Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ……….چترال پبلک لائبر یری ………. ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on
شیئر کریں:

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی پرویز خٹک نے 7مئی 2017ء کو چترال کی پبلک لائبریری کا افتتا ح کیا اس سے پہلے ریاست کے دور کی بڑی پبلک لائبر یری تھی جسے مئی 1969ء میں ریاست کے انضمام (merger)کے وقت بند کرکے 6000اہم کتا بیں نیلام کر دی گئیں 1984ء میں جنرل فضل حق کے حکم سے میونسیپل لائبریری کا قیام عمل میں آیا جو بہت مفید ثابت ہو افیس بک کلچر آنے کے باوجود چترال میں اب تک کتا ب کلچر موجود ہے یونیورسٹی آف چترال کے اندر ہر ماہ کتابوں کا میلہ لگتا ہے جس میں ہزاروں شائقین کتب شرکت کرتے ہیں لوگوں کے اس شوق اور ذوق کو مد نظر رکھ کر محکمہ اعلی تعلیم،ارکائیوز اینڈ لائبر یریز نے چترال میں پبلک لائبریری کی عظیم الشان عمارت تعمیر کرائی یہ عمارت ڈگری کالج، فرنیٹر کو رپبلک سکول ،گورنمنٹ گرلز ہا ئیر سیکنڈری سکول فیض اباد ، گورنمنٹ بوائز ہائی سکول فیض،گورنمنٹ گرلز ہائرسکنڈری سکول فیض اباد، گورنمنٹ گرلز مڈل سکول جغور اور گورنمنٹ بوائز مڈ ل سکول جغورکے عین قلب میں چترال چھاونی اور سکاوٹس ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ متصل ڈگری کالج کے احاطے میں قائم ہے ارد گرد 6بڑے او ر دو چھوٹے تعلیمی اداروں میں 7ہزار طلباء اور طالبات زیر تعلیم ہیں 300اساتذہ کرام تعلیمی عمل میں شریک ہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے دیگر تعلیمی ادارے بھی 2کلو میٹر کے مدار میں واقع ہیں اس طرح یہ لائبریری 80ہزار کی آبادی کو براہ راست اور ساڑھے 4لاکھ کی آبادی کو با لواسطہ کُتب بینی کی سہولت فراہم کرتی ہے لائبریری کی دو منزلہ عمارت میں 6بڑے ہالوں کے علاوہ ایک آڈیٹو رئیم ،انتظامی دفاتر،کینٹین ،گیسٹ ہاوس اور گارڈ روم کی تمام سہولیات کا خیال رکھا گیا ہے وسیع کار پارکنگ کی سہولت موجود ہے لان اور پھلواریاں بھی تزئین وآرائش کے مرحلے میں ہیں لائبریری کا دورہ کرنے والا ارکائیوز کے ڈائر یکڑ ڈاکٹر ظاہر اللہ خان اور چیف لائبر یرین شاہ مراد خان کے ذوق جمالیات کو داد دئیے بغیر نہیں رہ سکتا جس طرح عمارت کی ڈیزائننگ اور پلاننگ کی گئی ہے وہ قابل تعریف ہے لائبریری میں 10 ہزار کتابوں کا ذخیرہ ہے جس میں حوالے کی کتابیں اور بچوں کی کتابیں الگ الگ ہالوں میں رکھی گئی ہیں ایک ہال انگریزی کتابوں کیلئے اور ایک ہال اردو کتابوں کیلئے مخصوص ہے ایک ہال میں ڈیجیٹل لائبریری کی سہولت دی گئی ہے ایک ہال اخبارات وجرائد کیلئے ہے یہاں ملک کے اہم اخبارات اور جرائد آتے ہیں ڈیجیٹل ریسورسنر کے لئے کمپیوٹر لیب اور ڈی اس ایل کی سہولت کا اہتمام کیا گیا ہے بجلی آنے کے بعد یہ سہولت بھی دستیاب ہو گی پیسکو حکام لائبر یری کو دکان اور لائبر یری حکام کو بہت بڑا سیٹھ ،ساہوکار یا مالدارآ سامی سمجھتے ہیں اس لئے ڈبگری اور ہشتنگری کے سیٹھ سے جو توقعات وابستہ ہیں ایسی ہی توقعات لائبریری کے بے کس و بے نوا حکام سے بھی وابستہ کر لیتے ہیں بھتہ خور ی اب کراچی تک محدود نہیں رہی چترال تک آچکی ہے اس لئے دو سالوں سے لائبریری کو بجلی نہیں ملی ایک بزرگ نے لائبریرین مختار احمد کو مشورہ دیا ہے کہ دو روکعت نفل نماز پڑھ کر پیسکو حکام کو جی بھر کر بد دعا دو اللہ تعالیٰ کی پکڑ اور گرفت میں آئینگے تو بجلی دیدینگے محکمہ اعلیٰ تعلیم، ارکائیوز اینڈ لائبریریز نے صوبے کے بیشتر اضلاع میں پبلک لائبریریوں کا قیام عمل میں لایا ہے تاہم ہمارے تعلیمی اداروں میں کتب بینی اور لائبریری کلچر نہیں ہے طلبہ اور طالبات لائبریری ممبر شپ فارم دستخط کرانے کیلئے پرنسپل کے پاس لے جاتے ہیں تو جواب ملتا ہے ’’فضول کاموں میں وقت ضائع نہ کرو سبق پڑھو ‘‘ حالانکہ ترقیافتہ ممالک میں ہر تعلیمی ادارے کے اندر لائبریری کا ہفتہ وار پیریڈ ہوتا ہے چترال میں آغاخان سکولوں کے اندر ’’لائبریری آور ‘‘ دیا جاتا ہے ٹائم ٹیبل میں اس کی گنجائش رکھی جاتی ہے جب کوئی چترال پبلک لائبریری جاتا ہے چلدڑن بک کارنر کے ہال میں فرنٹیر کور پبلک سکول کے بچوں کو دیکھ کر بیحد خوشی ہوتی ہے یہ بچے تفریح کا وقت لائبریری میں گذارتے ہیں لائبریری کے ذمہ دار وں کو اُمید ہے کہ بجلی آنے کے بعد لائبریری سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد میں 10 گنا اضافہ ہوگا اندرون ملک اور بیرون ملک سے محققین یہاں آئینگے چترال بھر سے آنے والے سکولوں اور کالجوں کے طلبہ طالبات لائبریری سے استفادہ کرینگے اگر چترال ٹاون کے 32 سکولوں اور 15 کالجوں کے طلبااور طالبات کو ہفتے میں کسی دن باری باری لائبریری کا دورہ کرانے کی سہولت دی گئی تو بہت فائدہ ہوگا وہ دن دور نہیں جب اس لائبریری کا آڈیٹوریم سماجی ،علمی اور ادبی تقریبات کا مرکز و محور بنے گا


شیئر کریں: