Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صدا بصحرا ……… لند ن اور دوبئی کا ریموٹ کنٹرول ……… ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ

Posted on
شیئر کریں:

پاکستانی سیاست کے بارے میں ساری اچھی بری خبریں لند، کینڈا، امریکہ اور دوبئی سے آرہی ہیں اسلام اباد ، لاہور اورکراچی کا صرف نا م رہ گیا ہے سیاست اور جمہوریت کا دار مدار ریموٹ کنٹرول پر ہے بڑی خبر یہ نہیں کہ لندن میں مسلم لیگ (ن) کا اجلاس ہوا تین بڑوں نے مل کر بیٹھ کر تین بڑے فیصلے کئے بڑی خبر یہ بھی نہیں کہ سابق صدر زرداری اپنی مصروفیات منسوخ کر کے دوبئی پہنچ گئے جہاں غیر ملکی سفارت کاروں سے اُس کی ملاقات طے ہے بڑی خبر یہ بھی نہیں کہ ایک مشتر کہ دوست نے لندن میں نواز شریف اور زرداری بھائی بھائی کا نعرہ بلند کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ کینیڈا میں کھچڑی پک رہی ہے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے ٹور نٹو میں ملاقات کی ہے تجز یہ نگاروں کو اُمید ہے کہ ملاقات کا مثبت نتیجہ بر آمد ہوگا ابھی یہ بات طے نہیں ہوئی کہ کس کے حق میں مثبت ہوگا اچکن اور شیر وانی سلوانے کا مرحلہ قریب ہے یادور ہے اس پرکچھ کہنا قبل از وقت ہوگا خدا کر ے دونوں میں ملاقاتوں کا یہ سلسلہ جاری رہے شاعر نے کہا تھا ’’ خوب گذرے گی جو مل بیٹھینگے دیوانے دو ‘‘ لاہور کے ایک اخبار نویس نے طاہر القادری اور شیخ رشید کو ’’ گیم چنیجر‘‘ کا خطاب دیا تو راولپنڈی میں دوسرے صحافی کی ’’ رگِ صحافت ‘‘ پھڑک اُٹھی انہوں نے گرہ لگائی یہ دونوں گیم چنیجر نہیں بلکہ ’’ گیم سپا ےئلر ‘‘ ہیں اس وقت سیاسی فضا میں جو دُھنیں سنائی دے رہی ہیں یہ راگ نہیں ہلکی پھلکی موسیقی ہے راگوں میں طاہر القادری اور شیخ رشید ، دونوں کودیپک راگ پسند ہے یہ وہ راگ ہے جس کی مدد سے تان سین کو آگ لگاتے ہوئے دکھا یا گیا ہے فلم مغل اعظم کا وہ منظر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے جب تان سین نے دیپک راگ چھیڑی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ لگ گئی تبھی تو شاعر نے اپنے محبو ب کے بارے میں کہا
اس غیرت نا ہید کی ہر تان ہے دیپک
شعلہ سالپک جائے ہے آواز تو دیکھو
ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے ہاں دیپک راگ والے بہت ہیں الطاف حسین کی انفرا دیت بھی دیپک راگ ہے مولانا فضل الرحمن کے درجہ ، مرتبہ اور مقام کا خیال رکھتے ہوئے اگر کسی راگ کو ان سے منسوب کیا جاسکتا ہے تو یہ یہی دیپک راگ ہے برا درم سراج الحق اگر کبھی ’’ مطر ب و نغمہ ونے ‘‘ کی طرف آگئے تو دیپک راگ کے سوا کچھ بھی ان کے مزاج پر پورا نہیں اتر ے گا نواز شریف نے بھی ’’ مجھے کیون نکالا ؟‘‘ کا نعرہ مستانہ بلند کر کے خود کو دیپک راگ والے گروپ میں شامل کر لیا ہے اب لے دے کے آصف زرداری رہ گئے ہیں جنکا سیاسی اثاثہ اُن اجز ائے تلاثہ پر مشتمل ہے جنہیں 8 سال قید ،بی بی کی وصیت اور ’’ پاکستان کھپے ‘‘ کے نام سے خلق خدا جانتی ہے زرداری کی مسکراہٹ کے بارے میں ایک ہی رائے پائی جاتی ہے وہ یہ کہ اُن کی مسکرا ہٹ میں راگ ملہا ر کی سی خاصیت ہے جو چلچلاتی دھوپ میں بارش برساتی ہے آصف زرداری نے ماضی میں بھی آگ بجھا نے کا کام کیا ہے 2014 ؁ء والے دھرنے میں اگر آصف زرداری فائر فا ئٹنگ نہ کر تے تو شاید بڑے بڑوں کا دھڑن تختہ ہو چکا ہوتا وہ دشمن سے ہاتھ ملانے کو جمہوریت کا حسن قرار دیتے ہیں ان کا خیال ہے کہ دشمن کو اگر شہد سے مار سکتے ہو تو زہر دینے کی کیا ضرورت ہے ؟ ہاں ! جہاں شہد کا م نہ دے وہاں ’’ پولیس مقابلہ ‘‘ واحد آپشن ہے ورنہ تم خود ’’ نا معلوم افراد ‘‘ کے ہتھے چڑھ جا ؤ گے لند ن کے ریموٹ کنٹرول نے یہ خبر بھی پھیلا ئی ہے کہ 2018 ؁ء کے الیکشن اگر کبھی ہوئے تو مسلم لیگ (ن) کو مسلم لیگ (ش) کا نام دیا جائے گا اور شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے اُمیدوار ہونگے اگر مسلم لیگ (ش) نے وزارت عظمیٰ پر نظریں لگا لیں تو لبیک یا رسول اللہ والے کہاں جائینگے اور مستقبل کی حکمران پارٹی مسلم لیگ (م) یعنی ملی مسلم لیگ کدھر جائیگی ؟
یہ سب تو ہمات ہیں ان توہمات کا ایک ہی حل ہے لندن اور دوبئی سے تاریں ہلا ئی گئیں ریموٹ کنٹرل کو حرکت دے دی گئی تو ساری کٹھ پتلیاں اپنا رقص ختم کر کے اصل کھلاڑیوں کو راستہ دید ینگی بقول افتخار عارف
تما شا کر نے والوں کو خبر دی جاچکی ہے
کہ پر دہ کب گرے گا کب تما شاختم ہوگا


شیئر کریں: