Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

گورنمنٹ ڈگری کالج چترال بہترین کارکردگی کی بنیاد پر صوبہ بھر میں تیسرے نمبر کے حامل قرار،

شیئر کریں:

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترال میں اعلیٰ تعلیم کا سب سے قدیم ادارہ گورنمنٹ کالج چترال کو معیاری تعلیم کے مختلف حوالوں سے صوبہ بھرمیں تیسرے نمبر کے حامل قرار دیا گیا ہے ۔ پیر کے روز کالج میں منعقدہ ایک تقریب میں بہترین نتائج کے حامل اساتذہ اور طلباء کو انعامات اور اسناد دے دئیے گئے ۔جبکہ صوبائی حکومت کی طرف سے بہترین پرفارمنس پر کالج کو مجموعی طور پر 14لاکھ روپے کا نقدانعام دیا گیا ہے۔ تقریب کے مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین تھے جس نے کالج کے بیسٹ ٹیچرز اور نمایاں پوزیشن لینے والے طلباء میں انعامات تقسیم کی۔ بیسٹ ٹیچر قرار پانے والوں میں پرفیسر پروفیسر سراج احمد، پروفیسر فضل حق اور پروفیسر ضیاء الحق شامل تھے۔ جبکہ انٹرمیڈیٹ میں اعلیٰ ریزلٹ کے حامل طلباء میں منصور احمد، انضمام الرحمن، عبدالواحد( ایف ایس سی پارٹ ٹو ) مختار احمد، شہکار مبارک اور ضیاء الرحمن(پارٹ ون ) شامل تھے۔ جنھیں بالترتیب پہلی پوزیشن ہولڈ رطالب علم کو پندرہ ہزار، دوسری کو بارہ ہزار اور تیسری پوزیشن لینے والے طالب علم کو آٹھ ہزار روپے نقد انعام سے نوازا گیا۔ اس موقع پردیگر مقررین سید احمد خان، ممتاز عالم دین مولانا خلیق الزمان ، پروفیسر عتیق الرحمن، پروفیسر تنزیل الرحمن نے چترال کی ترقی میں کالج کی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اس مادرعلمی سے فارع ہونے والے طلباء زندگی کے مختلف شعبوں میں خدما ت سرانجام دے کر چترال کی تعمیر وترقی میں مصروف ہیں اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ تعلیم کے بغیر ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ 1969ء میں اپنی قیام کے بعد سے اس ادارے سے علم کی کرنیں وادی کے کونے کونے میں پہنچ کر پوری وادی کو منور کیا جس کے ثمرات سے آج ہم فائدہ اٹھار ہے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ چارسالوں کے دوران اس کالج کی کارکردگی کو بہتریں اور مثالی قرار دیتے ہوئے کہاکہ پشاور بورڈ اور شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کے امتحانات میں اس کے طلباء چھائے رہے اور مجموعی طور پر کالج کے نتائج سوفیصد رہے۔ اپنے خطاب میں پرنسپل پروفیسر مسعود احمد نے کہاکہ اس وقت کالج میں دو ہزار کے لگ بھگ طلباء زیر تعلیم ہیں اور معیاری تعلیم کے حوالے سے اب یہ کالج ایک منفرد نام کا حامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کالج میں مسائل ذیادہ اور وسائل کم ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک کلاس میں دو سو طلباء کی جم غفیر موجود ہوتی ہے ۔ انہوں نے کالج کو درپیش کئی اور مسائل کا ذکرکر تے ہوئے کہاکہ ان کے حل سے چترال کا یہ قدیم ترین ادارہ مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین نے اپنے خطاب میں کہاکہ انہیں بھی اس عظیم درسگاہ کا طالب علم رہنے پر فخر ہے اور حالیہ برسوں میں کالج کی اعلیٰ کارکردگی ان کے لئے مزید فخر کا باعث ہے جس کا کریڈٹ موجودہ پرنسپل اور ٹیچنگ اسٹاف کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کالج کو درپیش مسائل کے حوالے سے بالائی حکام تک ضلعی انتظامیہ رابطہ کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ اس قدیم درسگاہ کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنے تمام وسائل استعمال کرے گی جبکہ یہاں زیر تعلیم طلباء پر فرض عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں پر ذیادہ سے ذیادہ توجہ دیں اور وقت کو ضائع کرنے والی مشاعل سے اپنے آپ کو دور رکھیں اور اپنی مادر علمی کا نام روشن کریں۔ انھوں نے خصوصی طور پر سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی حوصلہ شکنی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوان نسل کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔ لہذا اس کے منفی اثرات سے اپنے آپ کو بچانا ہوگا۔

gdc chitral program23455678

gdc chitral program2345

gdc chitral program234 gdc chitral program24 gdc chitral program2 gdc chitral program1 gdc chitral program gdc chitral program23

gdc chitral program2345567 gdc chitral program234556 gdc chitral program24455 gdc chitral program23455 gdc chitral program2445 gdc chitral program244

govt college chitral program boys gdc chitral program234556786


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
3309