Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے ….. تحریر۔ سماجی کارکن عنایت اللہ اسیرؔ

Posted on
شیئر کریں:

KPK گورنمنٹ کا ضلع مستوج کی بحالی کا فیصلہ اور نومبر میں خان صاحب کا چترال کا دورہ اور ضلع مستوج کے قیام کا اعلان
ُPTI کے لیے 2018 ء میں سرخروئی کا سبب اور چترال کے باشندوں کے لیے خوشحالی ، ترقی و سہولیات اور بہت سے آسانیوں کا ذریعہ ہوگا۔ جس کے لیے چترال کے عوام کو عمومی طور پر اور اہلیاں مستوج ، تورکھو موڑکھو کو دلی مبارک باد کے ساتھ ساتھ ہم چترال کے مخلص پاکستانی باشندوں کو جانب سے PTI گورنمنٹ کو شکریہ ادا کرتے ہیں۔ضلع مستوج 1895 ء سے 1914 ء تک الگ ریاست کے طور پر مہتر جو بہادر خان کی عملداری میں رہا اور اس کے بعد 1947 ء سے 1969 ء تک الگ ڈپٹی کمشنر کے تحت الگ ضلع رہا ۔ ڈپٹی کمشنر شہزادہ اسد الرحمان اس کے پہلے ڈپٹی کمشنر رہے پھر شہزادہ شہاب الدین ، معراج الدین ،سبحان الدین ،ظفر احمد اور اخر میں شہزادہ محی الدین صاحب اس ضلع کے ڈپٹی کمشنر رہے۔1969 ء میں صدرپاکستان جنرل یحیٰ خان کے دور میں چترال کے پاکستان دوست قانون پسند شہریوں کے بھر پور مطالبے پر جب چترال کو ایجنسی اور پولٹیکل راج سے ایک ضلع کی حیثیت دی گئی تو چترال کے باشندوں نے جشن مناکر ضلع کا اور قانون کی عملداری کا خیر مقدم کیا ۔ حالانکہ نواب دیر کو گرفتار کرکے دیر کو ضلع بنایا گیا اور نواب دیر مرتے دم اس فیصلے کو قبول نہیں کیا۔
مگر اس وقت کے ڈسٹرکٹ ناظر کے قلم دیدہ دانستہ یا نادانستہ غلطی سے ضلع مستوج کو سب ڈویژن قرار دیکر چترال کو ایک ضلع قرار دیا گیا حالانکہ سب ڈویژن میں اسسٹنٹ کمشنر متعین ہوتا ہے ڈی سی نہیں۔ اس غلط اور نامنصفانہ ریورٹ کی بنا پر 1969 ء سے آج تک 35 سال اہالیاں مستوج کو سینکڑوں میل مسافت طے کرکے چترال میں پیشی اور دیگر امور کے لیے آتے رہے اور صوبے میں چترال کا مالیاتی حصہ کم آبادی اور ایک ضلع ہونے کے ناطے نیایت ہی قلیل رہا اور چترال کے اس وقت کے AC فرزندان کو EAC کا درجہ دے کر ان کے آئینی اور قانونی ایگزٹیواسسٹنٹ کمشنر کے عہدے سے محروم کیا گیا ۔ اگر اس وقت چترال کو دو اضلاع پر مشتمل رکھا جاتا تو فرزندان چترال سردار ، معراج ، اسماعیل ، اعظم ، شہزادہ فخرالملک، حفیظ الرحمان، صلاح الدین، کریم علی شاہ، اپنے پنشن کی عمر تک ڈپٹی کمشنر کے عہدوں تک پہنچ کر پنشن لیتے۔ ایک قلم کی لغزش نے چترال کو بہت سے مالیاتی نقصانات میں آج تک مبتلا کیے رکھا ہے۔
ہم چترال کے باشندے PTI کے انصاف کے نام پر قائم صوبائی حکومت کے اس مستحسن اقدام اور اعلان کے ضلع مستوج کے شدت سے منتظر ہیں۔


شیئر کریں: