Urdu News اردو خبریں
مکتوبِ چترال
بشیر حسین آزاد
ٹاون میں بجلی کی آنکھ مچولی
چترال ٹاون میں سب سے بڑی مصیبت بجلی کی آنکھ مچولی اور کم وولٹیج کامسئلہ ہے ٹاون کے تین حصے ہیں اور سب سے زیادہ متاثر ٹاون ٹو یعنی بازار،آس پاس کے علاقے، دفترات اور ہسپتال وغیرہ کا علاقہ ہے،ٹاون کو بجلی دینے کے چار ذرائع ہیں،نیشنل گرِڈ سے2میگاواٹ بجلی آتی ہے۔گانکورینی سے600کلواٹ بجلی لائی گئی ے۔گولین میں ایس آر ایس پی کے مائیکروہائیڈل سکیم سے 2میگاواٹ بجلی دی جارہی ہے۔اچھی حکومتوں میں اچھے نمائندؤں کی آواز پر ڈیزل جنریٹر سے2میگاواٹ بجلی دی جاتی تھی۔موجودہ حالات میں چترال ٹاون یتیم ہے۔اس کا والی وارث کوئی نہیں اس لئے ہم اپنی آواز حکومت کے ایوانوں تک کبھی نہیں پہنچاسکینگے۔گولین سے ایس آر ایس پی کی بجلی آنے سے پہلے ٹاون ٹو میں18گھنٹے روازنہ لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔ایس آر ایس پی کی 2میگاواٹ بجلی آنے کے بعد اصولی طورپر لوڈ شیڈنگ ختم ہونی چاہیئے تھی۔ٹاون کے عوام سے وعدہ کیا گیا تھا کہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔مگر ایس آر ایس پی کی بجلی کو قواعد وضوابط کے مطابق تقسیم نہیں کیا گیاطاقت ور کو بجلی دی گئی ،کمزور کو محروم کیا گیا۔واپڈا کو سب سے زیادہ آمدنی ٹاون ٹو سے حاصل ہوتی ہے۔یہاں بازار اور کاروباری مراکز واقع ہیں۔ہوٹل اور ریسٹورنٹ واقع ہیں۔دفاتر اور ہسپتال واقع ہیں۔انتظامیہ نے ناموس رسالت کے لئے احتجاج کرنے والے بے گناہ نوجوانوں کو جیل میں ڈال کر یہ فرض کرلیا ہے کہ اب ٹاون کے عوام قیدیوں کی رہائی تک اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر نہیں آسکینگے مگر رمضان المبارک میں روز ہ داروں کو بے جا تنگ کیا گیا تو عوام نہ صرف سڑکوں پر آئینگے بلکہ احتجاج بھی کرینگے،توڑ پھوڑ بھی کرینگے۔ہم چاہتے ہیں کہ واپڈا والے اس کی نوبت آنے نہ دیں۔عوام کو درگئی اور ملاکنڈ کی طرح قانون اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور نہ کریں۔موجودہ حالات میں رمضان المبارک نصف ہونے کے قریب ہے۔ٹاون میں دن کے وقت 2گھنٹے اور رات کے وقت 3گھنٹے بجلی آتی ہے وہ بھی مسلسل نہیں آتی۔آنکھ مچولی کھیلتی رہتی ہے۔اس وجہ سے مشینری کے جلنے کا خطرہ رہتا ہے۔شارٹ سرکٹ کا خطرہ بھی رہتا ہے۔واپڈا پر عوام کا اعتمادپہلے ہی اُٹھ چکاتھا۔اب ایس آر ایس پی پر بھی عوام کا اعتماد نہیں رہا،مقامی انتظامیہ پر بھی عوام کا اعتماد نہیں رہا،ضلعی حکومت پر عوام کا اعتماد ختم ہوگیا ۔ٹاون ٹو اس لحاظ سے بھی بدقسمت ہے کہ ضلع ناظم کا تعلق ٹاون ٹو سے نہیں اس وجہ سے طاقتور لوگ کئی گھنٹے بجلی کا استعمال کرتے ہیں۔دیگر علاقوں کو بجلی دیدیتے ہیں ٹاون ٹو کو لاوارث قرار دیا گیا ہے۔ڈھائی سالوں سے ایس آر ایس پی کے دومیگاواٹ بجلی کا انتظار کرنے والے صارفین کے اُمیدوں پر پانی پھیر دیا گیاہے۔ اوپر سے بار بار حکومتی اعلانات کہ’’ رمضان المبارک کے مہینے میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کردیا گیا‘‘کے باوجود ضلع چترال میں بد ترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے عوامی نمائندے جھوٹے وعدے کرکے نہیں تھکتے،کم ولٹیج کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ایک ہفتے کاوقت دیتے ہیں اور وہ ایک ہفتہ مہینے اور سال گذرنے کے باجود نہیں آتا۔ایک طرف ملک میں بجلی کی کمی کا رونا رویا جاتا ہے تو دوسری طرف چترال ٹاون کے لئے میسر دومیگاواٹ بجلی کو واپڈا والے صارفین کے لئے شیڈول بناکے تقسیم کرنے سے اب تک قاصر ہے۔واپڈا والوں پر کسی کا زور نہیں چلتا۔اب صارفین بجلی ٹاون صوبائی حکومت کے وزیر محمود خان سے سوال کرتے ہیں کہ ایک مہینے پہلے گولین کے مقام پر چترال ٹاون کے لئے دومیگاواٹ بجلی گھر جو افتتاح آپ نے کیا تھا وہ بجلی کہاں گئی ،اس کے بارے میں کسی سے کیوں نہیں پوچھا جارہا۔واپڈا والوں کا موقف ہے کہ ایس آر ایس پی کی بجلی گھر کی پیداور1200سے1300کلوواٹ ہے جبکہ ایس آر ایس پی کے زمہ داران کہتے ہیں کہ بجلی گھر کی پیداوار دومیگاواٹ سے زیادہ ہے ۔اب صارفین حیران وپریشان ہے کہ کس کی بات پر یقین کی جائے۔دو ہفتے پہلے کئی بار شیڈول بنایا گیا مگر کسی ایک پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔شیڈول کے مطابق ٹاون کے علاقوں کو دو حصوں میں تقسیم کرکے 24گھنٹے بجلی صارفین کو دی جائے گی مگراب کسی بھی علاقے کو 24گھنٹے بجلی نہیں ملی اگر ملی بھی ہے تو 3دنوں میں 10گھنٹے سے زیادہ کسی بھی علاقے کو نہیں ملی صارفین بار بار انتظامیہ کے پاس جاتے ہیں لیکن وہاں سے جھوٹی تسلیوں کے سوا اُنہیں کچھ نہیں ملتا اور نا اُمید لوٹ جاتے ہیں۔ رمضان المبارک میں روز ہ داروں کو بے جا تنگ کیاجارہا ہے عوام سڑکوں پر آنے کا پروگرام بنارہے ہیں،ضلعی انتظامیہ،ضلعی حکومت ،ایم این اے ،ایم پی ایز اورواپڈا والوں کواس مسئلے کو ہلکا نہیں لینا چاہیئے اور آپس میں مل بیٹھ کر اس مسلئے کا حل نکالنا چاہیئے تا کہ ضلع چترال کا امن برقرار رہ سکے اور عوام کو اس رمضان المبارک میں سہولیات میسر ہو۔
ایس آر ایس پی کے دو میگاواٹ بجلی گھر سے چترال ٹاون کوبلا تعطل بجلی کی فراہمی کے لئے پاور کمیٹی کا تین دن کا ڈیڈ لائن
چترال( بشیر حسین آزاد) چترال شہر میں بجلی کیلئے سرگرم تنظیم پاور کمیٹی نے انتظامیہ کو تین دنوں کا ڈیڈ لائن دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایس آر ایس پیکے دو میگاواٹ بجلی گھر سے چترال شہر کوبلا تعطل بجلی فراہم کیا جائے بصورت دیگر شدید
احتجاج کا راستہ اپنا یا جائیگا ۔جمعہ کے دن چترال پریس کلب میں پاور کمیٹی کے صدر خان حیات اللہ خان ،نائب صدر محمدکوثرایڈوکیٹ ،چئیرمین ناصر احمد،سین احمد و ممبران کے علاوہ نوید احمد بیگ،حبیب حسین مغل ، محمد سید خان لال،, محی الدین ، اور وی سی ناظمین نے درجنوں شہریوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاور کمیٹی کی انتھک کوششوں سے سرحد رورل سپورٹ پروگرامایس آر ایس پینے گولین بیر موغ کے مقام پر 35کروڑ روپے کی لاگت سے دو میگاواٹ بجلی گھر تعمیر کیا جس کیلئے ہم چیف ایگزیکٹیو آفیسر شہزادہ مسعود الملک کے شکر گزار ہیں۔ انھوں نے کہاکہ مذکورہ بجلی گھر کا افتتاح چند دن پہلے ایس آر ایس پی کے چیف ایگزیکٹیو افیسر نے ایک صوبائی وزیر سے کرایا۔ انتظامیہ اور واپڈا نے پاور کمیٹی کے ساتھ مل کر شہر کو بجلی کی تقسیم کا تین مرتبہ شیڈول ترتیب دیا۔ مگر ہر بار واپڈ کے اہلکار مکر جاتے ہیں۔ اورچترال شہر بجلی کی نعمت سے محروم رہا۔ جبکہ دوسری طرف اسی بجلی گھر سے چترال شہر سے باہر کئی دیہات کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی جاری ہے ۔محکمہ واپڈا کی من مانیوں سے رمضان کے مبارک آیام میں چترال شہر کے بجلی صارفین بجلی کی نعمت سے محروم ہیں ،اُنہوں نے کہا کہ ہم نےآس پاس کے علاقوں کو بجلی نہ دینے بات کبھی بھی نہیں کی مذکروہ بجلی گھرصرف صرف ٹاون ایرہا کے لئے بنائی گئی ہے پہلے ٹاون ایریا کو بجلی کی فراہمی پوری کی جائے بعد میں دوسرے علاقوں کو بجلی دی جائے۔اُنہوں نے کہا کہ پائور کمیٹی نے کئی بار بجلی کی فراہمی کے لئے ہر ادارے کا دروازہ کھٹکٹایا مگر کوئی بھی ہماری فریاد سننے کے لئے تیار نہیں۔ انھوں نے انتظامیہ اور واپڈا کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ واپڈا ریاست کے اندر ریاست بن چکا ہے ۔ یاریاستی ادارے بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ اُنہوں نےعوام کا مسلہ حل کرنے کے بجائے سیاست چمکانے کے کوششوں پر ممبر قومی اسمبلی ،ممبران صوبائی اسمبلی اور ضلعی ناظم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اخر کارمجبور ہوکر ہم نے سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔اور ہمارا احتجاج و یلج سطح پر شروع ہونگے اور ہمارا دھرنا اُس وقت تک جاری رہیگا جب تک چترال ٹاون کو شیڈول کے مطابق بجلی نہیں دی جائے گی۔اُنہو ں نے وزیر اعظم پاکستان،چیف جسٹس آف پاکستان،وزیر اعلٰی کے پی کے اورآرمی چیف سے اس سلسلے میں اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایس آر ایس پی کے بجلی گھر میں کوئی خرابی ہے یا بجلی گھر بنانے میں ادارے سے کوئی غفلت ہوئی ہے تو اُن کا احتساب کیا جائے اور اگر واپڈا کے اہلکار صارفین کودو میگاواٹ بجلی دینے میں غفلت برت رہے تو ان اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ۔اس موقع پر تجار یونین کے صدر حبیب حسین مغل نے کہا کہ کہ تجار برادری بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیجسے انتہائی تنگ آچکے ہیں اگر اس مسئلے کا حل نہ نکلا گیا تو تجار برادری انتہائی قدم اُٹھانے پر مجبور ہونگے۔
لواری ٹنل اپروچ روڈ کے متاثریں کو اُن کے زمینوں کا معاوضہ جلد دئیے جائیں۔حاجی روئیدار
چترال (نمائندہ چترالایکسپریس) عشریت چترال کے عمائیدین ممبر تحصیل کونسل و نائب امیر جماعت اسلامی حاجی روئیدار احمد ساجد ،محمد عالم اور احمد خان نے چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا پرویزخٹک، این ایچ اے اور ضلعی انتظامیہ کے اعلٰی حکام سے اپیل کی ہے کہ لواری ٹنل اپروچ روڈ کے متاثریں کو اُن کے زمینوں کا معاوضہ جلد دئیے جائیں۔اُنہوں نے کہا کہ روڈ کے دونوں جانب کے زمینات یہاں کے لوگوں کی ملکیت ہیں جنہیں ایک سازش کے تحت سرکاری اراضی قرار دے کر مالکان کومعاوضے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ لواری سب ٹنل تا پٹرول پمپ عشریت سڑک کے دونوں جانب مختلف لوگوں کے زمینات واقع ہیں۔ جنہیں اب تک معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ہے۔جبکہ ابتدائی سروے کے مطابق متاثرین کومعاوضہ بھی مقرر کیا گیا ہے۔لہذا تعمیراتی کام سے پہلے متاثرین کو معاوضہ دلوایاجائے
چترال بازاروں میں بے لگام گراں فروشی عروج پر
چترال ( محکم الدین ) گرانفروشوں نے حسب عادت و روایت ماہ رمضان کے دوسرے عشرے میں بھی روزہ داروں کو لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔ جن کو کنٹرول کرنے میں ضلعی انتظامیہ بے بس ہو چکی ہے ۔ خصوصا سبزی اور پھل فروشوں نے ناجائز منافع خوری کی انتہا کردی ہے ۔ تربوز 50روپے ، خٹاکئے 60 روپے ، آم260روپے کلو اور کیلا 250 روپے درجن فروخت کیا جارہا ہے ۔ جو کہ معیار میں بھی ناقص ہیں ۔ اسی طرح باسی سبزیات دوگنی قیمت پر فروخت کی جارہی ہیں ۔ چھوٹا اور بڑا گوشت نایاب ہو چکا ہے ۔ اور جہاں ملے منہ مانگی قیمت وصول کی جارہی ہے ۔ اس سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے مرغی فروش ڈیڑھ پاؤ کے وزن والے چوزے 270سے 300روپے پر فروخت کرتے ہیں ۔ جبکہ بازاروں میں ناقص اور دو نمبر مشروبات کی بھر مار ہے ۔ روزہ دار یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر ان کو لوٹنے والوں سے حساب کون لے گا ۔ بازار میں افطاری کیلئے جو اشیاء فروخت کی جارہی ہیں ۔ اُن کی صفائی اور معیار کا لحاظ بھی نہیں رکھا جاتا ۔ اور زیادہ تر جگہوں میں گزرے دن کی باسی اشیاء فروخت ہو رہی ہیں ۔ جن سے کئی روزہ دار پیٹ کی بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں ۔ محکمہ فوڈ جو ان چیزوں پر نگاہ رکھنے کی ذمہ دار ہے ۔ صرف بازار میں اشیاء فروشوں کو مرضی کے ریٹ دینے کے سوا کوئی کام نہیں کرتی ۔ جس سے عوام روز بروز لُٹے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ چترال شہر کے اندر قائم سبزی منڈی جو چھوٹے سبزی فروشوں کے منافع غصب کرنے کی ذمہ دار ہے ۔ اُس کے ریٹس کنٹرول کئے جائیں ۔ تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔
نوید ضمیر یاسر ملٹی نیشنل کمپنی اپیکس فنڈ سروس دوبئی لمیٹڈ کے سی ای او تعینات۔
چترال(بشیر حسین آزاد) نوید ضمیر یاسر ملٹی نیشنل کمپنی اپیکس فنڈ سروس دوبئی لمیٹڈ کے سی ای او تعینات۔نوید ضمیر یاسیر کرنل ریٹائرڈ لال ضمیر مرحوم کے بیٹے ،قاضی احمد سعید کے داماد اور لفٹننٹ کرنل خالد کے چھوٹے بھائی ہے۔نوید ضمیر اس سے پہلے اسی کمپنی سے مختلف ممالک میں اپنے فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔نوید ضمیر نے ایف ایس سی نوشہرہ سے کی اور سی اے ائرلینڈ سے کی ہے۔نوید ضمیر یاسر کو بہترین کارکردگی کی بنیاد پر مذکورہ کمپنی میں سی ای او تعینات کیا گیا ہے
شہزادہ خوش احمد الملک کوایون میں سپرد خاک کردیا گیا
چترال (بشیر حسین آزاد) سابق ریاست چترال کے حکمران ہزہائی نس سر شجاع الملک کا بیٹا شہزادہ خوش احمد الملک گزشتہ رات ایون میں واقع اپنے محل میں مختصر علالت کے بعد وفات پاگئے جنہیں ہفتے کے روز ایون میں سپرد خاک کردیا گیا۔ وہ 1896سے 1936ء تک ریاست چترال کے حکمران کے پندرہ بیٹوں میں سے آخری شہزادہ تھا جوکہ 1920ء میں پیدا ہوا تھا ۔ انڈیا کے ریاست ڈیراڈون میں ابتدائی تعلیم کے بعد انہوں نے برٹش آرمی میں کمیشن حاصل کیا جبکہ 1960ء کے عشرے میں پاک آرمی سے میجر کے عہدے سے ریٹائر ہوگئے ۔ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بھر پور زندگی گزاری اور 1970ء کے الیکشن میں قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑا مگر کامیاب نہ ہوسکے ۔ وہ افغان مہاجرین کا ڈسٹرکٹ ایڈ منسٹریٹر بھی رہے اور افغانستان کا کئی مرتبہ سفر کیا۔ شہزادہ خوش احمد الملک شاعر بھی تھے جس نے معاشرتی اور ماحولیاتی موضوعات پر طبع ازمائی کی اور گلائیوجواب گلائی کے نام سے مجموعہ اشعار بھی شائع کئے۔ وہ سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے چیف ایگزیکٹو افیسر شہزادہ مسعود الملک اور شہزادہ مقصود الملک کے والد، سابق رکن قومی اسمبلی شہزادہ محی الدین کے چچا، معروف پولو کھلاڑی شہزادہ سکندر الملک کے بھی چچا تھے ۔ ان کے نماز جنازے میں ضلع بھر سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں گران فروشوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔اے سی چترال عبدالاکرم
چترال (بشیر حسین آزاد) اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم نے تاجر برادری کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں گران فروشوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا اور کسی بھی روزہ داروں کے جیبوں پر ہاتھ صاف کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہفتے کے روز چترال بازار کے اچانک معائنے کے دوران انہوں نے کڑوپ رشت بازار میں سبزی فروشوں، مرغی فروشوں، بیکری اور کرانے کے دکانوں کا معائنہ کیا اور صفائی کی فقدان ، گران فروشی ، نرخ نامہ اویزان نہ کرنے اور کم وزن پر متعدد دکانداروں کا چالان کیاجن میں سے ایک آٹھ دکانداروں کے خلاف ایف آئی آ ر درج کرنے کا حکم دیا جبکہ بعض کا موقع مجموعی طور پر 27ہزار روپے نقد جرمانہ کیا۔ انہوں نے غیر معیاری مشروبات کی ایجنسی کو سیل کردیا جوکہ عوام کو دھوکہ دینے کے لئے Stingکی جگہ Strong نام سے مشروب دکانداروں کو فروخت کررہے تھے۔ چترال کے عوامی حلقوں نے اے۔ سی چترال کی کارکردگی کو سراہا ہے۔
آل پاکستان مسلم لیگ ضلع چترال یوتھ ونگ کے جنرل سکرٹر ی انعام اللہ دوسرے عہدہ داروں سمیت پارٹی سے ا حتجاجاً مستعفی ۔
بونی (جمشید آحمد)آل پاکستان مسلم لیگ ضلع چترال یوتھ ونگ کے جنرل سکرٹری انعام اللہ نے اپنے ایک اخباری بیاں میں کہا ہے کہ آل پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی اور مر کزی قیادت پارٹی امور میں بے جا مداخلت اور کارکنوں کو نظر انداز کر کے اپنے مارضی سے پارٹی میں ردوبدل کر رہے ہیں جسکی تمام یوتھ ونگ ضلع چترال شدید مذمت کر تے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ مر کزی اور صوبائی قیادت صرف ضلع چترال کے نام کو لیکر پارٹی میں اپنا سیاست چمکارہے ہیں حالانکہ ان کے اپنے حلقوں میں موجودہ وقت میں ایک کونسلر بھی موجودنہیں ہے اور پارٹی کو چترال میں کمزور کر نے کی ناکام کوشیش میں مصروف ہیں ۔ حالیہ اقدام بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے لہذا ان کی اس فیصلے اور کارکناں کو ہمیشہ نظر انداز کر نے کی باعث ضلعی یوتھ قیادت تمام ضلعی یوتھ عہدہداروں کے ہمراہ احتجاجاً مستعفی ہونے کا اعلان کر تا ہے اور ایندہ کا لائحہ عمل پارٹی کے سینئروں سے مشاورت کے بعد عید کے فورا بعدکیا جائے گا
مکتوب چترال
بشیر حسین آزاد
بجلی بلوں کی 100فیصد ادائیگی
’’پانی نہ بجلی‘‘ کے وزیر مملکت عابد شیر علی اور وفاقی وزیر خواجہ آصف اپنی ہر تقریر میں خوشخبری دیتے ہیں کہ جن اضلاع میں بجلی بلوں کی 100فیصد ریکوری ہوگی ان اضلاع میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائیگی۔مگر یہ خوشخبری جھوٹی ہے اورافطاری ،تراوے اور سحری میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کے حکومتی دعوے بھی جھوٹے نکلے ۔اگر ملک کے دیگر حصوں میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی خوشخبری درست ہے تو پھرعوام پر واضح کیا جائے کہ کیا ضلع چترال پاکستان کا حصہ ہے کہ نہیں؟چترال ٹاون میں بجلی بلوں کی ادائیگی اور ریکوری 100فیصد ہے۔اس کے باوجود چترال ٹاون میں روزانہ18گھنٹے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔یہاں کے لوگ درگئی اور دیگر علاقوں کے صارفین کی طرح واپڈا کے دفتروں کو آگ نہیں لگاتے ٹرانسفارمروں کو نہیں جلاتے ،روزانہ 18گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا عذاب برداشت کرلیتے ہیں۔اسلام آباد ،پشاور اور لاہور میں بھی بجلی کا بحران ہے۔وہاں لوڈشیڈنگ کا باقاعدہ شیڈول دیا گیا ہے۔رات دس بجے ایک گھنٹہ یا صبح چھ بجے ایک گھنٹہ باقی 23گھنٹے بجلی بلاتعطل فراہم کی جاتی ہے۔روزانہ ایک گھنٹے یا دو گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے اوقات لوگوں کو معلوم ہیں۔وہ اپنی معمولات اس حساب سے پوری کرلیتے ہیں۔وہاں بجلی بلوں کی ادائیگی یا ریکوری 30فیصد سے بھی کم ہے۔چترال ٹاون میں بجلی کا مسئلہ گذشتہ چار سالوں سے بہت خراب ہے۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت آنے سے پہلے عوامی مطالبے پر بجلی کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول دیا جاتا تھا۔مقامی بجلی گھر سے دن کے وقت بازار،دفاتر اور ہسپتال کو بجلی دی جاتی تھی۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت اور مقامی قیادت سے مایوس ہوکر چترال ٹاون کے عوام کی پاؤر کمیٹی نے سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے چیف ایگزیکٹیو شہزادہ مسعود الملک سے رجوع کیا۔ایس آر ایس پی نے گولین میں دو میگاواٹ کا بجلی گھر ٹاون کے صارفین کے لئے تعمیر کیا۔یورپی یونین نے 33کروڑ روپے دیے اب بجلی گھر تیار ہے۔دومیگاواٹ بجلی موجود ہے۔مگر واپڈا بجلی گھر کو ہاتھ میں لینے سے انکاری ہے۔سارا بوجھ ایس آر ایس پی کے اوپر ڈالا جارہا ہے ،پیڈو کے حکام اپنی ٹرانسمیشن لائن دینے کے بعد وعدے سے مکر گئے ہیں۔اور ٹاون کو بجلی کی فراہمی میں قسم قسم کے بہانوں سے کام لیا جارہا ہے۔ضلع ناظم مغفرت شاہ نے ہائیڈرو پاؤر کے ایکسپرٹ انجینئر بشیر احمد،پاؤر کمیٹی کے اراکین،وی سی ناظمین،واپڈا حکام اور صحافیوں کو لیکرگولین میں دومیگاواٹ بجلی گھرکا دورہ کیا ۔توچار افسوسناک انکشافات ہوئے۔پہلا انکشاف یہ تھا کہ بجلی گھر کی مشینری میں خرابی ہے اس خرابی کو دور کرنے کے لئے چین سے انجینئر بلانے کی ضرورت ہے مشینری میں پتھر اور لوہے کے ٹکڑے آنے کے انکشافات ہوئے ہیں۔دوسرا بڑا انکشاف یہ تھا کہ ایس آر ایس پی نے گذشتہ دوسالوں میں پیڈو اور واپڈا کے ساتھ بجلی کی تقسیم کا معاہدہ نہیں کیا۔تیسرا بڑا انکشاف یہ تھا کہ بجلی گھر کو چلانے کے لئے ٹیکنیکل اسٹاف دستیاب نہیں ہے اور چوتھا حیرت انگیز انکشاف یہ تھا کہ پاؤر کمیٹی کا بجلی گھر کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔اب تک یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ بجلی گھر پاؤر کمیٹی بنارہی ہے۔ان انکشافات کے بعد ضلع ناظم نے حکم دیا کہ دو دن بعد چترال ٹاون کو بجلی دیدی جائے۔دودن گذرگئے تیسرا دن بھی آیا۔بجلی نہیں آئی۔اب چترال ٹاون کے عوام،وکلاء اور کاروباری مراکز بازار ،ہسپتال اور دفاتر کے60ہزار صارفین کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ واپڈا کے ذریعے ٹاون کے صارفین کو بجلی فراہم کی جائے اگر لوڈ شیڈنگ کرناہے تو روزانہ ایک گھنٹے یا دو گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا باقاعدہ شیڈول دیدیا جائے۔ہرجگہ ہر کوئی اپنی مرضی کا مالک بناہوا ہے، شیڈول پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا،انتظامیہ کی رٹ کو چلینج کیا جارہا ہے۔انتظامیہ بے بس ہوچکی ہے چترال کے منتخب نمائندے اور سیاسی نمائندے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھنچنے کے بجائے آپس میں مل بیٹھ کر ایس آر ایس پی دومیگاواٹ بجلی گھر کو سیاست سے پاک کرکے عوام کو سہولیات پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کریں اور نیشنل گرڈ سے چترال کو ملنے والی بجلی کی کم وولٹیج اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے بھی اپنا بھرپورکردار ادا کرے۔اگر ایسا نہ ہوا تو اس کا یہ مطلب ہوگا کہ،ضلعی حکومت،ایم این اے ،ایم پی ایز، واپڈا،ایس آر ایس پی اور پیڈو حکام چترال میں بھی درگئی جیسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
انتقال پُرملال ۔۔ سنیئر صحافی محمد رحیم بیگ لال کے والد مخترم انتقال کرگئے
چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)سنگور سنگلاندہ کے شیر قلی بیگ لال انتقال کرگئے۔مرحوم محمد انور بیگ لال،سینئرصحافی محمد رحیم بیگ لال،محمد ظہیربیگ لال اورمحمد شہباز بیگ لال کے والد تھے۔اُن کی نماز جنازہ یکم جون کو سنگلاندہ سنگور میں 10بجے ادا کی جائیگی۔
آل پاکستان مسلم لیگ ضلع چترال کے تمام عہدیداران احتجاجی طورپرمستعفی
چترال(بشیر حسین آزاد) آل پاکستان مسلم لیگ ضلع چترال کے تمام عہدیداروں نے پارٹی امور میں مرکزی اور صوبائی قیادت کی طر ف سے بار بار نظر انداز کرنے پر احتجاجی طور پر مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے ۔ اس سلسلے میں آل پاکستان مسلم لیگ ضلع چترال کا ایک ہنگامی اجلاس پیر کے دن شہزادہ خالد پرویز کی صدارت میں چترال ٹاون کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ضلع بھر سے آل پاکستان مسلم لیگ کے عہدیداروں اور ورکرز نے شرکت کی ۔اجلاس میں ضلعی صدر شہزادہ خالد پرویز کے علاوہ منیر احمد سینئر نائب صدر، صدیق احمد سیکریٹری ، محمد ولی شاہ سیکرٹری اطلاعات و فنانس، حاجی میر گلزار ضلعی جنرل سیکریٹری، نواب خان صدر تحصیل گرم چشمہ ، حاجی نعزنین صدر دروش، حاجی غفار خان، سفیر اللہ جنرل سیکریٹری تحصیل مستوج، شرف الدین سینئر نائب صدر سب ڈویژن مستوج، قمر الدین شاہ ، کشافت یونس صدر سب ڈویژن مستوج ، میر رحیم نائب صدر چترال ،حصول بیگم صدر خواتین ونگ چترال ودیگر شامل تھے۔ اجلاس میں متفقہ طورپر ایک قرار داد منظور کی گئی ۔ جس میں اس امر کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی کہ بار بار صوبائی اور مرکزی قیادت کی طرف سے ضلع چترال کے پارٹی عہدیداروں کو تبدیل کیا جاتا ہے ۔ اور کبھی کسی کو صدر کسی کو جنرل سیکریٹری مقرر کیا جاتا ہے ۔ مگر کبھی بھی چترال کے مخلص کارکنان سے مشور ہ نہیں کیا گیا ۔جس کی وجہ سے درجنوں مخلص کارکنا ن پارٹی چھوڑکر دوسری پارٹیوں میں شامل ہوگئے۔اور پارٹی کو چترال میں شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ قرارداد میں حالیہ فیصلہ میں بھی پارٹی عہدیداروں اور ورکروں کو نظر انداز کرنے کوپارٹی کے خلاف ایک سازش قرار دیا گیا ۔ اجلاس میں ضلع بھر کے عہدیداروں نے احتجاجی طور پر اپنے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔اور آئندہ کا لائحہ عمل عید کے بعد طے کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے اندر ضلعی سطح کے عہدیداروں کو کئی دفعہ تبدیل کیا گیا جس کی وجہ سے ضلعی جنرل سیکریٹری اورمعروف سیاسی شخصیت چئیرمین فیض الرحمن نے بھی درجنوں افراد کو لیکر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ اندرونی ذرائع کے مطابق مستقبل قریب میں بھی آل پاکستان مسلم لیگ کے ضلعی عہدیداران نے پاکستان مسلم لیگ (ن)میں شامل ہونے کا عندیہ دئیے ہیں۔ دریں اثنا چترال کے کارکنان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی خواتین ونگ کے جنرل سیکریٹری تقدیرہ اجمل نے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے
اداروں پر تنقید کیسے کریں
سابق کمشنر انکم ٹیکس سلطان وزیر نے پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر آل پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی’چترال کے لئے آل پاکستان مسلم لیگ کے صدرمقرر
چترال(بشیر حسین آزاد) سابق کمشنر انکم ٹیکس سلطان وزیر نے پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر آل پاکستان مسلم لیگ م شمولیت اختیار کی۔اور چترال کے لئے آل پاکستان مسلم لیگ کے صدرمقرر ہوگئ۔دو سال قبل اُنہوں نے پی پی پی پشاور کی صوبائی قیادت سے میٹنگ کرکے 25ستمبر2015کو پی پی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔کراچی ائیرپورٹ سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلطان وزیر نے کہا کہ اُنہیں پیپلز پارٹی کے ساتھ نظریاتی وابستگی تھی اور دو سال پہلے پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔پی پی پی میں شمولیت کے بعد میں نے اس پارٹی کے لیڈر شپ اور قیادت میں عوام کے لئے خدمت کا فقدان پایا۔اس لئے مجبوراً پارٹی کو چھوڑنا پڑا،اُنہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف ملک کی ترقی کے لئے ایک خواب تھا اور اُنہوں نے چترال کے ترقی کے لئے بہت کام کیا ۔سلطان وزیر نے کہا کہ میں نے چترال کے عوام کے بہترین مفاد میں اے پی ایم ایل میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔
کالاش قبیلہ معدومی کے خطرے سے پریشان
چترال شہر اور مضافات کے علاقوں کوایس آر ایس پی دو میگاواٹ بجلی گھر سے بجلی کی فراہمی کے لئے شیڈول ترتیب دی گئی/اے سی عبدالاکرم
چترال (بشیر حسین آزاد) چترال ٹاؤن کو بجلی کی فراہمی کے سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم کے زیر صدارت اجلاس میں چترال شہر اور مضافات کے علاقوں کو ایس آر ایس پی کے گولین میں تعمیر کردہ بجلی گھر سے بجلی کی فراہمی کے لئے شیڈول ترتیب دی گئی جس کے مطابق ،جغور، دنین، بکرآباد، چمرکن، ہون، بکمک اور خورکشاندہ کو پہلے 24گھنٹے تک گولین سے بجلی فراہم کی جائے گی اور موڑین گول، زرگراندہ،ژانگ بازار،مورڈہ ،بازار اور چیوڈوک کو نیشنل گرڈ سے بجلی دی جائے گی اور اگلے 24گھنٹوں میں اسے گولین سے بجلی کی باری آئے گی اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس موقع پر ایس آر ایس پی کے ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر طارق احمد نے بتایاکہ گولین سے 1.8میگاواٹ بجلی دستیاب کی جائے گی جس پراے ۔سی عبدالاکرم نے واپڈا کے ایس ڈی او ارشد قریشی کو شیڈول مقرر کرنے کی وقت دے دی جس نے آدھا گھنٹے بعد شیڈول کو مرتب کردیا۔ عبدالاکرم نے واپڈا اور پیڈو کے حکام کو سختی سے ہدایت کردی کہ وہ شیڈول پر عملدرامد میں کوئی کوتاہی نہ کریں ورنہ ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی ۔ اس موقع پر چترال ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے یونین ناظمین سجا احمد خان، نوید احمد بیگ، حیات الرحمن اور پاؤر کمیٹی کے صدر خان حیات اللہ خان، محمد کوثرایڈوکیٹ ، ناصر احمد خان اور دوسرے بھی موجود تھے
یونیورسٹی آف چترال کی کامیابی عوام کی بھر پور تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری
چترال (بشیر حسین آزاد)چترال یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے کہا ہے کہ یونیورسٹی آف چترال کی کامیابی عوام کی بھر پور تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے جو کہ بنیادی اسٹیک ہولڈر ہیں جن کی اخلاقی، سیاسی، معاشرتی سپورٹ کی ہردم اورہر مرحلے میں ضرورت رہے گی اور اس موقع پر سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر سوچ کو پروان چڑہانا یونیورسٹی کے لئے نہایت نقصان دہ ثابت ہوگا جوکہ ترقی کی راہ میں سب سے بڑا رکاوٹ بنے گا۔ پیر کے روز چترال پریس کلب کے ‘مہراکہ’پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے یونیورسٹی آف چترال کی قیام کے حوالے سے لئے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ایک ماہ پہلے اپنی تعیناتی کے بعد سے اب تک انہوں نے پراجیکٹ کی پی ۔سی ون کی تیاری سے لے کر ان تمام امور کی کاغذی کاروائی بھی مکمل کرکے رکھ دی ہے جن کی چھ ماہ بعد ضرورت ہوگی اور یہ بات باعث مسرت ہے کہ صوبائی حکومت نے 314میلین روپے ریلیز کردی ہے جس سے ابتدائی کام شروع کردئیے گئے ہیں جبکہ وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی کے تحت تقریباً تین ارب روپے آنے والے بجٹ میں اس پراجیکٹ کے لئے منظور کی ہے ۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی کے قیام کے پہلے تین سال تک یونیورسٹی کے ملازمین کے جملہ اخراجات کو صوبائی حکومت برداشت کرے گی جس کے بعد اس کی فنڈنگ ہائیر ایجوکیشن کمیشن باقاعدہ بنیادوں پر کرے گی اور اس وقت دونوں حکومتیں اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کردی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ چترال میں پہلے سے قائم دو مختلف یونیورسٹیوں عبدالولی خان یونیورسٹی اور شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کے غیر معیاری کیمپس یہاں قائم تھے جن کے غیر ضروری ملازمیں یونیورسٹی آف چترال پر بوجھ بننے والے ہیں کیونکہ عبدالولی خان یونیورسٹی کے کیمپس میں ملازمیں کی تعداد 80سے ذیادہ جبکہ طلباء وطالبات کی تعداد صرف 64تھی ۔ ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے کہاکہ ہم نے یونیورسٹی آف چترال کے قیام کے تناظرمیں تین مختلف موضوعات پر سوشل سروے مکمل کروادئیے ہیں جن میں علاقے کی تعلیمی ، معاشی اور معاشرتی خدوخال نمایان ہورہے ہیں اور یونیورسٹی کی منصوبہ بندی میں ان جمع شدہ حقائق کو ہی پیش نظر رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی آف چترال محض ڈگری دینے کا ایک ادارہ نہیں ہوگا بلکہ اس یونیورسٹی سے علاقے میں ترقی کی راہیں کھل جائیں گے اور نئی جہت کا تعین ہوگا جوکہ ترقی کی منزل کی نشاندہی کریں گے جبکہ اب چترال کے لئے بھی وہ مرحلہ آگیا ہے کہ ہم تعلیمی میں مقدار کی بجائے معیارکی طرف قدم بڑہائیں اور اعلیٰ تعلیم کو بامقصد بنیادوں پر استوار کریں جوکہ ترقی کے مختلف سیکٹروں میں ہمیں آگے بڑھنے کا باعث بن سکیں اور ہمیں آنے والے پچاس سالوں کے لئے سوچ کر چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ملازمتوں پربھرتی میں میرٹ کی بالادستی کو ہرصورت مقدم رکھا جائے گا اور کوئی سیاسی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا تاکہ اسے ایک معیاری تعلیمی درسگا ہ بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔ انہوں نے حاضریں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی کیمپس چترال شہرکے اندر یا قریبی مضافات میں ہونا ناگزیر ہے جس کے لئے کئی مقامات کا انتخاب کیا گیا ہے جن میں سین لشٹ (431کنال )، دولوموچ(439کنال )، سنگور (534کنال) ، گمبس بروز )606کنال ) اور ایون (405کنال ) شامل ہیں جن میں سے کسی ایک انتخاب کیاجائے گاکیونکہ یونیورسٹی کے لئے کم ازکم چار سو کنال زمین کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وقت کے ساتھ ساتھ ضلعے کے مختلف وادیوں میں اس یونیورسٹی کے سب کیمپس کھولے جائیں گے جہاں بی۔ ایس پروگرام کی ابتدائی دو سال کی تعلیم دی جائے گی جس کے بعد باقی دوسال کے لئے انہیں کمیپس آنا ہوگا۔ انہوں نے تیاریوں کے سلسلے میں مزید کہاکہ یونیورسٹی کے امور میں مشاورت کے لئے ایک ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے حضرات کوشامل کئے گئے ہیں۔ اس موقع پر حاضریں نے مختلف تجاویز بھی پیش کئے۔ آغا خان ایجوکیشن سروس کے جنرل منیجر بریگیڈیر (ر) خوش محمد خان نے کہا کہ چترال میں معیاری تعلیم کی شدید فقدان ہے جس کا اندازہ پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری رکھنے والے امیدواروں کی مختلف اسامیوں کے لئے انٹرویوز سے لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ ڈگری کے مطابق قابلیت پیدا کرنے کے لئے اس یونیورسٹی کو سب سے ذیادہ اہمیت دینی ہوگی جسے یونیورسٹی انتظامیہ کو اپنے سامنے ٹارگٹ کے طور پر رکھنا چاہئے۔ اس موقع پر پروگرام کے moderatorڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے کہا کہ یونیورسٹی آف چترال میں اعلیٰ تعلیمی معیار قائم کرنا ، اس کے امتحانات کے نظام کو صاف ، شفاف اور کرپشن سے پاک کرنا اور ڈگری اور قابلیت میں مطابقت پیدا کرنا اور اسے سیاست سے دور رکھ کر میرٹ کی عملداری کو یقینی بنانا ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری کے لئے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ چترال پریس کلب کے صدر ظہیرالدین نے مہراکہ پروگرام کے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی آف چترال لواری ٹنل پراجیکٹ کی طرح ایک خواب تھا جوکہ اب شرمندہ تعبیر ہونے کے قریب ہے اور اس پراجیکٹ کے حوالے سے عوام کو مختلف قیاس آرائیوں اور افواہوں کی بجائے درست معلومات کی فراہمی کے لئے یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کا مہراکہ پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا۔ مہراکہ پروگرام میں گورنمنٹ کالج آف کامرس کے پرنسپل پروفیسر صاحب الدین، گورنمنٹ کالج چترال کے پرنسپل پروفیسر افضل الدین، قاری جمال عبدالناصر ، سابق ڈائرکٹر انفارمیشن محمد یوسف شہزاد، مسرور علی شاہ، نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ، پروفیسر محمد دوست، محمد عرفان عرفان، پروفیسر حسام الدین، رحیم اللہ، صلاح الدین طوفان، اسسٹنٹ پروفیسر شفیق احمد، صدیق احمد، عاصم محمد، محمد اسد، ندیم احمد، میر کمال الدین، فرید عالم بیگ، فضل الرحمن، فرید الرحمن، تنزیل الرحمن، بابر الدین، عتیق احمد، محمد صابر، ناصر احمد، بشیر احمد اور دوسروں نے شرکت کی۔ شرکاء نے مہراکہ پروگرام کے سلسلے کو انتہائی مفید قرار دیتے ہوئے کہاکہ جہاں ڈائیلاگ ہو، وہاں مسائل سر نہیں اٹھاسکتے اور معاشرتی و سیاسی مسائل کے حل کاراستہ نکلتا ہے
سابق وزیر اعلی امیر حیدر ہوتی نے اپنے دور اقتدار میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے چترال میں تعمیر کئے۔نومنتخب ضلعی صدراے این پی عید الحسین
چترال ( محکم الدین ) عوامی نیشنل پارٹی کے نو منتخب صدر عیدالحسین نے کہا ہے ۔ کہ سابق وزیر اعلی امیر حیدر ہوتی اپنے دور اقتدار میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے چترال میں تعمیر کئے ۔ جبکہ چترال کی سب سے پہلی ڈگری کالج اور چترال پاور ہاؤس بھی اے این پی کے مرحوم وزیر اعلی ارباب سکندر خان خلیل کے ہاتھوں تعمیر ہو ا ۔ چترال کو اے این پی نے پانچ سالوں کے دوران وہ کچھ دیا ۔ جو دیگر
پارٹیاں مسلسل اقتدار کے باوجود اس کا عشر عشیر تک چترال کو نہ دے سکے ۔ اور یہ وہ پارٹی ہے ۔ جس میں ایک دوسرے کی عزت کی جاتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز چترال پریس کلب میں ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پارٹی کے دیگر عہدیدار اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ انہوں نے پارٹی کے سنئیر رہنماؤں کی طرف سے بطور صدر اُنہیں منتخب کرنے پر تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہا ۔ کہ وہ اُن کے اعتماد پر پورا اُترنے اور پارٹی کے پیغام کو گھر گھر پہنچانے کی کوشش کریں گے ۔ اور انشااللہ آیندہ الیکشن میں چترال کے عوام اور پارٹی کارکناں کے بھر پور تعاون سے تینوں نشستیں اے این پی کے حصے میں آئیں گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چالیس سال پیپلز پارٹی کیلئے اپنا وقت ، وسائل سب کچھ قربان کیا ۔ لیکن اُن کو عزت عوامی نیشنل پارٹی نے دی ۔ اور یہ اُن کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے ۔نو منتخب صدر نے کہا ۔ کہ امیر حیدر خان ہوتی کی چترال سے دلی محبت ہے ۔ جس کا ثبوت یہ ہے ۔ کہ انہوں نے سات مرتبہ اپنے اقتدار کے دوران چترال کا دورہ کیا ۔ اور 19ارب روپے کے ترقیاتی منصبوں کا جال چترال میں پھیلایا ۔ جن کے افتتاح ان دنوں مختلف جگہوں میں زور و شور سے ہو رہے ہیں ۔ اور عوام کو یہ بہتر معلوم ہے ۔ کہ افتتاح کئے جانے والے منصوبے کس وزیر اعلی کے ہاتھوں ہوئے اور کس نے فنڈ فراہم کی ۔ انہوں نے کہا ۔ جو پارٹی ضلع میں اُن کا ایک بھی نمایندہ نہ ہونے کے باوجود چترال کے مسائل کے حل میں اتنی دلچسپی لیتا ہے ۔ اُس پارٹی کو اگر چترال سے نمایندگی ملے تو وہ چترال کی اس سے کئی گنا زیادہ خدمت کرے گا ۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ۔ کہ جو حکومت چترال شہر کے اندر سیلاب سے متاثرہ دو پیدل پُل تین سال کے اندر بحال نہ کر سکا ۔ اُس سے مزید خیر کی کیا توقع رکھی جا سکتی ہے ۔ افسوس تو یہ ہے ۔ کہ ان کو اس بارے میں احساس بھی نہیں ہو رہا ۔ عیدالحسین نے کہا ۔ کہ ایم پی اے سلیم خان پُرانی قبروں پرتازہ مٹی ڈال کر خود کو دلاسہ دینے کی کوشش کر رہا ہے ۔ اور چترال کے لوگ اتنے سادہ لوح بھی نہیں ہیں ۔ کہ یہ شعبدہ بازی نہ سمجھ سکیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ۔ کہ الیکشن میں صوبائی قیادت جو بھی فیصلہ کرے گی ۔ وہ اُس پر عمل کے پابند ہوں گے ۔ قبل ازین ضلع کونسل حال چترال میں عوامی نیشنل پارٹی کے نو منتخب عہدہ داروں کی حلف بردادری کی تقریب ہوئی ۔ پارٹی کے بزرگ رہنما پروفیسر توفیق جان نے نومنتخب عہدہ داروں سے حلف لیا ،اس موقع پر ضلع کونسل ہال کارکنوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ۔ جبکہ پارٹی کے سنئیر رہنما ؤں سابق صدر سید مظفر علی شاہ جان، مولانا عبد الطیف ، صوبائی خواتین ونگ کی جوائنٹ سیکرٹری خدیجہ سردار ، کرنل ( ر ) سردار محمد خان ، محی الدین وغیرہ موجود تھے ۔ایم آئی خان سرحدی ایڈوکیٹ نے خدائی خدمتگار خان عبدالغفار خان کی انگریزوں کے خلاف معرکہ آرائی اور عدم تشدد کی سیاست پر روشنی ڈالی ، جبکہ محی الدین نے چترال میں پانج سالوں کے دوران ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کا مکمل ریکارڈ پیش کیا ۔ جبکہ خدیجہ سردار نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم پی ایز اور پی ٹی آئی کی ایم پی اے کی طرف سے اے این پی کے ترقیاتی منصوبوں پر اپنی تختیاں لگانے کے سلسلے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ اور کہا ۔ کہ اے این پی کے کارکنوں کو چاہیے ۔ کہ اُن کو روکیں ۔ انہوں نے کہا ۔ اگر اُن کو افتتاح کا اتنا ہی شوق ہے ۔ تو اپنی کوششوں سے منصوبے تعمیر کروائیں اور اُن پر اپنا نام لکھوائیں ۔ لیکن انگلی کٹا کے شہیدوں میں نام لکھنے کی کوشش نہایت ہی مذموم عمل ہے ۔ تقریب سے نو منتخب عہدہ داروں سنئیر
نائب صدر قاری نظام الدین ، نائب صدر قربان علی ( ر) صوبیدار میجر ، مہمان مقررالحاج خورشید علی خان ،ایڈیشنل جنرل سیکرٹری شیر آغا ،
ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید عابد حسین جان اور صدر محفل سید توفیق حسین جان نے خطاب کیا ۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے پارٹی چھوڑ کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ جن میں شہزاد علی ، امتیاز ، محمد اسلام ، محمد امین نے پی پی پی اور فواد اعظم ،شہریار خان وغیرہ نے تحریک انصاف سے اے این پی میں شمولیت اختیارکی ۔
کیسو جشن بہاران فٹ بال ٹورنمنٹ اختتام پذیر۔کیسو دروش نے درگندیزی دروش کو ہراکر فائنل جیت لیا،ایم پی اے سلیم خان فائنل میچ کے مہمان خصوصی تھے ۔
چترال(بشیر حسین آزاد)مورخہ 23مئی کو کیسو میں جشن بہاران فٹ بال ٹورنمنٹ اختتام پذیر ہوا۔فائنل میچ کے مہمان خصوصی ایم پی اے سلیم خان تھے۔مہمان خصوصی نے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملایا۔میچ انتہائی دلچسپ رہا سنسنی خیز مقابلے کے بعد کیسو دروش فٹ بال ٹیم نے درگندیزی فٹ ٹیم دروش کو ایک کے مقابلے صفر گول سے ہراکر فائنل میچ جیت لیا۔مہمان خصوصی ایم پی سلیم خان نے جیتے والے ٹیم کے لئے نقددس ہزار،ہارنے والے ٹیم کے لئے پانج ہزار اور منتظمین فٹ بال ٹورنمنٹ کے لئے پندرہ ہزار روپے کا اعلان کیا اور کھلاڑیوں میں ٹرافیاں تقسیم کی۔اس سے قبل ایم پی اے جب کیسو پہنچے تو علاقے کے عمائدین نے اُن کاپُرتپاک استقبال کیا۔مہتر ژاؤ امین دستگیر کے گھر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی اے سلیم خان نے کہا کہ علاقے کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کی جائیگی۔اُنہوں نے کیسو گول کے درمیان پُل کے مرمت کے لئے 5لاکھ روپے کی منظوری دے دی ۔کیسو گول سڑک کے لئے 8لاکھ روپے مختص کیے ۔گورنمنٹ گرلز مڈل سکول کو ہائی کرنے کی یقین دہانی کی اور ساتھ ہی گورنمنٹ مکتب سکول کیسو کوڑ کو پرائمری سکول بنانے کے لئے بھی یقین دہانی کی۔اس موقع پر مہتر ژاؤ امین دستگیر،مہتر ژاؤ محمود دستگیر ،شہزادہ خلیل ،ویلج ناظمین ،کونسلرز،یوتھ ممبر،سابق ناظم دل نوازاورعلاقے کے دیگر معتبرات موجودتھے۔ اس کے بعد سلیم خان نے کیسو پائین اورکیسو گولدہ میں محکمہ پبلک ہیلتھ کے زیرنگرانی 1کروڑ76لاکھ39ہزار روپے لاگت سے بننے والی واٹر اسکیم کا بھی افتتاح کیا۔
ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن چترال کا الیکشن ،محمد ایازتین سال کے لئے صدر منتخب
چترال(بشیر حسین آزاد) ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن چترال کے انتخابات گذشتہ چترال ٹاون ہال میں ہوئے جس میں محمد ایازبلامقابلہ تین سال کے لئے صدرڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن منتخب ہوگئے۔۔محمد ایاز کے مقابلے میں کوئی امیدوار نہیں آیا۔اس موقع پراے سی چترال عبدالاکرم،سپورٹس افیسر عبدالرحمت،ناظم ٹاون ٹو ریاض احمد، سابق صدر ڈسٹر کٹ کرکٹ ایسوسی ایشن ظفر حیات ایڈوکیٹ 31کلبوں کے صدور بھی موجود تھے۔ایم پی اے سید سردار حسین کے ہاتھوں سہت بالا جیب ایبل روڈ کاافتتاح
چترال(بشیر حسین آزاد)منیجر حمید جلال کی سہت کی عوام کے ساتھ دلی محبت اور کاشوں کے نتیجے میں بلاآخر مورخہ 20مئی کوایم پی اے سید سردار حسین کے ہاتھوں سہت بالا جیب ایبل روڈ کاافتتاح ہوا۔افتتاحی تقریب میں ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامدیوسفزئی،اسسٹنٹ کمشنر مستوچ محمد حیات شاہ،ایکسین سی اینڈ ڈبلیو مقبول اعظم ،امیر اللہ ،منیجرحامد جلال اور علاقہ کے عمائدین نے شراکت کیں۔افتتاح تقریب کے بعد منیجر حامد جلال نے اپنے مختصر خطاب میں مہمانان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔یاد رہے کہ 2015کے تباہ کن سلاب کے زد میں آکر سہت بالا کا جیب ایبل روڈ مکمل طورپر تباہ ہوچکاتھا۔سہت بالا روڈ کی تعمیر سہت بالا کے عوام کا دیرینہ مسئلہ حل ہوگیا ہے۔اس موقع پر سہت کے عوام نے ایم پی اے سردارحسین اور منیجر حامد جلال کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر عبدالاکرام کے زیر صدارت گولین دومیگاواٹ بجلی گھر کے بارے میں اہم میٹنگ،26مئی تک مین لائن میں کام کی وجہ سے بجلی کی سپلائی بند رہی گی۔
چترال(بشیر حسین آزاد)ایس آر ایس پی دو میگاواٹ بجلی گھر سے چترال ٹاون کو بجلی دینے کے معاملے پر جمعہ کے روز اسسٹنٹ کمشنر چترال دفتر میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں پاؤر کمیٹی چترال ،کوغذی،کجو،راغ کے عمائدین ،ا یس ڈ ی پی او چترال عبدلاستار،پیسکو، پیڈو کے اہلکار اور چترال ٹاون کے ناظمین نے شرکت کی۔اجلاس میں گولین دومیگاواٹ کے بجلی گھر سے چترال ٹاون کو شیڈول کے مطابق بجلی دینے کے بارے میں شرکاء نے اپنے اراء دی۔اے سی چترال عبدالاکرام نے اس موقع پر کہا کہ اس سے پہلے بھی پاؤر کمیٹی چترال ،کجو،راغ اور کوغذی کے عمائدین کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی تھی۔کہ بجلی گھر کی ٹیسٹنگ کا مرحلہ جاری ہے ٹیسٹنگ مکمل کاہونے کے بعد شیڈول مرتب کیا جائیگا مگر اس پر مذکورہ گاؤں کے لوگوں نے عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے بجلی کی ترسل میں رکاؤٹ ہوئی۔انتظامیہ کی طرف سے بار بار ہدایات کے باوجود پیڈو،پولیس عملے اور کوغذی کے ایس ایچ او سمیت سیاسی لوگوں نے انتظامیہ کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔اُنہوں نے کہا کہ آرای کی طرف سے مجھے ایک لیٹر ملا کہ علاقے کے لوگ راغ ،کجواورکوغذی میں ٹرانسفرمروں کو بند کرنے نہیں دیتے۔اپنی مرضی سے ٹرانسفارمروں کو چالو کرتے ہیں۔اے سی چترال عبدالاکرم نے کہا یہ میٹنگ اس سلسلے میں دوبارہ منعقد کی گئی تاکہ عمائیدین آپس میں بیٹھ کراس مسئلے کا حل نکالے۔اُنہوں نے کہاکہ بجلی کی ضرورت دوسرے علاقوں کے بہ نسبت ٹاون کو بہت ہے کیونکہ یہاں ہسپتال،جوڈیشیری،کالجز،سکول وغیرہ ہیں جہاں بجلی کی آشد ضرورت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایس آر ایس پی کو واضح کرنا چاہیئے تھا کہ مذکورہ بجلی گھر کن کن علاقوں کے لئے بنائی گئی ہے مگر اُنہوں نے ایسا نہیں کیا جس کی وجہ سے مشکلات درپیش آرہی ہے۔پچھلے سال ایک کلو واٹ بجلی بھی نہیں تھی اور اس سال دو میگاواٹ بن گئی۔اُنہوں نے بجلی گھر کی تعمیر اور اس سلسلے جدوجہد کرنے پر پاؤر کمیٹی کی کردار کی تعریف کی۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے پاؤر کمیٹی کے حسین احمد اور کوثر ایڈوکیٹ نے ایس آر ایس پی کے سی او مسعود الملک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاؤر کمیٹی کے بار بار مطالبے پر اُنہوں نے چترال ٹاون کے لئے دومیگاواٹ بجلی گھر بنایا جس پر ہم ٹاون کے لوگ اُن کے اور اُن کے ادارے کے مشکور ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ گولین دومیگاواٹ بجلی گھر صرف اور صرف ٹاون کے لئے بنائی گئی ہے ہمیں آپس میں رواداری سے کام لینا چاہیئے۔راغ کجو اور کوغذی کے عوام ہمارے بھائی ہے ہم نے اُن کو بجلی نہ دینے بات کبھی نہیں کی ہے مگر ٹیسٹنگ کو مکمل ہونے دیا جائے ۔اُنہوں نے کہا کہ ایس آر ایس پی نے چترال میں دومیگاواٹ بجلی گھر بناکر ایک کارنامہ سرانجام دیا ہے کسی بھی این جی او نے ابھی تک دو میگاواٹ بجلی گھر نہیں بنایا جس پر ہم ٹاون کے عوام کے طرف سے دلی مشکور ہیں۔اُنہوں نے بجلی گھر کی افتتاحی تقریب میں پاؤر کمیٹی کے منتظمین کو دعوت نہ دینے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔تجار یونین کے صدر حبیب حسین مغل نے کہا کہ بازار کے دکانداران بجلی نہ ہونے کی وجہ سے تنگ آچکے ہیں اُن کے کاروبار متاثر ہوچکے ہیں اگر رمضان کے آغاز تک گولین بجلی گھر سے ٹاون کو بجلی کی فراہمی ممکن نہ بنائی گئی تو تجار یونین سڑکوں پر نکل آئینگے احتجاج کرینگے اور شٹرڈاون ہڑتال کرینگے جس سے حالت خراب ہونگے۔راغ کجو اور کوغذی کی نمائندگی سیف الاسلام ایڈوکیٹ اور خورشید حسین مغل ایڈوکیٹ نے کی۔اُنہوں نے کہا علاقے کو بجلی آشد ضرورت ہے اور علاقے میں صرف دو سو کلوواٹ کی بجلی کی خرچے ٹاون پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم نے کھبی بھی چترال ٹاون کی بجلی میں خلل نہیں ڈالا۔ ئی مہینے ہوگئے ٹیسٹنگ کا بہانہ بناکر ہمیں بجلی سے محروم کیا جارہا ہے جو کہ ناانصافی ہے۔اُنہوں نے کہا ایس آر ایس پی نے بجلی گھر کیلئے علحیدہ ٹرانسمیشن لائن نہیں بنایا ٹرانسمیشن لائن پیڈو کی ملکیت ہے جس پر ہمارا حق بنتا ہے۔اس لئے مذکورہ گاؤں کو بجلی دی جائے۔اُنہوں نے یقین دلایا کہ ہم انتظامیہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کو تیار ہیں انتظامیہ اور ایس ایس آر ایس پی ہمیں تحریری طورپر لکھ دے دیں تاکہ ہم علاقے کے لوگوں کو مطمین کرسکے۔ایس آر ایس کے پی ڈی ایم طارق احمد نے کہا کہ ہمیں علاقے کے لوگوں کی طرف سے عدم تعاون کے وجہ سے بہت سے مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔ لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اب بجلی گھر نے اپنے دو میگاواٹ کا ہدف پورا کیا۔کچھ دنوں پہلے پانی کی کمی کا مسئلہ تھا جو کہ اب حل ہوگیا ہے۔گولین 108میگاواٹ بجلی گھر کی ٹرانسمیشن لائن میں کام کی وجہ سے بجلی گھر سے 26مئی تک بجلی کو بند کرنے لئے پر مٹ لی گئی ہے جس کی وجہ سے ہمیں بجلی بند کرنا پڑی۔اُنہوں نے شیڈول بنانے پر زور دیا۔اور علاقہ کے عوام سے ادارے کے ساتھ تعاون کی درخواست کی۔ڈی پی ایم طارق احمد حسین احمد کے طرف سے افتتاحی تقریب میں مدعو نہ کرنے کے جواب میں کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے ہدایات کے مطابق سیکیورٹی رسک کی وجہ سے مہمانوں کو محدود رکھا گیا۔ ناظم نوید احمد بیگ نے چترال ٹاون کو بلاتعطل رمضان سے پہلے بجلی کی فراہمی پر زور دیا اور کہا کہ اگر رمضان المبارک سے پہلے ٹاون کو بجلی فراہم نہ کی گئی تو عوام سڑکوں پر نکل آئینگے جس سے لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال پیدا ہوگی۔ راغ کجو اور کوغذی کے نمائندوں نے ٹیسٹنگ مکمل ہونے اور شیڈول مرتب ہونے تک از خود بجلی نہ چلانے کی یقین دہانی کی ۔اے سی چترال عبدالاکرم نے پیڈو اور پیسکو کے ساتھ ملکر شیڈول مرتب کرنے اور پاؤر کمیٹی کے ساتھ26تاریخ کی میٹنگ جبکہ راغ کجو اور کوغذی کے نمائندوں کے ساتھ28مئی کی میٹنگ کی تاریخ رکھی جس پر سب متفق ہوگئے۔میٹنگ میں ایس ڈی پی او عبدالستار،پیڈو،پیسکو کے حکام،ناظمین ٹاون،وکلاء پاؤر کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔
شاہی مسجد واقعہ چترالی قوم کو تقسیم کرنے کی ایک بڑی سازش تھی ۔ جسے علماء اور لوگوں نے مل کر ناکام بنایا ۔ مغفرت شاہ کا ضلع کونسل اجلاس سے خطاب
چترال ( محکم الدین ) ضلع کونسل چترال کے دو روزہ اجلاس میں گرفتار شدگان کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کی جوڈیشل انکوائری کرنے ، مرتکب سرکاری اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دینے اور 7ATAکو فوری طور پر واپس لینے کی قراردادیں منظور کی گئیں ۔ کنوئنیر ضلع کونسل چترال مولانا عبدالشکور کی زیر صدارت جب اجلاس کا آغاز ہوا ۔ تو ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ شاہی مسجد چترال کا واقعہ جتنا افسوسناک ہے ۔ اُس کے رد عمل میں احتجاج کرنے والوں پر سرکار ی اہلکاروں کی طرف سے غیر انسانی سلوک اُس سے کہیں زیادہ افسوسناک ہے ۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ 21اپریل کے واقعے کے بعد جن افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ اُن کے خلاف آٹھ دن بعد 28اپریل کو مقدمہ درج کیا گیا ۔ جو کہ قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ ضلع ناظم نے کہا ۔ کہ یہ چترالی قوم کو تقسیم کرنے کی ایک بڑی سازش تھی ۔ جسے علماء اور لوگوں نے مل کر ناکام بنایا ۔ مغفرت شاہ نے کہا ۔ کہ نبوت کے دعویدار کذاب کو سرعام پھانسی دی جائے ۔ تاکہ کسی اور کاذب کا راستہ روکا جاسکے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ گرفتار افراد کو جلد از جلد رہا کیا جائے ۔ اور علاقے کے حالات کو منفی رُخ اختیار کرنے سے بچانے کیلئے یہ اقدام انتہائی ضروری ہے ۔ بصورت دیگر ضلعی حکومت حالات کی ذمہ دار نہیں ہوگی ۔ اس موقع پر واقعے کے محرک ملعون رشید کو کیفر کردار تک پہنچانے ، 7ATAکے خاتمے ، اور گرفتار شدگان پر تشدد کرنے والوں کے خلاف جوڈیشل انکوائری کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ۔ بحث میں ممبران ڈسٹرکٹ کونسل شیر محمد ، رحمت غازی ، عبداللطیف ،غلام مصطفی ایڈوکیٹ ، مولانا جمشید احمد نے حصہ لیا ۔ اجلاس کے دوسرے روز ایجنڈے کے مطابق صوبائی حکومت کی طرف سے محکہ سی اینڈ ڈبلیو کو ڈیوال ڈیپاٹمنٹ کی لسٹ سے نکالنے ، پرمٹ کے باوجود چیک پوسٹوں پر عمارتی کے پرمٹ ہولڈر ز کو درپیش مشکلات ، چترال میں موجود تمام سرکاری کھیل کے میدانوں کی حالت زار اور وزیر اعظم کی طرف سے دورہ چترال کے موقع پر ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کیلئے اعلان کردہ 20کروڑ روپے کے فنڈ کی عدم فراہمی زیر بحث آئے ۔ جس میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ۔ کہ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے اندر ہی رکھا جائے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سی اینڈ ڈبلیو کو ڈیوال ڈیپارٹمنٹ کی لسٹ سے نکالا گیا ۔ تو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے پاس کچھ نہیں رہے گا ۔ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا ۔ کہ چترال کے جتنے بھی پولو گراؤنڈ ہیں ۔ اُن کے تحفظ کیلئے ایک میکینزم بنایا جائے ۔ اور تجاوزات کے خلاف اقدامات کئے جائیں ۔ پولو چترال کا معروف کھیل ہے ۔ اور چترال کی شناخت ہے ۔ جس کے فروغ کیلئے ضلع کونسل بھر پور توجہ دے ۔ کیونکہ اس سے سیاحت کی ترقی میں مدد ملتی ہے ۔ اور چترال کے لوگوں کا روزگار اس سے وابستہ ہے ۔ چترال شہر کے پولو گراؤنڈ کے علاوہ کریم آباد ، ریشن اور دیگر مقامات پر موجود پولو گراؤنڈ کے تحفظ پر بھی فنڈ خرچ کئے جائیں ۔ اس موقع پر ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے خطاب کرتے ہوئے ایس آر ایس پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ۔ کہ مذکورہ ادارہ اب سیاسی پارٹی بن چکی ہے ۔چترال شہر کو بجلی دینے کے نام پر لوگوں کو بیو قوف بنا یا گیا ۔ اور لوگوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی گئی ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے ۔ کہ گولین بجلی گھر میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی ۔ اور اسے چھپانے کیلئے کوہ کے لوگوں پر مختلف قسم کے الزامات لگا کر چترال شہر اور اُن کے درمیان تصادم کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ انہوں نے ایس آر ایس پی کو خبردار کرتے ہوئے کہا ۔ کہ وہ اپنا قبلہ درست کرے اور سیاست کرنا چھوڑدے ۔ بصورت دیگر وہ قدم اُٹھایاجائے گا ۔ کہ بوریا بستر گول کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ شیشی کوہ میں ایک ہی فیملی کی تنظیم بنا کر پیسے نچھاور کئے جا رہے ہیں ۔ اور ذمہ دار لوگوں کو بائی پاس کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم کی طرف سے دورہ چترال کے موقع پر اعلان کردہ 20کروڑ روپے کی عدم فراہمی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔ اور کہا ۔ کہ چترال کے تمام پارٹیوں نے کسی بھی سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھ کر وزیر اعظم کا استقبال کیا ۔ اور انہوں نے چترال کی ترقی کیلئے 20کروڑ روپے فنڈ ، 250بستروں کے ہسپتال اور یونیورسٹی کا اعلان کیا تھا ۔ لیکن افسوس ہے ۔ کہ ان میں سے کوئی بھی اعلان عمل میں نہیں آیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرکے یاد دھانی کے بعد آیندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔ قبل ازین ممبران ڈسٹرکٹ کونسل رحمت غازی ، اقلیتی رکن نابیگ ایڈوکیٹ ، ریاض احمد دیوان بیگی ، غلام مصطفی ایڈوکیٹ ، محمد یعقوب خان ، شیر محمد ، مولانا جمشید احمد ، رحمت الہی اور محمد حسین نے بحث میں حصہ لیا ۔ جس میں بعض ممبران نے سی ڈی ایل ڈی پروگرام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ۔ کہ تمام منصوبے پسند اور ناپسند کی بنیاد اور غیر معیاری تعمیر ہو رہے ہیں ۔ جن کی انکوائری کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ من پسند افراد کو سکیم دینے سے یہ بات واضح ہو رہی ہے ۔ کہ ادارہ کرپشن میں ملوث ہے ۔
اس سال چترال کے عوام لواری ٹنل پراجیکٹ کو خواب نہیں بلکہ حقیقت کی شکل دھارتے ہوئے دیکھ سکیں گے۔ایم این اے شہزادہ افتخار الدین
چترال (بشیر حسین آزاد) چترال سے قو می اسمبلی کے رکن شہزادہ افتخارالدین نے کہا ہے کہ لواری ٹنل پراجیکٹ کی بروقت تکمیل کے لئے مطلوبہ فنڈز کی فراہمی کو یقینی بناکر اسے پایہ تکمیل تک پہنچنے کے قریب تر لانا گزشتہ چار سالوں کے دوران ان کاسب سے بڑا کارنامہ ہے اور انہیں اول دن سے یہ احساس تھا کہ چترال کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل اس منصوبے کی تکمیل سے چترال کی ترقی کے لئے ہر سمت میں راہیں کھل جائیں گے اور اس سال چترال کے عوام لواری ٹنل پراجیکٹ کو خواب نہیں بلکہ حقیقت کی شکل دھارتے ہوئے دیکھ سکیں گے۔ چترال پریس کلب کے زیر اہتمام “مہراکہ” پروگرام میں گزشتہ چار سالوں کے دوران اپنی کارکردگی بیان کرتے ہوئے کہاکہ 2013ء میں موجودہ حکومت سے قبل اس پراجیکٹ کے لئے 50کروڑ روپے سالانہ فنڈ ملتا تھا جوکہ نہ ہونے کے برابر تھا اور اسی رفتار سے اب تک صرف 2ارب روپے خرچ ہوچکے ہوتے اور اس کی تکمیل دس سال دور ہوتی۔ شہزادہ افتخارالدین نے چترال کے اندر ونی فیڈرل فنڈڈ روڈ پراجیکٹوں چترال گرم چشمہ روڈ، ایو ن بمبوریت روڈ، بونی بزند روڈ، چترال بونی شندور روڈ کا بھی ذکر کیا جن کی تعمیر کے لئے اعلان وزیر اعظم میاں نواز شریف نے ان کے مطالبے پر کوراغ کے مقا م پر کیا تھا جس کے بعد ان کا مستعدی سے تعاقب کرتے ہوئے ان کے لئے فنڈز بھی ریلیز کرادئیے اور آئندہ چند دنوں میں گرم چشمہ اور ایون روڈ کے کاموں کا ٹینڈر بھی ہوں گے جبکہ چترال بونی شندور روڈ میں ایک تکنیکی مسئلے کو دور کرنے کے بعد اس کے لئے آنے والے بجٹ میں فنڈز ایلوکیشن کی جائے گی۔انہوں نے روڈ انفراسٹرکچر پر مزید کاموں کا ذکر کرتے ہوئے شاگروم تریچ تا اویر روڈ کا نام لیا جوکہ منظوری کے آخری مراحل میں ہے اور اس روڈ سے موڑکھو تحصیل میں ترقی کا انقلاب برپا ہوگا۔ ان کا کہناتھاکہ چترال کے اندرروڈ انفراسٹرکچر کے سیکٹر پر جوکام گزشتہ چار سالوں میں ہوا، اس کی نظیر ماضی میں کہیں نہیں ملتی اور چترال کے عوام پہلی بار بین الاقوامی معیار کی سڑکوں سے آشنا ہوں گے۔ شہزادہ افتخارالدین نے ہائیڈرو پاؤرکے سیکٹر میں اپنی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ لواری ٹنل پراجیکٹ کی طرح گولین گول پراجیکٹ بھی فنڈز کی کمی کے باعث سست روی کا شکار تھا اور انہوں نے دن رات کی جدوجہد کے بعد اس کی ایلوکیشن میں خاطرخواہ اضافہ کرادیا جس کی وجہ سے اس سال دسمبر میں108میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ سے اس بجلی گھر سے ڈال دی جائے گی جس میں سے وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق 30میگاواٹ چترال کے سو دیہات کو ملے گی ۔ انہوں نے کہاکہ چترال شہر اور مضافات میں بجلی کے بحران کو دورکرنے کے لئے فرانس حکومت کی طرف سے چترال میں واپڈا کی پن بجلی گھر کی پیدواری صلاحیت کو ایک میگاواٹ سے بڑہاکر 5میگاواٹ کرنے کاکام عنقریب شروع ہوگا جس پر اربوں روپے خرچ ہوں گے اوریہ ان کے لئے اطمینان بخش بات ہے کہ اس کام کے لئے ڈونر کی تلاش اور انہیں چترال لانا اور قائل کرنا بھی ان کے حصے میں آئی۔ انہوں نے پاؤر سیکٹر میں ایک اور کام کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ موڑکھو میں اتہک کے مقام پر ٹنل کے ذریعے دریائے تریچ کا رخ موڑکھو کی طرف موڑ کرتریچ آن کے مقام پر سینکڑوں میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی جبکہ موڑکھو میں ابپاشی کے پانی کی شدید قلت کا مسئلہ حل کرنے کے ساتھ ساتھ کاغ لشٹ میں ہزاروں ایکڑ اراضی بھی زیر کاشت آئے گی ۔ انہوں نے بتایاکہ اس پراجیکٹ کو فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیواو) حکومت چین کی فنڈ سے بیلڈ اپریٹ اینڈ ٹرانسفر (بی او ٹی ) کی بنیاد پر مکمل کرے گا۔ ٹیلی کمیونیکیشن کے سیکٹر میں اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یونیورسل سروسز فنڈ کی مدد سے ضلعے کے طول وعرض میں ٹیلی نار کے ٹاؤر ایستادہ کئے گئے جس کے نتیجے میں اب شاگروم تریچ سے لے کر کھوت ، ریچ، مداک لشٹ، یارخون لشٹ اور اویر میں بھی ٹیلی نار کی سروس دستیاب ہوگئی ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ انہوں نے اپنے چار سالوں کے عرصے میں ضلعے کے گوشے گوشے میں اٹھارہ مزید برانچوں کا اضافہ کرادیا جبکہ ان کی ہی کوششوں سے سمیڈا نے چترال میں ریجنل بزنس سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے یہاں کاروبار کو وسعت اور ترقی ملے گی۔ وزیر اعظم کی طرف سے گزشتہ سال ہسپتال اور یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہسپتال کے لئے صوبائی حکومت چونکہ زمین دینے کو تیار نہ تھی اس لئے انہوں نے زمین کی قیمت کو بھی منصوبے کے پی۔سی ون میں شامل کرادیا ہے جبکہ یونیورسٹی کے لئے حال ہی میں دو ارب 90کروڑ روپے وفاقی حکومت کی طرف سے ریلیز ہوگئے ہیں جوان ہی کی کوششوں سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے شرکاء کے مختلف سوالوں کا بھی جواب دیا جوکہ ذیادہ تر چترال ٹاؤن اور مضافات میں بجلی سمیت دوسرے سہولیات کی عدم دستیابی سے متعلق تھے۔ نشست کے آخر میں ممتاز کالم نگار ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے چترال کی پسماندگی دور کرنے میں ایم این اے شہزادہ افتخارالدین کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہاکہ انہوں نے چترال کی نمائندگی کا حق صحیح ادا کیا ہے اور وفاقی حکومت سے متعلق ہرکام پایہ تکمیل کو پہنچایا۔انہوں نے کہاکہ تاہم ایم این اے کو چترال کے حالیہ بحرانی حالت میں یہاں موجود رہ کر مسائل کو سلجھانے میں کردار ادا کرنا چاہئے تھا۔ ڈاکٹر فیضی نے بعض سوالات کے حوالے سے ایم این اے کو مزید مشور ہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ چھوٹے سے چھوٹے ترقیاتی منصوبے پر اپنی توجہ مرکوز کرے۔ انہوں نے چترال پریس کلب کے زیر اہتمام شروع کردہ مہراکہ پروگرام کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے اسے علاقے کی ذہنی اور طبعی ترقی میں اہم عامل قرار دیا۔ اس موقع پرمعززین شہر اور سول سوسائٹی کے نمائندے کثیر تعداد میں موجود تھے جن میں آغا خان ایجوکیشن سروس کے جنرل منیجر بریگیڈیر (ر) خوش محمد خان، ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر نورالاسلام، ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر ایس آر ایس پی طارق احمد،صدر انجمن ترقی کھوار شہزادہ تنویر الملک، نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ، پروفیسر رحمت کریم بیگ، پروفیسر محمد دوست، پروفیسر حسام الدین،محمد یوسف شہزاد، ڈاکٹر محبوب حسین، محمد ولی شاہ، صدیق احمد ،صاحب نادر ایڈوکیٹ، ایم آئی خان سرحدی ایڈوکیٹ،پروفیسر سید شمس النظر فاطمی، جاوید اقبال ، عابد علی خان، الحاج عید الحسین، محمد عرفان،رحمت غفور بیگ المعروف بلبل، انجینئر تیمور شاہ، بیرسٹر اسدالملک، محمدظفر الدین، شہزادہ مبشر الملک ، شاہ جہان اور دوسرے شامل تھے۔ چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے اپنی نوعیت کے پہلے پروگرام میں شرکت پر شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
ہائی سیکنڈری سکول وریجون کے لئے فوری طورپر اسٹاف کی تقرری کی جائے
موڑکہو (اعجاز احمد) علاقہ وریجون موڑکہو میں ہائی سیکنڈری سکول زنانہ کی عمارت تیارہوکر دوسال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک اس میں اسٹاف کی تقرری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔جسکی وجہ سے میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد دختران یوسی موڑکہو کو اگلے مرحلے پر تعلیم کی حصولی کے لیے چترال یا بونی کے سکولوں میں داخلہ لینا پڑتا ہے جوکہ نہایت تکلیف کا باعث بنتی ہے۔عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا،وزیر تعلیم،ای ڈی او فیمل چترال،ایم این اے اور ایم پی ایز سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی سیکنڈری سکول وریجون کے لئے فوری طورپر اسٹاف کی تقرری کیا جائے تاکہ نئے تعلیمی سال 2017کے دوران طالبات اپنے علاقے میں اپنی تعلیم جاری رکھتے ہوئے زیور تعلیم سے اراستہ ہوسکیں اور کئی بے روزگار افراد کو روزگار فراہم ہوسکے گی جو تحریک انصاف کے پی کے کی حکومت کیلئے مزید نیک نامی کا باعث بنے گی۔
اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم کا غیرمعیاری آئس کریم کے کارخانے اورزائدالیعاد کولڈر رکھنے والوں کے خلاف کاروائی
چترال (بشیر حسین آزاد)اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم نے اچانک چترال بازارمیں چھاپہ مارکرغیرمعیاری آئس کریم کے کارخانے اورزائدالیعاد کولڈر رکھنے والے جنرل سٹورکوسیل کردیا۔تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم نے چترال چھاونی روڈمیں آئس کے کارخانے اورایک جنرل اسٹورمیں چیکنگ کے دوران کثیرتعدادمیں غیرمعیاری اورزائدالمیعاد اشیاء اپنے قبضے میں لے کر اُن کے خلاف قانونی کاروائی کرکے دوکانوں کوسیل کردیااوردوکانداروں کو جیل بھیج دیا۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ غیرمعیاری اورزائدالمیعاداشیاء رکھنے والوں کے خلاف ضلعی انتظامیہ کی مددکریں۔
آغا خان ایجنسی فار ہبیٹاٹ چترال کے زیر اہتمام سکول سیفٹی ڈے کا انعقاد
چترال( رپورٹ شہریار بیگ) آغا خان ایجنسی فار ہبیٹاٹ چترال کے زیر اہتمام آغا خان ہائیر سیکنڈری سکول چترال میں گذشتہ روز سکول سیفٹی ڈے منائی گئی۔ سکول ہذا کے پرنسپل طفیل نواز تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔(AKAH)چترال کے ریجینل پروگرام منیجر امیر محمد خان ،ریجینل پروگرام افیسر ولی محمد خان موقع پر موجود تھے۔امیر محمد خان نے شرکاء کو خوش آمدید کہا ۔RPOولی محمد نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے قدرتی آفات اور اُن سے بچاؤ پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔اُنہوں نے کہا کہ سکول سیفٹی ڈے آغا خان ڈیولپمنٹ نٹ ورک کے تعاون سے حکومت پاکستان کے زیر انتظام انٹر نیشنل سکول سیفٹی کانفرنس سے ہوا۔کانفرنس میں اعلان کیا گیا تھا کہ ہر سال سکول سیفٹی ڈے کو پاکستان میں قومی دن کے طور پر منایا جائے گا۔سکول سیفٹی ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کی بنیاد پر ترتیب شدہ ایک جامع منصوبہ ہے۔جس میں سابقہ فوکس کے زیر اثر شعبوں میں محفوظ سکول کے لئے سہولیات ،ڈیزاسٹر منجمنٹ اور ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کے مقاصد شامل ہیں۔کئی دہائیوں پر محیط تجربے کی بنیاد پر ڈیپارٹمنٹ آف ایمر جنسی منجمنٹ جو کہ پہلے فوکس پاکستان کہلاتا تھا نے ہمیشہ مربوط ،جامع اور جدید طرز پر سکول سیفٹی کے لئے منصوبہ بندی کی ہے۔ اس موقع پر قدرتی آفات مثلاً زلزلہ،سیلاب اوربرفانی تودوں سے بچاؤ کے طریقے ویڈیوز کے زر یعے دیکھائے گئے تقریب کے مہمان خصوصی پرنسپل طفیل نواز نے سکول سیفٹی کے حوالے سے منعقدہ اس پروگرام کو سراہتے ہوئے AKAHکو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کی۔تقریب میں سکول کے بچوں میں گروپ کی شکل میں قدرتی آفات کے حوالے سے تقریری مقابلے اور ذہنی آزمائش کا پروگرام ہوا۔مہمان خصوصی نے بچوں میں انعامات تقسیم کی۔سٹیج سکریٹری کے فرائض عیسٰی خان اور مس نادرہ علی نے انجام دئیے
ہسپتالوں کےاستعمال شدہ پیشاب کی ربر نلکیاں سرعام بازاروں میں فروخت
محترم ایڈیٹر صاحب
میں آپ کے توسط سے حکام بالا کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبزول کراتا ہوں۔جیسا کہ غیر معیاری خوردنوش کی بھتات سے ہر کو ئ متاثر ہے اسطرح آج کل ہسپتالوں کےاستعمال شدہ پیشاب کی ربر نلکیاں غیر مقامی لوگ سر عام بازاروں میں فروخت کر رہے ہیں۔یہ ربر کی نلکیاں بچے غلیل بنانےکے لئے خریدتے ہیں۔یہ نلکیاں ہیپٹائٹس اے ،بی ،سی ،ایڈز اور دوسرے مھلک بیماریوں کے پھلاو کا باعث ہے-
آپ کے توجہ کے لئے تصویر بھی پیش خدمت ہے-تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے-کہ یہ نلکیاں بونی کے ایک دکان میں اشیاء خوردنوش کے ساتھ رکھے گئے ہیں-شکریہ .. خورشید عالم بونی
چترال میں سپورٹس ایسوسی ایشن نیٹ ورک کا قیام
چترال(ڈیلی چترال) سپورٹس پوری دنیا میں صنعت کا درجہ اختیار کر نے کے باوجود ضلع چترال کے اندر سپورٹس کو حکومتی اور غیر حکومتی اداروں کی طرف سے کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہے۔ جس کے باعث چترال کے اندر بے لگام سپورٹس، غیر متعلقہ افراد کیطرف سے سپورٹس کو اپنی ذاتی مفادات اور کاروبار کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔ دوسری طرف ضلعی حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے سپورٹس پالیسی کو پس وپشت ڈالنا، سپورٹس سرگرمیوں کے حوالے سے قانون سازی کا فقدان، نوجوان کھلاڑیوں کی عدم سرپرستی، کھیل کے مقابلوں کے انعقاد طریقہ کار کے مطابق نہ ہونا، کھیلوں کے لئے فنڈ کا مختص نہ ہونا یا فنڈ کا استعمال شفاف طریقے سے نہ ہو نے کے باعث تمام کھیل زبوں حالی کا شکار ہیں۔ ان تمام امور پر غور و خوص اور مستقبل میں ان مسائل کے حل کیلئے سلسلے تمام کھیلوں کے اسیوسی ایشن کے نمایندگان کا اجلاس آج مورخہ 14مئی 2017بعمل 10بجےچترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ اجلاس کی صدرات پولو ایسوسی ایشن کے صدر شہزادہ سکندر الملک نے کی۔ اجلاس میں پولو، فٹ بال، بیٹ منیٹن، ٹیبل ٹینس، رسہ کشی، والی بال، پیرا گلائڈینگ ، 4×4ایسوی ایشن کے نمایندگان نے شرکت کی۔ اجلاس میں مذکورہ بالا امور پر تفصیلی بحث و مباحثہ ہوا اور ان مسائل کی تدارک اور حل کر نے کے حوالے سے اجتماعی اور مربوط کوششوں کے آغاز کر نے پر مکمل اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں اجتماعی اور مربوط کوششوں کے لئے سپورٹس ایسوی ایشن نیٹ ورک کے قیام کو ناگزیر قرار دیا گیا۔ شرکاء اجلاس نے اس امرپر زور دیا جب تک تمام ایسوی ایشنز کا ایک نمایندہ تنظیم نہیں ہوگا ان مسائل کا حل اور کھیلوں کے انعقاد اور کھیل کے میدان میں نوجوانوں کھلاڑیوں کے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مواقع پیدا کرنا بہت مشکل ہو گا۔ طویل گفتگو کے بعد شرکاء اجلاس نے سپورٹس ایسوی ایشن نیٹ ورک کے قیام پر متفقہ فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں عبوری طور پر چھ مہینے کے لئے ایک مختصر کابینے کی تشکیل کی منظوری دے دی گئی۔ جس کے مطابق جناب شھزادہ سیکندر الملک صدر، حسین احمد جنرل سیکرٹری، معز الدین بہرام جائنٹ سیکرٹری , ظفر علی شاہ المعروف گل آغا کو پر یس سیکرٹر ی منتخب کیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہو ا کہ مورخہ 22مئی کو سپورٹس conventionمنعقد کیا جائے گا۔ جس میں تمام ایسوی ایشنز کے کابینے کے افراد شرکت کریں گے اور سپورٹس ایسوی ایشن نیٹ ورک کی توسیع و توثیق کی جائے گی۔ اس اجلاس میں دروشں، بونی، ایوں، مستوج، گرم چشمہ اور کوہ سے نمایندگان کا بھی چناؤ کیا جائے گا۔ اجلاس میں 16تاریخ سے پولو ٹورنمنٹ کے انعقاد کے حوالے سے تمام نمایندگان ایونٹ میں شرکت اور اس حوالے سے اپنے بھرپور کردار ادا کر نے پر بھی اتفاق کیا اور اس سلسلے میں ہر قسم کی تعاون کر نے پر یقین دہانی کیں۔
چترال شہر کو دو میگاواٹ بجلی دینے کی خبر مضحکہ خیز ہے۔نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ
چترال(بشیر حسین آزاد) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارٹی ترجمان نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے ایک اخباری بیان میں صوبائی وزیر محمود خان کی طرف سے چترال شہر کو دومیگاواٹ بجلی دینے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر محمود خان نے مارچ 2015 میں کامرس کالج کے سبزہ زار میں پُرہجوم اجتماع کے سامنے نومہینے میں چترال شہر کو دو میگاواٹ بجلی دینے کا اعلان کیا تھا۔لیکن آج 2017میں یہی وزیر صاحب چترال آکر دومیگاواٹ بجلی گھر کا افتتاح کیا اور چترالی عوام کو خوشخبری سنائی کہ صوبائی حکومت نے چترال شہر کے 33ہزارآبادی کو بجلی مہیا کیا ہے۔مگر چترال شہر کے عوام صوبائی حکومت سے پوچھ رہے ہیں کہ وہ دومیگاواٹ بجلی جس کا افتتاح دو دن پہلے ہوا کہا ں ہے؟اُنہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گولین گول میں 106میگاواٹ بجلی گھر تعمیر کررہی ہے اور چترال کے لئے 35میگاواٹ بجلی دینے کے سلسلے میں منصوبے پر کام بہت تیزی سے جاری ہے اور اس سال گولین گول سے پورے ضلع چترال کو بجلی دیجائیگی۔ اسلئے صوبائی وزیر کو وفاقی حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے اپنی ناکامی پر توجہ دینا چاہیئے۔گولین گول دو میگاواٹ بجلی گھر انتظامی اور تکنیکی بنیاد پر ایک ناکام منصوبہ ہے جسے کھبی بھی چترال شہر کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔
محکمہ ایجوکیشن فیمل ڈسٹرکٹ آفس کی جلداز جلد تکمیل کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی /ایم پی اے سلیم خان
چترال (بشیر حسین آزاد )چیئرمین ڈیڈاک ممبرصوبائی اسمبلی سلیم خان نے محکمہ ایجوکیشن فیمل کے زیرتعمیرآفس کاجائزہ لینے کے لئے دورہ کیا جہاں تعمیراتی کام کو بند پایا گیا جبکہ استفار پر موقع پر موجود ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرفیمل بی بی حلیمہ نے بتایاکہ فنڈ ز ختم ہونے کی وجہ سے گزشتہ کئی مہینوں سے کام کو سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ نے بند کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل دفتر نہ ہونے کی وجہ سے ڈی۔ای۔او فیمل کے اہلکاروں اور ان دفاتر میں کام کے لئے آنے والوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے جس کے براہ راست اثر ات بچیوں کی تعلیمی کارکردگی پر پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر سکولوں کی نگرانی اور نظم ونسق کو بہتر بنانے کے لئے اپر چترال کے وریجون اور لوئر چترال کے دروش کے مقامات پر بھی سب ڈویژنل ایجوکیشن آفس قائم کرنے کے لئے ایم پی اے کو تجویز پیش کردی۔ایم پی اے سلیم خان نے ڈی۔ای۔ او فیمل کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ ڈسٹرکٹ آفس کی جلداز جلد تکمیل کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی جوکہ اپنی نوعیت کا ایک اہم پراجیکٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ بچیوں کی تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر اس محکمے کو درپیش دیگر مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔
ریچ موریچ کے مقام پر انٹرمیڈیٹ کا طالب علم شکار کرتے ہوئے اپنے بندوق کی گولی کا نشانہ بن کر چل بسے
چترال (بشیر حسین آزاد ) اپر چترال کے ریچ موریچ کے مقام پر انٹرمیڈیٹ کا طالب علم فاختہ کا شکار کرتے ہوئے اپنے بندوق کی گولی کا نشانہ بن کر چل بسے ۔ چترال پولیس کے مطابق مصدق حسین ولد مراد حسین نے چترال کے ایک کالج میں ایف۔ ایس سی کا امتحان دینے کے بعد گاؤں چلاگیا تھا جہاں فاختہ کاتعاقب کرتے ہوئے ڈھلوان سطح پر اچانک گرپڑے تو ان کے لوڈڈ 12بور بندوق سے گولی چل گئی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جا ن بحق ہوگئے ۔
چترال ایسوسی ایٹس کی طرف سے سیمینارکا انعقاد
چترال ( بشیر حسین آزاد ) چترال کے ایک مقا می ہو ٹل میں چترال ایسوسی ایٹس کی طرف سے منعقدہ سیمینار میں مقررین نے اس بات کو اجاگرکیا کہ چترالی عوام اس سے پہلے ہاؤسنگ اسکیموں کے نام پر پشاور ،اسلام اور دوسرے شہروں میں جاکر دھو کہ بازوں اور ان کے ایجنٹوں کے نرغے میں آکر خون پسینے کی کمائی سے ہاتھ دھوبیٹھتے تھے لیکن اس ادارے کے قیام کے بعد سے چترالی عوام کو مناسب قیمت پر پلاٹ ڈیویلپٹ کرکے مہیا کرنے کو یقینی بنانے پر اہالیاں چترال خوش اور مطمئن ہیں کیونکہ وہ اس حقیقت کو جانتے ہیں کہ ایک چترالی کھبی بھی دھوکہ باز ی سے کا م نہیں لیتا ۔ سیمینا ر میں پی ٹی آئی چترال کے سنئیر رہنما رحمت عازی نے صدر محفل اور پرنسپل کامر س کا لج چترال صاحب الدین مہمان خصوصی تھے جبکہ چترال ایسوسی ایٹس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پیار علی او منیجر محمد اکرم خان بھی موجود تھے۔ پیار علی اور محمد اکرم خان نے خطاب کرتے ہوئے چترال ایسو سی ایٹس کے زیر اہتمام مختلف ہاؤسنگ پراجیکٹوں کا ذکرکیا جن میں پرنس ولازہا ؤ سنگ سکیم چترال سنگور بلچ ،گولڈن ہومز پشاور،پرنس ولاز ہا ؤ سنگ اسکیم بہارہ کہوا سلام آبادشامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترال ٹاؤن فیز 1 جس میں4000پلاٹ ہولڈرز پہلے ہی سے مو جود ہیں ہیں 200گھر بھی تعمیر ہو چکے ہیں او ر 20گھرانے بھی اپنے گھروں میں رہائش پذیر ہیں فیزون کے علاوہ چترال ٹاؤن فیز 2اور فیز 3میں بھی2000کے قریب ممبر مو جود ہیں جوکہ اس ادارے پر عوام کی بھر پور اعتماد کا مظہر ہے۔ ان کامزید کہنا تھا کہ زمین کی خرید و فروخت ڈیو یلپمنٹ اور تعمیرات میں چترال ایسو سی ایٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کا نا م انتہا ئی مستند اہمیت رکھتا ہے جس کی وجہ ہماری ٹیم میں شا مل ما ہر ڈیزائنرز، پراجیکٹ پلا نرز ،اعلی تعلیم یافہ انجینئرز، ورک فورس ، لینڈ ڈویلپمنٹ ما ہرین اور مار کیٹ ریسر چرز ہیں ۔
ایم این اے شہزادہ افتخارالدین 16مئی کو چترال پریس کلب کے زیر اہتمام مہراکہ کے نام سے منعقد ٹاک شو پروگرام میں مہمان ہوں گے
چترال (بشیر حسین آزاد)چترال سے قومی اسمبلی کے رکن شہزادہ افتخارالدین 16مئی کو منگل کے دن چترال پریس کلب کے زیر اہتمام مہراکہ کے نام سے منعقد ٹاک شو پروگرام میں مہمان ہوں گے جس میں وہ علاقے کی ترقی کے حوالے سے اپنی کاوشوں کا تفصیل سے ذکر کریں گے اور ان امور کا بھی جائزہ لیں گے جوکہ بعض وجوہات کی بنا پر انجام نہ دئیے جاسکے۔بعدازاں وہ حاضرین کے سوالوں کا بھی جواب دیں گے جوکہ آدھے گھنٹے پر محیط ہوگا جبکہ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی اس موقع پر moderatorکا کردار ادا کرتے ہوئے اس ٹاک شو کا خلاصہ پیش کریں گے۔ چترال پریس کلب نے مہراکہ کے نام سے چترال کے منتخب ممبران قومی و صوبائی اسمبلی ، ضلع ناظم سے ان کی کارکردگی کے حوالے سے اظہار خیال کا فورم مہیا کرنے کے فیصلہ کیا ہے اور منگل کے دن اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام منعقد ہوگا۔ اسی طرح دوردراز کی وادیوں میں عوام کو درپیش مسائل کو ان ہی زبانی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے اجاگر کرنے کے لئے مختلف یونین کونسلوں میں پریس فورم بھی منعقد کئے جائیں گے۔
اے سی چترال عبدالاکرم کا چمرکن ڈوک اور بروز میں دکانوں کاتفصیلی معائنہ،ناقص اشیاء فروخت کرنے پر کئی دوکانداروں کے خلاف کاروائی
چترال(بشیر حسین آزاد) اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم نے چمرکن ڈوک اوربروزبازاروں میں تفصیلی چیکنگ کیا جس کے دوران درجنوں دوکانداروں کے خلاف ایف آئی آرکردیا جبکہ کئی ایک کو جرمانے کی سز ا سنادی اور ایک میڈیکل اسٹورکوغیر مجاز اپریشن کی پاداش میں سیل کیا۔ معائنہ ٹیم نے چمرکن ڈوک اوربروزبازارکے چیکنگ کے دوران جنرل سٹور،سبزی فروشوں،نانبائیوں،مرغی فروشوں،نائیوں اوربیکری والوں کونرخنامے نہ رکھنے، غیرمعیاری اشیائے خوردنی رکھنے ،کم وزن اورصفائی کی ناقص انتظام پرچالان کردیا ۔ بروزکے مقام پر سڑک کے کنارے میں گاڑیاں کھڑی کرنے پرنو ٹیکسی ڈرائیوروں کا بھی چالان کیا گیا۔اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم نے سبزی فروشوں اور مرغی فروشوں کو نرخ نامے کے مطابق اشیاء کی فروخت کا سختی سے حکم دیا اور ہدایت کی کہ فضلات اور گندگی بازار کے نالوں میں نہ ڈالیں ایک جگہ جمع کریں بعد میں ٹی ایم او اہلکار انہیں ٹھکانے لگائینگے۔ انہوں نے زائد المیعاد اشیا،دودھ، سافٹ ڈرنک اور منرل واٹر سمیت دوسرے اشیائے خوردنی رکھنے والوں کا بھی چالان کرکے سامان سرکاری قبضے میں لے لیا۔ اس موقع پر انہوں نے دکانداروں کو انتباہ کرتے ہوئے کہاکہ عوام کے جیبوں پرڈاکہ ڈالنے اور انہیں خوراک کے نام پر زہر کھلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ معیاری اشیاء عوام کوفراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کررہی ہیں عوام بھی غیرمعیاری اورکم وزن کے مرتکب دکانداروں کی نشاندہی کرکے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں ۔
اظہار تشکر
میں اپنے اور اپنے خاندان کے طرف سے تمام عزیز اقارب،دوستوں ،رشتہ داروں اور میرے غم میں شریک سب کا فرداً فرداً اس اشتہار کے ذریعے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میرے والدہ محترمہ کے فوتگی کے موقع پر خود آکر یا بذریعہ ٹیلی فون یا پیغام کے ذریعے اپنی موجودگی محبت اور خلوص کا احساس دلایا۔اللہ تبارک تعالیٰ آپ سب کے عمردراز کرے اورڈھیر ساری خوشیاں عطاکریں۔امین
سیف الاحمد سیفی کھوت کلاتھ ہاؤس چیوبازار دنین
پی پی پی کے سابقہ ضلع نائب صدر جاوید آخترکا دروش گرلز ڈگری کالج کے بارے میں قاری نظام کی بیان پر تشویش کا اظہار بغیر تحقیق کے کام کو ناقص کہنا زیادتی ہے
چترال(بشیر حسین آزاد)پاکستان پیپلز پارٹی کے سابقہ ضلع نائب صدر جاوید آختر نے دروش گرلز ڈگری کالج کے بارے میں قاری نظام کی بیان پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ موصوف کا بیان دروش کے لیے فائدہ کم اور نقصان کا زیادہ موجب بنے گا۔پاکستان اور خصوصاً چترال کی ایک تاریخ رہی ہے کہ جس ترقیاتی اسکیم کو انکوائری کی نذر کی گئی وہ کبھی بھی پھر مکمل نہیں ہوئی،انکوائری مکمل ہونے میں پھر کئی سال لگ جاتے ہیں اور نتیجہ ہمیشہ زیرو ہی آتا ہے۔پی پی پی کے رہنما نے کہا کہ ڈگری کالج دروش کو کئی سال پہلے مکمل ہوجانا چاہیے تھا اب قاری نظام ایسے مزید تاخیر کا شکار کر رہے ہیں۔جون 2017 میں دروش ڈگری کالج کو مکمل ہونا اور اسے اسی سال مکمل ہونا ہے۔کچھ عناصر یہ نہیں چاہتے کہ یہ مکمل ہو اور جو کچھ ہورہا ہے سوچی سمجھی سازش کے تحت ہورہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ کام کی کوالٹی دکھانے اور معیارکے مطابق کرنے کی زمہ داری سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کی ہے اور اس کے بعد عوامی نمائندوں اور بلدیاتی نمائندوں کی ہے کہ وہ وقتاًفہ وقتاً ترقیاتی کاموں کی نگرانی کریں کوئی کمی بیشی ہو تو محکمے سے شکایات کریں۔الزام لگانے والے کے پاس تعمیرات کے متعلق سمجھ بوجھ بھی ہونی چاہئیے مذکورہ کالج میں کافی ٹھیکہ دار کام کررہے ہیں بغیر تحقیق کے سب کے کام کو ناقص کہنا زیادتی ہے۔جاوید اختر نے کہا کہ ہم فوری طورپر مذکورہ کالج کی تکمیل چاہتے ہیں مزید تاخیر ہم برداشت نہیں کرینگے،کسی بھی فرد کو یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ پورے دروش کا نمائندہ بنا کہ خود کو پیش کریں اور دروش کے مستقبل سے کھلیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم تحصیل دروش کی تمام سیاسی پارٹیز آج کے بعد ایک ہو کہ اس کالج کو بہ زورِ بازو مکمل کروائینگے۔ہم سی اینڈ ڈبلیو کے زمہ داران سے بھی کہتے ہیں کہ کام کو جلد از جلد مکمل کروائے،کام میں تاخیر کافی ہوئی ہے مگر کام کے معیار سے ہم مطمین ہیں۔ہم تمام سیاسی پارٹیز کے معتبرات اورورکرز سے ملینگے اور ایک کمیٹی بنا کے ٹیکنیکل لوگوں کو لے کے خود جائزہ لینگے اور کام کی کوالٹی اور کوانٹیٹی دیکھینگ۔کالج میں ناقص کام کا الزام لگانے والے اب تک کہا تھے 70فیصد سے زیادہ کام ہوچکا اب اُنہیں نظر آیا ہے کہ ناقص کام ہوا۔ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ الزام غلط ثابت ہونے پہ الزام لگانے والے کی خلاف سخت کاروائی کی جائے۔چترال کے نمایندگان کے ایک وفد کاگذشتہ رو ز ہوم سیکرٹری خیبر پختونخوا سراج احمد خان سے ملاقات
چترال ( محکم الدین ) چترال کے نمایندگان کے ایک وفد نے گذشتہ رو ز ہوم سیکرٹری خیبر پختونخوا سراج احمد خان سے ملاقات کی ۔ وفد میں سابق ایم این اے چترال مولانا عبدالاکبر چترالی ، تحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس ،چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر و چیر مین چترال کمیونٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک سرتاج احمد خان اور سوشل ورکر شاہجہان ساحل شامل تھے ۔ وفد نے سیکرٹری ہوم کو بتایا ۔ کہ چترال میں دہشت گردی ایکٹ کو ہمیشہ غلط اور غیر ضروری استعمال کیا جا رہا ہے ۔ جس سے چترال میں حکومت خصوصا پولیس اور انتظامیہ کے خلاف لوگوں میں انتہائی نفرت امیز رویہ ابھر رہا ہے ۔ جو کہ ہر گز اچھی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سینگور کے مقام پر ایک عام تنازعے میں 179افراد کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ، اُس وقت ڈسٹرکٹ گورنمنٹ چترال نے فوری طور پر دفعات واپس لئے ۔ بعد میں ایون میں جنگل کے تحفظ کی خاطر نکالی گئی ایک ریلی میں شریک 200افراد پر مذکورہ دفعات لگائے گئے ۔ حالانکہ اس ریلی کی وجہ سے ایک تنکے کا بھی نقصان نہیں ہوا تھا ۔ اور اب حالیہ واقعے میں شریک افراد پر 7ATAلگایا گیا ہے ۔ جب کہ اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پولیس اس دفعہ کا ناجائز اور غیر ضروری استعمال کررہا ہے ۔ جو کہ انتہائی قابل افسوس ہے ۔ وفد نے فوری طور پر 7ATAکے دفعات واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ سیکرٹری داخلہ نے گزارشات و حالات و واقعات سننے کے بعد اس بات سے اتفاق کیا ۔ کہ چترال پولیس نے 7ATAکا بے محل استعمال کیا ہے ۔ انہوں نے ڈی آئی جی انوسٹگیشن سے بات کی اور وفد کو یقین دلایا کہ مذکورہ دفعات کو واپس لینے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ اورمتعلقہ اداروں کے ذریعے اس کو ممکن بنایا جائے گا ، وفد نے سیکرٹری ہوم خیبر پختونخوا سراج احمد خان کو چترال آنے کی دعوت دی ۔ جسے انہوں نے قبول کی ۔ منسٹر سپورٹس ، کلچر و ٹورزم اور یوتھ محمود خان تین روزہ دورے پر چترال پہنچ گئے ہیں
چترال ( محکم الدین ) منسٹر سپورٹس ، کلچر و ٹورزم اور یوتھ محمود خان تین روزہ دورے پر چترال پہنچ گئے ہیں ۔ جو کالاش فیسٹول چلم جوشٹ میں خصوصی طور پر شرکت کریں گے ۔ چترال میں ایم پی اے چترال بی بی فوزیہ، پاکستان تحریک انصاف کے صدر عبد الطیف نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ اُن کا استقبال کیا ۔ وزیر موصوف چترال میں اپنے دورے کے دوران سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے زیر نگرانی چترال ٹاؤن کیلئے تعمیر شدہ دو میگا واٹ گو لین ہا ئیڈل پاور سٹیشن ، بونی کے مقام پر سٹیڈیم ، موژ گول اور بونی پُل اور ایون ایس آر ایس پی بجلی گھر کا افتتاح کریں گے ۔ جبکہ چترال شہر میں یوتھ ڈویلپمنٹ سنٹر ، موڑین گول پُل، چترال میوزیم میں نئی قائم شدہ لائبریری کا افتتاح تحریک انصاف کے ورکرز کے ساتھ میٹنگ بھی اُن کے پروگرام میں شامل ہیں ۔ درین اثنا کالاش فیسٹول چلم جوشٹ ہفتے کی صبح تینوں کالاش وادیوں بمبوریت ، رمبور اور بریر میں ایک ساتھ شروع ہو گا ۔ جس کیلئے تمام تر انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں ۔ فیسٹول دیکھنے کیلئے سیاحوں کی بہت بڑی تعداد چترال پہنچ چکی ہے ۔ اور سینکڑوں سیاح وادیوں میں پہنچ فیسٹول کے آغاز کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں ۔ وادی میں بہار اپنے جو بن پر ہے ۔ اور کالاش قبیلے کے لوگوں اپنے گھروں مذہبی مقامات کو مخصوص جنگلی زرد پھول ( بیشو BESHO) سے سجا لیا ہے ۔ جبکہ تمام مردو خواتین اور بچوں نے نئے لباس تیار کر لئے ہیں ۔ فیسٹول کے آغاز پر مذہبی مقام دیوتا مالوش کے نام بکروں کی قربانی دے کر گوشت تقسیم کرنے کیلئے بھی انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں ۔ اور وادیوں میں ایک خوبصورت سما ہے ۔ صوبائی حکومت کی طرف سے منسٹر ٹورزم بطور مہمان خصوصی فیسٹول میں شریک ہو ں گے ۔ درین اثنا وادی کے ہوٹلوں میں سیاحوں کی بھر مار ہے ۔ اور زیادہ تر سیاح کیمپنگ سائٹ میں قیام پذیر ہو کر وادی کی نظاروں کا لطف اُٹھارہے ہیں ۔ جبکہ غیر ملکی مہمانوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے ۔ کالاش قبیلے کے معروف سیاسی اور سماجی نوجوان وزیر زادہ نے میڈیا کو بتا یا ۔ کہ سیاحوں کی بہت بڑی تعداد وادی میں موجود ہے ۔ اور لوگ اُنہیں ہر ممکن سہولت دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہفتے کی صبح شیرک پیپی(SHERIK PIPI) یعنی دودھ پینے کی رسم ادا کی جائے گی ۔جبکہ 14مئی کو ڈھول کی تھاپ پر رقص کے ساتھ فیسٹول کا آغاز ہو گا ۔ جو کہ رمبور ویلی میں دو دن اور بمبوریت ویلی میں تین دن جاری رہے گا ۔ فیسٹول کے دوران سیکیورٹی کیلئے مکمل انتظامات کر لئے گئے ہیں ۔ جس میں سکیورٹی فورسز کو متعین کیا گیا ہے ۔ جبکہ وادی میں داخل ہونے والوں کی چیکنگ کی جارہی ہے ۔ جس کیلئے شناختی کارڈ کا ہونا ضروری ہے ۔ سابق ایم این اے عبدالاکبر چترالی کا اسیران ختم نبوت پر لگائے دفعات واپس لینے پر صوبائی حکومت کا شکریہ
چترال( بشیر حسین آزاد )جماعت اسلامی کے رہنما سابق ایم این اے مولانا عبدالااکبر چترالی نے اسیران ختم نبوت چترال پر لگائے گئے دفعات 6-7ATAصوبائی حکومت کی طرف سے واپس لینے پر صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے اور چترال کے حالات کو پرآمن بنانے میں صوبائی حکومت اس اقدام کوقابل تحسین قراردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ختم نبوتﷺ تمام مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ ہے ختم نبوت کو جو بھی چیلنج کرے گا مسلمانوں کا رد عمل اسی طرح ہوگا جو چترال میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں ختم نبوت کے قیدیوں کو جو ڈی آئی خان جیل میں ہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے آخری نبیﷺ ناموس کیلئے قربانیاں دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت قیدیوں کی رہائی اور 7ATA کو واپس لینے کی عمل کو تیزی سے نمٹائے۔چترال کے مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والے سب انجینئرز کا مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں قلم چھوڑ ہڑتال کی دھمکی
چترال( شہریار بیگ سے) چترال کے مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والے سب انجینئرز نے اپنا فریاد لے کر چترال پریس کلب پہنچ گئے۔مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں قلم چھوڑ ہڑتال کی دھمکی دے دی۔انجینئرز سید ضیاء الرحمن طورو کی قیادت میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو،محکمہ انہار ،محکمہ پبلک ہیلتھ،فنانس اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے سب انجینئرزسیف الرحمن،سید عالم،محمد ولی شاہ،فرید احمد،سید لیاقت شاہ،محمد اسحاق،عبد الوکیل،ذین الاکبر،وقار خان۔اصف احمد اور فیاض اللہ نے چترال پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سب انجینئرز وہ محروم طبقہ ہیں کہ اُنہیں اب تک حکومت کی طرف سے کوئی مراعات میسر نہیں۔موجودہ صوبائی حکومت ملازمین کے مسائل بھر پور انداز سے حل کر رہی ہے۔مگر سب انجینئرز کے دو جائزمطالبات جو کہ سب انجینئرز کے سروس اسٹرکچر اور اپگریڈیشن سے متعلق ہے۔کی طرف کسی نے توجہ نہیں دی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ صوبائی صدر ملک بشیر احمد کی ہدایت پر ہم نے اجلاس کا انعقاد کیا جس میں تمام سب انجینئرز نے شرکت کی ۔اُنہوں نے کہا کہ ہم صوبائی سطح پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے بنی گالہ جاکر دھرنا دینگے اور 16مئی سے قلم چھوڑ ہڑتال کرکے تمام کام بند کردیں گے اور مطالبات کی منظوری تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ایم پی اے بی بی فوزیہ کا جنجیریت روڈ کی کشادگی کا افتتاح
چترال (بشیر حسین آزاد)پارلیمانی سیکرٹری برائے سیاحت خیبر پختونخواہ ایم پی اے بی بی فوزیہ نے گذشتہ روز جنجیریت کے مقام پر سی اینڈ ڈبلیو کی زیر نگرانی دو کروڑ اٹھتر لاکھ روپے کی لاگت سے بننے والی 4کلومیٹر روڈ کشادگی کا افتتاح کیا۔افتتاحی تقریب میں پی ٹی آئی ضلعی صدر عبدالطیف،حاجی سلطان اور فیصل الدین کے علاوہ علاقے کے عمائیدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
سنیٹرمولانا عطاء الرحمن کا مختصردورہ چترال،انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ’ گرفتار شدگان کو جلد رہا کرنے کی یقین دہانی
چترال(بشیر حسین آزاد)سینٹرمولانا عطاء الرحمن نے چترال کا مختصر دورہ کیا جہاں پر اُنہوں نے چترال کے ڈی پی او کے ساتھ ایک اہم میٹنگ میں بھی شرکت کی۔ چترال ائیرپورٹ پر میڈیا سے خصوصی بات چیت میں اُنہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد گرفتار شدہ گان پر جو 7ATAکے دفعات لگاکر اُنہیں قید کیے گئے اُن کے بارے میں انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے اوراُن کے خلاف لگائے گئے 7ATA کے دفعات کو حذف کیا جارہا ہے اور بہت جلد اُن کی رہا ئی ہوگی۔اُنہوں نے کہاکہ چترال کا جو افسوس ناک واقعہ رونما ہوا اور اس کے بعد جو صورت حال بن گئی تھی ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ عناصر بین لاقوامی اور ملکی سطح پر بھی اُن کو پاکستان میں اورخاصکر کر چترال میں جوپرُامن فضا اورپُرامن ماحول ہضم نہیں ہورہا ۔اوروہ دیدہ دانستہ ملک اورچترال کے صورت حال کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ جس دن یہ واقعہ ہوا،جس بدبخت شخص نے جونبوت کا دعویٰ کیا۔میں اپنی جماعتی ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اُنہوں نے اپنے اُن جذباتی مسلمان بھائیوں کوانتہائی قدم اُٹھانے سے جس حکمت عملی کے ساتھ روکا ہے اور حالات کو جس حکمت عملی کے ساتھ چلایا ہے یہ یقیناًیہاں کے جماعتی ساتھیوں کے بردباری اور حالات کو سمجھتے ہوئے یہاں کی حالات کی صورت حال کو کنٹرول رکھنے کی کوشش کی۔ ورنا جس طرح عام لوگوں میں جذباتی لوگ تھے اور جناب نبی کریم ﷺ سے مسلمانوں کا جو والہانہ عقیدت ہے۔اس طرح انتظامیہ میں بھی ضرور کچھ ایسے لوگ ہونگے جو جذباتی تھے لیکن اس کے باوجود انتظامیہ نے بھی حالات کو کنٹرول رکھنے میں اپنا ایک بھرپور کردار ادا کیا ہے انہوں نے کہا کہ وہ ساتھی جنکو ان حالات میں انتظامیہ کی طرف سے یا انتظامیہ کو عام لوگوں کی طرف سے جو مشکلیں پیش آئی ہے انشاء اللہ یہ ہماری ساتھیوں کے لئے بھی اور عام لوگوں کے لئے بھی اخرت میں نجات کا سبب بنے گا لیکن اس پر اللہ کا شکر بھی ادا کرتے ہیں اگرکچھ لوگ بین الاقوامی ہو یاملکی سازش کے تحت جو چترال کا ماحول خراب کرنا چاہتے تھے کے مذموم عزائم پورے نہیں ہوئے اس پر چترال کے عوام ،چترال کے مسلمان،یہاں کی انتظامیہ ،جمعیت علماء اسلام کے ورکر یقیناًخراج تحسین کے مستحق ہے۔اُنہوں نے کہا کہ گذشتہ روز کے سینٹ اجلاس میں اس کا کچھ اس طرح اظہار ضرور ہوا ہے اور اس کا باقاعدہ ذکر کیا گیا ہے کہ مشال کا قتل ،سیالکوٹ کا واقعہ،چترال کا واقعہ اور بلوچستان کا جو واقعہ رونما ہوا اس کو بنیاد بناکر یہ کہا کہا گیا کہ مذہب میں ناموس رسالتؐ کی جوالگ قانون ہے اُس کاغلط استعمال ہورہا ہے لہذا اُس میں ترمیم ہونی چاہئے تو ہم یہ سمجھتے ہیں اور میں نے کل سینٹ میں بھی کہا ہے کہ یہ تمام چیزیں جو ہورہی ہے چاہے چترال کا واقعہ ہو،مردان،سیالکوٹ یا بلوچستان کا واقعہ ہو یہ بین الاقومی سازش کی ایک کڑی ہے۔لوگوں کو اس کے بھینٹ چھڑایا جارہا ہے کہ کسی طرح اُس قانون میں کوئی ترمیم کیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ اول روز سے ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ آئین پر عمل نہیں ہورہا،آئین پر عمل ہونا چائیے۔لیکن آئین میں روکاٹ کون لوگ ہے وہی مجرم ہے،کیوں آئین پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا جارہا،کیوں ملک میں آمن نہیں ہونے دیا جارہا اگر آئین پر عمل درآمد ہو،قانون پر عملدرآمد ہو شایدتو یہ بدنظمیاں نہیں ہوتھی۔اُنہوں نے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفورحیدری پر خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ،اور خودکش حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔اُنہوں نے مولانا عبدلغفور حیدری اوردیگر زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔
چترال کی تعمیر و ترقی میر ی اولین ترجیح ہے۔ایم پی اے سلیم خان
چترال(بشیر حسین آزاد)ممبر صوبائی اسمبلی سلیم خان نے کہا ہے کہ چترال کی تعمیر وترقی میری اولین ترجیح ہے۔یہ بات اُنہوں نے چترال کے اندرونی سڑکوں کی بہتری کیلئے مختص 2کروڑ75لاکھ روپے کے اسکیم کے افتتاح کے موقع پر کیا۔اُنہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ سالوں کے اندر چترال کا رابطہ CEPECکے ذرئع چائینہ تک ہورہا ہے اور چترال کے اندر 1200میگاواٹ کے7نئے بجلی گھر سی پیک منصوبوں کے تحت بن رہے ہیں۔اور اس سال جولائی تک لواری ٹنل منصوبہ بھی اپنی تکمیل کو پہنچ رہا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی دور میں منظورشدہ گولین گول پاؤرپراجیکٹ بھی اس سال اپنے تکمیل کو پہنچ رہا ہے جس سے 30میگاواٹ بجلی سب سے پہلے چترال ضلع کو ملے گا اور باقی بجلی نیشنل گرڈ کو جائیگا۔اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی ضلع چترال جنرل سیکرٹری محمد حکیم ایڈوکیٹ، انفارمیشن سیکرٹری قاضی فیصل اور دیگر موجود تھے۔
ضلعی انتظامیہ ،چترال پولو ایسوسی ایشن و دینی جماعتوں کا طویل گفت وشنید کے بعد ٹورنامنٹ کو 15مئی تک ملتوی کرنے پر اتفاق
چترال ( محکم الدین ) ضلعی انتظامیہ چترال اور چترال کی دینی جماعتوں کے مابین ڈسٹرکٹ کپ پولو ٹورنامنٹ منعقد کرنے اور نہ کرنے کے حوالے سے کھڑا ہوا تنازعہ تصادم کی صورت اختیار کرتے کرتے ٹل گیا ۔ اور ضلعی انتظامیہ ،چترال پولو ایسوسی ایشن و دینی جماعتوں نے پانچ گھنٹے کی طویل گفت وشنید کے بعد ٹورنامنٹ کو 15مئی تک ملتوی کرنے پر اتفاق کر لیا ہے ۔ جس سے جاری کشیدہ حالات میں بہتری آئی ہے ۔ گذشتہ روز پولو ایسو سی ایشن چترال کے صدر شہزادہ سکندر الملک نے ضلعی انٹظامیہ کی سپورٹ پر جمعرات کے روز چیو پل چترال سے پولو پلیرز کی احتجاجی ریلی نکالنے اور پولو گراؤنڈ پر پہنچ کر ٹورنامنٹ کے آغاز کا اعلان کیا تھا ۔ جبکہ مذہبی جماعتوں کی طرف سے گرفتار قیدیوں کی رہائی تک ٹورنامنٹ منعقد نہ کرنے اور بزور طاقت اُسے روکنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ جس کی وجہ سے تصادم یقینی بن گیا تھا ۔ لیکن جمعرات کے روز ڈی سی آفس چترال میں انتظامیہ کے آفیسران ، پولو ایسو سی ایشن اور مذہبی جماعتوں کے مابین پانچ گھنٹے کی طویل بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ۔ کہ ڈسٹرکٹ کپ پولو ٹورنامنٹ 15مئی تک ملتوی رہے گا ۔ اور 16 مئی کو گرفتار قیدیوں کی ضمانت ہو یا نہ ہو ہر صورت میں ٹورنامنٹ شروع کیا جائے گا ۔ اجلاس کے بعد ضلع نائب ناظم چترال مولانا عبد الشکور ،امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید نے چیو پُل چترال میں پولو کے احتجاجی کھلاڑیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ ہمارا مقصد ٹورنامنٹ کو روکنا ہر گز نہیں ہے ۔ صرف موجودہ حالات میں جب کہ چترال کے کئی افراد ناموس رسالت کیلئے جیلوں میں قید ہیں ۔ ہم ٹورنامنٹ کا انعقاد مناسب نہیں سمجھتے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پولو ہماری شناخت ہے ۔ اور اس کی وجہ سے پاکستان کے حکمران چترال آتے ہیں ۔ اور ہمارے کئی مسائل اس کھیل کی وجہ سے حل ہوتے ہیں ۔ جب کہ سیاحوں کی آمدنی اس سے وابستہ ہے ۔ انہوں نے پولو کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کیا ۔ کہ انہوں نے کہا کہ آج کے مشکل حالات میں گھوڑا پال کر اس کھیل کو زندہ رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ٹورنامنٹ ملتوی ہونے پر کھلاڑیوں کو معمول کے الاونس کے علاوہ اضافی الاونس دیا جائے گا ۔ امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید نے پولو ایسوسی ایشن کے صدر شہزادہ سکندرالملک ،کھلاڑیوں اور انتظامیہ کا شکریہ دا کیا ۔ کہ انتہائی پر امن ، احترام اور ادب کے ماحول میں بات چیت ہوئی ۔ اور ہماری بات سنی گئی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ناموس رسالت کیلئے کھلاڑیوں کے جذبات سب سے زیادہ ہیں ۔ اور ہم خود کو برتر مسلمان جتانے کیلئے یہ کام نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بحیثیت ممبر ڈسٹرکٹ کونسل ہم نے پولو کے فروغ اور پولو گراؤنڈ کی تعمیر کیلئے ہر ممکن فنڈ کی فراہمی کی حمایت کی ہے ۔ اور آیندہ بھی کرتے رہیں گے ۔ تاہم موجودہ وقت میں تناؤ اور تصادم کی فضا کا چترال متحمل نہیں ہو سکتا ۔ اور یہ چترال کیلئے زہر قاتل کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے ہر ممکن طور پر امن کو مقدم رکھنے کی ضرورت ہے ۔ باقی چیزیں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں ۔ اس موقع پر صدر پولو ایسو ایشن چترال شہزادہ سکندرالملک نے کہا۔کہ شان رسالت میں گستاخی کرنے والے کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے اور گرفتار نوجوانوں کو رہا کیا جائے ۔ اس کا ہم سب مطالبہ کرتے ہیں ۔ لیکن اس فعل کے رد عمل کے طور پر پولو کو متنازعہ نہ بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا ،کہ 16مئی کو پولو شروع ہو گا ۔ اور ہر کھلاڑی کو پندرہ ہزار اضافی الاؤنس دیا جائے گا ۔ انہوں نے ضلع نائب ناظم مولانا عبد الشکور اور مولانا جمشید احمد کا شکریہ ادا کیا ۔
دھڑکنوں کی زبان
محمد جاوید حیات کہاں سے آئے صدا
باپ بیٹے سے نہیں کہتا ’’جس کام کو شروع کرو پہلے بسم اللہ پڑھا کرو‘‘ ماں بیٹی سے نہیں کہتیں ’’ میری گڑیا ہر کام میں بسم اللہ کرو ‘‘استاد شاگرد سے نہیں کہتا ۔۔’’پہلے بسم اللہ کرو پھر پڑھنا شروع کرو ‘‘اللہ کی زمین پہ انسان نام کی مخلوق کے علاوہ بس سب اس کے نام پہ زندہ ہیں ۔۔درخت کا پتا اس کے حکم کا منتظر ہے ۔۔چڑیا اس نام کے صدقے اپنے گھونسلے سے نکلتی ہے اور اس کو یقین ہے کہ اس کا رزاق اس کا پیٹ خالی نہیں چھوڑے گا ۔۔درندے آسمان کی طرف منہ کرکے کہتے ہیں ۔۔آقا تیری رحمت کے منتظر ہیں ہم ۔۔۔سمندر موجیں مارتے ہوئے اللہ اللہ کرتا ہے ۔۔ویل مچھلی کو پورے دن کے لئے اکتیس ٹن گوشت کی ضرورت ہے ۔۔کہتا ہے آقا منتظر ہوں ۔۔چونٹی کو ایک دانے کی ضرورت ہے ۔۔کہتا ہے اللہ حاضر ہوا ہوں ۔۔عقاب کو اڑان بھرنا ہے ۔۔جست لگانے سے پہلے کہتا ہے۔۔اپنے بے کران فضاؤں کے صدقے اس کی بلندیاں مجھے شکست نہ دیں ۔۔کیڑے مکوڑوں کو بھی مٹی کی ضرورت ہے ۔۔اسی کے نام سے مانگتے ہیں ۔۔لیکن انسان سمجھ بوجھ والی عجیب مخلوق۔۔اس کا نام نہیں لیتا ۔۔ہاں نہیں لیتا ۔۔ماں بیٹی کو نہیں سکھاتیں ۔۔باپ بیٹے کو نہیں سکھاتا ۔۔استاد شاگرد کو نہیں سکھاتا۔۔یہ سب جانتے ہوئے بھی کہ خیر اور شر اسی کے ہاتھ میں ہیں ۔۔وہ زمان و مکان کا اکیلا مالک ہے ۔۔وقت اس کا ہے ۔۔کامیابیاں اسی کی طر ف سے ہیں ۔۔وہ نہ چاہے تو کچھ نہیں ہو گا وہ چاہے تو سب کچھ ہوگا ۔۔رات کی قسم رات اس کی ہے دن کی قسم دن اس کا ہے ۔۔سب کی قسم سب اس کے ہیں ۔۔تو پھر قسم بھی اسی کے نام۔۔ سب اس کا ہے ۔۔اس کے نام سے کیوں شروع نہیں ۔۔خود سیکھایا ۔۔بسم اللہ کو اپنے محبوب ﷺ کی طرف تحفے کے طور پر بھیجا۔۔اس کے نام سے شروع کرو جو سب کا ذمہ دار ہے سب کا سزاوار ہے ۔۔ جرنل وردی پہنتے ہوئے بسم اللہ کہے ۔۔سپاہی بندوق اٹھاتے ہوئے بسم اللہ کہے۔۔وزیر اعظم اپنی سیٹ سنبھالتے ہوئے بسم اللہ کہے۔۔مولانا ممبر پہ چھڑنے سے پہلے ہی بسم اللہ کہے ۔۔ماں ناشتہ بناتے ہوئے بسم اللہ کہے ۔۔باپ ناشتہ کرتے ہوئے بسم اللہ کہے ۔۔پائیلٹ جہاز پہ چھڑنے سے پہلے بسم اللہ کہے ۔۔ڈرائیور اپنی گاڑی کا دروازہ بند کرنے سے پہلے بسم اللہ کہے ۔۔استاد سبق شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ کہے شاگرد اپنی کتاب کھولنے سے پہلے بسم اللہ کہے ۔۔آفیسر دستخط کرنے سے پہلے بسم اللہ کہے ۔۔تب سب کام اس کے سپرد ہونگے و ہ دونوں جہانوں کا مالک ہے ۔۔جس کے پاس ہر کام کا آغاز بھی ہے انجام بھی ہے ۔۔نتیجہ اس کے پاس ہے ۔۔یہ صدا ہر کہیں سے آنی چاہئے ۔۔دل سے رگ رگ سے ۔۔انگ انگ سے ۔۔درو دیوار سے ۔۔آخر یہ صدا کہاں سے آئے ۔۔سب سارے کاموں کو اپنی قابلیت سمجھتے ہیں ۔۔ان کو اللہ یاد نہیں آتا ۔۔پوری دھرتی صنم کدہ بن جاتی ہے ۔۔اللہ پوری کائنات کا مالک ہے۔۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے اسی کا ہے ۔۔یہ بنیادی درس ہمیں دیا نہیں جاتا ۔۔ہم سے مشق کرایا نہیں جاتا ۔۔اعمال کی درستگی کی فکر کسی کو نہیں ۔۔ظلم و انصاف کی فکر کسی کو نہیں ۔۔اس لئے رب مدد سے ہاتھ کھنچتا ہے ۔۔شر سر اُٹھاتے ہیں ناکامیاں جنم لیتی ہیں ۔۔فساد پر تولتا ہے ۔۔بے سکونیاں ڈھیرہ ڈالتی ہیں ۔۔نفرتوں کا حملہ ہوتا ہے ۔۔گھر گھر ناچاقیاں اور بے اتفاقیاں یلغار کرتی ہیں ۔۔کائنات میں ہر سو یہ پیاری آواز آتی ہے ۔ہمہ وقت تسبیح ہے ۔۔جو کائنات میں خلیفہ کے عہدے پہ ہے اس کی زبان پہ تالا ہے ۔۔اس کی زبان ہر ہرزہ سرائی کرتی ہے ۔۔گاتی ہے ۔۔گالیاں بکتی ہے ۔۔غیبت کرتی ہے۔۔جھوٹ بولتی ہے ۔۔چیختی چنگاڑتی ہے ۔۔شیخیاں بکھیرتی ہے ۔۔جھوٹی تعرفیں کر کرتھکتی نہیں ۔۔ایسے میں یہ صدا کہاں سے آئے ۔۔۔جب اس صدا سے کوہ و دامن گونجتے تھے ۔۔تو دریا راستہ دیتے تھے ۔۔پہاڑ ریزہ ریزہ ہوتے تھے ۔۔پرندے پر پھیلاتے تھے ۔۔مچھلیاں دعا دیتے تھے ۔۔درخت جھک جاتے تھے ۔۔اب ایسا نہیں ہے محافظ کی زبان گنگ ہے ۔۔پاسبان کی زبان پہ تالا ہے ۔۔خادم اس صدا سے ناآشنا ہے ۔۔ استاد نسیاں کا مریض ہے ۔۔ماں لا پرواہ باپ پتھر ہے ۔۔یہ صدا آنی چاہیے یہ صدا ہماری پہچان ہے ۔۔یہ صدا ہماراہتھیار ہے ۔۔قرآن نے بار بار دعوت دی ۔۔مگر ہم کہ غافل ہیں ۔۔اللہ ہمارے حال پہ رحم فرمائے ۔۔۔۔۔۔
ضلعی صد پولو ایسو سی ایشن چترال شہزادہ سکندر الملک کا طے شدہ پروگرام کے مطابق جمعرات کے روز ڈسٹرکٹ کپ پولو ٹورنامنٹ افتتاحی میچ کھیلنے کا اعلان
چترال ( بشیر حسین آزاد ) صد پولو ایسو سی ایشن چترال شہزادہ سکندر الملک نے طے شدہ پروگرام کے مطابق جمعرات کے روز ڈسٹرکٹ کپ پولو ٹورنامنٹ افتتاحی میچ کھیلنے کا اعلان کیا ہے ۔ چترال پریس کلب میں بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ضلع ناظم چترال کی طرف سے دفعہ 144کے نفاذ کی پُر زور مذمت کی ۔ اور ٹورنامنٹ موخر کرنے کو بلا جواز قرار دیا ۔ اس موقع پر اُن کے ہمراہ ریٹائرڈصوبیدار محمد ہاشم ، معز الدین بہرام ، جمیل ،شہزادہ ریاض الدین اور پولو پلیرز کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ناموس رسالت پر ہم سب کی جان قربان ہے ۔ لیکن پولو ٹرنامنٹ کا چترال میں رونما ہونے والے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پانچ مئی کو ڈی سی آفس میں منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ اجلاس میں ڈسٹرکٹ ناظم ،ڈپٹی کمشنر چترال ، ڈی پی او ، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس اور پولو ایسو سی ایشن کے عہدہ داران موجود تھے ۔ جس میں اتفاق رائے سے 9مئی کو ٹیموں کے مابین ٹاس اور 10 مئی کو ٹورنامنٹ کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ لیکن گذشتہ روز ٹورنامنٹ کے انتظامات کے حوالے سے منعقدہ دوبارہ میٹنگ میں ضلع ناظم نے ٹورنامنٹ ملتوی پر بذد ہوئے ۔ جبکہ تمام آفیسران ٹور نامنٹ کے منعقد کرنے پر متفق ہیں ۔ اور طے شدہ پروگرام کے مطابق ضلع کے دور دراز علاقوں سے پولو پلیرز نے اپنے گھوڑے انتہائی مشکل سے چترال پہنچا دیے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ گر ٹورنامنٹ ملتوی کرنا ہی تھا ۔ تو ضلع ناظم کو ابتدائی میٹنگ میں ہی اپنا موقف واضح کرنا چاہیے تھا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پولو چترال کا انتہائی اہمیت کا حامل کھیل ہے ۔ اور پولو کی وجہ پاکستان کے تمام حکمران کئی مرتبہ چترال آئے ۔ اور تمام تر منصوبوں کے اعلانات پولو میچ کے موقع پر کئے گئے ہیں ۔ اس لئے پولو چترال کی ترقی کی علامت ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اُن کے پا س ضلع ناظم کے دفعہ 144کی خلاف ورزی کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ۔ اور جمعرات کے روز دو بجے چترال چیو پُل سے ایک پُر امن پولو پلیرز اور تماشائیوں کی ریلی نکالی جائے گی ۔ جو پولو گراؤنڈ چترال پہنچ کر ختم ہوگا اور ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ شروع ہوگا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم کسی کے مخالف اور کسی کی حمایت نہیں کرتے ۔ ہم صرف پولو کھیل تک محدود ہیں جو کہ ہماری ثقافت ہے ۔
چیرمین تحفظ ختم نبوت چترال مولانا اسرار الدین الہال کی زیر صدارت غیر معمولی اجلاس،پولو ٹورنامنٹ پر پابندی سمیت دیگر اہم امور پر بات چیت
چترال ( محکم الدین ) ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ اور ضلع نائب ناظم چترال مولانا عبد الشکور کی قیادت میں لوگوں نے چترال پولوگراؤنڈ میں ٹورنامنٹ کے لئے لگائے گئے آرائشی جھنڈیاں اُتار دیں اور پول ہٹا دیے ۔ انہوں نے پولو گراؤنڈ میں پولو ٹورنامنٹ منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا ۔ جو کہ بدھ کے روز منعقد ہونا تھا ۔ ڈسٹرکٹ انتظامیہ اور پولو ایسوسی ایشن ٹورنامنٹ کے انعقاد کے حق میں ہیں جبکہ ضلع ناظم اور ضلع نائب ناظم کا موقف یہ ہے ۔ کہ چترال کے 22افراد ناموس رسالت کیلئے ڈی آئی خان کے جیل میں قید ہیں ۔ ایسے میں ٹورنامنٹ کا انعقاد مناسب نہیں ۔ چترال میں گذشتہ روز ایک شخص کی توہین رسالت کے ارتکاب کے بعد حالات میں بدستور کشیدگی موجود ہے ۔ جبکہ یہ سلسلہ اب ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور چترال انتظامیہ کے مابین تناؤ میں مسلسل اضافے کا بھی باعث بن گیا ہے ۔ بدھ کے روز چترال بازار مسجد میں چیرمین تحفظ ختم نبوت چترال مولانا اسرار الدین الہال کی زیر صدارت ایک غیر معمولی اجلاس ہوا ۔ جس میں ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ ، ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکور ،تحصیل نائب ناظم خان حیات اللہ خان کے علاوہ مختلف پارٹیوں کے قائدین اور لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم چترال نے کہا ، کہ ڈی پی او نے اس واقعے میں گرفتار افراد کو چترال عدالتوں کے دائرے میں ہی مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی ۔ تعاون کی تسلی دینے کے باوجود اپنے انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے گرفتار افراد پر وہ ظلم ڈھائے ۔ جس سے غیر مسلم بھی شرما جائیں ۔ انہوں نے ڈی پی او سمیت پانچ افراد کے خلاف جوڈیشل انکوائری کرنے اور لوگوں کو غیر قانونی طور پرآٹھ دنوں تک اپنی تحویل میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنانے پر اُنہیں کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔ ضلع ناظم چترال نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ ہم نے اس واقعے کے دوران امن وامان کو برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دی ہیں ۔ یہی وجہ ہے ۔ کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا ۔کہ جس شخص کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا ہے ۔ اُس کو اگر پھانسی پر نہیں لٹکایا گیا ۔ تو اس کے مزید سنگین نتائج نکلیں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پولیس کا ہر کام سوالیہ نشان بن گیا ہے ۔ اور لوگوں میں اس حوالے سے انتہائی منفی تاثر جنم لے چکا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ حکمت اور دانش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ۔ ہم جذبات پر کسی بھی قدم کے حامی نہیں رہے ہیں ۔ لیکن جو لوگ ہماری شرافت کا ناجائز فائدہ اُٹھانے کی کو شش کریں گے ۔ تو اتنی ہمت ضرور ہے ، کہ عوام کی طاقت سے اُنہیں نکال باہر کریں ۔ ضلع ناظم نے کہا ۔ کہ ان حالات میں کسی کو بھی پولو ٹورنامنٹ کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ اور جو بھی ایسا کرنے کی کوشش کرے گا ۔ ہم ہم بھر پور طریقے سے نمٹیں گے ۔ اور نتائج کی ذمہ داری اُنہی پر عائد ہوگی ۔ انہوں نے گرفتار افراد پر لگائے گئے دہشت گردی کی دفعات واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ اور کہا ۔ کہ ڈی پی او کی طرف سے یقین دہانی کے باوجود راتوں رات 22افراد پر 7ATA لاگو کرکے اُنہیں سوات اور ڈی آئی خان منتقل کرنا انتہائی قابل مذمت ہے ۔ ضلع نائب ناظم چترال مولانا عبدا لشکور نے کہا ۔ کہ شاہی مسجد میں رونما ہونے والا واقعہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے ۔ اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے ۔اور مرتکب کوپھانسی کے تخت پر چڑھانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا ۔ گرفتار افراد پرجو تشد د کیا گیا ۔ وہ قطعی طور پر نا قابل قبول ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے حالات اس کی نا اہل انتظامیہ کی وجہ سے ہاتھ سے نکلتے جارہے ہیں ۔ جس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں ۔ لوگوں پر بیہمانہ تشدد اس بات کو واضح کرتا ہے ۔ کہ یہ منصوبہ بُنا گیا ۔ اور اس کی آڑ میں لوگوں پر ظلم و بربریت کا راستہ کھولا گیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ قوم آج جس طرح زخم زدہ ہے ، اس موقع پر پولو ٹورنامنٹ کا انعقاد انتظامیہ کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ہم ٹورنامنٹ کے مخالف نہیں ۔ ہم نے گزشتہ سال چترال کی تاریخ میں سب سے زیادہ فنڈ ٹورنامنٹ انعقاد کیلئے دیے ۔ لیکن موجودہ وقت میں جبکہ چترال بھر میں ایک تشویش کی لہر پائی جاتی ہے ۔ اور چترال کے کئی فرزند ناموس رسالت کی خاطر جیلوں میں قید ہیں ۔ ایسے میں ٹورنامنٹ کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تحصیل نائب ناظم خان حیات اللہ خان ، معراج الدین ، قاری نسیم ، صفت زرین نے بھی خطاب کرتے ہوئے انتظامیہ کی طرف سے گرفتاریوں ، اور پولو ٹورنامنٹ کے انعقاد کی پُر زور مذمت کی ۔ اور کہا ۔ کہ یہ عجیب ملک ہے ۔ جس میں خدا اور رسول کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو عزت دی جاتی ہے ۔ اور اُن کے نام پر مٹنے والوں کو قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ تھانہ چترال میں گرفتار افراد کی داڑھیاں نوچی گئیں ، نازک اعضا پر چوٹیں لگائی گئیں ۔ اور بے عزتی کے تمام امور آزمائے گئے ۔ جن کی انکوائری انتہائی ضروری ہے۔ چیرمین تحفظ ختم نبوت تنظیم چترال مولانا اسرار الدین الہلال نے کہا ۔ کہ ناموس رسالت پر انچ آئے اور ہم زندہ رہیں ۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا ۔ ہم نے قانون اور حکومت کا احترام کرتے ہوئے امن کو ہاتھ جانے نہیں دیا ۔ اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں ۔ کہ ہم کسی کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتے ۔ نااہل انتظامیہ خصوصاً ڈی پی او چترال ہوش کے ناخن لے ۔ اس فساد کو بھڑ کانے سے باز آئے ۔ ورنہ انتہائی سنگین نتائج نکلیں گے ۔ اجلاس کے اختتام پر ضلع ناظم کی قیادت میں شرکاء اجلاس نے پولوگراؤنڈ چترال میں ٹورنامنٹ کیلئے لگائی گئی جھنڈیا ں اور گول پول ہٹا دیے ۔ اور ٹورنامنٹ کی منسوخی کا اعلان کیا ۔ تاہم ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کوئی بھی سکیورٹی اہلکار اس موقع پر وہاں موجود نہیں تھا ۔
چترال سے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ نہ ملنے کے باوجود اربوں کے پرمنصوبے شروع کئے ایم پی اے بی بی فوزیہ عبدالطیف اور دیگر کا پرواک میں شمولیتی جلسے سے خطاب
چترال ( بشیر حسین آزاد )چترال کو اے سازش کے تحت پسماندہ رکھا گیا ‘ ماضی کے عوامی نمائندوں نے چترال کی ترقی کی بجائے اپنے بنک بیلنس کو برھایا ‘ جبکہ چترال سے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ نہ ملنے کے باوجود مختصر عرصہ میں اربوں کے پرمنصوبے شروع کئے جو پی ٹی آئی کی چترال سے محبت کی مثال ہے ‘ جبکہ دیگر پارٹیوں نے چترالی عوام کو شخصیات کے ناموں پر دھوکہ دیاہے ‘ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا‘ان خیالا ت پاکستان تحریک انصاف چترال کے رہنماؤں ممبر صوبائی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری بی بی فوزیہ ‘پی ٹی آئی کے ضلع چترال صدر عبدالطیف اور دیگر نے اپر چترال کے علاقے پرواک میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ‘ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف مستوج پرواک کے زیراہتمام ایک بہت بڑاعوامی اجتماع منعقد ہوا جس میں خواتین و حضرات کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اور درجنوں افرادجن میں حاصل مراد ، شاہد ، شفقت ، کونسلر حمید اللہ اور خاتون کونسلر بی بی ساحرہ نے 200خواتین کے ساتھ دیگر بہت بڑی تعداد نے پاکستان پیپلز پارٹی سے مستعفی ہو کر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ جبکہ زبردست خان نے مسلم لیگ (ن) سے مستعفی ہو کر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ۔اجتماع سے خطاب کرتے ہو ئے ممبر صوبائی اسمبلی بی بی فوزیہ نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے لوگوں کو بنیادی سہو لیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اداروں کو مستحکم کرنے کے لئے انقلابی اقدامات کئے ہیں جن میں تعلیمی نظام میں بہتری ، صحت کی سہو لیات کی فراہمی اور میرٹ کی پاسداری سر فہرست ہے انہوں نے کہاکہ باوجود کہ تحریک انصاف کو کوئی منتخب نمائندہ چترال سے نہیں ملا لیکن پھر بھی صوبائی حکومت نے چترال کی تعمیر و ترقی میں پچھلی تمام حکومتوں کے ریکارڈ توڑ دیئے چترال میں خواتین کے لئے ڈگری کالج کا قیام ، یونیورسٹی آف چترال ، ریسکیو 1122ایسے اقدامات ہیں جن کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال سیلابوں کی وجہ سے انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لئے ایک ارب روپے کا پیکج بھی صوبائی حکومت کی طرف سے دیا گیا جس سے 9آر سی سی پلوں کی تعمیراور اتنی ہی تعداد میں رابطوں سڑکوں کی مرمت کا کام شروع ہو چکا ہے ۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہو ئے ضلعی صدر عبدالطیف نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے تمام وسائل سے نوازہ ہے لیکن ہماری پسماندگی کی بنیادی وجہ کرپٹ لیڈر شپ ہے گزشتہ دس سالوں کے دوران ہزاروں ارب روپے حکمرانوں کی کرپشن کی نذر ہو گئے جس سے ملک کی ترقی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو ئے لیکن تحریک انصاف نے ان کرپٹ حکمرانوں کو بے نقاب کر کے تمام حقائق قوم کے سامنے رکھ دیئے ۔ اورمستقبل قریب میں انشاء اللہ پاکستان میں انصاف پر مبنی نظام اور بہتر طرز حکمرانی کادور شروع ہونے والا ہے جس سے ترقی کی راہیں کھلے گی اور ہماری آئندہ نسل بہتر طرز زندگی گزار سکے گی ۔ جلسہ سے خطا ب کرتے ہو ئے ممبر ڈسٹرکٹ کونسل چترال رحمت غازی نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ گزشتہ انتخابات میں پورے صوبے میں تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیا گیا لیکن چترال نے ان کی مخالف فیصلہ دیا لیکن اس کے باوجود صوبائی حکومت نے چترال کے حقوق کے حوالے سے انصاف کا ثبوت دیا اور بڑے بڑے منصوبے شروع کئے گئے ۔جلسہ کے اختتام پر ممبر صوبائی اسمبلی بی بی فوزیہ نے اپنے صوابدیدی فنڈ سے پرواگ چینل کے لئے چالیس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ۔