے تھے۔آج بھی وہ بیٹیوں کو شو پیس بناکر ان کی تذلیل کررہے ہیں۔

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
4782