Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

طلاق طلاق طلاق…….شہزادہ بہرام

Posted on
شیئر کریں:

آج کل بہت سی لڑکیاں ایسے ہی دور سے گزر رہی ہیں ، میرے لیئے طلاق یافتہ ہونا میرا جرم بنا ہوا ہے ، پڑوس میں ایک بہن ہے اس کے لیئے اس کا موٹا ہونا اور چہرے پے کیل مہاسوں کے داغ رکاوٹ بنے ہوۓ ہیں ، کزن کے لیئے اسکا ضرورت سے زیادہ سمارٹ ہونا رکاوٹ بنا ہے ،شادی کے لئے بنیادی ترجیحات …خوبصورتی ، مال ، دینداری ہے مگر اس شادی کے نام پر عجب گہما گہمی نے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے .وہ کام جو سب سے آسان ترین اور سادہ ہونا چاہئے وہ ہی سب سے پیچیدہ ہوتا چلا جا رہا ہے اور وجہ ہے ہمارے خود ساختہ معیار جو خون کے کینسر کی طرح معاشرے کی تمام رگوں میں سرایت کر چکے ہیں…

آج خوبصورتی کا معیار بےحیائی کے ساتھ کٹے بال لمبے ناخن اور میک اپ زدہ چہرے ہیں اور معاشرے میں بے حیائی کو بولڈنس کا نام دے کر زہر کو خوبصورت پیکنگ میں پیش کر دیا گیا ہے. رہی سہی کسر میڈیا پر نمائشی عورتوں نے پوری کر دی جہاں اک اک عضو کی شیپ و ڈزائین پوری وضاحت سے قرب و جوار سے دکھایا جاتا ہے…

ایسے میں ایک لڑکی سر پر دوپٹہ اوڑھے شرم سے سر جھکائے عمومی حسن کہاں ایسے معیار پر پوری اترے گا .نظروں سے اسکا ایکسرے کرنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ بیچاری جانتی ہی نہیں کہ جسم کے کسی حصے کی کیسی بناوٹ ” اِن ” ہے .اسے کیا پتہ کہ کس اداکارہ نے اس ماہ کتنے لاکھ لگا کہ ہونٹوں کی بناوٹ تبدیل کروائی ہے ، کس جم کو کروڑوں دے کر خوبصورت بناوٹی جسم بنایا ہے کون کتنے کروڑ کی سرجری کے بعد ڈمپل بنواتی ہیں…

وہ سر جھکائے یہ سب نہیں سوچتی. کیونکہ اسکے پاس آپکے معیار پر پورا اترنے کے لیے روپے نہیں ہوتے. وہ کاجل لگا کر اپنے باپ سے بھی شرمانے والی لڑکی یقنا آپکا معیار نہیں ہے کوئی اسکے دل سے پوچھے تو آپ بھی اسکے معیار کے نہیں ہیں.مگر آفرین ہے اس مشرقی لڑکی پر جو دل کے تمام بوجھ سنبھالے شائستگی سے آپ کے سامنے صبر کی تفسیر بنی بیٹھی ہے. آپکی ریجکشن اس کو کیسی موت مارتی ہے آپکے بے حس دل اس کرب تک پہنچ ہی نہیں سکتے. عمدہ خوشبوؤں میں بسے بساند ذدہ وجود گھر گھر جا کر اپنی سڑاند سے ماحول آلودہ کرنے والے افراد جو کسی بھی بیٹی کو شکل و صورت میں رد کر کے آئیں . تف ! ایسے شائستہ لہجوں پر جو کسی کی سفید پوشی کا بھرم نہیں رکھتے لڑکی کی ناک ذرا موٹی ہے قد ذرا کم ہے رنگ ذرا گندمی مائل ہے لڑکی تھوڑی فربہی سی ہے بال ٹھیک نہیں، آنکھیں ٹھیک نہیں لڑکی بہت پتلی ہے لڑکی بہت موٹی ہے اسکے دانت ٹھیک نہیں لڑکی میں یہ کمی ہے یہ کمی ہے …

آپ کے انکار کو سن کر وہ خود سے بھی شرمندہ ہوتی اپنی شخصیت پر اعتماد کی آخری رمق بهی کهو دیتی ہے مگر آپکو مبارک کے آپ نے سستی تفریح حاصل کر لی آپ نے جھکی نظروں والی اس معصوم کو تول لیا اسکی ماں کی خدمت سے لطف بھی اٹھا لیا اور باپ کی رقم سے زبان کا چسکا بھی پورا ہوا کتنا فائدہ مند ہے ناں لڑکے کی ماں بہن ہونا ؟

اس معاشرے میں ڈوبتی سسکیوں ، بنجر آنکھوں مایوس دل کے ساتھ سفید پوشی کے بھرم میں خوداری سنبھالے ماں اور جهکی کمر لیے باپ آپکی فرعونیت کا شکار ہو رہا ہے .کیا انسانیت کے تمام اسباق بھول چکے ہیں؟ اتنی سفاکیت کہاں سے آگئی دلوں میں کیوں اس قدر بے رحم ہوگئے ہیں کہ اپنے ظلم کا ادراک بھی نہی رہا ؟
ترجیحات میں خوبصورتی کا معیار ہی عریانیت کو بنا لینے کا حکم تو نہ تھا . پھر تم کہاں سے بهٹکائے گئے .
مالدار عورت دوسری ترجیح ہے مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہ تھا کہ غریب گھرانوں میں خون چوسنے والی جونکوں کی طرح بیٹی کے باپ کے مال کو چوس لیا جائے ہرگز نہیں …
جہیز کے نام پر جو ذلالت کا طوق پہنا دینے والے معاشرے میں بڑھتے ہوئے انتشار ، کرپشن، ظلم و زیادتی کے ذمہ دار ہیں . یہ معاملہ اتنا سہل نہیں کہ آپ نے بھاری جہیز کی فرمائش کر دی اور آپ کو وہ مل گیا اس مل جانے کے پیچھے کسی باپ کی خودداری کچلی گئی ہوگی وہ بال بال مقروض ہوا ہوگا کسی خاندان کے کل اثاثے لٹ گئے ہونگے تو کیا آپ سے سوال نہیں کیا جائے گا ؟ آپ کل قیامت کے دن یونہی چھوڑ دیئے جاؤ گے ؟
یاد رکھیں وہ منصف ذرے برابر عمل کا بهی حساب لے گا.

دین دار عورت سے شادی کرنا اسلام میں بنیادی ترجیح ہے مگر افسوس صد افسوس کہ اس پر کوئی توجہ نہیں دیتا. کتنے لوگ رشتہ کرنے کی بنیادی ترجیح دینداری کو دیتے ہیں؟ کتبے لوگ دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کا سوال کرتے ہیں ؟ نماز کا سوال کون کرتا ہے؟ آج تک آپ نے یہ سوال سنا کہ بیٹا آپ روزانہ کتنا قرآن پڑهتی ہیں ؟ ایک قرآن کتنے دن میں مکمل کرتی ہیں؟ دین کے معاملے میں کیا سیکها ہے آپ نے؟ آپ عملی طور پر کتنی مومنہ ہیں ؟ اللہ تعالیٰ سے کتنی محبت رکهتی ہیں ؟ کوئی ایسے سوال نہیں کرتا ( إلا ماشاءاللہ )
اور یوں شادیاں ہو جاتیں<


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
804