Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خودکشی نما اموات……………تحریر: اقبال حیات آف برغذی

Posted on
شیئر کریں:

ایک زمانے میں مڈل کے سالانہ امتحان کا مرکز ہائی سکول چترال ہوتا تھا۔ ہمارے سکول سے امتحان دینے والے طلباء کو لے کر 25کلومیٹر پیدل سفر کے بعد ہماری نگرانی پر مامور استادمحترم جب چترال پہنچا تو تھکاوٹ دور ہونے کی حد تک استراحت اور عصر کی نماز سے فراغت کے بعد گھومنے کے لئے ہمیں محدود مقدار میں دوکانوں پر مشتمل بازار سے گزار کر پولوگراونڈ لے گئے۔ وہاں پر کھڑی ایک دیو قامت چیز پر نظر پڑتے ہی لڑکوں میں تجسس پیدا ہوا۔ استاد سے پوچھنے کی جرات نہیں ہوتی تھی۔ میں نے اخر دل میں پتھر رکھتے ہوئے جب استاد سے دریافت کیا تو وہ ہنستے ہوئے بولے کہ “تیری ایسی کی تیسی” یہ “لاری ہے لاری”۔

آٹھویں جماعت کے طالب علم کے لئے لاری شناسی کا وہ دور اگرچہ مادی طور پر پسماندگی پر دلالت کرتا ہے۔ مگر انسانی اقدار کی پاسداری کی دولت فاخرہ سے مالا مال تھا۔ نظریں ایک دوسرے پر پڑے ہی باہمی محبت،خلوص اور قدردانی کی سوغات سے ایک دوسرے کو نوازتے تھے۔ تن پر کپڑوں اور پاؤں میں جوتے کسی قسم کی اہمیت کے حامل نہیں ہوتے تھے۔ امن و سکوں اور قناعت کو اس دور کی خصوصی لباس کی حیثیت حاصل تھی۔ انسانی زندگی کو عزت و تکریم حاصل تھا۔ خود کشی اورناگہانی حادثات کا تصور بھی کہیں نہیں تھا۔ وہ دوراور اس کی لذتیں اب قصۂ پارینہ کی صورت اختیار کرگئی ہیں۔ کیونکہ زندگی کی ہیئت ہی بدل گئی ۔ مادی ترقی نے انسانیت کو جنون کی کیفیت سے دو چار کیا ہے۔ خصوصاً نوجوان نسل اپنے ہوش و حواس میں ہی نہیں۔ آٹھویں جماعت میں لاری شناسی کی جگہ اپ اس عمر میں موٹر سائیکل کو ہوا میں اڑا نے کا شوق سر چڑھ کر بولتا ہے۔ اور اس شوق کو پورہ کرنے کے عمل سے گزرتے ہوئے آئے د ن موت کی آغوش میں جانے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ بعض والدین اپنے اکلوتے چشم و چراغوں کے بچھڑنے کے صدموں سے دو چار ہوتے ہیں۔ اور یہ سلسلسہ ایک وبائی مرض کی رنگ میں ڈھل گیا ہے۔ ڈینگی مرض پر قابو پانے کی سر توڑ کوشش کی جاتی ہے۔ مگر اس جان لیوا مرض کے تدارک کے لئے متعلقہ اہلکاروں کی طرف سے خاطر خواہ اقدام کی طرف توجہ نہیں دی جاتی ہے۔ مختلف نشہ آور اشیاء کے استعمال کے ساتھ کم سن لڑکوں کی موٹر سائیکل سواری پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے ٹریفک کے قانونی ضوابط کو رویہ عمل لانے میں کوتاہی جہاں افسوس ناک ہے وہاں اولاد کی ہر جائز و ناجائز خواہش کی تکمیل کے ضمن میں والدین کی غیر ذمہ دارانہ روش بھی اس قسم کی خودکشی نما اموات کے محرکات سے مبرا نہیں۔


شیئر کریں: