Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیر صحت کی سرکاری ہسپتالوں میں مانیٹرنگ کو مذید موثر اور نتیجہ خیز بنانے کی ہدایت

Posted on
شیئر کریں:

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبر پختونخوا کے سینئر وزیر برائے صحت شہرام تراکئی نے سرکاری ہسپتالوں میں ہمہ وقت ڈاکٹروں اور طبی عملے کی سو فیصد حاضری اور طبی خدمات کی فراہمی کو مزید بہتر بنانے کے لئے انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے حکام کو ان ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کو مزید موثر اور نتیجہ خیز بنانیکی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے آئی ایم او کے تمام ملازمین کو مستقل کر دیا ہے اب انہیں چاہیے کہ وہ مزید تندہی اور جانفشانی سے اپنے فرائض سر انجام دیں اور سرکاری ہسپتالوں میں خدمات کی بہتر فراہمی کو یقینی بنانے کے حکومتی مقصد کو کماحقہ پورا کریں۔انہوں نے آئی ایم یو کے حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ چھوٹے ہسپتالوں کیساتھ ساتھ صوبے کے بڑے تدریسی ہسپتالوں بشمول لیڈی ریڈنگ ہسپتال،حیات آباد میڈیکل کمپلیکس،خیبر ٹیچنگ ہسپتال،ایوب ٹیچنگ ہسپتال اور مردان میڈیکل کمپلیکس میں بھی مانیٹرنگ کا عمل شروع کریں۔وہ پیر کے روز اپنے دفتر پشاور میں محکمہ صحت کے آئی ایم یو کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے منقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں انہیں آئی ایم یو کی گزشتہ چند مہینوں کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سیکرٹری صحت عابد مجید اور پراجیکٹ ڈائریکٹر آئی ایم یو ڈاکٹر فیصل شہزاد کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ آئی ایم یو کی ٹیموں کی مسلسل مانیٹرنگ کی وجہ سے صوبے کے بنیادی مراکز صحت میں ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی حاضری ،ادویات کی دستیابی اور طبی آلات کی فعالی میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے جس سے ان طبی مراکزمیں علاج معالجے کی سہولیات میں مجموعی طور پر بہتری آئی ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آئی ایم یو کے قیام سے پہلے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کے اسٹاک کاکوئی ریکارڈ نہیں رکھا جا رہا تھا جبکہ اب ہر چھوٹے بڑے طبی مراکز میں ادویات کے اسٹاک کاباقاعدہ ریکارڈ رکھا جارہا ہے اسی طرح آئی ایم یو کی موثر نگرانی کے نتیجے میں صوبے کے متعدد طبی مراکز میں گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی کر کے ان کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر نے آئی ایم یو کے حکام کو مزید ہدایت کی کہ ہسپتالوں میں عملے کی ہمہ وقت حاضری کو یقینی بنانے کے لئے ان ہسپتالوں کے ڈیوٹی اوقات کو آئی ایم یو کے سافٹ ویئر کا حصہ بناکر اس کی باقاعدگی سے مانیٹرنگ کی جائے،غیر حاضر عملے کی تنخواہیں کاٹی جائیں اور جہاں تنخواہوں کی کٹوتی سے مسئلہ حل نہیں ہو رہا ہے وہاں پر سخت انضباطی کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔اس موقع پر صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت ناقص کارکردگی کے حامل طبی ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کیساتھ ساتھ اچھی کارکردگی کے حامل ملازمین کی بھرپور حوصلہ افزائی کرے گی اور آئی ایم یو نمایاں کارکردگی کے حامل عملے کی نشاندہی کرے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کیلئے انہیں تعریفی اسناد کے ساتط ساتھ نقد انعامات بھی دئیے جائیں۔دریں اثناء صوبائی وزیر نے ہیلتھ کیئر کمیشن کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ غیر معیاری نجی کلینکس کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے اور اس عمل کو صوبے کے تمام اضلاع میں وسعت دیں۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کے انسپکٹروں کی طرف سے غیر معیاری کلینکس کو سیل اور ڈی سیل کرنے کے عمل کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جائے اور ان انسپکٹروں کی ترقیوں کے عمل کو ان کی کارکردگی سے مشروط کر دیا جائے جبکہ سیل کئے جانے والے غیر معیاری کلینکس کے بارے میں میڈیا کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا جائے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
2136